Chitral Times

May 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسرائیلی ریاست سے عدم استحکام کے باعث سرمایاکاروں کاانخلا – ڈاکٹر ساجد خاکوانی(اسلام آباد،پاکستان)

Posted on
شیئر کریں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسرائیلی ریاست سے عدم استحکام کے باعث سرمایاکاروں کاانخلا

ڈاکٹر ساجد خاکوانی(اسلام آباد،پاکستان)

مشرق وسطی اورعالم یہودکے خبررساں ادارے ہاریٹز(haaretz)ہفتہ ۱۵ جولائی کی رپوتاژکے مطابق اسرائیلی سرمایاداربہت تیزی سے اپناسرمایا ملک سے باہر منتقل کررہے ہیں،انہیں اسرائیلی ریاست کے عدم استحکام اورمخدوش مستقبل کے باعث اپناسرمایا غیرمحفوظ نظرآرہاہے۔اس ادارے نے  “کوبی لاہو(Kobi Lahav)”نامی ایک  امریکی نوجوان جو جائدادکی خرید و فروخت سے وابسطہ ہے، اس کابیان نقل کرتے ہوئے لکھاہے کہ اسرائیلی سرمایاکاروں کی بڑھتی ہوئی تعدادنیویارک میں جائداد کی خرید کے لیے مجھ سے رابطہ کررہی ہے ،نوجوان کے مطابق سرمایادروں کی یہ وسعت پزیرتعداد اپنے ملک سے باہر دوسرے ملکوں میں اپنا سرمایا منتقل کرنے کی فکر میں غلطاں ہیں کیونکہ  انہیں اسرائیل کاعدم استحکام  نظرآتاہے،نوجوان کے مطابق خاص طورپر کرونا کے بعدسے یہ صورتحال بہت تیزی سے بڑھتی چلی جارہی ہے۔اخباری ادارے نے اس نوجوان کاپیشہ ورانہ تعارف بھی شائع کیاہے جس کے مطابق وہ “عبرانی یونیورسٹی،یروشلم”سے علم قانون کا سندیافتہ ہے۔اس نوجوان نے اپنی گفتگوجاری رکھتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے ہاں آنے والے سرمایاکاروں کو سرمائے کے تحفظ کی یقین دہانی کراتاہے اور انہیں محفوظ سرمایاکاری کی ضمانت بھی فراہم کرتاہے۔گویااسرائیلی جامعہ کا فارغ التحصیل اپنے ملک سے مایوس ہوکر امریکہ سدھارگیا۔اس نے زوردے کربتایا کہ حالیہ دنوں میں سرمایاکاروں کاعدم اعتماد بہت بڑھ گیاہے جس کی وجہ اسرائیلی ریاستی عدم استحکام ہے۔

امریکی خبررساں ادارے” prnewswire” نے ” United States – Israel Business Alliance امریکہ اسرائیل تجارتی اتحاد”نامی تنظیم کے حوالے سے ایک خبرشائع کی ہے جس کے مطابق اسرائیلی ریاست کے بہت بڑے حجم والے اکیس تجارتی اداروں نے اپنے مرکزی دفاتر امریکی شہر “مان ہاٹن”میں منتقل کرلیے ہیں۔اس تنظیم کے صدر” Aaron Kaplowitz”نے کہاہے کہ اس سال اسرائیلی بڑے بڑے مالیاتی  ادارےبہت ہی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے شکاررہے اوران کارخ زیادہ تر نیویارک کی طرف ہی رہا۔اخباری ادارے نے دس بڑے بڑے اداروں کے نام بھی شائع کیے ہیں جو کرونابحران کے باعث بدترین حالات کاشکارہوگئے،اگرچہ یہ ۲۰۲۱ء کی بات ہے لیکن اس کے اثرات بد آج تک سامنے آرہے ہیں۔خبررساں ادارے نے ایک تفصیلی رپوتاژ میں فرداََ فرداََ متعد اسرائیلی کاروباری و تجارتی اداروں کے بارے میں اعدادوشمارکے ساتھ بتایاہے کہ وہ کس طرح کوویڈ۱۹ کے عالمی بحران کے بعدبدترین معاشی زوال کاشکارہوئے اوران کے بارے سرمائے کی تفصیل بھی بتائی کہ ان کے ٹریلین ڈالرزبازاروں کی نذرہوگئے جن کی واپسی کاامکان صفرسے بھی کم ہے  اور ان کے ہاتھ کچھ بھی نہ آیااور بے شمارافرادکے بے روزگارہونے کاالمیہ اس کے سواہے۔چنانچہ مملکت اسرائیل کے اس دگرگوں حالات کے باعث اب یہ سرمایاکار بہت تیزی سے اپناباقی ماندہ نکال کر دوسرے ممالک میں منتقل کرنے پر مجبورہورہے ہیں۔اسی اتحادی ادارے نے ایک رپورٹ New York – Israel Economic Impact Report,))میں سال بہ سال کی  تفصیل بتائی ہے جس کے مطابق اسرائیلی ریاست سے سرمائے کابہاؤ دوسرے ملکوں کی طرف ضرب درضرب کے حساب سے بڑھتاچلارہاہے۔

 

اسرائیلی تجارتی خبروں کے ادارے ” en.globes”نے  یہ سوال اٹھایاہے کہ اسرائیلی تجارتی ادارے  جو چھوٹی سرمایاکاری  کے حامل ہیں وہ “وال اسٹریٹ”کی طرف کیوں گامزن ہیں؟؟؟اس ادارے نے  تفصیلات بتاتے ہوئے لکھاہے اسرائیلی  تجارتی ادارے اسرائیلی مرکزتبادلہ مالیات (اسٹاک ایکسچینج) میں اپنااندارج(رجسٹریشن)کروانے کی بجائے امریکی شہروں   کی طرف کھنچے چلے جارہے ہیں۔”افر بن یاہو”ایڈوکیٹ جو تل ابیب کی ایک قانونی معاونت کے ادارے ” Shibolet & Co”سے متعلق ہیں ،انہوں نے کہاکہ  بلاشبہ اب یہ رواج بن چکاہے کہ اسرائیلی تجارتی ادارے ملک سے باہر کی طرف جانے میں شوق رکھتے ہیں۔” Capital Market Practice” نامی ایک تنظیم کے سربراہ “آدیل ضمان”نے کہاہے کہ  وال اسٹریٹ کی طرف جانے والے ہر چھوٹے تجارتی ادارے کے پاس وجوہات کی اپنی ایک الگ کہانی ہوتی ہے،انہوں نے بتایاکہ ایک تجارتی ادارے نے گزشتہ سال اپنامقدمہ  میرے  سپردکیا اور بتایاکہ ساراسال انہیں کوئی منافع میسر نہیں آیااور وہ کلیۃ نقصان میں رہے ہیں جس کے باعث وہ اس ملک کوچھوڑناچاہتے ہیں،انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے اسرائیلی مرکزتبادلہ مالیات(اسٹاک ایکسچینج) میں اندراج کروانے والے کاروباری اداروں کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعدادکا بھی خاص طورپر ذکرکیا جس کی متعدد وجوہات بھی بتائیں جن کاخلاصہ ریاستی عدم استحکام ہے۔انہوں نے اپناتجزیہ و مشاہدہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت مملکت اسرائیل میں  نجی کاروباری تنظیمیں شدیددباو کاشکارہیں اورانہوں نے مرکزتبادلہ مالیات(اسٹاک ایکسچینج) کی دن بدن گرتی ہوئی صورتحال کابھی ذکرکیا۔ایک اورخبررساں ادارے “کمرشل آبزرور”نے بھی کم و بیش اسی طرح کے کے حالات کاعکس پیش کیاہے۔

 

دی ٹائمزآف اسرائیل نے بھی انہیں اعداوشمارکے ساتھ مذکورہ  حقائق کوپیش کیاہے۔تاہم  یہ اخبار تصویرکاایک اورخ سامنے لایاہے کہ چونکہ نیویارک اس وقت جائدادکی خریدوفروخت کا عالمی مرکز بن چکاہے اس لیے اسرائیلی مالیاتی ادارے یہاں اپناسرمایا لگارہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیاجاسکے۔اخبارکے مدعاسے ظاہرہوتاہے کہ سرمایاکار اسرائیلی حالات سے خوفزدہ ہوکراپناسرمایاباہر نکالنے کی بجائے بہترمنافع کے لیے دوسرے ملکوں کارخ کررہے ہیں۔بہرحال تصویرکے دونوں رخ بتاتے ہیں کہ سرمایاریاست اسرائیل سے باہر جارہاہے اور اسرائیلی مملکت کھوکھلی ہورہی ہے۔اس اخبارنے بھی کرونابحران کے حالات کو ان کاسبب بتایاہے اور خاص طورپر نیویارک کو اسرائیلی سرمایاکارانہ کشش  کی ایک اوروجہ بھی بتائی کی یہاں پر دوہوائی اڈے ہیں اور روزانہ کی بنیادپر تل ابیب کے لیے براہ راست پروازیں بآسانی مل جاتی ہیں ،چنانچہ سرمایاکار افراد اس شہرکو پسندکرتے ہیں جہاں سے اسرائیل کے شہروں تک آنے جانے میں کوئی دقت نہیں اٹھانی پڑتی۔امریکہ اوراسرائیل وقت کے عصری دھارے میں عروج کے سانجھی ہیں،تاریخی حقائق کی روشنی میں لازم ہے کہ زوال میں بھی یہ یک جان دوقالب ہوں گےان شااللہ تعالی۔گزشتہ صدی  کرہ ارض کے چار بڑے بڑے آسیبوں کو نگل چکی،زارروس،جرمنی،انگلستان اور متحدہ ریاست ہائے روس(USSR)،اب بہت جلد ایک بارپھر دنیاکا نقشہ بدلنے والا ہے ،رہے نام اللہ  تعالی کا۔

 

اللہ تعالی نے قرآن مجیدکی سورۃ طہ میں فرمایا کہوَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى(124)ترجمہ:”اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بےشک اس کی زندگی(معاش)تنگ ہوجائے گی اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے”۔یہودیوں کے پاس اللہ تعالی کی دو مقدس کتب اورمتعددصحیفے ہیں اور یہ ملت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعدسے انبیاء علیھم السلام کے طویل سلسلے سے فیض یاب ہوتی رہی لیکن حرص و حوس کی ماری ہوئی یہ قوم آج بھی  دنیاکی بے حقیقت دولت اور مال و زرپر بری طرح فریفتہ ہے۔ماضی قریب میں ملکہ وکٹوریہ کیےمہرکیے ہوئے سونے سکوں سے لین دین ہواکرتاتھا،پھران یہودیوں نے ساری دنیاسے سوناصلب کرلیااور زرضمانت تھمادیا،اب جب کہ زرضمانت بھی دولت کاقائم مقام بن گیاتو ان یہودیوں نے دنیاکے ہاتھ میں پلاسٹک کرنسی تھمادی  جس کی پشت پر کوئی حکومت،ریاست،مملکت نہیں اور اس کے حامل کوکسی طرح کے کوئی آئینی و قانونی حقوق میسر نہیں ہیں۔سوددرسودیہودی معیشیت نے ہرہرفرد کی جیب میں ایک سے زیادہ پلاسٹک کارڈزدھردیے ہیں اور انہیں کی مصنوعی بنیادپرفرضی معیشیت گامزن ہے۔جب بھی کوئی ملک یاکوئی مالیاتی ادارہ دیوالیہ ہوتاہے تو اس فرضی و کاغذی معیشیت  کاپول کھل جاتاہے کہ کھاتوں میں دستاویزات میں اربوں و کھربوں کے حسابات درج ہیں لیکن فی الاصل خزانے خالی اور مالیات صفرسے ضرب کھائے چلی جارہی ہے۔دنیاکواس حال تک پہنچانے والے یہودیوں کی ریاست بھی اب اسی صورتحال کاتیزی سے شکارہورہی ہے،مصنوعی سہارے کب تک اس دیمک زدہ کھوکھلی عمارت کو سنبھال سکیں گے؟؟؟بہت جلداللہ تعالی کے ذکرسے بیزارقوم زندگی کے تنگ و تاریک راہوں اور ذلت و مسکنت کی منزلوں سے دوچارہوکررہے گی کہ یہ خدائی فیصلہ ہے ،ان شااللہ تعالی۔

drsajidkhakwani@gmail.com


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
76712