پاکستان اور عالمی ادارہ صحت نے صحت کے شعبے میں تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیئے
اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)پاکستان اور عالمی ادارہ صحت نیصحت کے شعبے میں تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیئے۔ دستخطوں کی تقریب پیر کو یہاں منعقد ہوئی جس میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، نگران وزیربرائے قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان، سیکرٹری ہیلتھ افتخار علی شلوانی اور ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر بصیر اچکزئی بھی موجود تھے۔مفاہمت کی یادداشت پر سیکرٹری قومی صحت افتخار شلوانی اور عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر پلیتھا ماہیپالانے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ اس موقع پرڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ علاج کے لئے یونیورسل ہیلتھ کوریج حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی دنیا بھر میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے معاملے پر بحث کی گئی۔ملک بھرمیں یونیورسل ہیلتھ کوریج کاآغازکیا ہے۔ اس کے لئے پاکستا ن میں عالمی ادارہ صحت طبی آلات، ایمبولینسوں و موبائل یونٹس کی فراہمی، لیبر رومز اورصحت کی بنیادی و ثانوی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے ہماری معاونت کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت دور درازعلاقوں میں 450 سیزیادہ مراکز صحت میں گاڑیوں سمیت علاج کی سہولیات فراہم کر رہاہے جس سے لوگوں کو صحت کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔اس موقع پر وزیراعظم کو ایمبولینسوں اور موبائل ہیلتھ یونٹس کی چابیاں دی گئیں۔ وزیراعظم نے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے فراہم کی جانے والی ایمبولینسوں کا معائنہ بھی کیا۔
حکومت بنیادی صحت کی سہولیات تک عام آدمی کی رسائی یقینی بنائے گی، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکی عالمی ادارہِ صحت کے نمائندہ سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد(سی ایم لنکس)نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاہے کہ بنیادی صحت کی سہولیات ہر پاکستانی کا حق ہے اور حکومت عام آدمی کی ان تک رسائی یقینی بنائے گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے عالمی ادارہِ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا سے گفتگوکرتیہوئے کیا جنہوں نے پیر کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نگران وفاقی وزیرِ صحت ڈاکٹر ندیم جان اور متعلقہ اعلی حکام بھی شریک تھے۔ ملاقات میں وزیرِ اعظم نے عالمی ادارہ صحت اور دیگر شراکت داروں کا پاکستان کے شعبہ صحت میں اصلاحات میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وزیرِ اعظم نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں بنیادی صحت مراکز کی اَپ گریڈیشن کے اقدام پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے عطیہ کردہ موبائل ہیلتھ کلینکس و ایمبیو لینسز سے بنیادی صحت کی سہولیات عام آدمی کی دہلیز تک پہنچائی جائیں گی۔ دور دراز علاقوں میں مقیم لوگوں تک بنیادی صحت کی سہولیات پہنچانے کیلئے موبائل ہیلتھ یونٹس کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بنیادی صحت کی سہولیات ہر پاکستانی کا حق ہے اور حکومت عام آدمی کی ان تک رسائی یقینی بنائے گی۔ملاقات میں وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان میں 464 صحت کے بنیادی مراکز کی اَپ گریڈیشن ایک میگا پراجیکٹ ہے جس پر کام آئندہ دو ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کر لیا جائے گا۔
اس منصوبے کے تحت اپ گریڈ کئے جانیوالے طبی مراکزمیں سے 202 سندھ، 64 خیبر پختونخوا، 131 بلوچستان، 26 پنجاب جبکہ 41 آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں ہوں گے۔ڈبلیو ایچ او آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 21 طبی سہولیات، 14 لیبررومز اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکز کی اپ گریڈیشن کے لئے تعاون فراہم کرے گا۔بلوچستان میں 99 ہیلتھ سہولیات، 24لیبر روم اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکزکی اپ گریڈیشن میں تعاون فراہم کرے گا، اسی طرح خیبر پختونخوا میں 36 ہیلتھ سہولیات، 21 لیبرروم اور 7 ای پی آئی ٹریننگ مراکزمیں تعاون کرے گا۔پروگرام کے تحت پنجاب میں 15 لیبر روم، 9 ای پی آئی ٹریننگ مراکز اور 2 نیوٹریشن مراکز کی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ سندھ میں 150 ہیلتھ سہولیات، 46 لیبر روزم اور 6 ای پی آئی ٹریننگ مراکزکی اپ گریڈیشن بھی پروگرام کا حصہ ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں بنیادی طبی سہولیات کے نظام کی مضبوطی اور اس کے فروغ کے لئے مدد ملے گی جس سے بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت بنیادی طبی سہولیات کو کمپیوٹرائزڈ کیاجائے گااور انہیں 70 جدید سہولیات سیلیس کیاجائیگا۔یہ پاکستان کی تاریخ کاپہلا بڑاپروگرام ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر صحت کی سہولیات کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے اور دور دراز کے علاقوں میں صحت کی سہولیات میسر آ سکیں گی۔ وزیرِ اعظم کو مزید بتایا گیا کہ موبائل ہیلتھ یونٹس نہ صرف لوگوں کو علاج معالجے کی بنیادی سہولیات فراہم کریں گے بلکہ ڈیجیٹل نظام کے تحت یہ یونٹ صحت کے مرکزی نظام سے منسلک ہوں گے اور مریضوں کو بڑے ہسپتالوں میں ریفر بھی کر سکیں گے۔بعد ازاں وزیرِ اعظم نے عالمی ادارہ صحت اور وزارتِ قومی صحت کے مابین لیٹر آف انڈر سٹینڈنگ پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عطیہ کی گئیں 5 ایمبیولینس، ایک موبائل کلینک اور 2 ویکسی نیشن وینز کا بھی جائزہ لیا۔