گلگت بلتستان کے عوام کو 30 کروڑ بجٹ کے زمانے کے حلقوں میں رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ اعلان شدہ 12 حلقوں پر حلقہ بندیاں مکمل کروانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قاری غلام اکبر
گلگت ( نمائندہ چترال ٹائمز ) گلگت بلتستان کے عوام2009 اور 2015 میں گلگت بلتستان کے اندر بننے والے حکومتوں کی کارکردگی کے مطئن نہیں تھے اسی بنیاد پر 17 حلقوں میں کامیابی حاصل کرکے عوامی حکومت کے قیام کے لئے بھرپور تگو دو کی تھی۔ سابق وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور نے 9 حلقوں کے عوامی رزلٹ پر سنگین دھاندلی کی تھی۔ 2020 کے بھانک دھاندلی بذریعہ عدالت ثابت ہوچکی ہے۔ 2026 کے الیکشن کو دھاندلی سے بچانا ہوگا۔ 2020 کے دھاندلی کے ذمہ داروں کے ہاتھوں 2026 کے انتخابات کا انعقاد سنگین غلطی ہوگی۔
2013 میں وفاق میں بننے والی مرکزی مخلوط حکومت نے وفاقی آئینی کمیٹی تشکیل دے کر عبوری آئینی سیٹ اپ کے فراہمی کے حوالے سے سفارشات مرتب کروائے تھے۔ گلگت بلتستان کے ارکان اسمبلی کے نااہلی کے باعث ان سفارشات پر عمل درآمد نہ ہوسکا گلگت بلتستان مالاکنڈ ڈویژن اور آزاد کشمیر سی پیک کے لنک روڑوں کے لئے سی پیک فنڈز سے 10ارب ڈالر مختص ہونے کے باؤجود تعین شدہ سی پیک لنک روڑوں پر کام کا آغاز نہ ہونا 27 ارب روپے گلگت بلتستان کے پسماندہ ایریاز کے دیرنہ مسائل کے لئے سابق وفاقی قومی کمیٹی نے 28 دسمبر 2016 کو ہنگامی سطح پر بلایا گیا۔
اجلاس میں مختص کیا گیا تھا اس جانب توجہ نہیں دے کر سابق ارکان اسمبلی نے اپنی کارکردگی بتائی ہے گلگت بلتستان کے عوام کو 1970 کے سیاسی فارمولے کے عین مطابق سابق صدر پی پی گلگت بلتستان سید جعفر شاہ مرحوم کے ڈیمانڈ کے عین مطابق 65 رکنی اسمبلی دینے کی ضرورت ہے۔ ضلع غذر کے چار قدیم ریاستوں کے لئے 1970 میں ابتدائی طور پر چار نشستیں تجویز ہوئے تھے الیکشن کے موقعے پر دو نشتوں سے ضلع غذر کے عوام کو محروم کرکے 50 فیصد نمائندگی اور 50 فیصد بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو 30 کروڑ بجٹ کے زمانے کے حلقوں میں رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ اعلان شدہ 12 حلقوں پر حلقہ بندیاں مکمل کروانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور نواز شریف کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ 1970 کے جمہوری راجگی سیٹ اپ سے گلگت بلتستان کے عوام کو نکالا جائے۔ ان خیالات کا اظہار سابق مرکزی ترجمان آل یونین کونسلر ضلع غذر و مرکزی رہنما عمائدین گلگت بلتستان قاری غلام اکبر نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کا کہ اعلان شدہ حقوق ، تسلیم شدہ حقوق ہیں جو کہ فوری طور پر گلگت بلتستان کے عوام کو فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

