Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسرائیل کا علاج خودکش بمبار۔ تحریر:عبد الباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا ۔ اسرائیل کا علاج خودکش بمبار۔ تحریر:عبد الباقی چترالی

اسرائیل فوج کے ہاتھوں فلسطینی مسلمانوں پر واخشیانہ حملوں ، خواتین اور بچوں کا قتل عام جاری ہے ۔فلسطین کی بے یار مددگار مسلمانوں پر ہر روز قیامت گزر رہی ہے۔ایسے حالات میں فلسطین کی مصبیت زادہ مسلمانوں کو اسرائیلی درندوں کی رخم وکرم پر چھوڑنا اسلامی ممالک کی سربراہوں کے لئے باعث شرم ہے۔ فلسطین کی مصبیت زادہ عوام عالم اسلام کی مسلمانوں کی امداد کے منتظر ہے ۔لیکن اسلامی ممالک کے عوام کو کرکٹ میچ دیکھنے سے فرست نہیں ، امداد کے نام پر اسلامی ممالک کی طرف سے فلسطینیوں کو کفن اور پیراسٹامول کی گولیوں بھیجی جا رہی ہے ۔جو کہ افسوس ناک ہونے کے ساتھ عبرت ناک بھی ہے ۔اسلامی ممالک امریکی دباؤ پر فلسطین کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ نہیں لڑ سکتے ہیں تو کم از کم اسرائیل سے اپنے سفیروں کو فوری طور پر واپس بلانا چاہیے اور اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر کے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرنا چائیے ۔
اس اقدام سے اسرائیل کی معیشت پر برا اثر پڑے گا اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی بھی ہو گا۔ غیر مسلم اقوام اسرائیلی درندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر کے اپنے ملک کی حکمرانوں کو اسرائیل پر دباؤ ڈال کر فلسطینیوں کے ساتھ جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔جبکہ اسلامی ممالک کے سربراہان اور عوام فلسطین کی سنگین صورتحال سے چشم پوشی اختیار کر رہی ہے ۔مسلم حکمران صرف مذمتی بیانات جاری کر کے اور عوام احتجاجی مظاہرہ کر کے خود کو بری الزمہ قرار دے رہی ہے۔مصبیت کی اس گھڑی میں فلسطینیوں کی جانی ،مالی اور اخلاقی ہر قسم کی مدد فراہم کرنا مسلمانوں پر فرض ہو چکا ہے ۔اسرائیل اقوام متحدہ و دیگر عالمی تنظیموں اور اسلامی ممالک کی طرف سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسلسل ٹھکرا رہی ہے ۔اسرائیل طاقت کے سوا اور کوئی زبان نہیں جانتا ہے، انسانی حقوق اس کے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں ۔اس وقت حماس کو مسلم حکمرانوں اور اقوام متحدہ سے امیدیں وابستہ کرنے کی بجائے جہادی تنظیموں سے روابط کاری کر کے ماضی میں عراق اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خلاف لڑنے والے تجربہ کار مجاہدین اور خود کش حملہ آوروں کی خدمات حاصل کرنا چائیے ۔
جہادی تنظیموں کو اعتماد میں لے کر اسرائیل کے اندر خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کرنا چائیے ۔حماس اسرائیل کے ساتھ براہِ راست جنگ لڑ کر کبھی بھی اسرائیل کو شکست نہیں دے سکتا ہے ۔لیکن حماس خودکش حملہ آوروں اور چھاپہ مار جنگ جوں کو اسرائیل کے اندر داخل کر کے چند دنوں میں اسرائیل کو تباہی وبربادی سے دوچار کر سکتا ہے ۔کیونکہ جہادی تنظیموں کے پاس تجربہ کار مجاہدین اور خودکش بمباروں کی کمی نہیں ہے ۔وہ صرف فلسطین کی ہمسایہ ممالک سے خودکش بمباروں اور چھاپہ مار جنگ جوں کو اسرائیل کے اندر داخل کرنے کے لئے ان ممالک کی تعاون اور مدد درکار ہے ۔مجاہدین کو خود کش حملوں اور گوریلا جنگ لڑنے کا برسوں کا تجربہ ہے۔اس وقت حماس کو ان تجربہ کار مجاہدین کی جنگی تجربوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چائیے ۔جہادی تنظیموں کے لئے بھی اپنے مظلوم فلسطینیوں بھائیوں کی مدد کرنے کا یہ بہترین موقع ہے ۔مجاہدین فلسطین کی بے یارو مددگار مسلمانوں کی امیدوں کا آخری مرکز ہے ۔
لہذا اسلام کے ان جانبازوں  کو اسرائیل کو عبرت ناک انجام سے دوچار کر کے اسرائیل میں اسلام کا جھنڈا بلند کرنا چاہیے ۔ماضی میں اسرائیل کا سر پرست اعلیٰ امریکہ اور اس کی اتحادیوں کو عراق اور افغانستان میں خودکش بمباروں اور مجاہدین کے ہاتھوں جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونا پڑا ہے۔ایمانی جذبے کے سامنے جدید ٹیکنالوجی کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔امریکہ اور اس کی اتحادی عراق ،اور افغانستان میں کئی بار اس بات کا برملا اعتراف کر چکے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے خود کش حملہ آوروں کو روکنا ناممکن ہے ۔اگر اس وقت حماس خود کش حملہ آوروں کو اسرائیل میں داخل کرانے میں کامیاب ہوئے تو یہ چند سو خودکش حملہ آور اسرائیل کو مکمل طور پر کھنڈرات میں تبدیل کردینگے۔ایسی صورت میں اسرائیل غزہ شہر پر فضائی بمباری روک دے گا اور غزہ سے اپنے زمینی افواج واپس بلانے پر مجبور ہو گا۔ حماس کو مذید وقت ضائع کئیے بغیر مجاہدین اور خودکش بمباروں کو ہر صورت اسرائیل میں داخل کرانے کے لئے فوری اقدامات اٹھانا ہوگا۔حماس چند سو خودکش بمباروں کو اسرائیل میں داخل کرانے میں کامیاب ہوئے تو یقینی طور پر جنگ کا نقشہ بدل جائے گا۔کیونکہ اسلام کے فدائی جانبازوں  کا مقابلہ کرنا ٹڈی دل اسرائیلی فوجیوں کی بس کی بات نہیں۔چند سو خودکش کش بمبار اسرائیل میں داخل ہو کر اسرائیل کے دار و دیواروں کو ہلا دینگے اور   سر کش اسرائیلیوں کو دنیا میں سر چھپانے کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ملے گا۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
81486