Chitral Times

مختصر سی جھلک ۔ نیت میں فتور۔ فریدہ سلطانہ فّٰری

مختصر سی جھلک ۔ نیت میں فتور۔ فریدہ سلطانہ فّٰری

بادشاہ قباد جنگل میں شکار کے پیچھے چلتے چلتے اپنے لشکرسے بچھڑجاتے ہیں اورجنگل میں اچانک اس کوایک جھونپڑی مل جاتی ہے جہاں ایک بوڑھی اماں اپنی بیٹی اورچند گاِیوں کے ساتھ رہتی تھی۔ بادشاہ مہمان بن کراس جھونپڑی میں پہنچ جاتے ہیں۔ بوڑھی اماں دودھ سے بادشاہ کی خاطرتواضع کرتی ہے۔ اتنے میں بوڑھی اماں کی لڑکی بھی گائے چرا کرگھرواپس اجاتی ہے اوروہ اپنی لڑکی کو دودھ دوہنے کا بولتی ہے ۔

 

بادشاہ یہ سب منظر دیکھ رہا ہوتاہے جب لڑکی دودھ دوہ کرلاتی ہے تودودھ کی مقدار بادشاہ کو بہت زیادہ لگتی ہےاوراچانک بادشاہ کی نیت میں فتوراجاتا ہےکہ ہماری وجہ سے یہ لوگ اس جنگل میں امن سے رہ رہے ہیں اورروزانہ اس قدر زیادہ دودھ حاصل کرتے ہیں اگر ہفتے میں ایک دن کا دودھ بادشاہ کی خد مت میں پہنچا دیا کریں تو ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔اب واپس جا کے میں یہ حکم صادر کروں گا کہ ہفتے میں ایک دن کا دودھ بادشاہ کے حصے میں ہوگا اس کا فایدہ یہ ہوگا کہ شاہی خزانے میں اس دودھ کیوجہ سے کئی گنا اضافہ ہو جایے گا ۔ بادشاہ رات کو اس نیت کے ساتھ سو جاتا ہے ۔

صبح اٹھ کر بیٹی جب گاِئوں کا دودھ دوہنے چلی جاتی ہے تو چیلانے لگتی ہے کہ اماں۔۔۔۔ اما ں اٹھو۔۔۔بس ہمارے بادشاہ کی نیت میں فتور اگیا ہے اورساتھ ہی بڑھیا بھی گڑاگڑا کرخداکے حضور دعا کرنے لگی۔۔۔۔اور بادشاہ کو یہ سب دیکھ کر شدید حیرانگی ہوئی کہ میں نے تو اپنے دل میں یہ سوچا ضرورتھا مگر اس بچی کو اس کا علم کیسے ہوا۔۔۔ پھر بادشا ہ نے بوڑھیا سے پوچھا کہ تمھں کیسے معلوم ہوا کہ بادشاہ کی نیت میں فتور ایا ہے۔۔۔۔ تو بوڑھی اماں نے جواب دیا کہ ہماری یہ گائے روزانہ صبح کے وقت جتنا دودھ دیتی ہیں اج ا س سے بہت کم دیا ہے اس لیے ہم نے سمجھ لیا کہ اس کا سبب صرف یہ ہے کہ بادشاہ کی نیت میں خرابی اگئی ہے کیونکہ جب حکمران کی نیت میں خرابی اجاتی ہے تو اللہ تعالی زمین سے خیر و برکت اٹھا لیتا ہے خیروبرکت کے جانے کے یہی اثرات ہیں کہ ہرچیزمیں نقصا ن اور کمی اجاتی ہےاور جب حکمران کی نیت نیک ہوتی ہے تو خدا تعالی زمیں پراتنی ہی خیر و برکت نازل کرتا ہے کہ ہرچیزمیں انسانوں کو نفع ہونے لگتا ہے۔

 

اب یہ ساری صورت حال دیکھ کر قباد بادشاہ نے تو اپنی بری نیت اور ظالمانہ فعل سے توبہ کرلی اور حکایت میں ہے کہ بادشاہ کو اس کے اس توبہ کا صلہ بھی مل گیا ۔۔اب پتہ نہیں ہمارے ملک کے حکمران اپنے ظالمانہ افعال اوربری نیتوں سے کب توبہ کر لیں گیں۔۔۔۔۔کب سیاسی پارٹیوں کی فکرچھوڑ کرملک کی فکر کریں گیں ؟ کب ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر  ملک کی اجتماعی مفاد کا سوچیں گیں ؟؟؟  مگریہ سب تواب خواب ہی لگ رہاہےکیونکہ یہاں ہرصاحب اقتدار قباد بادشاہ کی طرح نیت میں فتور لیے پھیر رہا ہے اورعوام بچارے بوڑھی اماں کی طرح گڑگڑاَتے ہوئے۔ ۔۔

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
78594