Chitral Times

Apr 27, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق ٹی بی کے علامات ۔ شمس علی شاہ 

شیئر کریں:

بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق ٹی بی کے علامات ۔ شمس علی شاہ

جیساکہ ہم سب کو معلوم ہے عالمی ٹی بی کا دن ہر سال ۲۴ مارچ کو منایا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے ایشیائی ممالک خاص کرکے پاکستان میں اس مرض کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ہمارے ملک کے اکثرشہریوں کو کسی بھی لگنے والی بیماری کے بارے میں آگاہ کرنا حکومتی اداروں کا فرض ہے۔ آپ کسی بھی عام شہری سے مل کر پوچھے اس کو ٹی بی کے خطرناک ہونے اور لگنے کے بارے میں پتہ نہیں ہوگا۔ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے یہ ٹی بی والا مریض سے ہوا کے زریعے آسانی سے دوسروں کو لگ سکتا ہے۔ اگر شروع میں علاج کیا جائے۔تو اس کا نتیجہ بہت آچھا ہوتا ہے جس بھی انسان کو ایکٹیو ٹی بی ہے اس کو علاج پورا ہونے تک علیحدہ رکھا جاتا ہے۔یہاں تک کے برتن وعیرہ بھی الگ کیا جاتا ہے علحیدہ رکھنے کی وجہ بھی اس کا ہوا کے ذریعے لگنا ہے۔ٹی بی والا مریض کو ہمیشہ ماسک پہناکر رکھنا چاہیے۔

 

ایشیائی ممالک خاص کرکے پاکستان میں تقریبا ہر انسان کسی نہ کسی ٹی بی والا مریض سے ملا ہو تاہے اور اپنے اندر ٹی بی کے ان ایکٹیو ٹی کے جراثیم لے کر پھر رہا ہوتا ہے۔یہ ٹی بی کے لگنے والے جراثیم انسان کا قوت مدافعت طاقتوار ہونے کی وجہ حملہ تو نہین کرتے لکیں جسم میں موجود ہوتے ہی ۔اس لیٹنٹ ٹی بی کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب باہر ممالک کا سفر یا ایمیگریشن کے لئے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔لیٹنٹ یعنی ان ایکٹیو ٹی بی جو کہ کسی وقت بھی دفاعی نظام کے کمزور ہونے ہر ایکٹیو ٹی بی میں بدل سکتا ہے اس کا بھی ایک ماہر امراض ٹی بی سے علاج کرانا ضروری ہو تا ہے۔

بینالاقوامی ادارہ صحت کے مطابق ٹی بی کے علامات میں
طویل کھانسی (کبھی کبھی خون کے ساتھ)
سینے کا درد
کمزوری
تھکاوٹ
وزن میں کمی
بخار
رات کو پسینہ آناہے

ٹی بی سے بچاو کے بہت سارے طریقے موجود ہیں۔
جن میں ویکسینیشن،
ٹیسٹنگ،
جلد تشخیص،

قرنطینہ(ٹی بی والا مریض کو الگ رکھنا) اور ادویات ذریعےعلاج شامل ہیں۔

نوٹ :ٹی بی والا مریض کے ساتھ بعیر حفاظتی اقدامات کے ساتھ بیٹھا ہوا شخص بھی ٹی بی والے جراثیم سے متاثر ہو سکتا ہے یہ ٹی بی کے جراثیم اس کے جسم میں لیٹنٹ ٹی بی کی شکل میں رہ سکتے ہیں اور لیٹنٹ ٹی بی کا ٹیسٹ پازیٹیو آسکتا ہے ۔اور وہ کسی بھی یورپی ممالک مڈل ایسٹ اور امریکہ وعیرہ سفر نہیں کرسکتا۔
آئیں ہم سب اس معلومات کو دوسروں تک پھیلائے اور اس بیماری کو روکنے میں ایک دوسرے کی اور حکومت کی مدد کرے۔اورخدارا حکومتی ادارے میں گھر گھر جاکر اس بیماری کے بارے آگاہی دے جو کہ نہ ہونے کے برابرہے۔اللہ ہم سب کو ایسے بیماریوں سے محفوظ رکھے آمیں!


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
86766