خیبر پختونخوا میں تعلیم کا نیا سورج: “علم پیکٹ” پروگرام کا شاندار آغاز
صوبے میں آوٹ آف سکول بچوں کے مسئلے کا حل علم پیکٹ پروگرام کے ذریعے تلاش ۔ تحریر :زارولی، کاشف ملک
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں تعلیم کے فروغ، تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور آوٹ آف اسکول بچوں کو تعلیمی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ایک اور تاریخ ساز قدم اٹھاتے ہوئے “علم پیکٹ” پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ برطانوی حکومت کے ترقیاتی ادارے “فارَن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کے تعاون سے شروع ہونے والا یہ پروگرام صوبے کی تعلیمی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔علم پیکٹ پروگرام کا باضابطہ افتتاح وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں کیا۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی، برٹش کونسلپاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور شراکت دار اداروں کے نمائندگان بھی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ تقریب میں علم پیکٹ پروگرام پر عملدرآمد کے لیے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم اور برٹش کونسل پاکستان کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے اور اس منفرد پروگرام کے کامیاب نفاذ کا عزم دہرایا گیا۔ علم پیکٹ پروگرام کے تحت صوبے کے تعلیم کے لحاظ سے آٹھ پسماندہ اضلاع جن میں بٹگرام، مانسہرہ، صوابی، بونیر، شانگلہ، خیبر، مہمند اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں، میں 80 ہزار آوٹ آف اسکول بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا۔
اس کے علاوہ اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، اساتذہ کی جدید تربیت، والدین و اساتذہ کمیٹیوں کی تربیت، اور بچوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے جیسے اقدامات بھی کیے جائیں گے۔ علم پیکٹ پروگرام کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ بچیوں، نادار بچوں، خصوصی بچوں اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتا ہے۔ تعلیم کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم بھی پروگرام کا حصہ ہے تاکہ معاشرتی رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے اور ہر بچہ تعلیم کی روشنی حاصل کر سکے۔
پروگرام کے اجراءکی تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ علم پیکٹ پروگرام خیبر پختونخوا میں تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کا مشن صرف تعلیم نہیں بلکہ “معیاری تعلیم” کی فراہمی ہے۔موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے لیے ہدف مقرر کیا ہے کہ رواں سال کوئی بچہ سرکاری سکولوں میں کرسی اور میز کے بغیر نہ بیٹھےاور اس ہدف کے حصول کے لیے فنڈز پہلے ہی فراہم کردیئے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ” صرف گذشتہ ایک سال میں 13 لاکھ آوٹ آف اسکول بچوں کو اسکولوں میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ رواں تعلیمی سال کے دوران مزید 10 لاکھ بچوں کے اسکولوں میں داخلے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بچوں کو مفت کتب کے ساتھ اسٹیشنری اور بیگز بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی تقریر میں کہا کہ 18 ہزار نئے اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی بھی جاری ہے جو سکولوں میں درس و تدریس کے عمل کو مزید بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگی”۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں صوبائی حکومت کے تعلیم کے شعبے میںدیگر اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے مجموعی بجٹ میں 21 فیصد حصہ صرف ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے مختص کرنا اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت تعلیم کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے۔ “تعلیمی ایمرجنسی” کے نفاذ اور تمام تر وسائل تعلیم کے فروغ پر مرکوز کرنا ایک ایسا اقدام ہے جو آنے والی نسلوں کی قسمت بدل سکتا ہے۔ اگر غیر تعصبانہ نگاہ سے دیکھا جائے تو علم پیکٹ پروگرام خیبر پختونخوا میں تعلیم کے میدان میں روشن مستقبل کی نوید ہے۔
اس پروگرام سے نہ صرف ہزاروں بچے تعلیم حاصل کریں گے بلکہ بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے جو سنجیدہ اقدامات پروگرام میں شامل کئے گئے ہیںوہ قابلِ ستائش ہیں۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا واقعی ایک تعلیم یافتہ، باشعور اور ترقی یافتہ معاشرے کی جانب گامزن ہے بلاشبہ علم پیکٹ پروگرام موجودہ خیبر پختونخوا حکومت کا ایک سگنیچر منصوبہ ہے تاہم اس کے نتائج کا دارو مدار منصوبے پر عملدرآمد سے جڑا ہے اور اب محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے حکام اور علم پیکٹ ٹیم کے کندھوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس پروگرام کو کس حد تک کامیاب بنا سکتے ہیں اور کتنے آوٹ آف سکول بچوں کو سکولوں میں داخل کروا سکتے ہیں کیونکہ علم پیکٹ پروگرام کے نتائج صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورے ملک میں اس طرح کے پروگرامزشروع کرنے کے لیے یہ منصوبہ مشعل راہ ہوگا۔


