Chitral Times

May 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چارہ گر خود بیچارے بن گئے – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

چارہ گر خود بیچارے بن گئے – محمد شریف شکیب

پشاور پولیس لائن دھماکے کے نتیجے میں پورا ملک سوگوار ہے۔اس سانحے نے کئی خاندان اجڑ دئیے۔دھماکے میں مسجد کی چھت بیٹھ گئی جو زیادہ جانی نقصان کا سبب بن گئی۔ابھی تک حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔ آئی جی پولیس کا نگران وزیر اعلی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ دھماکہ خیز مواد قسطوں میں پہنچایا گیا۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مسجد پر ڈرون حملہ ہوا ہے جس کی وجہ سے چھت بیٹھ گئی تاہم پولیس کا اصرار ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا اور دھماکے میں استعمال ہونے والا بارودی مواد دس بارہ کلو گرام ہو سکتا ہے۔واقعے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔اس واقعے کا ایک منفرد پہلو یہ ہے کہ پشاور، چارسدہ، مردان، سوات سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں پولیس اہلکاروں نے پولیس فورس پر پے درپے حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ہیں اور عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنے والی فورس میں خود عدم تحفظ کا احساس پیدا ہونے کی شکایت کی ہے۔

 

باوردی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے تحفظ کے لئے مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو وہ پولیو مہمات میں سیکورٹی فراہم نہیں کریں گے۔وفاقی حکومت نے پولیس میں پھیلی ہوئی بے چینی کا نوٹس لیا ہے۔آئی جی آفس نے بھی صوبہ بھر کے ڈی پی اوز کو دربار منعقد کرنے اور پولیس فورس کا مورال بلند کرنے کے لئے اقدامات کی ہدایات جاری کی ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف بائیس سالہ جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔صفت غیور، ملک سعد اورعابد علی سمیت سینکڑوں پولیس افسروں اور اہلکاروں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں۔یہ پولیس اہلکار ہی ہیں جو اس وقت بھی سڑکوں پر گشت کرتے ہیں جب عوام گھروں میں گہری نیند سوئے ہوتے ہیں۔الیکشن اور پولیو مہم میں بھی وہی پیش پیش ہوتے ہیں۔

 

وی آئی پی شخصیات کے گھروں، دفاتر اور موومنٹ کے دوران بھی پولیس اہلکار ان کی حفاظت کرتے ہیں۔قدرتی آفات میں بھی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں کی قیادت پولیس کرتی ہے۔دوسری جانب ان کی سہولیات کا جائزہ لیں تو ان کے پاس نہ جدید اسلحہ ہوتا ہی کہ وہ دہشت گردوں ، ڈاکووں، زہزنوں،چوروں اور جرائم پیشہ و سماج دشمن عناصر کا مقابلہ کر سکیں۔تھانوں کی حالت انتہائی مخدوش ہے۔ پیٹرولنگ کے لئے ان کے پاس مناسب گاڑیاں ہیں نہ ہی ان میں فیول ڈالنے کے لئے فنڈ ہے۔تنخواہ اتنی ہے کہ بمشکل بچوں کو دو وقت کی روٹی ہی کھلا سکتے ہیں۔

 

پولیس فورس ملک کے اندر امن قائم کرنے، عوام کی جان، مال، عزت و آبرو کے تحفظ اور سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی حفاظت کرنے کی ذمہ دار ہے۔اس فورس کو جدید تقاضوں کے مطابق سازوسامان سے لیس کئے بغیر پائیدار امن کا قیام ایک خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق پولیس فورس اپنے تحفظ کے لئے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ ارباب اختیار و اقتدار کو ڈسپلن کی آڑ میں اپنے جائز حقوق کے لئے آواز اٹھانے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے قومی مفاد میں ان کی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
71059