Chitral Times

وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ احکامات کے خلاف دائر اپیل واپس لے لی

وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ احکامات کے خلاف دائر اپیل واپس لے لی

لاہور( چترال ٹایمزرپورٹ )وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ احکامات کے خلاف دائر اپیل واپس لے لی۔سپریم کورٹ میں توشہ خانہ تحائف کی نیلامی سے متعلق کیس کی سماعت پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ توشہ خانہ نئے رولز کی روشنی میں اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، توشہ خانہ تحائف پر نیا قانون توثیق کے لیے صدرِ پاکستان کے پاس ہے۔عدالت میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ رولز پر نہ جائیں، توشہ خانہ پر پہلے ہی بہت شرمندگی ہو چکی ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ رولز کی بات کریں گے تو سوال اٹھائیں گے کس قانون کے تحت قواعد بنائے ہیں، قواعد کی بات رہنے دیں اپیل واپس لے رہے ہیں تو ایسے ہی لیں۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق درست ہے، سب سے زیادہ بولی دینے والا ہی تحفہ خریدنے کا حقدار ہوسکتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون بیشک نیا بن جائے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا، ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ توشہ خانہ تحائف عوامی ملکیت ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عوامی ملکیت والے تحائف کی نیلامی میں ہر شخص حصہ لے سکتا ہے، تحائف عوامی ملکیت ہیں تو ممکن نہیں صرف مخصوص افراد ہی خرید سکیں۔وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی پیروی کرنے یا نہ کرنے پر وقت مانگ لیا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک جاوید نے حکومت سے ہدایات لینے کی استدعا بھی کی۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

 

چیئرمین پی ٹی آئی کے 25 دن قید کی تلافی کیا ہوگی، وکیل چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے سوال اٹھایا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں قید کے دنوں کی تلافی کون کرے گا؟ چیئرمین پی ٹی آی کے 25 دن قید کی تلافی کیا ہوگی۔شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ انصاف کا قتل ہوا جو سب نے دیکھا، آج حق سچ اور آئین قانون کی فتح ہوئی ہے، پی ڈی ایم کی جماعتوں نے ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا ہیحق سچ کی فتح ہوئی ہے، سیاسی جمہوری طاقتوں کو دوبارہ سوچنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ، آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہمایوں دلاور کا فیصلہ معطل کیا ہے، ہمایوں دلاور نے جلد بازی میں غلط فیصلہ دیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اٹک جیل جا رہے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ آج غریب عوام بجلی کے بل جمع نہیں کر پا رہے ہیں۔

 

توشہ خانہ تحائف نیلامی کیس: بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ)بشریٰ بی بی کے وکلا انتظار پنجوتھا اور لطیف کھوسہ توشہ خانہ تحائف نیلامی کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوگئے۔اس موقع پر بشریٰ بی بی نے کمرہ عدالت میں حاضری لگادی جس پر ڈیوٹی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے دستخط کردیے ہوں تو انہیں کمرہ عدالت سے روانہ کردیں۔عدالت نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض 12 ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی کو نیب نے شامل تفتیش کرنے کے لیے بلایا تھا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے بھی بشریٰ بی بی نے اٹک جیل جانا ہے، بشریٰ بی بی کو نیب کو بلانا ہی نہیں چاہیے، خاتون ہیں، سوالات مہیا کردیں، وہ بطورخاتون اول بھی کسی پروگرام میں کبھی نہیں گئیں۔اس موقع پر ڈیوٹی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تفتیشی افسر یا پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت میں بھی بلایا۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی دستیاب نہیں، کل نیب چلی جائیں تو مسئلہ تو نہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی معاملہ میری ڈومین میں نہیں، نیب بتائے گی۔عدالت میں وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جیل گئیں، جیل افسر نے کہا جیل میں کھانا دینا ہے تو 10 ہزار روپے دیں، جیل افسر نے بشریٰ بی بی کو کہا آپ کی مرضی کا کھانا دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بعد میں الزام لگادیا کہ بشریٰ بی بی نے رشوت دینے کی کوشش کی، بشریٰ بی بی تب سے ڈری ہوئی ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78406

توشہ خانہ کیس؛ بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا، چیف جسٹس

Posted on

توشہ خانہ کیس؛ بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا، چیف جسٹس

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے توشہ خانہ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں خامیاں ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت کی۔وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ ٹرائل کورٹ نے 3سے4 مرتبہ کیس میں وقفہ کیالیکن ملزم کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا، پھر سیشن کورٹ نے فیصلہ کردیا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ٹرائل کرنے میں اتنی جلدی کیا تھی۔چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کیلئے وقت نہیں دیا گیا، بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بادی النظر میں خامیاں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی اس معاملے میں مداخلت نہیں کررہے، کل ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ہم پرسوں کیس سنیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

 

چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں وکلاء کی ملاقات کرانے کی استدعا منظور، تحریری حکمنامہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی سزا کے خلاف اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں وکلاء کی ملاقات کرانے کی استدعا بھی منظور کر لی گئی۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جیل اتھارٹیز بابر اعوان اور لطیف کھوسہ کو اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دیں، بابر اعوان کو آج ایک سے 3 بجے تک سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ لطیف کھوسہ کی چیئرمین پی ٹی آئی سے 2 بجے ملاقات کرائی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ سزا معطلی درخواست پر دلائل کے لیے الیکشن کمیشن کے وکیل نے 2 ہفتوں کی مہلت طلب کی، اپیل کنندہ کے وکلاء ے تیاری کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دینے کی سختی سے مخالفت کی، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دیا جاتا ہے۔عدالت نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 24 اگست کو ہو گی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78205

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت

Posted on

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری سماعت کر رہے ہیں۔ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ سزا کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیس کا ریکارڈ منگوایا تھا کیا وہ آگیا ہے؟الیکشن کمیشن کے وکیل نے مصدقہ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے 2 ہفتے کا وقت مانگ لیا۔عدالت نے کہا کہ ہم کچھ وقت دیں گے۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کم از کم 10 دن کا وقت درکار ہے، مجھے کیس کا تصدیق شدہ ریکارڈ ابھی نہیں مل سکا، اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دی گئی ہے، میری استدعا ہے کہ مجھے تیاری کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دینے کی مخالفت کرتا ہوں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے آج جواب طلب کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی رعایت نہیں چاہیے، وہ بنیادی حق مانگ رہے ہیں، میری استدعا ہے آج ہی سزا معطلی کی درخواست منظور کی جائے، سابق وزیراعظم کی سزا معطلی کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کیا جائے۔

الیکشن کمیشن کو چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف حتمی فیصلے سے روک دیا گیا

لاہور(سی ایم لنکس) لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں حتمی فیصلے سے روک دیا۔لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کی جاری توہین کمیشن کی کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس وحید خان نے چیئر مین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو چیئرمن پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کیس کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا اور آئندہ سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کردئیے۔عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی کارروائی جاری رکھے مگر حتمی فیصلہ نہ کرے، عدالت نے درخواست کو فل بنچ کے روبرو پیش کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کی دیگر درخواستیں فل بنچ میں زیر سماعت ہیں لہذا یہ معاملہ بھی فل بنچ کے سامنے رکھا جائے۔واضح رہے کہ چیئر مین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سمیر کھوسہ عدالت پیش ہوئے، چیئر مین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا 20 جون کا حکم نامہ چیلنج کیا ہے۔درخواستگزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 10 کے تحت الیکشن کمیشن بھی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی طرح توہین عدالت کے اختیارات استعمال کررہا ہے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 10 آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں مزید کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے پاس ہے، توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔درخواستگزار کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ عدالت چیئرمن پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دے، عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن 10 غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دے۔

 

چیئرمین پی ٹی آئی کو 5 مقدمات میں مختلف تاریخوں پر طلبی کے نوٹس

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 5 مقدمات میں مختلف تاریخوں پر طلبی کے نوٹس جاری کر دیے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج پانچ مقدمات کے کیس کی سماعت ہوئی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء جان محمد، سردار مصروف اور نعیم پنجوتھا عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل صفائی جان محمد نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو روزانہ جیل سے عدالت لانا آسان نہیں۔ جج ابوالحسنات نے کہا کہ مجھے معلوم ہے روز جیل سے لانا مناسب بھی نہیں، کیسز میں شریک ملزمان کی بھی حاضری مارک ہونی ہے۔وکیل صفائی جان محمد نے استدعا کی کہ پانچوں مقدمات کی مختلف تاریخیں رکھنے کے بجائے ایک تاریخ رکھ لیں۔وکیل صفائی نے کہا کہ چاہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری بغیر کسی مشکلات کے لگا دی جائے، ان کو سیکیورٹی مسائل بھی ہیں۔جج ابوالحسنات نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک دن ہی آنا ہے، کون سی مشکل بات ہے، شریکِ ملزمان کی تعداد زیادہ ہے، حاضری الگ الگ لگانا مشکل ہو جائے گا، جب طلبی کا معاملہ ہو گا تو پھر تمام کیسز کو یکجا کر دیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی کو تھانہ رمنا میں درج دو مقدمات میں 25 ستمبر، تھانہ سی ٹی ڈی اور سنگجانی میں 12 اکتوبر جبکہ تھانہ گولڑہ میں 5 اکتوبر کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78146

توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست، ٹرائل کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب، سزا آج ہی معطل کرنے کی درخواست مسترد

توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست، ٹرائل کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب، سزا آج ہی معطل کرنے کی درخواست مسترد

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی درخواست کی سماعت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ سمات کی۔چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم میں شامل وکلاء ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔سابق وزیرِ اعظم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایک وکیل کو ایف آئی اے نے 8 گھنٹے اپنے پاس رکھا۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عدالت ایک آرڈر کر دے کہ وکلاء کو تنگ نہ کیا جائے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مجھے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے صبح بتایا تھا۔شیر افضل مروت نے کہا کہ اب ایک ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے کہ ہم نے پولیس والوں کے کپڑے پھاڑ دیے۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 3 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کیا گیا، حق دفاع ختم کرنے کے خلاف درخواست اس عدالت میں زیر التوا ہے، حق دفاع کا معاملہ زیر التوا ہونے کے باوجود فیصلہ دیا گیا، صرف اس ایک بنیاد پر سزا کو ختم کیا جا سکتا ہے، ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی، یہ عدلیہ کا مذاق بنانے کے مترادف تھا، کبھی نہیں ہوا کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہو اور فیصلہ دیا جائے، ٹرائل کورٹ نے جس جلد بازی میں یہ سب کچھ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا،

 

عدالت سے استدعا ہے اپیل پر فیصلے تک چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کیس میں پہلے الیکشن کمیشن کو بھی سن لیں۔وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں توشہ خانہ کیس کا روزانہ بنیاد پر ٹرائل ہوا، میرے کلرک کو ہائی کورٹ داخل ہونے سے روکا گیا، میں نے اسے کہا تمہارے ساتھ جو ہو رہا ہے وائس نوٹ میں بھیجو، میں اس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرا رہا ہوں، میں نے اس سے متعلق چیف جسٹس کے نام درخواست دی، میں ٹرائل کورٹ میں 12:15 پر پہنچ گیا تھا، بتایا گیا کہ 12:30 پر فیصلہ سنایا جائے گا، جب جج صاحب آئے تو میں روسٹرم پر تھا، میں نے درخواست دی مگر جج نے کہا میں فیصلہ سنانے لگا ہوں، اب جب ایسی صورت حال بن گئی تو جج کو کیا کرنا چاہیے تھا؟ جج نے مجھے مکمل نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ سنانا شروع کر دیا، ٹرائل جج کے آرڈر میں ہماری تو حاضری ہی نہیں لگائی گئی، جج صاحب آرڈر میں لکھ دیتے کہ میں آیا ہوں لیکن مجھے سنا نہیں گیا، اب عدالت دیکھ لے کہ یہ سزا معطلی کا مثالی کیس ہے یا نہیں، یہ ٹرائل ایسے چلایا گیا جیسے ہم روزانہ کوئی آرڈر چیلنج کرنے ہائی کورٹ آتے تھے، ایک طرف ہم ٹرائل چلا رہے تھے

 

دوسری طرف سیشن عدالت کے حکم نامے چیلنج، ٹرائل جج نے انتہائی جلد بازی میں ٹرائل چلایا، ہائی کورٹ نے 2 درخواستوں پر 7 دن میں فیصلہ کرنے کا کہا، ٹرائل جج نے تیسرے ہی دن فیصلہ کر دیا، تیسرے نہ سہی، پانچویں دن فیصلہ کر دیتے، کیا جلد بازی تھی؟ آخری دن میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں مصروف تھا، ساڑھے 10 بجے ٹرائل جج کو بتایا گیا کہ میں ٹرائل کورٹ آرہا ہوں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ خواجہ صاحب نوٹس جاری کیا ہے، جواب آجائے تو پھر دیکھتے ہیں۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ایک دو گزارشات عدالت کے سامنے کرنا چاہتا ہوں، مجھے سنے بغیر ایک فیصلہ لکھ دیا گیا تو اس کی کیا اہمیت ہے، آپ نے 6 ماہ سننے کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ فیصلہ سنے بغیر دیا گیا، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ جو کچھ کیا گیا وہ دانستہ اور جانتے بوجھتے تھا، اگر ایسا کچھ لکھا گیا تو وہ جج صاحب نے اپنی جانب سے ہی لکھا ہے۔خواجہ حارث نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کر دیاسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ کل سماعت ممکن نہیں، میں نے شیر افضل مروت صاحب کو بھی بتا دیا تھا، کل میرے میڈیکل چیک اپ ہیں۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹرگوہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

 

عمران خان کیخلاف وکیل قتل کیس؛ سپریم کورٹ بینچ پر اعتراض اٹھ گیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ میں کوئٹہ وکیل قتل کیس کی سماعت میں شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس حسن اظہررضوی پر اعتراض اٹھادیا اور تحریری غیر مشروط معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا.بنچ کے سربراہ جسٹس یحیی آفریدی نے دونوں جج صاحبان سے زبانی معافی قبول کرنے سے متعلق پوچھا تو جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ الزامات واپس لینے پرمعافی قبول کرسکتا ہوں، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے زبانی معافی قبول سے انکار کرتے ہوئے کہا ایبسلوٹلی ناٹ۔جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس نامزدگی کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت کی.چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا میرے موکل کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکرلیا گیا،وکیلوں کوایف آئی اے کی جانب سے طلب کیاجارہا ہے.جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ وکیل قتل کیس ہے، اپنے دلائل صرف زیر سماعت مقدمے تک ہی محدود رکھیں.

 

ایک موقع پر دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل شکایت کنندہ امان اللہ کنرانی سے پوچھا آپ نے ایف آئی آر پڑھی ہے، آپ روسٹرم پر آئیں۔ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے جواب دیا جی میں نے ایف آئی آر بھی پڑھی ہے اور وہ فیصلہ بھی پڑھا ہے جس میں آپ نے پنجاب انتخابات کیس پر ازخود نوٹس لینے کا کہا تھا،جسٹس حسن اظہررضوی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرالتوا ہے.جسٹس حسن اظہر رضوی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ ججزکی کردارکشی کیسے کرسکتے ہیں؟ میرے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں کون ساکیس زیرالتواہے؟ ثبوت دیں، ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے.جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کواجازت کس نیدی اس طرح سیہمارے بارے میں بات کریں؟وکیل امان اللہ کنرانی نشست پربیٹھنے لگے توبنچ نے روسٹرم پر بلا لیا جسٹس یحیی آفریدی نے کہاکہ اگرآپ کوججزپرکوئی اعتراض تھا توتحریری طورپرجمع کراناچاہیے تھا.

 

جسٹس مظاہرنقوی نے کہاکہ آپ نے جوالزامات لگائے اس کا جواب دیناہوگا ہم کمزورنہیں ہیں، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے، کیا آپکو کسی نے ججز پر الزامات لگانے کی ذمہ داری دیکر یہاں بھیجا گیا ہے.ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے کہا کہ آپ فریق کیوں بن رہے ہیں.جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اپنے الزامات واپس لیں، میں نے 35سال عزت سے گزارے ہیں، آپ نے کیسے الزام لگایا میرے خلاف کوئی ایف آئی آر ہے یا کوئی کیس زیر التواء ہے.امان اللہ کنرانی نے جواباً کہا کہ جج صاحب آپ چلائیں مت، میں آپ کاغلام نہیں ہوں،میں ایک آزاد پاکستانی شہری ہوں۔جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کہا کیا ہم غلام ہیں؟ فوری طورپرعدالت سیغیرمشروط معافی مانگیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا آپ کا رویہ نامناسب ہے،اپنے الزامات واپس لیں اور غیر مشروط معافی مانگیں.ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے کہا میں معافی مانگتا ہوں. بنچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا میں معافی قبول کرتا ہوں.

 

پھر بنچ کے سربراہ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے پوچھا کیا آپ معافی قبول کر رہے ہیں. جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جواب دیا ایبسولوٹلی ناٹ. پھر جسٹس حسن اظہر رضوی سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا جی ٹھیک ہے.فوراً جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جسٹس حسن اظہر رضوی سے پوچھا کیا آپ نے معافی قبول کر لی؟. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا اگر الزامات واپس لیے جائیں تو میں معافی قبول کر لیتا ہوں.وکیل امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگتے ہوئے کہاکہ آپ جج بنیں توٹھیک ہے لیکن اگرپارٹی بنیں گیتومیں بولوں گا پارٹی بننا ہے توکرسی سے اترجائیں.جسٹس یحییٰ آفریدی نے امان اللہ کنزانی سے کہا آپ غیر مشروط معافی نامے کا بیان حلفی جمع کرائیں.ایڈووکیٹ امان اللہ کنرانی نے جواب دیا میں تحریری معافی نہیں مانگوں گا آپ میرے خلاف کارروائی چلائیں.جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ٹھیک ہے ہم تحریری حکمنامہ جاری کریں گے. عدالت نے قرار دیا کوئٹہ وکیل قتل کیس میں حکم امتناع برقرار رہے گا. کیس کی سماعت 24اگست تک ملتوی کردی گئی.

 

چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا آج ہی معطل کرنے کی درخواست مسترد

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)چیئرمین پی ٹی آئی کوفوری ریلیف نہ مل سکا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء ٹیم کی آج ہی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے درخواست پر نوٹسزجاری کردیئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چارپانچ دن میں کیس سماعت کیلئے مقرر ہوجائے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سزا کے خلاف اپیل پر اور سزا کی معطلی کی درخواست پربھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی سن لیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل چلایا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دن میں کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلے کا حکم دیا۔ تیسرے دن میں نے کہا میں پیر کے روز یعنی پانچویں روز دلائل دوں گا۔ ٹرائل کورٹ نے سنے بغیر فیصلہ سنا دیا۔خواجہ حارث نے مزید کہا کہ میرے کلرک کو سپریم اور ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر ہراساں کیا گیا۔ آخری دن سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور احتساب عدالت میں مصروف تھا۔ ساڑھے دس بجے ٹرائل جج کو بتایا کہ میں ٹرائل کورٹ آرہا ہوں۔ میرے کلرک کا تعاقب کیا گیا اور اسے درخواستیں دائر نہیں کرنے دیں۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ ہمارے علم میں آیا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے۔ بیرسٹر گوہر سماعت کے بعد آئیں اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کیا گیا۔ حق دفاع ختم کرنے کی درخواست اس عدالت میں زیر التواء ہے۔ حق دفاع کا معاملہ زیر التواء ہونے کے باوجود فیصلہ دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے جج نے تین سال کی زیادہ سے زیادہ سزا دی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی۔ یہ عدلیہ کا مذاق بنانے کے مترادف تھا۔ کبھی نہیں ہوا معاملہ ہائی کورٹ میں ہو اور فیصلہ دیا جائے ٹرائل کورٹ نے جس جلد بازی میں یہ سب کچھ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا۔شیر افضل مروت ایڈوکیٹ نے کہا کہ میرے اوپر بھی پرچہ کاٹ دیا گیا ہے۔عدالت نے آج سزا معطلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست پرنوٹسزجاری کردیئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے جمعرات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی توچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل سماعت ممکن نہیں ہے لیکن جلد مقررکرنے کی کوشش کریں گے چارپانچ دن میں کیس مقررہوجائے گا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
77725

توشہ خانہ کیس: عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کر ادیا

توشہ خانہ کیس: عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کر ادیا

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلاجواز اور بے بنیاد ہے، درخواست گزار اور اسپیکر کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی اور سیاسی مقاصد کے لیے ہے، یہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئنی اختیارات کی توہین ہے، یہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنا ہی غیر قانونی ہے۔ان کا جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ ریفرنس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں، نہ وہاں قابلِ سماعت ہے، توشہ خانے کے تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا گیا، الزام مسترد کرتے ہیں، الیکشن ایکٹ میں متعلقہ سیکشن 137 کے تحت نااہلی یا جرمانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن 63 ٹو کے تحت ریفرنس کا تعین نہیں کر سکتا۔عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ اثاثوں کی تفصیلات غلط ہونے پر الیکشن کمیشن 120 دن کے اندر کارروائی کر سکتا ہے، اب اس کیس پر اب کارروائی نہیں ہو سکتی،

 

سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کسی رکن کو 62 ون ایف کے تحت نااہل نہیں کر سکتا۔انہوں نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے، وہ 62 ون ایف کے تحت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، اسپیکر بھی ایسا کوئی ریفرنس الیکشن کمیشن کو نہیں بھیج سکتا، کابینہ ڈویڑن کے آفس میمورینڈم کے مطابق تمام تحائف توشہ خانے میں جمع ہوں گے۔جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ 30 ہزار روپے مالیت تک کا تحفہ وصول کرنے والا بغیر ادائیگی کے رکھ سکتا ہے، 30 ہزار روپے مالیت سے زائد کے تحائف کو 50 فیصد ادائیگی کے بعد لیا جاسکتا ہے، یکم اگست 2018ء سے 31 دسمبر 2021ء تک تمام اہم شخصیات کو 329 تحائف دیے گئے۔الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے، ان تحائف میں گلدان، ٹیبل کورز، چھوٹے قالین، پرفیومز، ڈیکوریشن پیس، پیپر ویٹ، پین ہولڈرز، گھڑیاں، قلم، کف لنک، انگوٹھی، کڑے، لاکٹس بھی شامل ہیں۔عمران خان نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ صرف 14 تحائف کی قیمت 30 ہزار روپے مالیت سے زیادہ تھی، جولائی 2018ء سے جون 2019ء کے دوران موصول ہونے والے 31 تحائف میں سے 4 رکھے، ان تحائف کی ادا کی گئی مالیت 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار روپے ہے۔جمع کرائے گئے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ جولائی 2019ء سے جون 2020ء تک موصول ہونے والے 9 تحائف کی ادا رقم 17 لاکھ 19 ہزار 700 روپے ہے، جولائی2020ء سے جون2021ء تک موصول 12 تحائف کے لیے ادا کی گئی رقم 1 کروڑ16 لاکھ 85 ہزار 250 روپے ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ جولائی 2021ء سے جون 2022ء تک 6 تحائف رکھے، جن کی ادا کردہ رقم 31 لاکھ 7500 روپے ہے، تحائف کی ادا کی گئی کْل رقم 3 کروڑ 80 لاکھ 76 ہزار روپے ہے، عمران خان نے تحائف کی رقوم بینک میں جمع کرائیں جو گوشواروں میں ظاہرکی ہے۔

 

 

 

غیر ملکی تحائف وزیرِ اعظم ہاؤس میں رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیرِ اعظم کو ملنے والے غیر ملکی تحائف اب وزیرِ اعظم ہاؤس میں مستقل طور پر رکھے جائیں گے۔اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بیرونِ ممالک سے ملنے والے تحائف اب عوام بھی دیکھ سکیں گے۔اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تحائف عوام کو دکھائے جائیں تاکہ دوست ممالک کی پاکستان سے محبت سے عوام آگاہ ہوں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیرِ اعظم ہاؤس میں بیرونِ ممالک سے ملنے والے تحائف کے لیے جگہ مختص کر دی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق بیرونِ ممالک سے ملنے والے تحائف وزیرِ اعظم نے سرکاری خزانے میں جمع کرا دیے ہیں۔توشہ خانے میں جمع کرائے گئے تحائف کی مالیت 27 کروڑ روپے ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف کو یہ قیمتی تحائف خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران ملے۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ان تحائف میں ہیرے سے جڑی 2 قیمتی گھڑیاں بھی شامل ہیں، جن میں سے 1 گھڑی کی مالیت 10 کروڑ روپے اور دوسری کی قیمت 17 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق خلیجی ریاستوں کی جانب سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے زیادہ مہنگی گھڑیاں دی گئی ہیں۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قیمتی قلم، انگوٹھی، کف لنک سمیت تمام تحائف توشہ خانے میں جمع کرا دیے ہیں۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہباز شریف بطور وزیرِ اعلیٰ پنجاب 10 سال کے دوران ملنے والے تمام تحائف بھی توشہ خانے میں جمع کراتے رہے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
65582