Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

غزل…………..شاہ عالم علیمی

Posted on
شیئر کریں:

 

غرور کسی کا نہیں رہتا بادشاہت کسی کی نہیں رہتی

عشق کسی کا نہیں رہتا صورت کسی کی نہیں رہتی

خاک نشینوں کا انجام ہے خاک اور بس

نام کسی کا نہیں رہتا ذات کسی کی نہیں رہتی

جب انسان انسان ہوتا ہے وجود ہی اپنا گراں ہوتا ہے

مال کسی کا نہیں رہتا جاں کسی کی نہیں رہتی

ایک ہی بات پر متفق ہیں وعظ اور رند

حسینوں کا وفا نہیں رہتا اور پھر میخانے میں شراب نہیں رہتی

وہ ناز کے گھوڑے پر سوار جب اتراتا اتا ہے

سینے میں دل نہیں رہتا جسم میں جاں نہیں رہتی

کوئل کی کٌو بھی تیری ہے بلبل کی آہ بھی تیری ہے

تجھ بن چمن میں پھول نہیں رہتا پھول میں خوشبو نہیں رہتی

دو ساعت کی مسافت میں کیا مال و متاع

دن کسی کا نہیں رہتا رات کسی کی نہیں رہتی


شیئر کریں:
Posted in شعر و شاعریTagged
18622