Chitral Times

غزل…………..شاہ عالم علیمی

Posted on

 

غرور کسی کا نہیں رہتا بادشاہت کسی کی نہیں رہتی

عشق کسی کا نہیں رہتا صورت کسی کی نہیں رہتی

خاک نشینوں کا انجام ہے خاک اور بس

نام کسی کا نہیں رہتا ذات کسی کی نہیں رہتی

جب انسان انسان ہوتا ہے وجود ہی اپنا گراں ہوتا ہے

مال کسی کا نہیں رہتا جاں کسی کی نہیں رہتی

ایک ہی بات پر متفق ہیں وعظ اور رند

حسینوں کا وفا نہیں رہتا اور پھر میخانے میں شراب نہیں رہتی

وہ ناز کے گھوڑے پر سوار جب اتراتا اتا ہے

سینے میں دل نہیں رہتا جسم میں جاں نہیں رہتی

کوئل کی کٌو بھی تیری ہے بلبل کی آہ بھی تیری ہے

تجھ بن چمن میں پھول نہیں رہتا پھول میں خوشبو نہیں رہتی

دو ساعت کی مسافت میں کیا مال و متاع

دن کسی کا نہیں رہتا رات کسی کی نہیں رہتی

Posted in شعر و شاعریTagged
18622

غزل………. شاہ عالم علیمی

Posted on

مرجائے ہوئے پتوں کو اٹھا کر دیکھتا ہوں
میں اج کل خود کو ستا کر دیکھتا ہوں
تو نہیں ہے مگر میں تیری باتیں
خود ہی خود کو سنا کر دیکھتا ہوں
ایک ایک ٹکڑا قلب ناسور کا
میں اپس میں ملا کر دیکھتا ہوں
کرتاہوں میں فرشتوں سے یہ بحث
میں تمھیں خدا کی عدالت میں لاکر دیکھتا ہوں
کچھ لوگوں سے رشتہ تھا دنیا میں
میں اجکل انھیں یاد دلا کر دیکھتاہوں
تم ہی اپنے دشمن تھے عبث
میں دل کو دل سے لڑاکر دیکھتا ہوں
جہاں سے چلا تھا میں کبھی
وہی پر واپس اکر دیکھتا ہوں

Posted in شعر و شاعریTagged
17241