صوبائی کابینہ کا اجلاس، کالاش وادی کی سڑکوں کے لیے اراضی کی خریداری کے لئے 1583.807 ملین روپے اور بونی بوزوند تورکہو روڈ کی تعمیرکے لیے 507.241 ملین روپے کی فنڈنگ کی منظوری دی گئی
پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 36 واں اجلاس منگل کے روز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں کئی اہم امور پر فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے صوبے کے امن و امان کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے ملک دشمن عناصر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کسی کو قبول نہیں، کیونکہ اس سے سب یکساں طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے میں امن کے لئے جرگوں کا سلسلہ شروع کیا ہے،ان کوششوں کا مقصد دہشتگردی کے خلاف عوام کو آن بورڈ کرنا اور ان کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی جس طرح سے پھیل رہی ہے یہ قابل قبول نہیں، حکومت کی عملداری کو ہر صورت برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن اور لوگوں کا انخلاء ہماری حکومت کی پالیسی نہیں ہے، نہ ہم نے کسی کو آپریشن کی اجازت دی ہے اور نہ ہی آپریشن ہو رہا ہے۔باجوڑکے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باجوڑ کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے کے لئے جرگے نے بہت کوششیں کیں،مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ٹارگیٹڈ کارروائیاں کی جا رہی ہیں،دفعہ 144 مقامی آبادی کے تحفظ کے لئے لگایا جا رہا ہے،ٹارگیٹڈ کارروائیوں کے نتیجے میں جو لوگ رضا کارانہ طور پر اپنی مرضی سے گھر بار چھوڑ رہے ہیں، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی،ان لوگوں کو بروقت سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائیوں میں سویلین کا نقصان قابل قبول نہیں چاہے وہ کسی کی بھی طرف سے ہو۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہوم ورک کر رہی ہے۔طویل اجلاس کے بعدکابینہ نے کئی اہم ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں کی منظوری دی جن میں محکمہ زراعت ایکسٹینشن کے لیے گریڈ 9 کی 36 نئی فیلڈ اسسٹنٹ کی آسامیوں،انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسزکے لیے اراضی کی خریداری اور ہزارہ ڈویژن میں سیاحتی مقامات تک رسائی کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے منصوبے کی لاگت میں اضافہ شامل ہے۔ اس سیاحتی منصوبے کی نئی لاگت 3,500 ملین روپے سے بڑھا کر 4,278.276 ملین روپے کر دی گئی ہے۔ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے لیے مارکیٹ بیسڈ سیلری پالیسی 2025 کے تحت عملے کی بھرتی کی منظوری دی گئی تاکہ کرپشن کے خلاف کارروائیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔لوئر تناول بیر ویلی کو کمیونٹی مینیجڈ گیم ریزرو قرار دینے کی منظوری دی گئی، جس سے مقامی جنگلی حیات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
کابینہ نے کئی اہم قوانین اور ترامیم کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی، جن میں ویسٹ پاکستان ہسٹوریکل مساجد اور شرائنز فنڈ سیس (ترمیمی) ایکٹ 2025, خیبر پختونخوا انڈومنٹ فنڈ (کلاش کمیونٹی) بل، 2025اور صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس (ترمیمی) ایکٹ، 2025 شامل ہیں۔خیبر پختونخوا انڈومنٹ فنڈ (کلاش کمیونٹی) بل کے تحت کلاش کمیونٹی کی سماجی و ثقافتی تحفظ کے لیے 100 ملین روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔اجلاس میں دیہی علاقوں میں صفائی کے کلینلیس پروگرام کی منظوری دی گئی، جسے پہلے سال صوبائی حکومت فنڈ کرے گی اور بعد میں یہ خود انحصاری اختیار کرے گا۔اسی طرح کالاش وادی کی سڑکوں کے لیے اراضی کی خریداری کے لئے 1583.807 ملین روپے اور بونی بوزوند تورکہو روڈ کی تعمیرکے لیے 507.241 ملین روپے کی فنڈنگ کی منظوری دی گئی۔باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں عارضی طور پر بے گھر افراد کا کیمپ قائم کرنے کی منظوری دی گئی، اور پی ڈی ایم اے کو فوری فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔پی ڈی ایم اے سویلین وکٹمز کمپنسیشن ریگولیشنز 2019 کے تحت، تیراہ، خیبر واقعے کے متاثرین کے لیے خصوصی معاوضہ کی منظوری دی گئی۔ مرنے والوں کے لواحقین کو 10 ملین روپے اور زخمیوں کو 2.5 ملین روپے دیے جائیں گے۔خیبر پختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز اپیلیٹ ٹریبونل کے دو اراکین کو بدانتظامی کی بنیاد پر عہدے سے ہٹانے کی منظوری بھی دی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

