Chitral Times

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس، الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ کرنیکا حکم،عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد، نااہلی برقرار

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس، الیکشن کمیشن کو کل تک فیصلہ کرنیکا حکم،عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد، نااہلی برقرار

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ)عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنیکا حکم دے دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر تک فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔بیرسٹر گوہر کے دلائل۔۔۔دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف مرکزی پارٹی کو نوٹس نہیں دیا تھا، پی ٹی آئی کی صوبائی کابینہ کو بھی نوٹس جاری ہوا تھا، اسلام ا?باد ہائی کورٹ اس لیے بھی نہیں گئے کیونکہ رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ تھا، فیڈریشن کے پیشِ نظر کسی بھی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، کل تک انتخابی نشان نہ ملا تو ہمارے امیدوار ا?زاد تصور ہوں گے، انٹرا پارٹی انتخابات کا طریقہ کار پارٹی نے خود طے کرنا ہوتا ہے، اگر انٹرا پارٹی انتخابات کو تسلیم نہ کیا گیا تو انتخابی نشان بلا نہیں ملے گا، الیکشن کمیشن معاملات کو تاخیر کا شکار کرتا آ رہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر ایک پارٹی کے ساتھ ایسا سلوک ہو رہا ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے، کیا 32 سوالات کسی اور پارٹی سے بھی پوچھے گئے؟جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ الیکشن کمیشن کو شکایات پر خود فیصلہ کرنا چاہیے؟

 

بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن میں شکایات دینے والا پارٹی کا حصہ نہیں۔اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے عدالت کو پی ٹی آئی کے رجسٹرڈ ارکان کی فہرست فراہم کر دی اورکہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس جاری کیا ہے، کل کاغذاتِ نامزدگی کے لیے آخری دن ہے، ہمیں انتخابات سے باہر کرنا چاہتے ہیں،1962ء کے پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں انٹرا پارٹی کا کوئی تصور نہیں تھا،2002ء میں انٹرا پارٹی انتخابات سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے کرانے کا کہا گیا۔جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کہ کیا عام انتخابات کے لیے آپ کو پہلے سے نشان نہیں دیا گیا؟بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ہر انتخاب پر ہم دوبارہ انتخابی نشان جاری کریں گے، ہمیں ہمارا انتخابی نشان جاری نہیں کیا جا رہا، ہم نے انٹرا پارٹی انتخات کرائے، 7 دن میں سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، الیکشن کمیشن نے ابھی تک ہمارے انٹرا پارٹی انتخابات ویب سائٹ پر جاری نہیں کیے۔عدالت نے استفسار کیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ویب سائٹ اور گزٹ میں شائع نہ کرنے سے کیا نقصان ہوا ہے؟بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پھر ہمیں ہمارا انتخابی نشان نہیں دیا جائے گا۔

 

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن میں جب پیش ہوئے تو وہ مطمئن نہیں ہوئے؟بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جوابات جمع کیے وہ پھر بھی مطمئن نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن نے الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر بھی اعتراض کیا، ن لیگ نے جولائی میں انٹرا پارٹی انتخابات کیے، ن لیگ کے سرٹیفکیٹ کو ویب سائٹ پر جاری کیا گیا، درخواست گزار پلانٹڈ لوگ تھے، عدالت سے امید ہے کہ انصاف ہو گا، فیصلہ ہمارے حق میں ہو گا، ہم الیکشن کمشنر کے مستعفی ہونے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرتے، اس وقت الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ درست نہیں، ہمارے 8 لاکھ 37 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، عثمان ڈار کی والدہ پر ہاتھ اٹھایا گیا، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پنجاب میں ہمارے لوگوں کو پکڑا جاتا ہے، الیکشن سر پر ہیں، اس وقت الیکشن کمشنر کے استعفے کامطالبہ درست نہیں، چیف الیکشن کمشنر عہدے سے ہٹے تو الیکشن میں تاخیر ہو گی، الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواست گزار پلانٹڈ ہیں، کے پی میں پولیس پکڑتی بھی ہے تو صوبیکی روایات کو برقرار رکھتی ہے، کے پی میں ہمیں کچھ نہ کچھ تحفظ حاصل ہے، پنجاب اور دیگر جگہوں پر جو ہو رہا ہے افسوس ناک ہے۔

 

عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد، نااہلی برقرار

اسلام آباد(سی ایم لنکس) بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد ہوگئی، جس کے باعث عمران خان کی نااہلی برقرار ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس کا سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ سنا دیا، جس کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ختم ہو گئے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ قانون میں سزا معطلی کے آرڈر میں نظر ثانی یا ترمیم کی گنجائش نہیں۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سزا معطل ہوسکتی ہے فیصلہ نہیں۔ سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ سزا معطلی سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا۔ بانی پی ٹی آئی نے سزا معطلی کی درخواست میں فیصلہ معطل کرنے کی استدعا نہیں کی تھی۔واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل ہے جب کہ سزا کالعدم قرار دینے کے صورت میں الیکشن میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ قانون میں سزا معطلی کے آرڈر میں نظرثانی یا ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ سزا معطل کرنے سے فیصلہ معطل نہیں ہوتا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
83286

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن ہماری نظر میں درست نہیں، چیف الیکشن کمشنر

Posted on

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن ہماری نظر میں درست نہیں، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد(سی ایم لنکس)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن ہماری نظر میں درست نہیں۔الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر پیش ہوئے۔پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر اعتراضات کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو الیکشن سے باہر نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن کو سات روز کے اندر پارٹی سرٹیفکیٹ کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے، آج سات روز مکمل ہوچکے، الیکشن کمیشن سرٹیفکیٹ مزید نہیں روک سکتا، الیکشن کمیشن ہمیں سرٹیفکیٹ فوری جاری کرے، اس کیس میں الیکشن کمیشن کا تشخص خطرے میں ہے، الیکشن کمیشن عدالت کی طرح اس کیس کو نہیں چلا سکتا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو اس کیس میں آرڈر کرنے سے روکا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو چلانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، پی ٹی آئی پانچ سال میں انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کراسکی، پی ٹی آئی نے پانچ سال بعد جو انٹرا پارٹی الیکشن کروائے وہ ہماری نظر میں درست نہیں، اپنی غلطیاں الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا موقع دیا۔ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار قرار دیا، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھنا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے، کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی نہ کروائے تو الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر تمام درخواست گزاروں کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
82930