چترال کے دورآفتادہ علاقے سے تعلق رکھنے والے امریکہ میں مقیم نورالدین جلال کی طرف سے ابتک چترال میں معیاری تعلیم کی فروع کیلئے 2.5 ملین روپے کے بی بی نور سکالر شب تقسیم
چترال کے دورآفتادہ علاقے سے تعلق رکھنے والے امریکہ میں مقیم نورالدین جلال کی طرف سے ابتک چترال میں معیاری تعلیم کی فروع کیلئے 2.5 ملین روپے کے بی بی نور سکالر شب تقسیم
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) الخدمت سکول قتیبہ کیمپس میں منعقدہ بی بی نور اسکالرشپ تقسیم کرنے کی تقریب میں مقررین نے اس بات پر زور دیاکہ معیاری تعلیم کے ذریعے ہی علاقے کی ترقی ممکن ہے اور سخت مسابقت کے اس دور میں اس کی اہمیت اوربھی بڑھ جاتی ہے جس میں معاشرے کی ہر صاحب حیثیت فرد کو اپنا کردار بھر پور طریقے سے اداکرنا ہوگا۔تقریب میں سکول میں زیر تعلیم طلباء وطالبات کے والدین، معززین شہر، تعلیمی حلقوں سے تعلق رکھنے والے شخصیات،ڈپٹی کمشنر لویر چترال راؤ محمد ہاشم عظیم اور کمانڈنٹ چترال سکاوٹس، الخدمت فاونڈیشن کے مرکزی وصوبائی عہدیدار بھی موجود تھے۔ اپنی مرحومہ ماں بی بی نور کے نام پر اسکالرشپ جاری کرنے والے چترال کے کریم آباد کے نور الدین جلال نے امریکہ سے ان لائن خطاب کیا اور اسٹوڈنٹس پر زور دیاکہ آنے والا وقت ٹیکنا لوجی کا وقت ہوگا اس میں ٹیکنا لوجی کی اعلی ٰمہارتوں کے ذریعے آپ لوگ اپنے ماحول کا تحفظ کر سکیں گے موسمیاتی تغیر کا مقابلہ کر سکیں گے گلیشیر اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلابوں سے اہل وطن کو بچا سکیں گے اور یہ خوب صورت سرزمین جس طرح آپ کے بڑوں نے آپ کے حوالے کیا ہے اس سے بہتر اور محفوظ تر بنا کر آنے والی نسلوں کے حوالے کر یں گے۔
الخدمت سکول قتیبہ کیمپس کے پرنسپل اخلاق الدین قاضی نے بی بی نور اور دست آمان سکالر شپ پروگرام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ نور الدین جلال 1994 تک قتیبہ کیمپس کے طالب علم تھے۔ بعد میں امریکا جاکر اپنا گھر بسا لیا۔ 2022ء میں چترال آنے کے بعد اپنی مادر علمی میں آکر اس اسکالرشپ کاسلسلہ شروع کیا جس کے تحت اب تک 2.5 ملین روپے کے سکالر شب تقسیم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس پروگرام کے دو حصے ہیں ایک حصہ الخدمت سکول قتیبہ کیمپس کے لیے ہے دوسرا حصہ لوئر چترال کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کے لیے ہے، اس کے بعد پروگرام کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے طالبات میں سے اعلیٰ نمبر لینے والیوں کو بی بی نور سکالر شپ دئیے جاتے ہیں اور طلباء میں سے اعلیٰ نمبر لینے والوں کو دست آمان سکالر شپ دیئے جاتے ہیں۔۔ ہر اسکالرشب کی مالیت ایک لاکھ، 75 ہزار اور 50 ہزار روپے ہوتی ہے۔ حوصلہ افزائی کا انعام 20 ہزار رکھا گیا ہے پشاور بورڈ اور آغا خان یونیورسٹی ایگزامینشن بورڈ کے میٹرک امتحانات کے نتائج آنے کے بعد سکالر شب دیے جاتے ہیں۔
بی بی نورا سکا لر شب پروگرام کے کوآرڈینیٹر امیر محمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی بی نور ا سکالر شپ پروگرام امریکہ میں رجسٹرڈ ہے اگلے دو سالوں کے اندر پاکستان میں بھی اس کی رجسٹریشن ہوگی۔ تقریب میں الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے ایجوکیشن ڈائریکٹرجبران بلوچ، صدر الخدمت فاونڈیشن پختونخوا شمالی فضل محمود،ڈائریکٹر الخدمت اسکول سسٹم شمالی ماجد علی، امیر جماعت اسلامی چترال وجیہ الدین بھی موجود تھے۔
ڈپٹی کمشنر لویر چترال راؤ محمد ہاشم عظیم نے میرٹ اسکالرشپ کے سلسلے کو معیاری تعلیم کے لئے انتہائی اہمیت کاحامل قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے پرائمری سطح پر سیرت طیبہ کی روشنی میں بچوں کی کردار سازی، ان میں حب الوطنی اور اعلیٰ انسانی اوصاف پیدا کرنے کے لئے خصوصی طور پر تیار کردہ نصاب سازی کا ذکرکیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے تحت اس خصوصی نصاب پر کام جاری ہے۔
اس موقع پر وظائف حاصل کرنے والوں میں بی بی اسماء الخدمت سکول(ایک لاکھ روپے)، عائشہ صدیقہ الخدمت سکول 75(ہزار روپے)، شبنم ضیا الخدمت سکول(50 ہزار روپے)، اقصی رحمان دروش کلسٹر (75 ہزار روپے)، بہادر گل کا لاش کلسٹر(75 ہزار روپے)سیدہ فاطمہ الزہر(ا چترال سنٹر کلسٹر 75 ہزار)، رجاء علی لٹکوہ کلسٹر(75 ہزار)، صائمہ نواز کریم آباد کلسٹر(75 ہزار) شامل ہیں جبکہ دست آمان سکا لر شپ لینے والوں میں نعیم اللہ الخدمت سکول(ایک لاکھ)، اسد جلال الخدمت سکول(75 ہزار)، شاہد فیروز الخدمت سکول(50 ہزار)، رضوان احمد دروش کلسٹر(25 ہزار)، سمیر اقبال کا لاش کلسٹر (25 ہزار)،اظہر علی شاہ، ساجد نواز چترال کلسٹر(75 ہزار)، عامر محمد کریم آباد کلسٹر(75 ہزار)، احسن رزاق لٹکوہ کلسٹر(75 ہزار) شامل تھے۔