Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سیلاب کی وجہ سے دو ہزار کے لگ بھگ سکول بری طرح متاثر ہوئے جبکہ 150 مکمل دریا برد ہوگئے ہیں جن کی بحالی کے لیے اربوں روپے کے وسائل درکار ہیں،ترجمان محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا

Posted on
شیئر کریں:

سیلاب کی وجہ سے دو ہزار کے لگ بھگ سکول بری طرح متاثر ہوئے جبکہ 150 مکمل دریا برد ہوگئے ہیں جن کی بحالی کے لیے اربوں روپے کے وسائل درکار ہیں،ترجمان محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا
حالیہ سیلاب سے مجموعی طور پر پورے صوبے کی سطح پر انفراسٹرکچر اور اثاثوں کو غیر معمولی نقصان پہنچ چکا ہے لہذا اس وقت کسی مالی فائدے کا مطالبہ جائز نہیں
ہجوم کے درمیان سے انتظامیہ اور پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں شدید افراتفری پھیل گئی
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا شرپسند عناصر کی جانب سے اساتذہ کے ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے اس فعل کی شدید مذمت کرتا ہے اور اساتذہ کے تمام جائز مسائل کا قانون کے مطابق حل نکالنے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ترجمان محکمہ تعلیم

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اساتذہ معمار قوم ہیں اور ان کے جملہ معاملات اور مسائل کو حکومت ترجیحی بنیاد پر افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ البتہ حکومت کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی اسکول بند کرنے کے مبینہ اعلان کو نظر انداز کرے گی،صوبائی اسمبلی کی عمارت کے باہر آج ہوئے والے واقعے کی مذمت اور اصل صورتحال کی وضاحت کرتے ہوے ترجمان نے کہا کہ پرائمری اسکول اساتذہ کی ایک تنظیم کی کال پر چند سو اساتذہ نے بروز جمعرات6 اکتوبر کو صوبائی اسمبلی کے نزدیک مین روڈ پر دھرنا دیا۔ خیال رہے کہ مذکورہ تنظیم کے عہدے داروں کے ساتھ اس سے پہلے ڈائریکٹریٹ اور سیکرٹریٹ کی سطح پر کئی بار مذاکرات کیے گئے تھے اور ان کو یقین دلایا گیا تھا کہ قانون اور ضابطے کے تحت ان کے تمام جائز مطالبات سے کوئی اعتراض نہیں کیا جائے گا تاہم حال ہی میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے دو ہزار کے لگ بھگ سکول بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور 150 مکمل دریا برد ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لیے اربوں روپے کے وسائل درکار ہے اور شب و روز محنت کرکے ہی تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے لہذا جونہی حالات معمول پر آ جائیں گے تو ان کے تمام مسائل فورا حل کر دیے جائیں گے۔

 

ان کو مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر پورے صوبے کی سطح پر انفراسٹرکچر اور اثاثوں کو غیر معمولی نقصان پہنچ چکا ہے لہذا اس وقت کسی مالی فائدے کا مطالبہ جائز نہیں۔ مذکورہ تنظیم کے عہدے داروں کے ساتھ کل شام سیکرٹری ایجوکیشن اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کے باقاعدہ اجلاس ہوچکے تھے اور ان کو بتایا گیا تھا کہ وہ سکول بند نہ کریں اور احتجاج کی بجائے متعلقہ حکام سے مذاکرات کے ذریعے حل کو ترجیح دیں۔ جس پر اساتذہ تنظیم کے عہدیداروں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گلبہار ہائی سکول پشاور میں جمع ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور پھر وہیں سے واپس چلے جائیں گے۔ آج صبح ڈائریکٹریٹ کو اطلاع دی گئی کہ اساتذہ اسکول کی بجائے صوبائی اسمبلی کے سامنے جمع ہو رہے ہیں لہذا ان کے نمائندوں کے ساتھ ڈائریکٹر ایجوکیشن نے دو گھنٹے مذاکرات کیے تاہم وہ بات ماننے پر تیار نہ ہوئے۔ بعد میں ضلع انتظامیہ اور سیکرٹری تعلیم نے بھی کئی گھنٹے تک اساتذہ کو احتجاج ختم کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تاہم وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ وزیر تعلیم، وزیر خزانہ اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ خود آ کر ان سے مذاکرات کریں۔ جس پر ان کو وزیر تعلیم سے ملاقات کے لیے سیکرٹری ایجوکیشن کے دفتر لے جایا گیا اور وزیر تعلیم کی جانب سے ان کو بتایا گیا کہ اساتذہ سڑک سے اٹھ کر نزدیکی سکولوں میں چلے جائیں تاکہ شرپسند عناصر شام کے اندھیرے میں اساتذہ کے درمیان میں گھس کر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

 

مذاکرات تقریبا کامیابی کے ساتھ حتمی مراحل میں تھے کہ مبینہ طور پر ہجوم کے درمیان سے انتظامیہ اور پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ شروع کی گئی جس کے نتیجے میں شدید افراتفری پھیل گئی جو کہ متعلقہ اساتذہ تنظیم کے عہدیداروں کے قابو سے بھی باہر ہو گئی۔ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا شرپسند عناصر کی جانب سے اساتذہ کے ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے اس فعل کی شدید مذمت کرتا ہے اور اساتذہ کے تمام جائز مسائل کا قانون کے مطابق حل نکالنے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ اساتذہ معمار قوم ہیں اور ان کے جملہ معاملات کو صوبائی حکومت ترجیحی بنیاد پر افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ البتہ حکومت کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی اسکول بند کرنے کے مبینہ اعلان کو نظر انداز کرے گی اور جو اساتذہ قانون کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔

 

محکمہ بہبود آبادی خیبرپختونخوا میں بھرتی فیمل ویلفیئر اسسٹنٹس کو ٹائم سکیل پروموشن دینے پر اتفاق
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کاکمیٹی کی چیئرپرسن و ایم پی اے نگہت یاسمین اورکزئی کی زیر صدارت اجلاس

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کی چیئرپرسن و رکنِ صوبائی اسمبلی نگہت یاسمین اورکزئی نے اضلاع کی سطح پر خالی آسامیوں کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ یہ احکامات انہوں نے صوبائی اسمبلی کانفرنس ہال میں قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں فیمیل ویلفیئر اسسٹنٹ کیڈر، مانعِ حمل گولیوں کی خریداری، محکمہ میں اضلاع کی سطح پر خالی آسا میوں جبکہ پچھلے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر پیشرفت سے متعلق تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اس موقع پر محکمہ بہبود آبادی میں بھرتی فیمیل ویلفیئر اسسٹنٹس کو ٹائم سکیل پروموشن دینے کیلئے امور استوار کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا کمیٹی نے متعلقہ حکام کونئے قائم ہونے والے 260 خاندانی فلاحی مراکز اور ان کیلئے بھرتی عمل کی مکمل تفصیلات اگلے کمیٹی اجلاس میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ رکن صوبائی اسمبلی شگفتہ ملک نے باوقار زندگی اپنانے کی خاطر خاندانی توازن برقرار رکھنے سے متعلق آگاہی مہم تیز کرنے پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ آبادی کو منظم و باقاعدہ بنانے سے نہ صرف ترقیاتی، اقتصادی و سماجی مسائل پر بآسانی قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ ملک کی مجموعی ترقی کی رفتار کو بھی مزید تیز و بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ماں بچے کی صحت، بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ اور باوقار زندگی اپنانے کی خاطر خاندانی توازن برقرار رکھنے کے آگاہی مہم کے لئے اب تک مجمو عی طور پر دو سو سے زائد جید علماء کرام کو بطور ماسٹر ٹرینرز تربیت دینے کے بعد انکے توسط سے اضلاع کی سطح پر مزید 4 ہزار علماء کرام کی اس سلسلے میں تربیت کا عمل مکمل ہو گیاہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ محکمہ آگاہی مہم میں اب تک 400 اخباری، 739 ٹیلی وژن کے جبکہ 6ہزار ریڈیو اشتہارات نشر کراچکاہے۔ اجلاس میں ممبران و اراکین صوبائی اسمبلی مدیحہ نثار، بصیرت خان، حمیرہ خاتون، صوبیہ شاہد، شاہدہ وحید، نعیمہ کشور، شگفتہ ملک، ریحانہ اسمعیل، آسیہ صالح خٹک اور ایم پی اے میرکلام خان کے علاؤہ سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ بہبودِ آ بادی خیبرپختونخوا، ڈپٹی و اسسٹنٹ سیکرٹریز صوبائی اسمبلی، ڈپٹی لیٹیگیشن آفیسر محکمہ قانون، ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ سماجی بہبود، ڈائریکٹر پروگرام وومن کمیشن خیبرپختونخوا اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سمیت دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔

 

خیبر پختونخوا کے وزیر محنت و پارلیمانی امور شوکت یوسفزئی کی زیر صدارت اجلاس میں ورکرویلفئیر بورڈ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ
نوٹیفیکیشن بھی جلد جاری کیا جائے گا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر محنت و پارلیمانی امور شوکت یوسفزئی کی زیر صدارت جمعرات کے روز سیکرٹری لیبر کے دفتر میں ورکر ویلفئیر بورڈ کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے بارے میں جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری لیبر روح اللہ،سیکرٹری ورکر ویلفئیر بورڈ آئین اللہ اور ڈا ئریکٹر ورکر ویلفئیر بورڈ ڈاکٹر امجد نے علی نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں متعلقہ حکام نے صوبائی وزیر کو سکروٹنی کمیٹی کے سفارشات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹر امجد نے اجلاس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت اور صوبائی وزیرشوکت یوسفزئی کی ذاتی دلچسپی کے باعث کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کا عمل مکمل ہو گیاجس کے مطابق تین ہزار ملازمین میں سے ڈھائی ہزار ملازمین کلئیر قرار دئیے گئے جبکہ باقی 130افراد کو اپنے ڈگریوں کی تصدیق کیلئے دوبارہ دو ہفتوں کا مزید اور حتمی نوٹس دیا گیا۔ اجلاس میں ٹیکنیکل سٹاف کو ٹیوٹا میں ضم کر نے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے تمام مستقل ہونے والے ملازمین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے عہد کیا تھا کہ ان ملازمین کیساتھ انصاف کیا جائے گا اور وہ پہلے دن سے نہیں چاہتے تھے کہ کوئی ملازم اتنا عرصہ ملازمت کرنے کے بعد نوکری سے برخاست ہوجائے۔صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے ورکر ویلفئیر بورڈ کے سکروٹنی کمیٹی کے تمام ارکان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سکروٹنی کمیٹی نے محنت اور لگن کیساتھ کام کیا۔ انھوں نے محکمہ میں مزید بہتری اور اصلاحات لانے کی بھی ہدایت کی۔صوبائی وزیر نے یونین ارکان اور تنظیم کے تعاون اور محنت کو بھی سراہا اور آ ئندہ کیلئے ایک ٹیم کے تحت محکمہ کی بہتری اور مزدوروں کیلئے نئے سہولیات کی فراہمی اور اصلاحات کیلئے اقدامات اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66656