Chitral Times

ذرا سوچۓ……کرونا وائرس اورآبی پرندے………تحریر:ہما حیات

دنیا میں جتنے بھی وباء ہیں ان کے لۓ شفاء بھی ہیں۔ البتہ، انسان کو ان کی دریافت میں تھوڑا وقت ضرور لگ جاتا ہے۔ ایبولا وائرس کے بعد اب کرونا وائرس کی وباء نے تباہی مچا رکھی ہے۔کرونا کوئی ایک وائرس نہیں ہے بلکہ یہ وائرسز کا ایک گروپ ہے جو کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو چکی ہے۔
.
تحقیق کے مطابق اس بیماری کے علامات نزلہ زکام ہیں اور جہاں تک اس کے علاج کی بات ہے تو وہ بھی ابھی تک دریافت نہیں ہو چکی ہے۔ جو لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی مضبوط قوت مدافعت کی بدولت صحت یاب ہو چکے ہیں۔
.
اس بات سے ہم انکاری نہیں ہے کہ چائنہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔ اور یہ وباء بھی وہاں سے پھوٹی ہے۔ خیر، انھوں نے تو اپنے لۓ ہسپتال بنانا بھی شروع کر دیا لیکن خدانخواستہ اگر یہ بیماری ہمارے ملک پہنچ گیا تو کیا ہو گا؟ چائنہ یا پھر وہ ممالک جہاں یہ وائرس موجود ہے ہم وہاں سے انے والے انسانوں پر تو پابندی لگا سکتے ہیں لیکن وہ پرندے جو یہاں سے گزر کر اتے ہیں یا پھر ان جگہوں سے اتے ہیں، ان کی اڑان کو کیسے روک سکتے ہیں؟
.
جب ایبولا وائرس کی ہلاکتیں ہو رہی تھیں تب بھی میں نے اس کا ذکر کیا تھا۔ اج ایک بار پھر جب ہم کرونا وائرس کی صورت میں اس خطرے سے دوچار ہوۓ ہیں۔ جیسے کہ سب جانتے ہیں کہ یہ وائرس Zoonotic ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو گئ ہے۔ تو ہم اس بات کو کیسے نظرانداز کر سکتے ہیں کہ جن پرندوں کا شکار چترال میں کیا جاتا ہے، ان میں یہ وائرس موجود ہو؟
.
چترال ٹاؤن سے جب آپ اپر چترال کی طرف سفر کریں گے توسڑک دریا کے ساتھ گزرتی ہے. اپ جہاں بھی دیکھیں گے دریا کے کنارے بڑے بڑے تالاب موجود ہونگے اور ساتھ ہی پتھروں کے مورچے میں موجود، کندھے سے بندوق لٹکاۓ شکاری افراد۔
.
جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو ان معصوم پرندوں کا شکار کوئی اچھا فعل نہیں ہے لیکن چلیں، اس بات کو ہم نظر انداز کر تے ہیں۔ جیسے کہ میں نے کہا کہ یہ پرندے باہر سے اتے ہیں تو اس بات کی ضمانت کون لے سکتا ہے کہ ان پرندوں میں یہ وائرس موجود نہیں؟
.
اسلیے حالات کی سنگینی کو سمجھتے ہوۓ صوبائی حکومت کو چاہۓ کہ وہ ان پرندوں کے شکار پر پابندی لگا دے اور جتنے بھی دریا کنارے تالابیں بنائ گئ ہیں ان کو ختم کر دیں تاکہ انسان اور پرندے دونوں محفوظ رہ سکیں۔ اور پھر ذرا سوچۓ۔۔۔ شکار کااپنا مزہ ہو سکتا ہے لیکن زندگی کی شیرینی اپنی جگہ۔

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
31804