Chitral Times

سپیکر گلگت بلتستان کے ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے خطاب پر اساتذہ برادری کو سخت مایوسی ہوئی۔۔شاہد حسین

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)قانون ساز اسمبلی کی ذمہ دار ترین شخصیت ہونے کے ناطے سے ٹیچرز اور دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق سطحی معلومات رکھنا باعث حیرت بھی ہے۔سپیکر سمیت صوبائی اسمبلی جی بی کے وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں300%اضافہ ہوا ہے۔ٹیچرز کی تنخواہوں میں کبھی بھی3گنا اضافہ نہیں ہوا ہے۔

سپیکر کی جانب سے گلگت بلتستان میں تعلیم کی زبوں حالی کا ذمہ دار اساتذہ کو قرار دینا انصاف نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ارباب سیاست ہی مسلسل سیاسی مداخلت کے ذریعے محکمہ تعلیم کو انحطاط کے راستے پر ڈال رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شاہد حسین نے اساتذہ برادری کی ایک بیٹھک میں سپیکر کی ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے میں مبالغہ آمیز تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باؤجود ٹیچرز و دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی بابت بنیادی معلومات حاصل نہیں۔فاضل اسمبلی میں غلط اعداد و شمار پر مبنی تقریر کرنا اور معاشرے کے ایک محترم طبقے کوخرابی کا ذمہ دار ٹھہرانا حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔صدر موصوف نے کہا کہ اساتذہ برادری اپنی بساط سے بڑھ کر تعلیمی ترقی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔اگر ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ سیاسی زعماء ہیں جوتعلیمی ترقی کی رفتار کو اپنی بے جا سیاسی مداخلت کے ذریعے سے ماند کررہے ہیں جو ایک تلخ حقیقت ہے اور سماجی المیہ ہے۔یہ حقیقت محتاج ثبوت نہیں بلکہ ارباب سیاست ایک دوسرے کو خود مورد الزام ٹھہراتے ہوئے معترف ہوتے ہیں کہ بگاڑ کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔رہی بات ٹیچرز کی تنخواہیں تو یہ بدقسمت طبقہ ارباب اختیار کی غیر مساویانہ اور غیر عادلانہ سلوک سے پہلے سے ہی امتیاز کے شکار ہے۔فاضل سپیکر کو چاہئے کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری محکمہ جات کے ملازمین کی تنخواہیں ٹیچرز کی تنخواہوں سے موازنہ فرمائیں تو سارے حقائق سامنے آئیں گے۔اور غیر زمہ دارانہ تقریر کرنے کی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔

ارباب اختیار کی جانب سے بار بارٹیچرز برادری کو تضحیک کا نشانہ بنانا، انھیں زک پہنچانا حراساں کرنا ،ان پر بے جا الزام تراشی کرنا اور دھمکانے سے تعلیمی میدان میں ترقی کبھی نہیں آئے گی۔اس کے لئے بہتر منصوبہ بندی کے توسط سے ترقی و علم پرور تعلیمی پالیسی کے ذریعے سے ہی ممکن ہے

 

 

دریں اثنا سیپ ٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کی صدر ملکہ حبیبہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیپ اساتذہ کی مستقلی کا فیصلہ اور مخصوص اسامیاں پیدا کرنا صوبائی حکومت کا تاریخی کارنامہ ہے۔

وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے وعدے کو عملی جامع پہنا کر ثابت کیا کہ وہ دوسروں کی طرح صرف وعدے نہیں کرتے عملی کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔وزیر اعلیٰ و کابینہ، چیف سیکریٹری، وزیر تعلیم ، سیکریٹری تعلیم خادم حسین اور خصوصاََ سابقہ سیکریٹری تعلیم حاجی ثناء اللہ سیپ اساتذہ58000طلباء طالبات ہمیشہ دعا دیں گے۔ہم پرامید ہیں کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کے حکم پر ایسی ریکروٹمنٹ پالیسی بنائی جائیگی کہ دو عشروں سے معلمی خدمات انجام دینے والے حقدار اساتذہ متاثر نہیں ہونگے۔پہلے مرحلے میں خدمات اور سابقہ کارکردگی کو بنیاد بنایا جائیگا۔امید رکھتے ہیں کہ ایسوسی ایشن سے طلب کی گئی سفارشات کو مدنظر رکھا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں مستقل ہونے والے اساتذہ کیلئے بھی پالیسی بنائی جائیگی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6897

گلگت، SAP ٹیچرزکو جلد از جلد مستقل کیا جائے۔۔ جینوا خاتون

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) SAPٹیچرز ایسوسی ایشن خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سینئر نائب صدر جینوا خاتون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری جلد مظلوم اساتذہ کو مستقل کرنے کا نوٹفکیشن کے احکامات جاری کرکے اساتذہ میں پائی جانے والی تشویش کو دور کریں۔
گلگت بلتستان کے تعلیمی میدان میںSAPاساتذہ کی بے مثال قربانیوں سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا۔ہم فخر سے یہ کہنے کا حق رکھتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں کوئی بھی گاؤں ایسا نہیں جہاںSAPسکول موجود نہ ہوں۔اس دور سے اساتذہ علم کی شمع سے روشن کئے۔مستقلی کے منتظر ہیں جس دور میں گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیم کا شعور نہ تھا۔اساتذہ بچوں کو سکول میں لانے کیلئے والدین سے فریاد کیا کرتے تھے۔
SAP 756سکولوں میں58000طلباء و طالبات جن میں75%طالبات ہیں۔1994 ؁ء سے اب تک ہرحکومت کی توجہ کے محتاج رہے۔عوامی حکومتیں آئیں اور گئیں درجن کے قریب چیف سیکریٹریز نےSAPاساتذہ مستقلی کے حق کو تسلیم تو کیا لیکن اساتذہ کی محرومیوں کو دور نہ کرسکے۔اگر موجودہ حکومت تعلیم کے میدان میں کچھ کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے تو جلد تمام سکولوں کو صوبائی تحویل میں لا کر مستقلی کا عمل شروع کرے تاکہ حکومت کا نعرہ”ہر بچہ سکول میں”کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکے۔طلباء و طالبات کی ایک کثیر تعداد کا ہونا اساتذہ کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وزیر اعلیٰ اور موجودہ چیف سیکریٹری کی مخلصانہ کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کابینہ اور چیف سیکریٹری سے پرزور اپیل ہے کہ جلد58000طلباء و طالبات اور1464اساتذہ کے مستقل کا فیصلہ کرے تاکہ 20سالہ محرومیوں کا ازالہ ہوسکے

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
5792