Chitral Times

May 11, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جیتوں تو تجھے پاؤں، ہاروں تو پیا تیری ……محمد شریف شکیب

شیئر کریں:


نیپرا نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 2 روپے 6 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی۔نیپرا نے لگے ہاتھوں بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا،تاکہ حکومت کو کہیں عوامی مفاد کی فکر دامن گیر نہ ہوجائے اور وہ فیصلے پر نظر ثانی کا فیصلہ نہ کرے،نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ نومبر 2019 سے جون 2020 تک کیلئے کیا گیا،قیمت میں حالیہ اضافے سے بجلی صارفین پر 20 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑیگا، نیپرا نے فیصلے کو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نام دے کر صارفین کو پریشان کرنے کے بجائے اسے بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کا نام دیا ہے۔اورزخموں پر نمک چھڑکنے کے لئے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کوئی نیا فیصلہ نہیں بلکہ گذشتہ 8 مہینوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کیا گیا ہے،نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں 5 ماہ کے لیے اضافہ اور 3 ماہ کے لیے کمی کردی گئی ہے۔مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نومبر2019 کے لیے 98 پیسے اور دسمبرکے لیے1 روپے 87 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جنوری 2020 کے لیے 1 روپے 11 پیسے، فروری کے لیے 1 روپے 20 پیسے اور مارچ کے لیے 10 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اپریل 2020 کے لیے 70 پیسے،مئی کے لیے 1 روپے 25 پیسے اورجون کے لیے 1 روپے 5 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی ہے۔یہ مژدہ بھی سنایاگیاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی اوراضافے کا اطلاق رواں ماہ کے بلوں پر ہوگا، تاہم اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین کے علاوہ سب پرہوگااور 300 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین قیمتوں میں کمی کے ریلیف سے محروم رہیں گے۔نیپرا کا یہ دلچسپ نوٹی فیکیشن پڑھ کر ایک نامور شاعرہ کا یہ مشہور شعر یاد آیا جو بچپن سے میرا بہت پسندیدہ شعر ہے، ہوسکتا ہے کہ آپ کو بھی پسند آئے۔”اس شرط پہ کھیلوں گی پیا،پیار کی بازی۔۔جیتوں تو تجھے پاؤں، ہاروں تو پیا تیری“شاعرہ نے بازی کھیلنے سے پہلے ہی جو شرط رکھی ہے اس سے نتیجے کا فیصلہ ہوچکا ہوتاہے کھیلنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔نیپرا نے بھی صارفین کے ساتھ کچھ ایسی ہی بازی کھیلی ہے۔جس میں جیت اور ہار دونوں صورتوں میں فائدہ ایک ہی فریق کو جاتا ہے۔یعنی قیمت میں اضافے کا فائدہ تو واپڈا کو پہنچے گا لیکن کمی کا صارفین کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔اسے ہر صورت میں دو روپے چھ پیسے فی یونٹ اضافی قیمت ادا کرنی ہوگی۔اس بار نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کی وجہ بھی صارفین کو بتانے کی چنداں ضرورت محسوس نہیں کی۔ پہلے یہ بہانہ تراشا جاتا تھا کہ پانی کی کمی کے باعث ہائیڈرو پاور جنریشن میں کمی ہوئی، یا فرنس آئل مہنگا ہونے کی وجہ سے تھرمل پاور اسٹیشنز کو اضافی رقم دینی پڑی، وغیرہ وغیرہ۔صارفین پر بیس ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے جسے وہ بخوشی نہیں تو طوعاً و کرہاً بھی قبول کرہی لیں گے۔ایک ڈیڑھ ماہ قبل بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھااس وقت یہ جواز پیش کیاگیا کہ چار ارب روپے فرنس آئل پر اضافی اخراجات آئے تھے اور صارفین سے بارہ ارب روپے وصول کئے گئے۔اب کی بار پانچ چھ ارب کے اضافی اخراجات آئے ہوں گے اور صارفین سے بیس ارب روپے وصول کرنے کا پلان بنایاگیا۔ماضی میں بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات وغیرہ کی قیمتوں میں سال میں ایک آدھ مرتبہ اضافہ کیا جاتا تھا۔ گذشتہ حکومت کے دور میں جب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے نام پر سفید ہاتھیاں درآمد کی گئی ہیں ان کا پیٹ بھرنے کے لئے مسلسل عوام کو نوچا جارہا ہے۔کوئی مہینہ ایسا نہیں گذرتا جب بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیاگیا ہو۔ ظاہر ہے کہ جب نئے ادارے قائم کئے جاتے ہیں تو وہاں بھاری تنخواہوں پر سٹاف بھی بھرتی کیاجاتا ہے۔ ان کے دفاتر، رہائش گاہوں، گاڑیوں، فیول،علاج معالجے، بچوں کی تعلیم بیگمات کی شاپنگ، بچوں کی شادی اور سیر و تفریح کے اخراجات بھی اٹھانے پڑتے ہیں اور یہ سارا بوجھ صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔ اور ”بہانہ جو را بہانہ ہائے بیسیار“کے مصداق ان اضافی اخراجات کے لئے بے شمار جواز پیش کئے جاتے ہیں۔حکومت اس ملک اور یہاں کے غریب عوام کے وسیع تر مفاد میں ان درجن بھر ریگولیٹری اتھارٹیز کو ختم کرنے کا اعلان کرے تو نہ صرف اربوں روپے کے اضافی اخراجات سے بھی بچا جاسکتا ہے بلکہ بجلی، گیس، تیل، چینی، آٹا اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو اچھا خاصا ریلیف بھی دیا جاسکتا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
38762