Chitraltimes Banner

پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اعلی سطح اجلاس ،

پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اعلی سطح اجلاس ،

اسلام آباد(نمائندہ چترال ٹائمز )وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلی سطح  اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی وزراء وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی، خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی کے نمائندے اور وفاقی و صوبائی اعلی حکام نے شرکت کی.

وزیرِ اعظم کا اجلاس کے شرکاء کا خیرمقدم.گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، انہیں مبارکباد دی اور وفاق کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی. خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، وفاقی حکومت اس کے عوام کی فلاح و ترقی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیاجلاس میں وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی عدم شرکت کی وجہ سے انکی نمائندگی مزمل اسلم نے کی. دہائیوں سے مشکلاے میں گھرے افغانستان کی پاکستان نے ہر مشکل وقت میں مدد کی.پاکستان نے دھشتگردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا.

افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دھشتگرد حملے اور افغانیوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور اعلی حکومتی عہدیدار متعدد بار افغانستان کے دورے پر گئے اور افغان نگران حکومت کو پاکستان میں دھشتگردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے حوالے سے مزاکرات کئے پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی در اندازی کو روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعے بھرپور کوشش کی پاکستان کے بہادر عوام، جنہوں نے دھشتگردی کی جنگ میں اپنے پیاروں کی قربانیاں دیں، ہم سے سوال کرتے ہیں کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی.تمام صوبائی حکومتیں، وفاقی و صوبائی ادارے قریبی تعاون کے ساتھ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنائیں گیافغانستان کا پاکستان پر حالیہ حملہ اور خوارج کی پاکستان میں در اندازی کی کوششوں کا ساتھ دینا تشویشناک امر ہے پاکستان کی بہادر افواج نے اس حملے کا بھرپور انداز سے جواب دیا.

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کی قیادت میں افواج پاکستان نے افغانستان کے حملوں کو پسپا کیا جس پر مجھ سمیت پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے. وزیرِ اعظم فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کی قیادت میں افواج پاکستان بھارتی جارحیت کے دوران یہ ثابت کر چکیں کہ ہماری بہادر افواج اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ارض وطن کا دفاع کرنا جانتی ہیں. وزیرِ اعظم اجلاس کو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی مرحلہ وار وطن واپسی شروع کی گئی. 16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے. افغان مہاجرین کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی اور انکی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی. پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا.

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان کی جانب ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ افغانیوں کی وطن واپسی سہل اور تیزی سے ممکن ہو سکے. اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کو پناہ دینا اور انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانوناً جرم ہے، ایسے افغانی باشندوں کی نشاندہی کی جارہی ہے. پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل میں عوام کو شراکت دار بنایا جائے گا اور کسی کو بھی افغانیوں کو حکومت کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی.

وزیرِ اعظم نے غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت طریقے سے پیش آنے کی ہدایت کی. آزاد جموں و کشمیر کے وزیرِ اعظم، پنجاب، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزراء اعلی اور حکومت خیبر پختونخوا کے نمائندے نے پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو سراہا، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کے اس حوالے سے مرکزی کردار کی تعریف کی.اجلاس کے اختتام پر فورم نے فیصلہ کیا کہ اجلاس میں پیش کردہ تمام سفارشات پر سختی سے عمل کیا جائے. وزیرِ اعظم نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے صوبوں کو مکمل تعاون کی درخواست کی.

chitraltimes pm shehbaz chaired meeting on afghan refuges 1

…………………………….

طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی۔ دونوں ممالک مسئلے کے پْرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے بار بار افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع دی، پاکستان نے 11 تا 15 اکتوبر سرحد پر طالبان کے اشتعال انگیز حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت طالبان کے حملوں کو مؤثر طور پر پسپا کیا، طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا کہ جوابی کارروائی شہری آبادی نہیں دہشتگرد عناصر کے خلاف تھی۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغان وزیر خارجہ کے بیبنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے، ایسے الزامات طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کرتے، افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد عناصر کی موجودگی اقوامِ متحدہ کی رپورٹس میں بھی واضح ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ طالبان حکومت اپنے وعدوں کے مطابق اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے، پاکستان نے طالبان حکومت سے دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات کی توقع ظاہر کی، پاکستان نے چار دہائیوں سے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پْرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، طالبان حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے علاقائی امن کے لیے مثبت کردار ادا کرے، پاکستان کو امید ہے کہ افغان عوام ایک دن نمائندہ اور جامع حکومت کے تحت آزادانہ زندگی گزاریں گے۔شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد گروہوں، فتنہ الخوارج اور دیگر عناصر کی تفصیلات شیئر کی ہیں، امن و استحکام کے قیام کی ذمہ داری افغانستان پر بھی عائد ہوتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے کے مندرجات پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاک۔افغان تعلقات پر بیان افسوسناک ہے، اس بیان میں زمینی حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش ہے، بھارت کے ایسے بیانات خطے میں امن کی بحالی کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،پاکستانی اقدامات اپنے تحفظ اور سرحد پار سے اشتعال انگیزی کے جواب میں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود دہشتگردی اور سرحد پار قتل و غارت گری میں ملوث رہا ہے، بھارت کو دوسروں پر الزام تراشی کا کوئی حق نہیں، بھارت کی افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کی باتیں اس کے اپنے کردار کے برعکس ہیں، بھارت پاکستان اور افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی مالی و عسکری معاونت کرتا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
114931