Chitral Times

شندورکیلئےاس سال سول پول سے بھی کھلاڑیوں کا چناؤ عمل میں لایا جائے۔۔پولو کھلاڑی گلگت بلتستان

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ) جشن بہاراں پولو ٹورنامنٹ کے شاندار انعقاد پر ہم صوبائی و ضلعی پولو ایسو سی ایشن کو مبارکبار پیش کرتے ہیں جنہوں نے بغیر کسی لڑائی جھگڑے اور کوئی خاص سیکیورٹی کے اتنی بڑی تعداد میں شائقین پولو کو کنٹرول کیااور ایونٹ کے انعقاد کے لئے بہترین انتظامات کئے۔ان خیالات کا اظہار مختلف اضلاع سے آئے ہوئے پولو کھلاڑیوں جن میں عمران احمد، امتیاز، عامر خان، ندیم ناصر، کامران اشرف، عدنان، اشرف خان ، عبدالقدوس ، عابد اقبال ، مرزہ جان ، تقی علی، سہیل و دیگر نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ پولو واحد کھیل ہے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگ موجود ہوتے ہیں جس کے ذریعے سے امن و بھائی چارگی کی فضاء اور ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے جس پر ڈائریکٹر گلگت بلتستان سپورٹس بورڈ حسین علی صوبائی و ضلعی پولو ایسو سی ایشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ پولو کھیل کے ترویج کے لئے بھر پور اقدامات کئے جس پر انہیں ایوارڈ سے نوازا جائے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان و چیف سیکریٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کھیلوں کے بادشاہ اور بادشاہوں کے کھیل پولو کے کھیل کے لئے اقدامات کریں اور شندور کے لئے اس سال سول پول سے بھی کھلاڑیوں کا چناؤ عمل میں لایا جائے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9863

گلگت بلتستان ، یوتھ اتھیلیٹکس چیمپین شپ کی اختتامی تقریب

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ ) گلگت بلتستان سپورٹس بورڈ کے تعاون سے اور صوبائی و ضلعی اتھلیٹکس ایسو سی ایشن کے زیر نگرانی جونیئر اور یوتھ اتھلیٹکس چمپئین شپ کی اختتامی تقریب سٹی پارک گراؤنڈ میں منعقد ہوئی ۔ اس پر وقار تقریب کے مہمان خصوصی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل شام محمد ، میر محفل سپرنٹنڈنٹ جی بی سپورٹس بورڈ حاجی محمد ایوب جبکہ صدر مجلس گلگت بلتستان فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر جہانگیر حسین تھے۔اس موقع پر اسسٹنٹ آفیسر جی بی سپورٹس بورڈ باقر حسین ، اسرار حسین شاہ کوچ ہاکی جی بی سپورٹس بورڈ ، کرکٹ کوچ جی بی سپورٹس بورڈ ظہیر حسین سمیت شائقین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ اس اختتامی تقریب میں جونیئر اور یوتھ کے ٹریک اور فیلڈ کے الگ الگ مقابلے ہوئے جس میں سو میٹر ، دو سو میٹر اور چا ر سو میٹر جبکہ فیلڈ میں لانگ جمپ، ڈسک تھرو اور شاٹ پٹ کے مقابلے ہوئے۔سو میٹر یوتھ میں فیضان نے پہلی، توصیف احمد نے دوسری جبکہ سجاد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ دو سو میٹر دوڑ میں ارشد نے پہلی ، سہیل نے دوسری جبکہ علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی اور چار سو میٹر دوڑ میں سجاد نے پہلی ، علی نے دوسری اور ذیشان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ لانگ جمپ میں توصیف نے پہلی عنایت نے دوسری جبکہ عامر نے تیسری، شارٹ پٹ میں ذیشان نے پہلی ، محمد علی نے دوسری جبکہ توصیف نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ڈسک تھرو میں توصیف نے پہلی راشد نے دوسری اور راج الدین نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔آخر میں مہمان خصوصی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل شاہ محمد اور سپرنٹنڈنٹ جی بی سپورٹس بورڈ نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے اتھلیٹ میں ٹرافی تقسیم کی جبکہ دیگر اتھلیٹس میں جی بی فٹبال ایسو سی ایشن کے صدر جہانگیر حسین، اسسٹنٹ آفیسر باقر حسین ، ہاکی کوچ سپورٹس بورڈ کواڈنیٹر ، اتھلیٹکس ایونٹ اسرار حسین شاہ اور کرکٹ کوچ جی بی سپورٹس بورڈ ظہیر حسین نے ٹرافیاں تقسیم کیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
9832

ڈگری برادر نوجوان اور روزگار کے مسائل………….تحریر: نمبردار مفتی ثناء اللہ انقلابی

Posted on

دنیا کی چھت گلگت بلتستان کے معماران وطن خوبصورت جاذب نظر دلکش و دلفریب و دل آویز آبشاروں کی دھرتی کے غیور ، جفا کش ، با حیا و با کردار پر عزم نوجوانان گلگت بلتستان کے ہاتھوں میں ڈگریاں اور تلاش معاش کے لئے سرگرداں و پریشاں حال معماران وطن قوم کے سپوتوں کے حالت زار پر رحم آتا ہے جب ان کو کسی بھی محکمہ میں مشتہر آسامیوں کے لئے امید و یاس کی کیفیت میں کاغذات جمع کرانے کے پہلے مرحلے سے لیکر ٹسٹ انٹرویو کے آخری مراحل کی تگ و دو اور پھر خوبصورت چہروں پر مایوسی کے شکن دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے مگر حل سجائی نہیں دیتا ۔ دراصل مسئلہ یہ ہے کہ روز افزوں بڑھتی آبادی اور حکومت کے پاس موجود وسائل اور روزگار کے بڑھتے مسائل یہ وہ حقائق ہیں جن پر توجہ دینا سینہ اقتدار پر براجمان سیاہ و سفید کے مالکان کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی اشد ضرورت ہے۔نہ ہمارے پاس دستیاب وسائل بے روزگاروں کے جم غفیر کو کھپا سکتے ہیں اور نہ ہی اس بھیڑ کو اطمینان کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے اہل دانش حکومتی سطح پر کچھ ایسے ورکشاپس کا اہتمام کریں کہ ان کے ذریعے ہم اپنی نوجوان نسل کو مقاصد تعلیم سے آگا ہ کریں کہ حصول تعلیم کا مقصد محض حصول معاش نہیں بلکہ شعور و آگاہی کے وہ منازل ہیں جن کی شناسائی کے بعد ستاروں پہ کمند ڈالنے کا حوصلہ نوجوانوں کے اندر پیدا ہو جائے۔ بد قسمتی سے ہمارے نوجوانوں کے اندر بڑھتی ہوئی مایوسی کے بے شمار اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ ہم نے اپنی نسل کو حصول تعلیم کے مقصد اصلی سے تا دم تحریر آگاہ نہیں کیا ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
یہ ہر گز ضروری نہیں کہ آپ تعلیم حاصل کرنے کے بعد صرف سرکاری ملازمتوں کی تلاش میں عمر عزیز کے قیمتی ماہ و سال گنوا دیں اور بروقت و بموقع ملازمتیں نہ ملنے پر مایوسیوں کے گٹھا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب کر اپنا سفینہ ء حیات کو بیچ منجھدار میں طوفانوں کی نذر کریں بلکہ ہمت مرداں مدد خدا کے تحت زمین کے اطراف میں پھیل جائیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔ ہر نوجوان کے اندر قدرت کی عطا کردہ صلاحیتیں مختلف شکلوں میں ایک درخشندہ مستقبل کے لئے موجود ہیں بس ذرا سوچ کا زاویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت پوری دنیا میں مضبوط معاشی پوزیشن ملازمین کی نہیں بلکہ دنیا کے اندر محنت کرنے والے تاجر زیرو سے اپنی محنت ، لگن اور مستقل مزاجی کی بدولت دنیا کی بڑی کمپنیوں کے مالک بنے ہیں ، دنیا میں سب سے بھاری رقم کے مالک وہ ہیں جو تاجر پیشہ ہیں ، زیرو سے ہیرو بننے کا موقع قدرت نے صبح طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تلک کے درمیانی اوقات میں ہر فرد و بشر کے لئے رکھے ہیں ۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ اپنے آپ کوہنر سیکھنے کا پابند بنائیں ہمارے پڑوس میں چین ہی کی مثال لے لیجئے کہ وہاں بوڑھے ، جوان ، مسلسل محنت کر کے پوری دنیا کے لئے ہر قسم کی چیزیں مہیا کر رہے ہیں ، اسلئے کہ وہاں کے لوگ محنت کے عادی ہیں جبکہ طرفہ تماشا یہاں یہ ہے کہ ہر شخص نوکر اور ملازم بننے کے شوق میں زندگی کے قیمتی اوقات کو مشتہر اسامیوں کے انتظار میں ضائع کر رہا ہے ، ہمیں اس حقیقت کا ادراک بے حد ضروری ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس جو وسائل موجود ہیں وہ نوے فیصد نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں کھپانے کے لئے ناکافی ہیں ، پیش آمدہ مسائل خوفناک اور گھمبیر ہیں اس لئے نسل نو کو اپنے عزائم کو بلند رکھتے ہوئے ہنر مند بننے کی کوشش کرنی چاہئے اور حکموت کے چاہئے کہ ایسا پلان بنائیں اپنا پڑوسی چین کے ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد ان کو اس بات پر آمداہ کیا جائے کہ مختلف قسم کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیاں گلگت بلتستان میں انویسٹ کریں ، پوری دنیا کی مارکیٹ میں جو مال تیار ہو کر جا رہا ہے سی پیک کے راستے سے گوادر تک ان صنعتی فیکٹریوں کا جال خطے میں پھیلایا جائے ، قبل ازیں مختلف ٹیکنیکل اداروں کا قیام از حد ضروری ہے یہاں ہمارے یہ نوجوان ہنر سیکھیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں ۔ بد قسمتی سے موجودہ صورت حال نا گفتہ بہ ہے جس میں 80فیصد مزدوروں کو پیدا کر رہے ہیں نہ کہ ہنر مندوں کو،ایسے میں ڈگری بردار نوجوانوں سے میری گزارش ہے کہ خدا را پنا مستقبل تباہ کرنے کے بجائے ذہنی طور پر خود کو آمادہ کریں کہ محنت کر کے ملک و ملت کا نام روشن کریں گے، حکومت کو چاہئے کہ ہنگامی بنیادوں پر بے روزگار ڈگری بردار نوجوانوں کے اعداد و شمار کا اندازہ لگائیں اور ان کو متبادل روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کریں تاکہ اقبال کے شاہیں ہماری اس دھرتی کے لئے بوجھ نہ بن سکیں بلکہ ایک کار آمد شہری بن کر ملک و ملت کے لئے کام کر سکیں اور ملکی تعمیر و ترقی کے لئے معاو ن و مددگار بن سکیں۔

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9777

ڈینگی وائرس پرقابوپانے کیلئے تمام محکموں‌کو مشترکہ طورپرکام کرنا ہوگا..ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سروسز

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) ڈینگی کی بیماری پرقابوپانے کے سلسلے میں متعلقہ محکموں کے فوکل پرسنز کا اجلاس ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا کی زیرصدارت محکمہ صحت کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈینگی کے مرض کوکنٹرول کرنے کے لئے تمام محکموں کے مشترکہ طورپر کام کرنے کی ضرورت پر زوردیا گیا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نے محکمہ صحت کی طرف سے ڈینگی کی روک تھام کیلئے اب تک اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا ۔انہوں نے لائن ڈیپارٹمنٹس کی ذمہ داریوں پر بھی روشنی ڈالی ۔اس موقع پر لائن ڈیپارٹمنٹس کے نمائندوں نے ڈینگی کی روک تھام کے سلسلے میں اپنے مجوزہ کردار،اہداف اورشروع کردہ اقدامات کے بارے میں اجلاس کو تفصیل سے اگا ہ کیا۔ محکمہ اوقاف کے نمائندوں نے بتایا کے اس کے زیر کنٹرول مساجد کو نماز جمعہ میں ڈینگی کے حوالے سے خصوصی پیغام دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی طرح مذہبی رہنماؤں کا کنونشن بھی جلد ہی منعقد کیا جائے گا ۔اجلاس میں ہیلتھ ٹیموں کی جیلوں تک رسائی کے معاملے پر بات چیت بھی کی گئی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ محکمہ داخلہ جیلوں کی صفائی اورینٹیشن سیشن کے انعقاد کے لئے ایس ایچ اوز کو ہدایات دے گا۔محکمہ آبپاشی کو ڈینگی کے تمام ممکنہ بریڈنگ مقامات کے خاتمے کاٹاسک دیاگیا۔ محکمہ صنعت بڑی بڑی صنعتوں کے مانیٹرنگ دورے کرنے اور صنعتوں کو ہدایات جاری کرے گا۔ محکمہ بلدیات کے نمائندوں نے بتایا کہ انہوں نے شہر کی صفائی کی مہم کے تین ماہ پلان پر عمل شروع کردیاہے جو ڈینگی کی روک تھام کی کوششوں کو آگے بڑھائے گا۔ محکمہ منصوبہ سازی وترقیات کو کہاگیا کہ وہ تمام محکموں کے ڈینگی کی روک تھام اور بچاؤ کی متعلقہ سکیموں کے لئے فنڈز کی دستیابی یقینی بنائے۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ اگر محکمہ آبادی کے کسی کلینک میں ڈینگی کامشتبہ کیس پایا گیا تو اسے متعلقہ ڈی ایچ او کوفوری طورپر رپورٹ کیا جائے گا۔محکمہ ریونیو اوراسٹیٹ سے کہا گیا کہ وہ قفل لگے گھروں کے معائنہ اور ضروری کارروائی کے بارے ایک پلان تیار کرے۔ محکمہ سپورٹس وکلچر کے ڈسٹرکٹ سپورٹس افسران سے کہا گیا کہ وہ ڈینگی کے بارے میںآگاہی سیشن کاانعقاد کریں ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ انڈر 23 گیمز شروع ہوگئے ہیں جہاں ڈینگی کی روک تھام کے بارے میںآگاہی دی جارہی ہے ۔محکمہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے نمائندوں نے اجلاس کو بتایا کہ سکولوں میں آگاہی سیشن منعقد کیے جاتے ہیں۔ سکولوں میں ڈینگی کی روک تھام کے لئے کمیٹیوں کااعلامیہ جاری کیاگیا ہے ۔اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ سکولوں میں بچے پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سکولوں اورکالجوں میں تمام سطح پر نصاب پر غور کے لئے محکمہ ایلیمینٹری اورہائیر ایجوکیشن کے ساتھ علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
9762

حقائق …………تضاد…………حمزہ گلگتی (یورپ)

Posted on

سوچتا ہوں کہ ہم سوچتے کیوں نہیں؟کس مٹی کے پتلے ہیں؟کس خمیر سے بنے ہیں؟کونسی نسل کے ہیں؟کن مخلوقات میں سے ہیں؟کیوں ہم ویسے نہیں جیسے ہم کہتے ہیں؟ کیوں ہم تھوڑا سا سوچنے کی بھی زحمت نہیں کرتے ؟ کیوں ہمارے قول وفعل میں اس قدر تضاد ہے ؟ کیوں کر ہم اپنے آپ کو جھٹلا رہے ہیں؟کیسے ہم افعال کے متضاد اعمال سے دنیا کو دھوکا دے رہیں۔یہ درحقیقت دنیا کو نہیں ہم اپنے آپ کودھوکا دے رہے ہیں۔یہ لوگوں کو نہیں ہم اپنے متضاد رویوں سے اپنے آپ کو جھٹلا رہے ہیں۔ہم ویسے کیوں نہیں جیسے ہم کہتے ہیں؟ ہم ویسے بی ہئیو کیوں نہیں کرتے جو ہم بتاتے نہیں تھکتے؟ اپنے افعال و اعمال سے ہم کتنوں کو دھوکا دے سکتے ہیں؟ہمیں سوچنا چاہئیے کہ ہمارے افعال و اعمال کے تضادات دوسروں کو متأثر کرتے ہیں۔اس لئے ہمیں محتاط رویہ اپنا نا ہوگا جو ہم کہتے ہیں اور جو کرتے ہیں،یہ صرف ہمارے اپنے تک محدود نہیں ہوا کرتا بلکہ اس کا اثر دوسروں پر بھی پڑتا ہے۔کسی دانا کا قول ہے کہ’’تمہارے مثبت رویوں(اعمال) اور مثبت سوچوں کے مجموعہ کا نتیجہ تمہاری کامیابی کی صورت میں ملے گا‘‘۔آج جب ہمارا سوچ مثبت نہیں،ہمارے خیالات تضادات کا مجموعہ ہو،ہمارے اعمال و افعال میں زمیں آسماں کا فرق ہو تو خاک کامیاب ہونگے ہم؟

ہمارے اجتماعی رویوں میں ایک رویہ ایسا بھی ہے،اور بہت عام ہے، کہ ہم دوسروں کو ترغیب دیتے ہیں خود وہ نہیں کرتے۔دوسروں پر تنقیص کے تیر و ترکش برساتے ہیں مگر خود بھی انہیں راستوں کو چن لیتے ہیں۔ جو راستے بوسیدہ ہیں ان راستوں پر ہم خود ٹہلتے ہیں۔جن چھتوں کو ہم خراب کہتے ہیں ان کے نیچے خود سر چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جن باتوں پر خود سیخ پا ہوتے ہیں ویسی باتیں دوسروں کے لئے کر کے خوش ہوتے ہیں۔دعویٰ ہمارا مسلمانوں کا اور کام سارے غیروں کے۔’’ تم مسلماں ہو ؟ جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود‘‘، اقبال نے آج سے سو سال پہلے ہمارے ہی لئے تو کہا ہوگا۔ورنہ اُس زمانے میں اتنے گئے گزرے لوگ تو خال خال ہی ملتے ہونگے۔اور آج ہر دوسرا بندہ ویسے ملے گا۔’’وضع میں تم تو نصاریٰ ہو تمدن میں ہنود‘‘۔
منافق کی نشانیا ں جس سے بھی پوچھ لے رٹہ ہونگے مگر ہم اپنے اندر ڈھوند لیں تو یہ سارے رذائل ہمارے اند ربھی بھرے پڑے ہونگے۔ہم بھی عجب مخلوق ہیں عاجزی کا درس دیتے ہیں اور اپنے گردنوں میں من من سریا لئے پھرتے ہیں۔کرپشن کی خامیاں بتا بتا کر دوسروں کو کوسنے میں تو شاید دنیا میں ہمار اکوئی ثانی ہو،مگر اپنے اپنے استطاعت کے مطابق ہم کہیں نہ کہیں ڈنڈی مار ہی لیتے ہیں،یہ بھی تو کرپشن ہے۔اگر کسی دکاندار کا کم تولنا، کسی استاد کا دیانت داری سے اپنے فرائض کی بجا آوری نہیں کرنا،کسی طالب علم کا والدین سے چھپ کر سگریٹ پینا، کسی کلرک کا دفتر کے کاغذ گھر لیجانا ، کسی آفیسر کا سرکاری گاڑی ذاتی معاملات میں یوز کرنا، کسی ڈاکٹر کا مریض کو دیانتداری سے چیک کئے بغیر دوا لکھنا،اور دوا اپنے ساز باز والی مہنگی کمپنی کا لکھنا، کسی وکیل کا جانتے بوجھتے غلط کیس لڑنا محض پیسہ بٹورنے کے لئے، کسی ڈرائیور کا کسی انجان سے زیادہ پیسے لینا، کسی ہوٹل اور دودھ والے کا کھانوں اور دودھ میں ملاوٹ کرنا،عام افراد کا قانون توڑنا ۔۔۔وغیرہ وغیرہ یہ سب بد دیانتی اور کرپشن نہیں تو اورکیا ہیں؟؟افسوس صد افسوس کہ ان سب رذائل کو تومسلماں ہو کر بھی ہم پیروی کرتے ہیں۔۔۔اور مغرب کا ہر فرد ان کو جتنا برا ،بد دیانتی اور گھٹیا مانتا ہے،اتنا ہی ان سے نفرت کرتا ہے،دور رہتا ہے اور اپنانے کی کوشش نہیں کرتا۔۔۔
’’وضع میں تم ہونصاریٰ تو تمدن میں ہنود۔۔ تم مسلماں ہو ؟ جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود‘‘۔

ہمارا رویہ جب تک تبدیل نہیں ہوگا چھوٹے چھوٹے معاملات کے حوالے سے ،ہم ناکام ہی رہیں گے۔ اب ہم ہی بتا دے کہ محنت کا درس دے دوسروں کو ،اور خود ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظرِ فردا رہے۔رشوت دینے اور لینے والے کے جہنمی ہونے کے بارے نبی پاک ﷺ کی حدیث سب کو بتا تے رہے، مگر خود ،وقت آنے پر، یا تو مٹھی گرم کرواتے رہے یا کرتے رہے؟قرآن پاک کو نہ سمجھنے کا طعنہ دینے والے ہزار ملیں گے ،ان ہزاروں میں ایک بھی نہیں ملے گا جو قرآن پاک کو کبھی سمجھنے کی کوشش کی ہو یا کسی چیز پر عمل کرتے ہوں۔ دوسروں میں خامیاں فوراََ ڈھونڈتے ہیں مگر اپنا کچھ نظر نہیں آتا۔اسلام کے بارے میں کہتے ہیں کہ دنیا کا خوبصورت ترین مذہب ہے(الحمداللہ اس میں کوئی شک بھی نہیں)مگر اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہم شرماتے ہیں۔مغرب والوں کی اچھی عادات کے تعریف کرتے ہیں(اور کرنی بھی چاہئیے)مگر خود کبھی ان اچھے افعال کو اعمال بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔یہ ہمارا دوہرا معیار ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے اور سمجھانے کی بھی۔

ہمارے ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں سے یہ بھی ہیں کہ ہم نے کبھی بھی اپنے آپ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی، اور دوہرا معیار اپناتے رہے ہیں۔اس لئے کہتے ہیں کہ، ’’Your words mean nothing when your actions are the complete opposite.‘‘ یعنی ’’ اگر تمہارے اعمال الفاظ کے مکمل الٹ ہیں تو ان (الفاظ)کا کوئی مطلب نہیں‘‘۔ بہتر یہ نہیں کہ وہ بات ہم کرے ہی نہ جو ہم خود نہ کر سکتے ہیں اور نہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔لہذا اِ س نئی نسل کو یہ درس دینے کی بھی ضرورت ہے کہ ہم جس چیز کو برا سمجھے وہ نہ کرے جس کو اچھا سمجھے وہ کرے۔میں تو یہی سوچتا ہوں کہ ہم سوچتے کیوں نہیں؟

حمزہ گلگتی۔پی ایچ ڈی

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
9758

کالاش فیسٹول چلم جوشٹ 14سے 16مئی تک منایا جائیگا، اس سے قبل صفائی مہم شروع کرنے کافیصلہ

چترال( چترال ٹائمز رپورٹ) ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے زیراہتمام کالاش ویلی میں ہر سال منعقد ہونے والے چلم جوشٹ (جوشی) فیسٹیول 14مئی سے شروع ہوگا جوکہ 16مئی تک جاری رہے گا تاہم اس فیسٹیول کے آنے سے قبل ہی کالاش کے رہائشیوں نے فیسٹیول کی تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے ، ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا سے صوبہ کے سیاحتی مقامات پر شہریوں اور سیاحوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے صفائی مہم کا بھی آغاز کیا ہے اور کالاش کی تین وادیوں میں امسال صفائی مہم کی جائے گی جبکہ ساتھ فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کیلئے فری کیمپنگ ویلیج بھی بنایا جا رہا ہے تاکہ سیاح اس کیمپ ویلیج سے مستفید ہوسکیں،کالاش ویلی میں بہار کی آمد پر منایا جانے والا کالاش قبیلے کا مشہورمذہبی تہوار (جوشی)چلم جوشٹ 14 مئی کو منعقد ہوگا،گزشتہ سال ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا نے تہوار میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کیلئے ٹینٹ ویلیج لگایاتھاجبکہ ساتھ ہی بمبوریت میوزیم کالاش ، برون اور رمبور میں سیاحوں کیلئے ورلڈ بینک کے تعاون سے بینچز بھی لگائے گئے تاکہ ان مقامات پر آنے والے سیاحوں کو تفریحی سہولیات فراہم کی جاسکیں، کالاش قبیلے کے سالانہ مذہبی تہوارچلم جوشٹ میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے آنا شروع کردیا ہے ،ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سیاحوں کی سہولیات اور انہیں کسی بھی قسم کی تکلیف سے بچانے کیلئے ٹینٹ ویلیج بنانے کافیصلہ کیا ہے تاکہ سیاحوں کی کثیر تعداد کی موجودگی میں کسی کو کوئی مشکل درپیش نہ ہو اور سیاحوں کو بہترین سہولیات فراہم کی جاسکیں ،جوشی فیسٹیول کالاش قبیلے کا سب سے اہم تہوار ہے کیونکہ اس تہوار کے اعلان کیساتھ سردیوں کے تکلیف دہ حالات کو رخصت کیا جاتا ہے اور بہار کا استقبال کیا جاتا ہے ۔ مال مویشیوں کو گرمائی چراگاہوں پر لے جانے کی تیاری ہوتی ہے اور مویشیوں کے دودھ کی فراوانی ہوتی ہے ، تہوار میں پچ انجیئک کی رسم ادا کی جاتی ہے اس رسم میں پانچ سے سات سال کے بچوں کو کالاش کے نئے کپڑے پہنا کر ان کو بپتسمہ دیا جاتا ہے ۔
kalash festival

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
9654

گلگت، انجمن تاجران کے کابینہ کی مدت میں توسیع غیر قانونی اورغیر آئینی ہے..مرکزی انجمن تاجران

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ) اتوار کے روز گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں مرکزی انجمن تاجران گلگت کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں مرکزی انجمن تاجران کے تمام وارڈز کے صدور اور جنرل سیکریٹری نے شرکت کی۔اجلاس میں متفقہ طور پر گزشتہ روز سلیکشن کے موجودہ کابینہ کی مدت میں توسیع کو مسترد کرتے ہوئے اسے مرکزی انجمن تاجران کے آئین کے خلاف قرار دیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ مرکزی انجمن تاجران کے بائی لاز کے مطابق ڈپٹی کمشنر گلگت مرکزی انجمن تاجران کے الیکشن کمشنر/چیئرمین ہیں۔ان کی سرپرستی کے بغیر کسی قسم کی کابینہ کی تشکیل کا کابینہ مدت میں توسیع غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور آئندہ بہت جلد بائی لاز کے مطابق انتخابات عمل میں لائے جائیں۔اس مقصد کیلئے باضابطہ طور پر کمیٹی تشکیل دی گئی۔کمیٹی کو ذمہ داری سونپ دی گئی کہ وہ انتخابی عمل کے لئے راہ ہموار کریں اور انتظامات کو حتمی شکل دیں۔کمیٹی کو دکانداروں سے ملاقات کرکے ناراض گروپ سے مذاکرات کا اختیار بھی دیا گیا۔اجلاس میں تاجران کے درمیان دھڑا بندی کرانے والے عناصر کی مذمت کرتے ہوئے تاجروں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر تاجر برادری کے مسائل کے حل کیلئے آپس میں اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے اور ہماری ہر ممکن کوشش ہوگی کہ تاجر برادری کے اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔الیکشن اور مذاکرات کیلئے تشکیل شدہ کمیٹی کی سربراہی غلام مرتضی NLIمارکیٹ کریں گے جبکہ کمیٹی کے ارکان میں احمد علی جوٹیال، عیسیٰ جوٹیال، سیف اللہ، عارف برادرز پی آئی اے لنک روڈ حاجی ولایت PIAلنک روڈ محمد نعیم عبدالغنی کشمیری بازار فضل الرحمن کنوداس لعل خان کنوداس شامل ہونگے۔

Posted in گلگت بلتستان, تازہ ترینTagged
9623

چترال میں ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ کا افتتاح، اور کپ کی رونمائی تقریب،

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز ) جمعہ کے روز چترال پولو گراونڈ میں جشن چترال‘‘ ملکی کپ پولوٹورنامنٹ‘‘ کا افتتاح ڈی پی او منصور آمان نے کیا ۔ اس ٹورنامنٹ میں کل52پولو ٹیمین حصہ لے رہی ہیں۔جن میں چترال سکاوٹس ۔چترال لیویزاورچترال پولیس کے علاوہ چترال کے علا قائی ٹیمیں بھی شامل ہیں ، ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقد ہ یہ جشن 13مئی تک جاری رہے گا۔10مئی کے بعدپولو کے علاوہ جشن چترال کے دوسرے کھیل بھی شروع ہونگے جن میں بزکشی۔رسہ کشی۔گھوڑ دوڑ۔نیزہ بازی۔اور کشتی رانی کے مقابلے ہونگے۔فائنل 13مئی کو ہو گا۔جس کے مہمان خصوصی گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا کی آمد متوقع ہے۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر آفس میں ملکی کپ کا باقاعدہ رونمائی تقریب منعقد ہوئی۔جس میں ڈی پی او ، صدر پولو ایسوسی ایشن شہزادہ سکند رالملک ، ڈپٹی کمشنر ٹانک فضل خالق راجہ ، اے ڈی سی چترال منہا س الدین و دیگر حکام بھی موجود تھے۔جہاں‌ٹھول کی دھاپ پر ملکی کپ کی رونمائی ہوئی .
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 23
Chitral mulki cup polo tournament kicked off22 2
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 5
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 1

Chitral mulki cup polo tournament kicked off 2

Chitral mulki cup polo tournament kicked off2 2

Chitral mulki cup polo tournament kicked off 3 4

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9538

آغاخان یونیورسٹی کراچی کا چترال میں قائم ادارہ پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ایک روزہ سمپوزیم

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) آغاخان یونیورسٹی کراچی کا چترال میں قائم ادارہ پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ایک روزہ سمپوزیم میں شرکاء نے ملک کے اس پسماندہ اور دورافتادہ علاقے میں تدریس کے شعبے میں جدیدیت اورمقصدیت پر مبنی مشاغل اپنانے میں نقیب قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارے نے ضلعے کے طول وعرض میں قائم تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی جدید خطوط پر تربیت کرکے کوالٹی ایجوکیشن کی منزل پر گامزن کردیا۔ ادارے کے پچیس سال پورے ہونے پر سلور جوبلی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ اس سمپوزیم میں پی ڈی سی کے پروفیسر انجم ہلائی، ڈاکٹر ساجد علی، ڈاکٹر عبدالحق ، ایڈیشنل ڈی سی چترال منہاس الدین، مقامی ماہرین اور منتظمین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مقرریں نے آغا خان یونیورسٹی کی وجہ سے معیشت اور سماج پر پڑنے والی مثبت تبدیلیوں اور ان کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے اس ادارے کو ملکی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ اس یونیورسٹی نے ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس کے زیر اثر اداروں نے نئی ٹرینڈ سیٹ کی ہیں جن کی وجہ سے رونما ہونے والی تبدیلیاں سب کو محسوس ہورہی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ امتحان لینے کی روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر جدید طریقہ اپنانے اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال میں بھی اس ادارے نے لیڈر کا رول ادا کیا ہے جوکہ دوسرے اداروں کے لئے قابل تقلید ہیں۔ اس موقع پر ایک اور نشست میں موثر تدریس میں استاذ کی اہمیت پر ایک محفل مذاکرہ منعقدہو ا جس میں بریگیڈیر (ریٹائرڈ ) خوش محمد، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ڈاکٹر تاج الدین شرر، محمود غزنوی اور دوسروں نے کہاکہ اس سلسلے میں پی ڈی سی نے جدید طریقے اپنا کراساتذہ کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید راہوں میں ڈال دیا ہے۔ پی ڈی سی کے ڈپٹی ہیڈ ڈاکٹر ریاض حسین نے پروگرام کے احتتام پر کراچی سے آنے والے مہمانوں اور مقامی حکام ، ضلعی حکومت اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
aku ied pdcc chitral program 1

aku ied pdcc chitral program 12

aku ied pdcc chitral program 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9526

انتقال پر ملال، عظیم اللہ آف تورکہو انتقال کرگئے

Posted on

چترال (چترال ٹائمز رپورٹ )‌اے کے آر ایس پی کے سابق ایگریکلچر آفیسر اور معروف سماجی شخصیت عظیم اللہ دل کا دورہ پڑنے سے بدھ کی شام انتقال کرگئے ،انکی عمر تقریبا پچاس برس تھی. ان کی نماز جنازہ کل بروز جمعرات بوقت دن 1.30 بجے جغور دواشیش میں‌ادا کی جائیگی. عظیم اللہ کا تعلق تورکہو سے تھا.
عظیم اللہ مرحوم ایک ملنسار اورخوش باش شخصیت کے مالک تھے. ہر ایک کے ساتھ خوش اسلوبی سی ملنا انکی فطرت تھی .اے کے آر ایس پی سے فارع ہونے کے بعد مختف پراجیکٹس پر کام کرنے کے ساتھ وہ چترال میں ایگرکلچر کی ترقی کیلئے دن رات محنت کرتے تھے. چترال میں زمینداروں کی سوسائٹی ایگرو سروسز کے بھی عہدیدار تھے.
اللہ پاک انکو مغفرت اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیے. امین.

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
9492

گلگت بلتستان ایکس سولجرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا اجلاس، پینشن میں ریگولر انکریمنٹ کا مطالبہ

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) گلگت بلتستان ایکس سولجرز ویلفیئرز ایسو سی ایشن کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت (ر) کرنل عبید اللہ بیگ منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجلس عاملہ کے علاوہ جنرل سیکریٹری، آنریری سیکریٹری (ر) کیپٹن نعیم شاہ ، (ر) صوبیدار میجر بابر ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد شفا (ر) صوبیدار میجر مس خان اور سیکریٹری اطلاعات (ر) حوالدار شکور خان کے علاوہ بڑی تعداد میں پینشینئرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں لیبر ڈے کے موقع پر ایکس سولجرز ویلفیئرز ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کی طرف سے حکومت وقت اور ذمہ داران، وزارت خزانہ کے سیکریٹری ۔ ایجوٹنٹ جرنیل اور ڈی جی، پی پی اے سے گزارش کی گئی کہ پینشینئرز کی سالانہ پنشن میں کوئی خاطر خواہ ریگولر انکریمنٹ کا بھی اضافہ کرکے بڑھاپے کی ضروریات کے لئے اعلان کرے کیونکہ ملک کی حفاظت سے افضل کوئی محنت کش نہیں ہوتاتا ہم پنشن میں دس فیصد اضافے کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے زیر نگرانی مزدورں سے متعلق قوانین بہتر بنانے کے لئے ایک اہم اقدامات کئے گئے ہیں اور ۱۰ مئی کو شانٹی ڈے منانا مزدوروں کی فلاح و بہبود گلگت بلتستان مثالی امن قائم رہیگا ، یاد گار شہداء فیملی پارک چنار باغ دیکھ بال عین عبادت ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9469

عالمی یوم مزدور کے موقع پر تمام دفاتر بند ، ملازمین کی چھٹی ، مگر مزدور کام کرتے رہے

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ملک کے دوسرے حصوں کی طرح چترال کے تمام سرکاری ونجی ادارے بند رہے ملازمین اور افسران نے چھٹی منائی ، مگرکسی ایک مزدور نے بھی چھٹی نہیں کی ۔ اور حسب دستورلیبر کام کرتے رہے ۔مختلف مقامات پر پرائیویٹ تعمیراتی کاموں کے ساتھ سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے ساتھ بھی مزدور کام کرتے نظر آئے۔
ستم ظریفی یہ کہ سرکاری ادارے بند ہونے کے باوجود کلاس فور ڈیوٹی دیتے رہے۔ جن کو دیکھ کر ہر ایک نے محسوس کیا کہ شکاگو کے مزدوروں نے اسی دن کیلئے قربانیاں دی تھی کہ ہر سال دنیا میں یکم مئی کو عام تعطیل کیا جائے تاکہ ملازمین اسی دن چھٹی منائیں اور غریب مزدور وں کا کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ اس سلسلے میں مختلف مکاتب فکر نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یکم مئی کو چھٹی کرکے سیمینار ، ورکشاپس اور اگہی پروگرامات منعقد کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے بجائے ان غریب اور بے بس مزدوروں کے فلاح و بہبود کیلئے کوئی عملی کام کیا جائے۔
yom e mazdor chitral labor 1

yom e mazdor chitral labor 2

yom e mazdor chitral labor 3

yom e mazdor chitral labor 4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9445

ایکس سولجر ویلفیئر ایسوسی ایشن کی طرف سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کو خراج تحسین

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ)ایکس سولجر ویلفئیر ایسوسی ایشن درکوت اور عوام نے صوبائی حکومت کی جانب سے اُٹھائے گئے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی بہبود کے اقدامات کو سراہتے ہوئے صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کا شکریہ ادا کیاکہ انہوں نے تاریخ میں پہلی بار درکوت کے عوامی مسائل کے حل کیلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے حکومتی مشنری کو علاقے میں استعمال میں لایا ہے اورکام جاری کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ 2010 کے سیلاب سے درکوت کے کئی گھرانے پانی کی نذر ہوئے تھے اور تا حال آبادی والے علاقے سے پانی گزر رتھا۔ صوبائی حکومت نے اس پانی کو اپنے سابقہ رخ پر موڑنے کے سلسلے میں کام کروا کے عوام کا دل جیت لیا ہے۔2010 کے سیلاب متاثرین 55 گھرانے کو سابق حکومت نے کچھ نہیں دیا، صرف محمد ایوب نے 40000 روپے دیا تھا۔اس کے بعد 2018 تک کوئی امداد نہیں ملی۔ سابق حکومت نے سیلاب 2010 کے متاثرین کیلئے مختص فنڈز میں کرپشن کی ہے۔ احتساب نا گزیر ہو چکا ہے، نیب بھی خاموش ہے۔اہالیاں درکوت نے وزیر اعلیٰ کی عوام دوست پالیسیوں پر اطیمنان کا اظہار کرتے ہوئے حافظ حفیظ الرحمن سے گزارش کی ہے کہ وہ بہ نفس نفیس کبھی علاقے کا دورہ کرے تو اس پسماندہ علاقے کے مسائل کا ادراک کرینگے۔اس دوران ایکس سولجر ویلفئیر ایسوسی ایشن جی بی کے سیکرٹری اطلاعات حوالدار شکور خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے درکوت میں ترقیاتی کام کا آغاز کیا ہے اور انشاء اللہ وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن گلگت بلتستان کے اعلان کردہ منصوبوں کی آغاز کی تکمیل سے یاسین درکوت کے پسماندہ علاقے ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔وزیر اعلیٰ کی قیادت میں درکوت کے عوام کو درپیش مسائل کا خاتمہ ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
9310

SAPاساتذہ کی تحریک کو کمزور اور تقسیم کرنے والے سازشی عناصر نا کام ہوئے۔۔غلام اکبر

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ) SAPٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے صدر غلام اکبر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ ، چیف سیکرٹری ، وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔ SAPاساتذہ کی تحریک کو کمزور کرنے کیلئے 1464 SAPاساتذہ کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی تھی ،آج وہ تعلیم دشمن عناصر نا کام ہوئے۔ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے حکم پر نان فارمل سکول ٹیچرز جو 1464 میں شامل ہیں، ان کی بھی لسٹ محکمہ تعلیم کو مہیا کر دی گئی ہے۔ جو کہ جلد از جلد ویریفیکشن کمیٹی کو دی جائے گی جس سے تمام اضلاع میں امتیازی سلوک کے شکار اساتذہ کی تشویش ختم ہوگی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
9235

وزیراعلیٰ نے دورہ ہنزہ کےموقع پراربوں روپےکےمنصوبوں کااعلان کرکےعوام کا دل جیت لیاہے..اشفاق

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ)وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے دورہ ہنزہ ، نگر کے دوران اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کر کے یہاں کے غیور عوام کا دل جیت لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار محمد اشفاق کوارڈینیٹر مسلم لیگ نون یوتھ ونگ گلگت بلتستان نے اپنے ایک بیان میں کہا۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہنزہ اور نگر کی تا ریخ میں ایسے اعلانات سابقہ دور حکومتوں میں نہیں ہوئے تھے۔ ان منصوبوں کے تکمیل سے ان علاقوں میں ترقی کا سفر تیز ہو گا۔ انہوں نے مذید کہا کہ وزیر اعلیٰ کی خصوصی توجہ سے حلقہ 1 ، 2 اور 3 میں بھی ریکارڈ ترقیاتی کام شروع ہو گئے ہیں۔محمد اشفاق نے مذید کہا کہ ڈپٹی سیکرٹری جعفر اللہ خان نے حلقہ 1 میں خصوصی توجہ دیتے ہوئے بڑے بڑے منصوبے منظور کرایا ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ آجکل پی پی پی والے زمینوں کے ایشو کو آڑ بنا کر سادہ لوح عوام کو غلط ٹریک پر لے جانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن گلگت شہر کوملک کے دیگرترقی یافتہ شہروں میں لانے کیلئے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کا ر لا رہے ہیں ۔ مخالفین کو یہاں کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ اس لئے زمینوں کے ایشو کو آڑ بنا کر اپنی سیاست چمکانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔محمد اشفاق نے کہا کہ مخالفین مخالفت کرتے رہیں، ہم اپنا ترقی کے سفر کو جاری رکھ کر ان علاقوں کو ترقی کے راہ پر گامزن کرینگے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
9214

ایک نظر کنوداس کی طرف……تحریر: حسنات احمد کھوکھر

Posted on

ویسے اگر دیکھا جائے تو ہر طر ف مسائل بھرے پڑے ہیں ، لیکن آج ایک نظر گلگت بلتستان کے ایک نہایت ہی عمدہ اور مشہور شہر کنوداس کی طرف کی جائے جہاں کے باسی نہایت ہی زندہ دلان ہیں اور کنوداس گلگت کی تاریخ میں دیکھا جائے تو ایک پر امن شہر کی حیثیت رکھتا ہے لیکن یہ شہر بہت سارے مسائل میں ڈوبا ہوا ہے پر دیکھنے والا اور ان مسائل کو حل کرنے والا کوئی نہیں ۔ کنوداس کا علاقہ حلقہ 1میں آتا ہے لیکن 2015کے الیکشن سے لیکر اب تک حلقہ نمبر 1کے فاتح ممبر جناب جعفر اللہ خان صاحب اس علاقے میں تشریف تک نہیں لائے حالانکہ کنوداس کے آدھے سے زیادہ ووٹ انہی کے حق میں ڈالے گئے ہیں پر آج تک کسی نے بھی آکر کنوداس کے عوام سے ان کے مسائل حل کرنا تو دور کی بات پوچھنا تک گوارا نہیں کیا۔ کنوداس وہ شہر ہے جہاں پر گلگت کے کئی بڑے بڑے ادارے واقع ہیں جن میں چیف کورٹ ، عدالت انسداد دہشت گردی ، اے جی پی آراور پی ڈبلیو ڈی وغیرہ کے دفاتر ہیں پر پھر بھی اس شہر کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ کنوداس کے مسائل میں بنیادی مسئلہ پانی کا ہے جو کہ ہر گھر ہر فرد کا بنیادی ضرورت ہے لیکن کنوداس کی عوام اس بنیادی اور ضرورت نعمت سے محروم ہیں ، باقی ضروریات کے لئے تو دور کی بات یہاں کے عوام پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں ، پینے کا پانی کولر اور بوتلوں میں باہر سے لایا جاتا ہے جن کے ذرائع آمدن زیادہ ہیں وہ اپنے اپنے گھروں میں ٹینکر منگواتے ہیں لیکن اصل مسئلہ غریب عوام کا ہے جن کی مائیں، بہنیں، پینے کے پانی اور کپڑے دھونے کے لئے سردی ہو یا گرمی دریا کا رخ کرتی ہیں اگر کسی کو یقین نہیں آتا تو آر سی سی پل پر آکر دیکھ سکتے ہیں ، کئی خواتین کپڑے دھوتے ہوئے حادثے کا بھی شکار ہو چکی ہیں ان سب کا ذمہ دار کون ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل فیاض نامی کنوداس کا رہائشی پینے کا پانی لانے کی غرض سے دریا پر گیا اور حادثے کا شکار ہو گیا اور بھی کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں مزید ایسے واقعات ہونے سے پہلے اس اہم مسئلے کو حل کیا جائے۔ پانی کی وجہ سے کنوداس کی عوام کو بہت سارے مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔اس کے علاوہ نظر ڈالی جائے تو کنوداس کی عوام کو ایک اور بڑے مسئلے کا سامنا جو ہے وہ کنوداس کی خراب اور خستہ حال روڈ ہے ، جب بھی بارش ہوتی ہے تو سارے روڈ میں بڑے بڑے تالاب بن جاتے ہیں جو تین تین چار چار دنوں تک بنے رہتے ہیں ، سیوریج کا نظام بھی برباد ہے روڈ میں بڑے بڑے کھڈے ہونے کی وجہ سے بسا اوقات حادثات ہونا معمول بن چکا ہے ۔یہ وہی روڈ ہے جہاں سے معزز جج صاحبان کا روزانہ گزر ہوتا ہے علاوہ ازیں بھی بڑی بڑی ہستیاں یہاں سے گزرتی ہیں لیکن آج تک اس پر آواز بلند کرنے کا گوارا نہیں ۔ ان چند بڑے مسائل کے علاوہ بھی کنوداس کے بہت سارے مسائل ہیں ، میں جناب وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان، جناب چیف سیکریٹری صاحب، اور معزز چیف جسٹس صاحب سے اپیل کرتا ہوں کہ جلد از جلد کنوداس کے مسائل کو حل کیا جائے اور کنوداس کی عوام کو ان کا حق دیا جائے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
9212

صوبائی وزیرجی بی ثوبیہ مقدم کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) دیامر اور گوہر آباد کے عہدیداروں کا اجلاس

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)صوبائی وزیر ثوبیہ مقدم کی دفتر میں پاکستان مسلم لیگ نون ضلع دیامر اور گوہر آباد سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں اور کارکنوں کا ایک اہم اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر وومن ڈیولپمنٹ یوتھ افیرز صوبیہ مقدم نے کیا۔اجلاس میں حنیف مقدم ، ریاض الدین صوبائی سیکریٹری اطلاعات پاکستان مسلم لیگ نون علماء مشائخ جی بی، گوہر آباد کے لیگی علماء، عمائدین خواتین ونگ کی صدر ایڈوکیٹ فرید اللہ چوہدری جعفر گیس بالا گیس پائین گونر فارم کے لیگی کارکنوں کے علاوہ بڑی تعداد میں کارکنوں نے شرکت کیا۔اجلاس سے صوبیہ مقدم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کا دورہ دیامر اور گونر فارم کے حوالے سے کہا کہ ہماری حکومت علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے ہر وقت مصروف عمل ہے۔گوہر آباد کو تحصیل کا درجہ دینے کا بھی وزیر اعلیٰ اپنے دورے میں اعلان کریں گے۔صدیوں سے وہاں گونر فارم میں جمعہ کی نماز نہیں ہوئی تھی اب تحصیل کا درجہ ملنے سے جمعہ کی نماز بھی اہتمام کیساتھ عوام پڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا دورہ گونر فارم کو مکمل کامیاب بنانے کیلئے کارکن دن رات محنت کریں۔عوام کی بڑی تعداد گونر فارم جلسہ گاہ میں جمع ہونا بہت ضروری ہے۔میں نے وزیر اعلیٰ سے تحصیل کا مطالبہ کیا تھا گوہر آباد کے عوام کا یہ دیرینہ مسلہ حل ہوا ہے۔تحصیل آفس ہونے کی وجہ سے گوہر آباد کے عوام چلاس جانا نہیں ہوگا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر یہ کہا گیا کہ5مئی2018کو وزیر اعلیٰ گونر فارم کا دورہ کریں گے۔اس وقت گوہر آباد کے ارد گرد تمام لوگوں سے اور تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں سے ملاقات کرکے گونر فارم جلسہ گاہ تک لانے کی محنت کرنا ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
9187

ہنزہ والو! آئیے مل کے خودکشی کریں…..تحریر: طاہرہ ایوب راجپوت

Posted on

کل میر غضنفر چچا کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں صرف یہ جاننے کے لیے پوچھا کہ ان کی برطرفی کے حوالےسے جو خبر گردش کر رہی ہے اس میں کہاں تک صداقت ہے تو گویا درباری سوچ والے پریشان اور کچھ نے تو انباکس میں کھری کھری سنایا کہ تم میر فیملی کی بیٹی ہو اور میروں کے خلاف کمپین کا حصہ بن رہی ہو تمہیں شرم آنی چاہئیے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ ہنزہ جہاں شرح خواندگی سو فی صد ہے، وہاں کے لوگ تعلیم کے میدان میں پوری دُنیا میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں، کاروبار میں ہنزہ کی مثال دی جاسکتی ہے۔ ان کی بیٹیاں ماونٹ ایورسٹ تک سر کر گئیں۔ واقعی میں ہنزہ والے بہت ترقی کر گئے۔ لیکن انتہائی معذرت اور افسوس کے ساتھ کہ اس تمام ترقی کے باوجود ان کا گورنر میر غضنفر صاحب ہی ہوں گے۔ ان کی بیٹیاں تعلیم کی میدان میں دُنیا کو مات دے رہی ہیں لیکن اسمبلی میں رانی عقیقہ غضنفر ہی جائے گی۔ ان کے جوان آسمان سے تارے توڑ لانے کی بات کریں گے لیکن اپنا ووٹ میر سلیم کو ہی دے کر یہ ثابت کریں گے کہ وہ تعلیم میں آگے بہت آگے صحیح لیکن میرسلیم کے سامنے ان کی کیا حیثیت؟ آخر میر کے صاحبزادے اور ایک عام ہنزائی بیٹے میں یہی تو فرق ہے جناب۔ کچھ دن پہلے خاندانی چپقلش کی وجہ سے میر سلیم اسلام آباد کے ایک تھانے میں قید تھے تو ہنزہ کے پڑھے لکھے نوجوان گویا آگ بگولہ ہوئے کہ یہ تو پوری ہنزہ کی عزت کا سوال ہے۔ میر سلیم ہمارا نمائندہ ہے۔ یہ الگ بات کہ کورٹ نے بعد ان کو نااہل قرار دے کے ہنزہ والوں کے منہ پر زبردست تھپڑ رسید کیا ہے کہ یہ تو نااہل تھا تم نے ایک نا اہل شخص کو ووٹ دے کے خود بھی نااہل ہوچکے ہو۔ کہاں گیا ہنزہ والے تمہارا وہ نعرہ کہ ’’می مو بان‘‘۔ تو پھر اپنے ہی کسی غریب کے بیٹے کو سامنے لاؤ۔ آپ کی بیٹی لکھ پڑھ کے سی ای او بن سکتی ہے، جنرل منیجر بن سکتی ہے، پائلٹ بن سکتی ہے کیا اسمبلی کی ممبر نہیں بن سکتی۔ مجھے غصہ ہونے سے پہلے ٹھنڈے دماغ سے سوچے اور یہ فیصلہ کریں کہ ہماری تعلیم، ہماری ڈگریاں اور ہماری ترقی اگر ہماری ذہنی غلامی کو دور نہیں کرسکتی ہے تو آئیں مل کر اپنی ڈگریوں کو جلائیں۔ کہ ایسی ڈگری کس کام کی جو ہماری سوچ نہ بدلے۔ یا آئیے کہ مل کے خودکشی کریں۔

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, گلگت بلتستان, مضامینTagged
9181

الیکشن کمیشن نے ووٹ کے اندراج و درستگی کوائف کے لئے آخری تاریخ میں 30 اپریل تک توسیع کردی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈسپلے سنٹرز کا دورانیہ 30اپریل تک بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی اہل ووٹر اندراج یاکوائف کی درستگی سے رہ نہ جائے۔ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کوہاٹ حبیب الرحمن خٹک کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈسپلے سنٹروں پر ووٹ کے اندراج ،اعتراض ،اخراج اور درستگی کوائف کے فارمزجمع کروانے کی آخری تاریخ میں 30اپریل 2018تک توسیع کردی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ عوام اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈسپلے سنٹروں سے اپنے ووٹ کے اندراج کے لئے فارم15،اعتراض یا ووٹ کے اخراج کے لئے فارم 16 اور کوائف کی درستگی کے لئے فارم 17 حاصل کرکے اپنے قریبی ڈسپلے سنٹروں پرہی یا ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر آفس اوٹی ایس روڈ کوہاٹ میں جمع کرائیں ۔ان کا مزید کہناتھاکہ لوگ مذکورہ دفتر کے ان نمبروں 0922860735/03121585752پررابطہ کرکے اپنے قریبی ڈسپلے سنٹروں کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9178

گلگت بلتستا ن ،چترال سہ ر وزہ بزنس اینڈ کلچرل فیسٹیول…..بین السطور…. (ذوالفقار علی شاہ)

Posted on

شمالی علاقہ جات اور چترال میں ثقافت اور سیاحت کے فروغ کے لیے گلگت ،بلتستان حکومت کے زیراہتمام پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں سہ روزہ گلگت، بلتستان،چترال بزنس اینڈ کلچرل فسٹیول کا الفقاد کیا گیا ۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں منقیدہ سہ روزہ فیسٹول کا افتتاح گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت کلچر فدا خان نے کیا ۔جبکہ لاہور چیمبر آف کامرس کے سنیئر نائب صدر خواجہ خاور رشید سابق صدر سہل لاشاری لاہور چیمبر کے ممبران سمیت چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر باچامنیر شندورویلفر ارگنازیشن کے چیئر مین محمد علی مجاہد گلگت اور چترال کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور صحافیوں کے نمائندوں نے بھی اس سہ روزہ فیسٹول میں شرکت کی ۔ فیسٹول کا بنیادی مقصد شمالی علاقہ جات اور چترال میں سیاحت سے متعلق ملک کے عوام کو اگاہی دینا تھا تاکہ ملک کے دیگر صوبوں کے بزنس مین اور چیمبر کے شعبے سے وابستہ افراد ان علاقوں میں سرمایہ کاری کر کے سیاحت اور مقامی ٹورازم کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول چترال کو خداوند تعالیٰ نے بڑی نعمتوں سے نوازا ہے ۔جہاں کے یہ جنت نظیر مقامات ،دریا ۔پہاڑ ،خوبصورت نظارے،تاریخی مقامات ذرخیز کلچر ،قیمتی پتہر،حسین دلکش وادیاں اپنی خوبصورتی میں سوئزرلینڈ سے کم نہیں مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے ٹورازم کیلئے ان علاقوں کو ترقی دینے پرسنجیدہ کوشیش نہیں کی جسکی وجہ سے ان علاقوں کی عوام ترقی کے اس دور میں بھی پسمندگی اور بے روزگاری کا شکار ہیں۔اگر حکومت ان علاقوں میں ٹورزم کی ترقی پر توجہ دے ہوٹلز اور دیگر شعبوں میں سرمایہ لگائیں تو یہ علاقے بھی کم عرصے میں ملکی ،ملکی معیشت کی بہتری کیلئے بنیاد فراہم کر سکتے ہیں ۔لاہور فیسٹول میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں ہنزہ ،یاسین،نگر،غذر کے مقامی سطح پر تیار کئے گئے منصوعات کے خوبصورت سٹال بھی لگائے گئے تھے جس میں فیسٹول میں شریک لوگوں نے بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا۔ فیسٹول کے آخری روز لاہور چیمبر میں ثقافتی شو کا اہتمام کیا گیاجس میں زندہ دلان لاہور کے علاوہ گلگت ،بلوچستان اور چترال کے نوجوانوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ گلگت اور چترال کے مقامی ناموار فنکاروں نے اپنے فن کاشاندار مظاہرہ کرتے ہوئے حاضرین نے زبردست داروصول کیں۔ ثقافتی شو کے موقع پر چترال گلگت کے یوتھ نے جسطرح پیار محبت اور امن کا پیغام دیا حاضرین کی جانب سے زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ۔فیسٹول کے موقع پر نہ صرف لاہور چیمبر کے ذمہ داران نے چترال گلگت کے مہمانوں کی جس انداز سے میزبانی کی اور اپنی محبت یکجہتی کا جو اظہار کیا وہ ایک عرصے تک یاد رکھا جائے گا اور یہ کریڈیٹ بھی گلگت بلوچستان کے وزیر سیاحت فدا خان کو جاتی ہے ۔جنہوں نے فیسٹول کے دوران اپنے صوبے اور بالخصوص چترال کی جس انداز میں نمائندگی کی وہ قابل دید تھیں۔ٹورزم کی ترقی ورثے اور کھیلوں کے حوالے سے جس دلیل کے ساتھ وزیر موصوف نے اپنی حکومت کی ترجیہات سامنے رکھ دی ہیں تو ایوان صنت تجارت کے ذمہ داران اور تاجروں کے نمائندہ ں نے نہ صرف بھرپور سراہا بلکہ مستقبل قریب میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھرپور سرمایہ کیلئے مکمل اتفاق کیا ہے اور آنے والے دور میں فیسٹول کے نتیجے میں انکے تعاون کے اچھے اثرات ان علاقوں میں سامنے اجائنگے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاقی حکوت اور صوبائی حکومتیں بھی مقامی سطح پر ٹورزم کے فروغ کیلئے ایسے اقدامات کریں تاکہ ملکی سطح پر بھی سیاحوں کوزیادہ سے زیادہ شمالی علاقہ جات اور خیبر پختونخواہ کے سیاحتی مقامات کی جانب جانے کیلئے راغب کیاجاسکے اور قومی امید ہے ۔ لاہورفیسٹول کے کامیاب الفقاد کے نتیجے میں شندور فیسٹول کے موقع پر بھی ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد کے آمد کے امکانات روشن ہورہے ہیں۔جو چترال اور گلگت کی معیشت اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتر تبدیلی لانے میں سنگ مل ثابت ہوگی البتہ شرط یہ ہے کہ حکومت اس دوران شمالی علاقہ جات چترال اور دیگر سیاحتی مقامات پر سکیورٹی،کمیونیکیشن کے بہتر نظام اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کرے.
chitral gilgit seminar lahore 1

chitral gilgit seminar lahore 2

chitral gilgit seminar lahore 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستان, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9159

پاکستان کے معروف کارڈیالوجسٹ میجرجنرل اظہر محمود کیانی کا چترال میں امراض قلب سےمتعلق خطاب

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر میجر جنرل (ریٹائرڈ ) ڈاکٹر اظہر محمود کیانی نے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر کی دعوت پر ٹاؤن ہال میں امراض قلب کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چترال میں امراض قلب کی بڑھتی ہوئی شرح کے اسباب بیان کئے اور دل کی بیماریوں سے دور رہنے کی اختیاطی تدابیر بیان کئے ۔ انہوں نے خون کی شریانوں کے بند ہونے کی وجہ سے دوران خون کے متاثر ہونے کے نتیجے میں لاحق ہونے والی امراض (آئی ایچ ڈی) کو جہاں مہلک قرار دیا ، وہاں اسے انتہائی آسانی سے قابل علاج ہونے کی نوید سنائی اور روزمرہ زندگی میں ان اقدامات پر روشنی ڈالی جن پر عمل پیر ا ہوکر صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرہیز اور لائف اسٹائل میں مناسب تبدیلی سے امراض قلب سے با آسانی بچا جاسکتا ہے جبکہ اپنے جسم میں کولیسٹرول لیول سے وقتاً فوقتاً آگہی حاصل کرنے کو بھی لازمی قرار دیا۔ انہوں نے چکناہٹ سے بھرپور غذا، فاسٹ فوڈ ، کولڈ ڈرنک، سگریٹ نوشی کو دل کے امراض کے اسباب قرار دئیے۔ انہوں نے متوازن اور مسائل و پریشانیوں سے آزاد زندگی گزار نے کے لئے اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنے، محنت کو اپنا شعار بناکر اللہ پاک پر مکمل بھروسہ رکھنے ، دوسروں کی طرف نہ دیکھنے، ورزش یا پیدل چلنے کو روزانہ کے معمولات میں شامل کرنے اور پوری طرح نیند کرنے کے ساتھ اللہ پاک کی یاد کو دل میں سجائے رکھنے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر اظہر محمودنے شرکاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ڈسپرین کی گولی ہر وقت گھر میں اور عارضہ قلب میں مبتلاہر شخص کو اپنے جیب میں موجود رکھنا چاہیے ۔ جوکہ بہترین ایمرجنسی دوائی سمجھی جاتی ہے ۔ اس موقع پر ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار اللہ نے مغزز مہمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے مشوروں کو انتہائی مفید قرار دیا اور اس سیمینا ر کا اہتمام کرنے پر ڈی سی چترال ارشاد سودھر کی کاوش کو سراہا۔ اس سے قبل ڈاکٹر اظہر محمود کیانی نے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے اوپی ڈی میں عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کا بھی معائنہ کیا ۔
Dr azhar mahmood cardialogist speeches chitral 3

Dr azhar mahmood cardialogist speeches chitral 4

Dr azhar mahmood cardialogist speeches chitral 5

Dr azhar mahmood cardialogist speeches chitral 1

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
9146

گلگت و مضافات میں غریب اور مستحق افراد میں وزیر اعظم ہیلتھ کارڈ ز تقسیم

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) پاکستان مسلم لیگ ” ن” خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سینئر نائب صدر رانی صنم فریاد ؔ نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف ہمارے قائد ہیں ۔ دنیا کی کوئی طاقت ہو یا سازش ہمارے دلوں سے قائد عوام کی محبت ختم نہیں کرسکتی ۔ مخالفین ہمیشہ ہم پر طنزکرتے ہیں کہ اس پارٹی نے کیا دیا ۔ ہمیں حکومتی مراعات اور عہدوں سے کوئی غرض نہیں ہے اور غریب عوام کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ اپنے قائد کے مشن کے مطابق سماجی خدمات جاری رکھنے کا بیڑہ اُٹھائے رکھا ہے اور اس مشن کو مرتے دم تک جاری و ساری رکھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے گلگت و مضافات میں غریب اور مستحق افراد میں ہیلتھ کارڈز تقسیم کرتے ہوئے مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ اب تک 23 سو سے زائد غریب گھرانوں کو ہیلتھ کارڈز پہنچایا ہے جبکہ درجنوں خواتین کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مسائل حل کئے ہیں ۔ ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سال 2009 ؁ء کے سروے کے مطابق حق دار قرار دیے جانے کے باوجود اب بھی سینکڑوں انتہائی غریب خواتین کو بے نظیرانکم سپورٹ کارڈ (اے ٹی ایم کارڈز) نہیں دئیے گئے ہیں ۔ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کہ بعض لوگوں نے اس ادارے کو سیاسی اکھاڑہ بنایا ہوا ہے۔ صحت حفاظت کارڈز کے جتنے بھی بینی فشرزہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ کے مستحق ہیں جس کا تمام ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے مگر حکومتی ذمہ داروں اور منتخب عوامی نمائندوں کے نوٹسز میں لانے کے باوجود اس اہم مسلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے اور یوں سینکڑوں انتہائی غریب خواتین اس حق سے محروم ہیں ۔ رانی صنم فریاد ؔ نے مذید کہا کہ ہمیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ کوئی ہمارے خلاف سازشوں میں کس حد تک جاتا ہے ۔ ہم نے اس سے پہلے بھی ہر سازش پر خواہ وہ اندرونی ہو یا بیرونی حوصلہ نہیں ہارا ہے ۔ ہمارا اصل مشن قائد عوام میاں نواز شریف ہیں اس کے لیے خود کو تو قربان کرسکتے ہیں مگر نظریہ شہید نہیں کرسکتے ۔ گزشتہ تین سالوں سے غریب لوگوں کو ہیلتھ کارڈز پہنچانے کی خدمات انجام دے رہے ہیں اور آئندہ بھی اس سماجی خدمت کو جاری رکھیں گے ۔ یہ جو ہیلتھ کارڈز دیئے جارہے ہیں یہ قائد عوام میاں محمد نواز شریف کا تحفہ ہے ۔ ہمارا قائد غریب عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں اور ملک بھر کا ہر غریب ان سے خو ش ہے ۔ جب اللہ کے بندے کسی سے خوش ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان سے خوش ہوتا ہے اور جن سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے اس کا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ۔
gilgit pmln health card distribution

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9083

انجمن کشمیری بازارگلگت کے کابینہ کی تقریب حلف برداری

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) انجمن کشمیری بازارگلگت کی نئی کابینہ جو متفقہ طور پر سلیکشن کے ذریعے وجود میں آئی کی حلف برداری کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ان کے علاوہ مرکزی انجمن تاجران کے سابق صدور جاوید خان و حاجی جمعہ خان اور موجودہ صدر محمد ابراہیم نے شرکت کی۔تقریب میں مرکزی انجمن تاجران کے وارڈ صدور صاحبان اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔کشمیری بازار کی نئی کابینہ جس میں سرپرست اعلیٰ عجب گل اور صدر عبدالسلیم جنرل سیکریٹری چوہدری محمد رفیق ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالغنی سیکریٹری نشرو اشاعت طاہر الدین، سیکریٹری مالیات شاہد نواز کی حلف برادری ہوئی۔ مرکزی انجمن تاجران کے فنانس سیکریٹری منہاج الدین نے کشمیری بازار کی نئی کابینہ سے حلف لیا ، حلف برداری کے بعد مہمان خصوصی جعفر اللہ خان نے اپنے دست مبارک سے ہار پہنائے۔صدرعبد السلیم کشمیری بازار نے سپاسنامہ پیش کیا مقررین نے دل کھول کر داد دی، صدر کے بعد انجمن تاجران کے مرکزی صد محمد ابراہیم اور مرکزی انجمن تاجران کے صدر حاجی جمعہ خان نے بھی خطاب کیا ۔ بعدازاں مرکزی انجمن تاجران کے سابقہ سیکریٹری مالیات و صدر مرکزی ٹیلرز ایسوسی ایشن محمد رمضان نے اپنے خیالات و نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بلدیہ کے سابق ممبر اور موجودہ پیپلز پارٹی کے رہنما اشفاق افضل نے بھی کشمیری بازار کے تاجران کی حوصلہ افزائی کی۔
آخر میں ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی جعفر اللہ خان نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور بازار کا تفصیلی دورہ کیا ۔ تقریب حلف برداری کے تمام انتظامات فنانس سیکریٹری شاہد نواز اور دیگر ساتھیوں نے خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9081

AKRSPکے زیراہتمام تعمیر شدہ ہائیڈروپاور پراجیکٹ پاؤریارخون کا بدست سوئس ایمبسیڈرافتتاح

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) پاکستان میں سویٹزرلینڈ کے سفیر تھامس کولے ( Thames Kolay)نے کہا ہے کہ چترال اور سوئزلینڈ کی جعرافیائی حالات اور خدوخال ایک جیسے ہیں جہاں رہنے والے لوگ فطرت کے ذیادہ قریب تر ہوتے ہیں اور فطرت ان کو زندگی گزارنے اور سخت سے سخت حالات کے مطابق اپنی زندگی میں مطابقت پیدا کرنا سیکھا دی ہے جوکہ محنت اور آپس میں اتحاد واتفاق کا راستہ ہے اور چترال کے عوام بھی سخت محنت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ اتوار کے روز چترال شہر سے دو سو کلومیٹر دور یارخون وادی کے گاؤں پاؤر میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام (اے کے آرایس پی ) کے زیر اہتمام سویس ایجنسی فار ڈویلپمنٹ اینڈ کواپریشن (ایس ڈی سی ) کی مالی اغانت سے پایہ تکمیل کو پہنچنے والی 800کلوواٹ ہائیڈروپاور پراجیکٹ کی افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس علاقے میں بجلی کی آمد کے بعد معیارزندگی میں تبدیلی آئے گی اور یہ دراصل ان کی سخت محنت کا ثمر ہے جوکہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال سیاحوں کے لئے جنت ہے اور سیاحوں کو یہاں فروع دینے اور سیاحوں کی دلچسپی کو یہاں مرکوز کرنے کے لئے یہاں کے عوام کو بالکل اسی جذبے سے کام کرنا ہوگا جس جذبے سے انہوں نے بجلی گھر کی تعمیر کے لئے کرچکے ہیں۔ انہوں نے ترقی کے عمل میں خواتین کی بھرپور شرکت کی داد دیتے ہوئے اسے مستقبل میں ترقی کے لئے ایک ذریعہ قرار دیا۔ اس سے قبل انہوں نے آغا خان فاونڈیشن پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو افیسر اختر اقبال کے ساتھ افتتاحی تختی کی نقاب کشائی اور بٹن دباکر بجلی کا بلب روشن کرکے ہائیڈرو پاؤر اسٹیشن کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر اے کے آیس پی کے جنرل منیجر مظفر الدین، ریجنل پروگرام منیجر سردار ایوب، ایس ڈی سی کے ڈپٹی ہیڈ ڈینیل اور پروگرام افیسر ثنا عمر اور علاقے کے معززین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں اختر اقبال نے چترال اور پاکستان کی شمالی علاقہ جات میں ترقی کے حوالے سے ایس ڈی سی اور سویس حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اے کے ایف کے ساتھ ان کا تعاون تین عشروں پر محیط ہے اور چترال کے دور دراز اس وادی میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی بجلی گھر کی تعمیر بھی ان کی مالی معاونت سے ممکن ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اے کے آر ایس پی نے اب تک اس ضلعے میں دو سو سے ذیادہ پن بجلی گھر تعمیر کرکے دیہات میں رہنے والوں کو بجلی فراہم کی ہے کیونکہ بجلی کی فراہمی سے ترقی کے دوسرے شعبوں پر اس کا براہ راست اثر پڑتا ہے ۔ اس موقع پر بجلی گھر سے پیدا ہونے والی بجلی کی تقسیم کا انتظام و انصرام کرنے والا ادارہ یادگار یوٹیلیٹی سروس کے چیرمین شیرولی خان اسیر نے کہاکہ بجلی کے صارفین پری پیڈ سمارٹ کارڈ کے ذریعے بلوں کی ادائیگی کررہے ہیں اور بجلی کی فراہمی سے یہاں زندگی کے ہر شعبے میں مثبت تبدیلی آنے والی ہے ۔ بعدازاں مقامی فنکاروں نے اپنے فن موسیقی کا مظاہرہ کرکے مہمانوں کو محظوظ کیا۔ اے کے آرایس پی کے سینئر اسٹاف امتیاز احمد کے علاوہ یوٹیلیٹی سروس منیجر مہربان خان، شفیق اللہ خان، عطاء الرحمن اور دوسرے بھی موجود تھے۔ ایڈیشنل ایس پی چترال نورجمال بھی اس موقع پر موجود تھے۔

akrsp mhp yarkhoon innuguration 1 akrsp mhp yarkhoon innuguration 2 akrsp mhp yarkhoon innuguration 4 akrsp mhp yarkhoon innuguration 5akrsp bijli ghar iftitah ban chitral 4akrsp bijli ghar iftitah ban chitral 2

akrsp bijli ghar iftitah ban chitral 3

akrsp bijli ghar iftitah ban chitral 5

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9041

ضروری اعلان، کٹے ہوئے ہونٹ اور تلوکے مفت اپریشن کیا جائیگا۔۔ڈاکٹر عبد المجید

Posted on

پشاور ( نمائندہ چترال ٹائمز ) پشاور کے معروف پلاسٹک سرجن ڈاکٹر عبد المجید(ایف سی پی ایس) نے ان تمام لوگوں کیلئے مفت اپریشن کا اعلان کیا ہے جن کے ہونٹ یا تلو پیدائشی طور پر کٹے ہوئے ہو۔ چترال ٹائمز سے گفتگوکرتے ہوئےانھوں نے بتایا کہ خصوصی طور پر باجوڑ ، دیر، تمرگرہ اور چترال کے لوگوں کو ان کے دہلیز پر مفت اپریشن اور علاج کیا جائیگا۔ تاکہ ان کو دوردراز کے علاقوں کا سفر کرنا نہ پڑے۔ خواہشمند حضرات درجہ ذیل ایڈریس پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
free surgery

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , , ,
9027

’’رکھا جو تجھ کو یاد بُرا تو نہیں کیا‘‘…… (افسانہ)…… فکرونظر: عبدالکریم کریمیؔ

Posted on

کل یوں ہی دِل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی۔ جیسے بہار کی شرارتی ہوا ہرے بھرے درختوں میں سما جائے اور اُس کے پتوں میں کھلبلی سی مچ جائے۔ اُس یاد نے جب میرے اکھڑتے ہوئے سانسوں پر اپنا نرم ہاتھ رکھا تو مجھے قرار سا آگیا لیکن میں جانتا تھاکہ یہ قرار عارضی ہے۔ جُدائی کا درد ناقابلِ بیان ہے۔ تنہائی کسی عفریت کی مانند میرے سامنے منہ کھولے کھڑی ہے اور میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اُس کھائی میں گرتا جارہا ہوں جس کا نچلا حصہ دلدل ہے۔
پہلی بار میں نے آفس کی سیڑھیوں پر تمہیں دیکھا۔ اُس وقت تم زرد رنگ کے لباس میں ملبوس سرسوں کا کھیت معلوم ہو رہی تھیں۔ انٹرویو سے قبل تم کافی گھبرائی ہوئی تھیں اور دورانِ انٹرویو تم نے بال پین مضبوطی سے ہاتھ میں تھام رکھا تھا۔ انٹرویو کامیاب رہا اور یوں تم ہمارے دفتر کا حصہ بن گئیں۔ پھر میں روز تمہیں آفس کی سیڑھیوںپر چڑھتے ہوئے دیکھنے لگا۔ جب پہلی بار میں نے تمہیں لنچ کی پیش کش کی تو تم نے فوراً ہی انکار کر دیا۔ مگر میں نے ہمت نہیں ہاری۔ مجھے یاد ہے اُس پیش کش کو ٹھکرانے کے چند دن بعد تک تم مجھ سے نظریں چراتی رہی تھیں۔
مجھے یاد ہے کہ جب پہلی بار ہم لنچ کر رہے تھے تو میری تمام توجہ تم پر مرکوز تھی۔ جب میں نے خاموشی سے تمہاری اُنگلی پکڑی تو تم نے گھبرا کر کہا: ’’میرا ہاتھ چھوڑیں۔‘‘
میں نے ہنستے ہوئے کہا تھا: ’’پاگل! میں نے ہاتھ نہیں، تمہاری اُنگلی پکڑی ہے۔‘‘
یہ سن کر تم ہنس پڑیں۔ بے ساختگی اور لا اُبالی پن کا ایک ریلا آیا اور مجھے بہا کر لے گیا۔ دوستی سے اُنسیت اور اُنسیت سے محبت تک کے اُس سفر میں تم خاموش رہیں اور میں بولتا رہا۔ برات والے دن جب تم اسٹیج پر دُلہن بنیں میرے پہلو میں بیٹھی تھیں۔ اُس وقت میں نے آہستگی سے کہنی مار کر کہا تھا: ’’کیا آپ میرے ساتھ لنچ کرنے چلیں گی؟‘‘
اُس وقت تم اپنی ہنسی نہیں روک پائیں۔ اسی وقت کیمرے کی فلیش چمکی اور وہ پُرمسرت لمحہ تصویر کی صورت میں قید ہوگیا۔ مجھے یاد ہے تمہاری والدہ نے اُس وقت تمہیں غصے سے گھورا تھا۔ پہلی بار جب میں تمہارے ساتھ تمہارے میکے اور اپنے سسرال پہنچا تو مجھے خصوصی پروٹوکول دیا گیا۔ جب تمہاری بہن نازلی نے میرا جوتا چھپا کر مجھ سے پانچ ہزار روپے مانگے تو تم فوراً بول اُٹھی تھیں: ’’پانچ ہزار کیوں؟ صرف پانچ سو روپے ملیں گے۔‘‘
یہ سن کر نازلی نے حیران ہو کر تمہیں دیکھا اور بولی: ’’آپی! اتنی جلدی بدل گئیں!‘‘
تم ہنس دیں اور میں تمہیں دیکھتا رہا۔
شادی کے بعد تم نے ملازمت کے خیال کو اُٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا اور کیچن میں جا کھڑی ہوئیں۔ پہلی بار تم نے جو کھیر پکائی تھیں۔ سچ بتاؤں! وہ جلی ہوئی تھی لیکن میں نے کبھی اس بات کا تمہارے سامنے ذکر نہیں کیا۔ ہم بہت خوش تھے اور وقت کو جیسے پر سے لگ گئے تھے۔ شادی کے چند سال بعد جب ہمارے گھر میں ننھے قدموں کی چاپ سنائی دے رہی تھی تو نہ جانے کیا ہوا کہ پورا ملک ہی مالی بحران کی زد میں آگیا۔ گرانی تھی کہ بڑھتی ہی جا رہی تھی اور دوسری جانب انہی دنوں تمہارے دِل میں ’’اپنے گھر‘‘ کی خواہش انگڑائیاں لینے لگی تھی۔ مجھے تمہاری خواہش کا احترام تھا۔ ہم نے کچھ نہ کچھ بچت کر کے شہر سے دُور ایک نئی آبادی میں زمین خریدی۔ اُس وقت تمہاری آنکھوں کی چمک قابلِ دید تھی۔
وقت گزرتا گیا اور تمہارے بیٹے کا قد تم سے اونچا ہوگیا۔ جب ہم اپنے چھوٹے سے خاندان کے ساتھ اپنے نئے گھر میں داخل ہوئے تو مجھے یوں لگا تھا جیسے تم خوشی سے بے ہوش ہو جاؤگی۔ دوسرے دن جب میں آفس سے لوٹا تو تم اپنے صاحبزادے کے ساتھ گھر سجا چکی تھیں۔ گرد میں اٹی اپنی محبت کو دیکھ کر میں ہنس دیا۔ جب تم نے آئینے میں اپنی صورت دیکھی تو خود بھی بے ساختہ ایک قہقہہ لگایا۔ وہ قہقہہ محبت اور ممتا سے لبریز تھا۔
اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر تم ہر معاملے میں پیش پیش تھیں۔ جوڑا کس رنگ کا ہونا چاہیے، پھول کدھر رکھیں، شادی کا سامان کب پہنچانا ہے، دُلہن کا میک اپ کہاں سے کرانا ہے۔ تم مسلسل مصروف تھیں۔ میں مسکراتا ہوا تمہیں دیکھتا رہا۔ اسٹیج پر جب میرے اور تمہارے بیٹے فیضی نے اپنے باپ کی طرح اپنی شریکِ حیات کو کہنی ماری تو میں حیران رہ گیا۔ تب پہلی بار مجھے احساس ہوا کہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور میرے آدھے بال سفید ہو گئے ہیں۔ اسی پل مجھے پہلی بار تمہارے چہرے کی جھریاں بھی واضح دکھائی دیں۔ اس خیال نے مجھے دُنیا و مافیہا سے بے نیاز کر دیا۔ شادی، مہمان اور شور! سب کہیں ماضی میں چلا گیا۔ بس تم اور میں رہ گئے۔
’’کتنے سال بیت گئے عروج؟‘‘ تمام ہنگاموں سے آزاد ہونے کے بعد میں نے تمہیں مخاطب کیا تو تم مسکرادیں۔ تقدس میں ڈوبی وہ مسکراہٹ میرے ذہن پر نقش ہوگئی۔ مجھے یاد ہے۔ ہماری بہو نے بھی تمہاری طرح پہلی بار جو کھیر پکائی تھی وہ جل گئی تھی لیکن فیضی مزے سے اسے کھاتا رہا۔ اس پل مجھے یقین ہوگیا کہ ہم دونوں بوڑھے ہوگئے ہیں۔
پھر تم بیمار رہنے لگیں۔ اُس رات سخت سردی تھی۔ میں چھت پر بیٹھا موم پھلی چھیل رہا تھا اور تم بادلوں میں چھپے چاند کو تک رہی تھیں۔ کچھ ہی دیر میں تم پر کپکپی طاری ہوئی تو میں نے سردی سے بچانے کے لیے تمہیں چادر اوڑھادی۔ میں نے خود تمہارے لیے چائے بنالی(میں تم سے اچھی چائے بناتا ہوں) جسے پیتے ہوئے تم کسی گہری سوچ میں غرق ہوگئیں۔
’’آپ اب بوڑھی ہوگئی ہیں محترمہ!‘‘ میرے اس جملے سے تمہارے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی لیکن اس مسکراہٹ میں وہ چمک اور خوشی کی لہر نہیں تھی جس کا میں عادی تھا۔ میں خوف زدہ ہوگیا۔ مجھے لگا کہ کوئی شے تمہیں مجھ سے دُور کھینچ رہی ہے۔ میرا یہ خوف حقیقت ہی تھا۔ اپنے پوتے کی پیدائش تک تو تم چاق و چوبند رہیں لیکن پھر!!
اسپتال کی عمارت میں مکمل سناٹا تھا اور راہداریوں میں ہوا کے گزرنے سے بڑی خوفناک آواز پیدا ہو رہی تھی۔ پہلے میں بھی سردیوں کے موسم سے لطف اندوز ہوتا تھا لیکن اس بار یہ موسم مجھ پر بھاری گزرا۔ میں اپنے ہاتھ بغلوں میں دبائے تمہیں مسلسل دیکھے جا رہا تھا۔ اور تم اپنے بستر پر خاموش اور لا تعلق سی لیٹی تھیں۔ پھر میں ماضی میں کھو گیا۔ مجھے وہ رشتہ یاد آیا جس میں بندھنے سے قبل ہم نے دوستی سے اُنسیت اور اُنسیت سے محبت کا سفر طے کیا تھا۔ میں نے شرارتی لہجے میں تمہیں مخاطب کیا: ’’کیا آپ میرے ساتھ لنچ کریں گی؟‘‘
پہلے تم حیران ہوئیں اور پھر مسکرا دیں۔ میں اسپتال کے کینٹین سے کولڈڈرنک اور بریانی لے آیا۔ اگرچہ ڈاکٹر نے تمہیں اس قسم کی چیزیں کھانے سے منع کیا تھا لیکن تم نے میری خوشی کی خاطر پرواہ نہیں کی۔ اُس رات چاند اسپتال کی کھڑکی سے جھانکتا رہا اور چاندنی میں نہائے اُس کمرے میں ہمارے ہلکے ہلکے قہقہے گونجتے رہے۔
دوسرے دن تمہاری طبیعت بگڑ گئی۔ فیضی اور بہو نے کمرے کے ڈسٹ بن میں پڑے کولڈڈرنک کے کین دیکھ لیے تھے۔ وہ دونوں بھی مجھ پر غصہ ہو رہے تھے اور تم اُنہیں سمجھا رہی تھیں کہ یہ سب میں نے تمہارے اصرار ہی پر کیا تھا۔ اُس وقت تمہیں دیکھتے ہوئے میں خیالوں میں کھو گیا۔ تم بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ تمہاری آنکھوں میں پیار کی شبنم تھی اور سانسوں میں گلابوں کی مہک! اسپتال، ڈاکٹر اور بہو! ہر شے ہر منظر پس منظر میں چلا گیا۔ صرف تم اور میں رہ گئے۔
تم اسپتال سے واپس توآگئیں لیکن تمہاری طبیعت نہیں سنبھلی۔ وقت گزرتا گیا اور تم کمزور ہوتی گئیں۔ تمہاری بے ساختہ مسکراہٹ بھی کہیں غائب ہوگئی۔ آخری بار تم اُس وقت مسکرائیں جب ہمارا چھے سالہ پوتا جیمی اپنی رپورٹ کارڑ لیے بھاگتا ہوا آیا اور تمہارے بستر پر چڑھ گیا۔
’’دادو! میں فرسٹ آیا ہوں۔‘‘ اس نے جوش سے کہا تو تمہاری آنکھوں کی خوشی ناقابلِ بیان تھی جو نمی کی صورت باہر آنے کی منتظر تھی۔ تم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔
وہ کہنے لگا: ’’دادو! میرے گفٹ؟‘‘
تم ہنس دیں اور جیمی تمہارا پرس کھول کر اپنا گفٹ تلاش کرنے لگا۔
پُرنم آنکھوں کے ساتھ جب ہم تمہیں قبر میں اُتار رہے تھے تو جیمی میرا ہاتھ تھامے حیران کھڑا تھا۔ ’’دادو کہاں جارہی ہیں بابا؟‘‘ اس نے اپنے باپ سے سوال کیا۔
’’کہیں نہیں۔‘‘ فیضی نے آہستگی سے جواب دیا جیسے اُس کے حلق میں کچھ پھنس سا گیا ہو۔
شروع میں تو مجھے یقین ہی نہیں آیا کہ تم چلی گئی ہو لیکن پھر وقت نے مجھے احساس دلایا کہ اب میں تنہا رہ گیا ہوں اور مجھے تنہا رہنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔
آج جب میں تمہاری قبر کے سرہانے کھڑا ہوتا ہوں تو یوں ہی کوئی کھوئی ہوئی یاد میرے دِل میں سما جاتی ہے اور قبرستان میں لگے درختوں کے پتوں میں کھلبلی سی مچ جاتی ہے۔ تمہاری یاد جب میری اکھڑتے ہوئے سانسوں پر اپنا نرم ہاتھ رکھتی ہے تو مجھے قرار سا آجاتا ہے لیکن میں جانتا ہوں یہ قرار عارضی ہے اور یہ کھوئی ہوئی یاد ہے۔
(’’کلیاتِ کریمی‘‘ کی دوسری جلد ’’سسکیاں‘‘ سے ایک افسانہ۔)

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
9020

’’گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن‘‘……………(افسانہ)………. فکرونظر: عبدالکریم کریمی

سورج غروب ہونے کو تھا، دریائے اشکومن کی بانہوں میں شام کی اُداسی اپنا رنگ جمانے لگی تھی، دریا کے اس پار اسمبر گاوں والےاپنی اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے، دن بھر دانے دنکے کی تلاش میں اِدھر اُدھر اُڑنے والے پنچھی اب تھک ہار کر اپنے اپنے آشیانو ں کی طرف محو ِ پرواز تھے۔ دریائے اشکومن کے کنارےآباد بارجنگل گاوں کے پلے گراونڈ کے پیچھے محسن اور حسینہ آج آخری بار ملنے آئے تھے، ان کی محبت اور ان کے پیار کا یہ آخری دن تھا کیونکہ اس ملاقات کے بعد محسن کو روایات کی خونِ آشام سولی پر چڑھ کر کسی اور کا ہونا لکھا تھا، جبکہ حسینہ کے نصیب میں عمر بھر تنہائی کی آگ میں جلتے رہنا لکھا تھا، یہ احساس بھی ان کے چہروں پر افسردگی اور ہونٹوں پر قفل لگائے ہوئے تھا۔ وہ دونوں دریائے اشکومن کے پانی میں پاؤں لٹکائے نہ جانے دور اُفق میں کیا ڈھونڈ رہے تھے شاید اپنا خوبصورت ماضی یا پھر اپنے پیار کی وہ خوبصورت پرچھائیاں جن کی یادوں میں اب انہیں عمر بھر جلنا تھا۔ محسن اور حسینہ ایک ہی محلے میں رہتے تھے۔ انسان مر جائے تو رشتوں کے بندھن بھی ٹوٹ جایا کرتے ہیں مگر۔۔۔ محسن ان بدنصیب انسانوں میں سے تھا جو ماں باپ کے ہوتے ہوئے بھی اکیلا تھا، خاندان والے سمجھتے تھے کہ اس کی پیدائش کے وقت اس کی ماں خالقِ حقیقی سے جا ملی تھی اور اسی لمحے سے خاندان والوں کی نفرت کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، زیست کا گزرنے والا یہ لمحہ اس کے ساتھ ہونے والی نفرت اور ناانصافیوں میں اضافہ کرتارہا، کوئی بھی اس کے سینے میں چھپی ہوئی حسرت اور اس کے ہونٹوں پر جمی ہوئی پیار کی تشنگی کو نہ جان سکا، پھر ایک روز اچانک اس کی زندگی کے تپتے صحرا میں محبت کا ایک ٹھنڈا اور گہرا بادل آیا اور اس کی زندگی کے تپتے صحرا میں گویا ہر سو پیار کی جل تھل ہوگئی، محبت کی گھٹا بن کر برسنے والی یہ حسینہ تھی، جو اس کے پڑوس میں ہی رہتی تھی۔ دبلی پتلی حسینہ میں نہ جانے کیا بات تھی کہ عمر بھر دکھوں اور نفرت کے الاؤمیں جلنے والا محسن اس پر سو جان سے مر مٹا، مگر چونکہ اُسے اپنے بدنصیبی اور کم مائیگی کا شدت سے احساس تھا، اس لیے اظہارِ محبت نہ کر سکا، بس چُپ چاپ حسینہ کو من میں بسائے اس کی پرستش کرنے لگا، اس کی خاموش اور یکطرفہ محبت کا یہ سلسلہ نہ جانے کب تک جاری رہتا کہ ایک دن ایک حسین حادثے نے دونوں کو ایک دوسرے کے اتنا قریب کر دیا کہ اُنہوں نے کھل کر ایک دوسرے سے اظہارِ محبت کر دیا۔ کہتے ہیں کہ محبت کی عمر بڑی مختصر ہوتی ہے، ان شہاب ثاقبوں کی طرح جو اس جاودانی آسمان پر بس چند لمحوں کے لیے چمکتے ہیں اور پھر آسمان کے وسیع و عریض اندھیاروں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گم ہوجاتے ہیں۔ محسن اور حسینہ کی محبت کا پھول ابھی پوری طرح کھلنے بھی نہ پایا تھا کہ بادِ خزاں کے جھونکوں نے اسے پتی پتی کرکے بکھرا دیا، وہ خواب، وہ سندر اور رنگین سپنے ابھی ان کی آنکھوں اور پلکوں میں مکمل طور پر اُترنے بھی نہ پائے تھے کہ بے دردی سے نوچ ڈالے گئے۔ محسن کی بہن کی شادی گاؤں میں ہوئی تھی۔ اس کے بہنوئی کی ایک بہن تھی جو محسن سے عمر میں دوگنی تھی اور نیم پاگل بھی تھی، اس کا ابھی تک کوئی رشتہ نہیں آیا تھا جبکہ ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ اگر اس کی شادی کر دی جائے تو شاید یہ ٹھیک ہوجائے، مگر عمر کی زیادتی اور بھُدے نقوش کی وجہ سے کوئی بھی اس سے شادی کرنے کو تیار نہ تھا، چنانچہ محسن کے بہنوئی نے اُسے بڑے پیار اور دلاسوں کے جھوٹے جھال میں پھنسا کر اپنی پاگل بہن سے شادی کرنے کے لیے راضی کر لیا۔ محسن جو روزِ اول سے ہی پیار اور چاہت کے لیے ترس رہا تھا یہ چال نہ سمجھ سکا اور محض بہن بھائیوں اور خاندان والوں کو خوش کرنے کے لیے اس بے جوڑ شادی پر رضا مند ہوگیا اور اب دو دن بعد اس کی شادی ہونے والی تھی۔ اس لیے وہ اور حسینہ آج آخری بار ملنے آئے تھے۔ بیشک محسن نے شادی کے لیے ہاں کر دی تھی مگر حسینہ تو اس کی روح کی گہرائیوں میں اُتری ہوئی تھی۔
حسینہ! بالآخر محسن نے اس طویل خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا اور حسینہ نے چونک کر اس کی طرف دیکھا، حسینہ محبت دنیا کے ہر رشتے، ہر بندھن سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوتی ہے۔ یہ وہ جذبہ ہوتا ہے جو دلوں کو پاکیزگی اور گرتے ہوئے حوصلوں کو ہمت بخشتا ہے میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں۔۔۔ تمہیں کتنا چاہتا ہوں یہ تم کبھی بھی نہیں جان پاؤگی۔ کیا ہوا جو ہم ایک دوسرے کو نہیں پاسکے، مگر ہم ایک دوسرے کی روحوں میں ہمیشہ ہمیشہ سمائے رہیں گے۔ ہم۔۔۔ محسن! حسینہ نے اس کی بات کاٹ دی اور کہا کہ تم مردوں کے لیے محبت ایک کھیل ہے، ہم لڑکیاں تم لوگوں کے سامنے ایک خوبصورت کھلونا۔ تم لوگوں کا جب دِل چاہتا ہے اس نازک کھلونے سے کھیلتے رہتے ہو اور جب دِل بھر جاتا ہے تو مختلف مجبوریوں کی آڑ لے کر کسی نئے کھلونے کی تلاش میں نکلتے ہو۔ تم ایک مرد ہو کر مجبوریوں کے ترازو میں جُھک گئے، بہرحال تمہیں نئی زندگی مبارک ہو، مگر میں ایک لڑکی ہوں میرے دل کے مندر میں صرف تم ہی تھے اور صرف تم ہی رہو گے، کیونکہ یہی پیار کی معراج ہے اور یہی وہ رشتہ ہے جسے صرف اور صرف ایک عورت ہی نبھا سکتی ہے۔ الوداع اے میرے بزدل ساتھی الوداع۔۔۔ اتنا کہہ کر حسینہ نے روتی ہوئی آنکھوں سے محسن کو دیکھا اور تیزی سے اُٹھ کر چلی گئی، چودھویں چاند کی روشنیاں نہ صرف دریائے اشکومن کے پانی کو جگنوؤں کی طرح ٹمٹما رہی تھیں بلکہ دریا کے آر پار آباد دونوں گاوں بارجنگل اور اسمبر ایک خواب ناک منظر پیش کر رہے تھے۔ آسمان پر چمکتے تارے بھی رات کی سیاہی کو چاک کر رہے تھے، مگر محسن کے دل میں دُور دُور تک اندھیرا ہی اندھیرا تھا کیوں نہ ہو حسینہ کے بغیر محسن کی زندگی ویران تھی۔
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اُداس، بہت بے قرار گزرے گی
afsana
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(میری دوسری کتاب ’’کلیاتِ کریمی‘‘ کی پہلی جلد ’’فکرونظر‘‘ سے ایک افسانہ۔)

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
8944

پرنسپل اور ٹریننگ آفیسرز کے آسامی پبلک سروس کمیشن بھیجوانے کا فیصلہ اچھا اقدام ہے۔ انجینئر ز یوتھ فورم۔

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ) انجینئر ز یوتھ فورم کا ایک اہم اجلاس گلگت میں ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی ۔ جس میں تمام اضلاع کے نوجوان انجینئرز نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت انجینئرز فورم کے صدر انجینئر خرم پرویزنے کی ، جبکہ مشترکہ اجلاس میں انجینئر افتخار، انجینئر جاوید ، انجینئر وہاب، انجینئر احمد رضا، انجینئر جمیل درانی، انجینئر عرفان محمد ملک، انجینئر طارق اور انجینئر سید ثاقب رضا نے شرکت کی۔ جس میں سیکرٹری تعلیم کی جانب سے TVET Cell گلگت بلتستان میں پرنسپلز اور ٹریننگ آفیسرز کی جو آسامیاں پہلے ڈیپارٹمنٹل ٹیسٹ کے ذریعے فِل کر دی گئی تھی اب یہ تمام پوسٹوں کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن FPSC کے ذریعے مشتہر کر کے قانونی طور پر فِل کرنے کی منظوری اچھا اقدام ہے جس کی انجینئر ز یوتھ فورم کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔کیونکہ Gazeted پوزیشنز قانونی طور پر FPSC کے ذریعے فِل کرنا تمام کے لئے قابل قبول اور اُصولی جواز ہے۔ اس طرح سفارش کلچر کا خاتمہ اور قابل و اہل انجینئرز بھرتی ہونگے اور ادارہ عملی طور پر زیادہ فعال ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8928

انٹر کالج چٹورکھنڈ میں‌سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب

Posted on

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ حکومتی دعوؤں کے مطابق کام نہیں ہورہا،اداروں کو بہتر بنانے کے لئے عوام آواز اٹھائیں،سدا بہار اپوزیشن ممبر ہوں ،عوام کے مسائل ایوان تک پہنچانے کی ذمہ داری نبھا تا رہوں گا،طلبہ اپنی صلاحیتیں کوالٹی ایجوکیشن پر لگائیں،آنے ولا وقت میرٹ کا ہے،سفارش کام نہیں آئے گی۔ان خیالات کا اظہار ممبر قانون ساز اسمبلی ضلع غذر حلقہ 1نواز خان ناجی نے انٹر کالج چٹورکھنڈ میں منعقدہ سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ طلبہ وطالبات کو جدید طریقہ ہائے تدریس سے روشناس کرنے کی ضرورت ہے ،گزشتہ ادوار میں صرف گریجویٹ اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز پیدا کئے گئے جن کا آج کے دور میں کوئی مصرف نہیں ،وہی ڈگری ہولڈرز آج فائل بغلوں میں دبائے گریڈ ایک اور دو کی نوکریوں کے لئے دربدر ہورہے ہیں ۔آنے والا وقت سخت مقابلے کا ہے ،رشوت اور سفارش کلچر کا خاتمہ ہونے جارہا ہے لہذٰا نئی نسل جدید علوم میں مہارت پیدا کرکے ہی معاشرے کے کار آمد شہری بن سکتے ہیں،کالج کے مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمارت کی تعمیر کاکام جاری ہے اور بروقت مکمل ہوگا،کالج کے لئے آپریشنل گرانٹ کی منظوری مل چکی ہے نئے مالی سال میں فنڈ جاری کیا جائے گا۔قبل ازیں پرنسپل انٹر کالج چٹورکھنڈ پروفیسر انور ناصر نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کالج کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔کالج کے مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ بارہ سالوں سے کالج کسی مسیحا کی منتظر ہے،طلبہ شدید مشکلات میں سلسلہ تعلیم جاری رکھنے پر مجبور ہیں ،گزشتہ بارہ سالوں سے کالج کے اساتذہ مستقل نہ ہوسکے ،کالج کی عمارت نامکمل ہے،صرف تین کلاس رومز سے کام چلایا جارہا ہے،وزیر اعلیٰ کی مہربانی سے حال ہی میں ایک بس ملی ہے لیکن دور دراز سے آنے والے طلبہ وطالبات کے لئے ناکافی ہے،مذکورہ بس بارجنگل تک کے طلبہ وطالبات کو کالج پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دے رہی ہے جبکہ ہاسس سے ،فمانی اور برگل سے آنے والے طلبہ وطالبات پیدل آنے پر مجبور ہیں ،کالج کی پرانی بس کھٹارہ ہوچکی ہے اور اس کی مرمت کمیونٹی کی مدد سے کی جاتی رہی ہے اب اس کے لئے آپریشنل فنڈ کی ضرورت ہے۔پرنسپل نے مزید کہا کہ نامساعد حالات میں بھی کالج کے طلبہ نے انٹر کالجز مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی ہے ،کالج کی طالبہ سیدہ نوین نے تقریری مقابلے میں گلگت بلتستان سطح پر چوتھی پوزیشن حاصل کر لی جبکہ مضمون نویسی میں کالج کے طالبعلم ساجد نے نمایاں پوزیشن لی ہے،اس کے علاوہ کالج نے ایک ہفتے کا سپورٹس ویک کا بھی اہتمام کیا تھا جو کامیابی کے ساتھ انجام کو پہنچا۔تقریب کے دوران تعلیمی سال 2017.18کے دوران نصابی وہم نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ وطالبات میں انعامات اور میڈلز تقسیم کئے گئے اس موقع پر مہمان خصوصی نے طلبہ وطالبات کی حوصلہ افزائی کے طور پر بیس ہزار روپے کا چیک پیش کیا۔تقریب سے پرنسپل ہاتون کالج جمعہ گل ،سید افسر جان اور ہیڈ ماسٹر ہائی سکول پکورہ کریم خان نے بھی خطاب کیا۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8904

ہوشیار ، بینک اکاونٹ ہیکرز چترال پہنچ گئے، چند دنوں کے اندر لاکھوں روپے ہتھیالئے گئے

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور جیتو پاکستان کے نام سے فراڈئیے شہریوں کو لوٹنے کے بعد اب لوگوں کے بینک اکاونٹ تک بھی پہنچ گئے،یہ نو سرباز پاکستان کے دوسرے شہروں کے بعد اب چترال کا روخ کئیے ہوئے ہیں اوریہاں کے سادہ لوح اکاونٹ ہولڈرز کو دھوکہ دیکر گزشتہ چند دنوں کے اندرلاکھوں روپے ہتھیا لئیے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند دنوں سے مختلف نجی بینک اکاونٹ ہولڈرز کی طرف سے یہ شکایت موصول ہورہی ہے کہ ان کو مختلف موبائل نمبر سے خود کو پاک آرمی کا آفیسر ظاہر کرکے فون کیا جاتا ہے اور ان سے بینک اکاونٹ کے تفصیلات طلب کرکے ان کے اکاونٹ سے لاکھوں روپے ہتھیا لئے گئے ہیں ۔ یہ واقعات چترال اور دروش کے مختلف نجی بینکوں میں رونما ہوئے ہیں ۔ بینک ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اکاونٹ ہولڈرز کو ہم بار بار تاکید کرتے ہیں کہ اپنے تفصیلات کسی کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں یہاں تک کے بینک کے کسی نمبر سے بھی اگر فون آیا تو ان کو اپنے اکاونٹ سے متعلق کوئی بھی معلومات فراہم نہ کریں جبکہ بعض افراد جھانسہ میں اکر اپنے پاسورڈ تک اکاونٹ ہیکر کو دے دیتے ہیں ۔ جس سے وہ مختلف سافٹ وئیر کے زریعے رقوم مختلف بینکوں میں ٹرانسفر کرتے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ یہ واقعات پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں سے ہورہے ہیں ۔ جن میں سے بعض ملزمان کو پکڑا گیا ہے ۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بینک کے یونیورسل نمبر سے باہر کال نہیں کیا جاسکتا ہے جبکہ ہیکرز فراڈ سافٹ وئیر کے زریعے فون کرتے ہیں اور موبائل پر بینک کا یونیورسل نمبر شو ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے اکاونٹ ہولڈر ز بھی تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ انھوں نے تمام اکاونٹ ہولڈر ز کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ کسی بھی نمبر سے فون آنے پر اپنے بینک تفصیلات دینے سے گریز کریں ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
8894

ہنزہ سٹوڈنٹس فیڈریشن میں نئے عہدیداران کا چناؤ عمل میں لایا گیا

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)ہنزہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سالانہ انتخابات کا انعقاد۔2018-19کیلئے صدر محمد رحیم مقرر ، نائب صدر معین اللہ بیگ ، ایچ۔ایس۔ایف وومن ونگ کی صدر عینی سعید جبکہ ایچ۔ایس۔ایف ڈاٹر ونگ GYFکے چیئرمین صابر اللہ بیگ مقرر ہوگئے ہیں۔ہنزہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سالانہ کنونشن کے دوران نئی کابینہ کیلئے باقاعدہ انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس میں چار سو سے زائد طلباء و طالبات نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور نئی کابینہ کے چناؤ کے بعد نئی کابینہ سے ان کے عہدوں کا حلف بھی لیا۔دوران کنونشن نئی کابینہ کیلئے باقاعدہ طور پر انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس میں ایچ سی ایف کے سینکڑوں طلباء و طالبات نے ممبران نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔الیکشن کمیشن کے فرائض معیز علی اور ان کے ٹیم نے انجام دیا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی اکبر شاہ ہاشوان تھے۔تقریب میں یاسین سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، غذر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔تقریب سے اکبر شاہ ہاشوان، عزیز علی داد ، عمران شمس، شاہانہ شاہ، یونس دلیاب کے علاوہ دیگر مقررین نے خطاب کیا۔مقررین کاکہنا تھا کہ ہنزہ سٹوڈنٹس فیڈریشن طلباء و طالبات کے مسائل حل کرنے کے علاوہ نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔امید ہے کہ HSFاپنی سابقہ روایات برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی داخل ہونے والے نئے طلباء و طالبات مثبت انداز میں رہنمائی کرتے ہوئے یونیورسٹی میں داخل ہونے والے نئے طالباء و طالبات کے بنیادی مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریگی۔ہنزہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نو منتخب عہدیداران کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی میں مثبت سرگرمیاں و طلباء و طالبات کے مسائل حل کرنے کیلئے دیگر طلبہ تنظیموں کے ساتھ روابط کو بھی برقرار رکھیں گے تاکہ گلگت بلتستان کے مادر علمی کے۔آئی۔یو میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو حصول علم میں کسی قسم کی دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
hunza students federation pic2

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , ,
8842

گلگت کے معروف نوجوان شاعروگلوکار اقبال حسین اقبال ؔ کے نئے شینا البم “ماجو دور” کی تقریب رونمائی

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) گلگت بلتستان کے معروف نوجوان شاعر و گلوکار اقبال حسین اقبال ؔ کے نئے شینا البم ” ماجو دور ” کی تقریب رونمائی ، سکریٹری فن و ثقافت و اُمور نوجوانان عاصم نواز ٹوانہ مہمان خصوصی تھے جنہوں نے ریموٹ کا بٹن دبا کر سی ڈی البم کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر علاقے کے دیگر نامور فن کاروں نے بھی اپنے فن کا مظاہر ہ کیا اور شائقین سے خو ب داد وصول کیں ۔ پاکیزہ آرٹس اینڈ کلچرل کونسل گلگت
بلتستان کے زیر اہتمام منعقدہ اپنے البم کے گانے گائے تو شائقین جھوم اُٹھے اور نوجوانوں نے دیوانہ وار رقص پیش کیا جس سے محفل کی رونقیں دوبالا ہوگئیں ۔ سکریٹری فن و ثقافت و اُمور نوجوانان عاصم نواز ٹوانہ نے اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ قبل ازیں اقبال حسین اقبال ؔ کے ٹیلنٹ سے متعلق غائبانہ تعارف تو تھا لیکن یہاں آکر ان کی جادو بھری آواز میں غزلیں سن کر ہم بھی ان کے فین ہوگئے ۔ اُنہوں نے اقبال حسین اقبال ؔ کی جانب مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اقبال صاحب آپ نے تو آج پوری محفل کو لوٹ لیا ہے اور نوجوانوں کے دل جیت لیے ہیں ۔ گلگت بلتستان کے ثقافت کو پروموٹ کرنے پر ہم آپ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ انشاللہ علاقے کی ثقافت کو مذید فروغ دینے کے لیے ہمارا تعاون ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا ۔اُنہوں نے ننھے گلوکار احمد سمیرؔ کے فن کی بھی تعریف کی اور کہا کہ جن میں ٹیلنٹ ہوگا وہ خودبخود اپنی صلاحیتوں کو منوائے گا اورٹیلنٹ کو دیوار سے لگانے کی پالیسیاں نہیں چلیں گی ۔ اُنہوں نے اقبال حسین اقبال ؔ کے لیے مبلغ ایک لاکھ روپے سمیت ننھے گلوکار کے لیے خصوصی گرانٹ دینے کا بھی اعلان کیا ۔ قبل ازیں تقریب کے میر محفل محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر ولایت نور نے اپنے خطا ب میں کہا کہ فن کار کسی بھی قوم کے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں ۔ گلگت بلتستان میں امن کے قیام کے لیے فنکاروں نے جو کردار اد اکیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ باالخصوص اس آرگنائزیشن کے صدر اقبال حسین اقبال ؔ اور سینئر صحافی شرافت الدین فریادؔ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔حکومت ایسے عظیم سپوتوں کی قدر کریں اور انہیں مکمل سپورٹ فراہم کی جائے ۔ اُنہوں نے اقبال حسین اقبال ؔ کے لیے مبلغ 20 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا ۔ تقریب کے صدر محفل نسیم گلگتی جو امریکہ میں قائم” سونی گلگت بلتستان تنظیم” کے چیف آرگنائزر بھی ہیں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکیزہ آرٹس ہو یا پاکیزہ ویلفیئر سونی گلگت بلتستان کے لیے ان کی خدمات مثالی ہیں۔ ہم ان کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں کہ اُنہوں نے حکومتی عدم تعاون کے باوجود حوصلے نہیں ہارے اوراپنی مدد آپ کے تحت مشن کو جاری رکھا ہوا ہے ۔، فنکار امن و اُخوت کا پیامبر ہوتا ہے اور یہی قوم کی حقیقی خدمت ہے۔ اُنہوں نے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کے ان حقیقی خدمت گاروں ہم امریکہ تک لیکر جائیں گے اور اس طرح کا کلچرل شو نیویار ک میں بھی منعقد کیا جائے گا ۔ اُنہوں نے معروف شاعر و گلوکار اقبال حسین اقبال ؔ کے لیے مبلغ 50 ہزار روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا اور ان کے البم کی شاندار کامیابی پر دلی مبارک باد پیش کیں ۔ تقریب کے دوران اقبال حسین اقبال ؔ کے البم کے لیے کلام لکھنے والے شاعروں ،ڈاکٹر شیر دل خان سحرؔ ، ضیا الرحمٰن شادؔ سمیت معزز مہمان گرامی کو روایتی ٹوپیاں بھی پہنائی گئیں اور پروگرام کو منعقد کرنے میں تعاون کرنے والے افراد کو ادارے کی طرف سے سرٹفیکٹ بھی تقسیم کئے گئے ۔ پاکیزہ ویلفیئر کے چیرمین و سینئر جرنلسٹ شرافت الدین فریاد ؔ کی طرف سے سکریٹری فن و ثقافت و اُمور نوجوانان عاصم نواز ٹوانہ کو شیلڈ بھی دے دیا گیا ۔پروگرام رات 08:00 بجے شروع ہواتھا اور رات 02:00 بجے تک جاری رہا ۔
iqbal hussain albam gb

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8820

جشن قاقلشٹ اختتام پذیر،کمشنرملاکنڈ مہمان خصوصی، ثقافت سے وابستہ تنظیمیں‌نظرانداز

چترال ( محکم الدین )چارروزہ کاغلشٹ فیسٹیول اتوارکے روزاختتام پذیرہوا۔ہزاروں افرادنے فیسٹیول کے آخری میچوں میں شرکت کی۔کمشنر ملاکنڈڈویژن سید ظہیر الاسلام شاہ مہمان خصوصی تھے جبکہ ڈپٹی کمشنر چترال ارشادسودھر، تحصیل نائب ناظم مستوج فخرالدین،ممبرتحصیل کونسل سردارحکیم ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین، اسسٹنٹ ٹو کمشنر پولیٹکل اینڈڈیویلمپنٹ ملاکنڈ عبدالاکرم،اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجدنواز،ڈسٹرکٹ فنانس آفیسرحیات شاہ، اسسٹنٹ کمشنر مستوج اون حیدر گوندل ،پراجیکٹ ڈائریکٹرگولین گول ہائیڈل پاورپراجیکٹ ،چیئرمین کاغلشٹ کمیٹی پرنس سلطان الملک اوردیگرموجودتھے۔جبکہ ہزاروں کی تعدادمیں تماشائیوں نے شرکت کی۔پولوکافائنل میچ ریشن اوربونی کے مابین کھیلاگیاجس میں ریشن وائٹ نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کرلی ،جبکہ فٹبال میں ایون فٹبال کلب نے ینگ اسٹاردروش کوشکست دی،اسی طر ح نشانہ بازی میں کوشٹ کے عبدالباقی ،رسہ کشی میں بونی ،ٹیبل ٹینس میں ہدایت اللہ ،میراتھن میں سمیع اللہ نے کامیابی حاصل کی۔جبکہ ولی بال اورکرکٹ کی ٹیموں کی تعدادزیادہ ہونے کی وجہ سے فائنل میچ اختتام پذیرنہ ہوسکا۔فائنل میچ کے دوران پیرا گلائیڈنگ کامظاہرہ کیاگیااورظاہرالدین بابربہترین پیرا گلائیڈرقرارپائے۔قبل ازین گذشتہ رات کاغلشٹ میں کلچرشوکاانعقادبھی کیاگیاچارروزہ کاغلشٹ فیسٹیول کے دوران دس ہزارفٹ بلندبے آب و گیاہ میدان میں جنگل میں منگل کاسماء رہااورچترال و ملک کے کئی شہروں اوربیرون ملک سے سیاحوں نے اس میں شرکت کی۔تاہم بارش نہ ہونے کے باعث اُڑتی دھول نے جشن کامزہ پھیکاکردیا۔

جشن کاغلشٹ نے جہاں لوگوں کوتفریح مہیاکی وہاں جشن کاغلشٹ کمیٹی کے بنیادی ممبران اورادب وثقافت سے وابستہ لوگوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلچرل شوکے نام پرچترالی ثقافت کاہلیہ بگاڑدیاگیااورچترال کی ثقافت کوغیرچترالیوں کے غیر چترالیوں کے ہاتھوں ہائی جیک کی گی۔اورپیش کردہ کلچرشوکسی بھی طرح چترال کی ثقافت کی عکاسی نہیں کرتی۔انہوں نے کہاکہ انتظامی آفیسران کی طرف سے اس عوامی ثقافتی جشن میں مداخلت اوراس کے ابتدائی محرک ثقافتی اورادبی افراد و تنظیمات کوبائی پاس کرنے سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔اوریہ دانستہ طورپرچترال کی تہذیبی اقدارکوسبوتاژکرنے کی کوشش ہے انہوں نے کہاکہ اس قدیم روایتی جشن کوچترال کے کلچر دوست افرادنے مختلف اداروں کے قلیل مالی تعاون اوراپنی مددآپ کے تحت اس مقام تک پہنچایاکہ یہ کیلنڈرایونٹ بن گیا۔ آج ملکی سیاحتی ادارے اورمختلف کمپنیاں اس کے لئے فنڈزفراہم کرنے لگے ہیں۔اب اُن رضاکاراداروں اورافرادسے جشن کاغلشٹ کے حوالے سے پوچھنابھی گوارانہیں کیاجاتا ۔جشن کاغلشٹ کمیٹی کے چیئرمین پرنس سلطان الملک ، ادبی اورثقافتی انجمن کے صدرذکرمحمدزخمی نے انتظامیہ کے اس رویے کو انتہائی طور پر نامناسب قرار دیا ہے اورکہاہے کہ کہوثقافت پرڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہرگزقبول نہیں کیاجائے گا۔

kaghlasht festival concludes in mastuj22335

kaghlasht festival concludes in mastuj223 kaghlasht festival concludes in mastuj122 kaghlasht festival concludes in mastuj22 kaghlasht festival concludes in mastuj12 kaghlasht festival concludes in mastuj2 kaghlasht festival concludes in mastuj1kaghlasht festival concludes in mastuj

kaghlasht festival concludes in mastuj1223

kaghlasht festival concludes in mastuj2233

qaqlasht polo final

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , ,
8791

گلگت بلتستان ٹیکس فری زون ہی بہتر رہے گا!….. تحریر: محمد شراف الدین فریا دؔ

Posted on

گزشتہ روز ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی جعفراللہ خان کی صدار ت میں ہونے والے اجلاس میں جب اپوزیشن ممبر ان جاوید حسین اور کاچو امتیاز حیدر کی طرف سے ایک مشترکہ قرار داد اسمبلی میں پیش کی گئی جس میں گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا رکن اسمبلی جاوید حسین نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں گلگت بلتستان کو مکمل فری زون قرار دیا جائے ۔ گلگت بلتستان متنازعہ ہونے کی وجہ سے کسی قسم کا ٹیکس لاگو نہیں کیا جائے تاکہ گلگت بلتستان کے عوام سی پیک سے فائدہ حاصل کر سکیں جی بی کے عوام اورتاجروں کے معیشیت کا دارومدار بارڑر ٹریڈ سے ہے سی پیک کے تناظر میں گوادر پورٹ فری ہوسکتاہے تو گلگت بلتستان کیوں نہیں یہ سیاسی مسلہ نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان کے عوام کا مسلہ ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیر قانون شرارت کرکے قرارداد کو لٹکانا چاہتے ہیں اکثریتی رائے سے قرار داد منظور کی جائے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) شفیع نے کہا کہ اورنگزیب ایڈوکیٹ اور عمران ندیم گلگت بلتستان کے عوام پر ٹیکس لاگو کرنا چاہتے ہیں گلگت بلتستان کے عوام ٹیکس کے نام کے ہی خلاف ہیں صوبائی حکومت نے دوبارہ ٹیکس مسلط کرنے کے لیے سفارشات تیار کر لی ہے۔صرف میں نے دستخظ نہیں کی ہے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے اُنہوں نے گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس موقع پر جواب دیتے ہوئے وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ ٹیکس لاگو کرکے سفارشات پر اپوزیشن لیڈر کے دستخط ہے انکم ٹیکس 2012 ؁ء کو ختم کرکے نئے ریفارمز لانے کے لیے ۔ اس موقع پر اپوزیشن رکن نواز خان ناجی نے بھی قرار داد کی حمایت کی اور بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ گوادر کو مصنوعی اہمیت دی گئی ہے ،گلگت نہ ہوتا تو کیا سی پیک واخان سے گزرتا ، گلگت بلتستان سی پیک کا انٹری پوائنٹ نہیں بلکہ شہ رگ ہے ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے کاچو امتیاز حیدر خان نے کہا کہ جب بھی حقوق کی بات کرتے ہیں تو کشمیر کا مسلہ لا کھڑا کیا جاتا ہے ہمیں کشمیر سے کوئی لینا دینا نہیں۔جب تک گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی نہیں ملتی کوئی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سے گزرے بغیر سی پیک مکمل نہیں ہوسکتا ۔ چیئر مین پبلک اکاونٹس کمیٹی کیپٹن (ر) صفدر علی خان نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا ایک خوبصورت علاقہ ہے ٹریڈرز کو فری کیا جائے قرار داد کی مکمل حمایت کرتا ہوں ۔ عمران ندیم اور راجہ جہانزیب نے بھی قرار داد کی بھرپور حمایت کی ۔ ایک موقع پر ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان اور کاچوامتیازحیدر کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب کاچو امتیاز بار بار مداخلت کرکے بولنے کے لیے کھڑے ہوگئے تو ڈپٹی اسپیکر نے بیٹھنے کو کہا بار بار مداخلت پر ڈپٹی سپیکر نے کاچو امتیاز کو سخت لہجے میں کہا کہ آپ مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ٹیکس ہماری غلطی کی وجہ سے لگا ہے میری مرضی ہے میں قرار داد کو منظور کروں یا مسترد۔اس موقع پر میجر (ر) امین سپیکر کے حمایت میں کھڑے ہوئے اور کاچو امتیاز حیدر کو خاموش کرانے کی کوشش کی ، حکومتی بنچز پر بیٹھے ممبران اور وزراء نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کے تناظر میں گوادر کو فری زون قرار دیا گیا ہے تو جی بی کو بھی ٹیکس فری زون قرار دیا جائے سی پیک پربڑے بڑے شادیانے بجائے گئے ہیں عوام کو بڑے بڑے خواب دکھائے گئے ہیں تبدیلی محسوس ہونی چاہیے ۔ غلام حسین ایڈوکیٹ نے بھی سوست چیک پوسٹ کی کو شتیال شفٹ کرنے کا مطالبہ کیا شفیق او روزیر تعلیم ابراہیم ثنائی نے بھی قرار داد کی حمایت کی ۔ معاملہ اس وقت بگڑا جب وزیر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے جذباتی اور کاغذو ں میں نہیں ہونی چاہیے گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون بنانا گورننس آرڈر اجازت نہیں دیتا کیا ٹیکس فری زون قرار دیکر ایک بڑی کمیونٹی کو بھی شامل کریں جی بی کے کاروباریوں کے لیے ٹریڈ فری ہونا چاہیے قرار داد پر نظر ثانی کی ضرور ت ہے قانونی پیچیدگیوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے قرار داد پر آئینی او رقانونی ایشوز ہیں اس موقع پر اپوزیشن ممبران کیپٹن شفیع ، کاچو امتیاز اور نواز خان ناجی نے ڈپٹی سپیکر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ اکثریتی رائے پر قانون منظور کریں لیکن ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ٹیکس جاوید اور کچھ لوگوں کی وجہ سے لگا ہے جو آج شور کررہے ہیں اس وقت یہ گیری کا کاروبار کرتے تھے ہم چاہتے ہیں کہ ٹیکس فری ہو لیکن وفاقی لوگوں کا مال لاکر نہیں ۔ اس موقع پر نواز خان ناجی سخت طیش میں آکر گرما گرم تقریر کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کرگئے اس کے ساتھ اپوزیشن کے تمام ممبران بھی اجلاس سے واک آوٹ کر گئے جس پر کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیا ٹیکس کے حوالے سے قرار داد کو وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی ، اقبال احسن ، عمران ندیم اور کیپٹن (ر) سکندر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو اس کا جائزہ لیکر رپور ٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔

قارئین کرام ! ہمارے اراکین اسمبلی باالخصوص وزیر قانون کو گلگت بلتستان ٹیکس فری زون سے متعلق قرار داد کو ہنگامہ آرائی کے نذر کرنے کے بجائے یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ کوئی بھی خطہ جو آئینی حقوق سے محروم ہو اس کے بارے میں بین الا قوامی قوانین کیا کہتے ہیں ۔۔۔؟
بعض اراکین خطہ گلگت کو متنازعہ قرار دے رہے ہیں ہم اس سے بھی اتفا ق نہیں کرتے ہیں کیونکہ تاریخی حقائق کے مطابق گلگت بلتستان کا متنازعہ کشمیر سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے یہ حقائق کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں کہ مہاراجاوں نے اس خطے پر زبردستی قبضہ کرکے 1847 ؁ء سے 1935 ؁ء تک اپنا انتظامی تسلط قائم رکھا پھر 1935 ؁ ء تا 02 جولائی 1947 ؁ء تک اس خطے پر برطانوی حکومت کا عمل دخل رہا اور 3 جولائی 1947 ؁ء سے 31 اکتوبر 1947 ؁ء تک برطانوی حکومت کے ساتھ ساتھ کشمیری ڈوگرہ دونوں کا عمل دخل رہا ہے جس سے یہ مطلب نکالنا ہرگز جائز نہیں ہے کہ یہ خطہ کشمیر مہاراجاوں کا تھا وہ لوگ یہاں پر زبردستی قابض ہوئے تھے اور یہاں کے عوام انہیں بے دخل کرکے خود کو آذاد کرایاہے اور 16 نومبر1947 ؁ء کو باضابطہ طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کردیا ہے جب سابق وزیر پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اس خطے کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے سرتاج عزیز صاحب کی سربراہی میں جائزہ کمیٹی تشکیل دی تھی تو اس خطے کے عوام میں اُمید کی ایک کرن پیدا ہوگئی تھی مگر یہ ہمارے خطے کی سیاسی قیادت و صوبائی حکومت کی کمزوری ہی قرار دی جاسکتی ہے کہ اُنہوں نے اس موقع سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا اور گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرانے کے لیے مضبوط تاریخی حقائق کا دفاع نہیں کرسکے ۔ ورنہ کہا جارہا تھا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں گلگت بلتستان کے تین تین منتخب نمائندوں کو بحیثیت مبصرین قومی اسمبلی اور سینٹ میں جگہ دینے کا فیصلہ ہوا ہے بحیثیت مبصرین اگر اس خطے کو قومی اسمبلی او رسینٹ میں نمائندگی مل جاتی تو یہ آئینی حقوق کے لیے پہلا قدم تصور کیا

جاسکتا تھا اس کے بعد اگر گلگت بلتستا ن میں بعض ضروری ٹیکس عائد کیے جاتے تو شاید عوام قبول کرلیتے ۔اب اس خطے کی صورت حال یہ
ہے کہ نہ تو آئین پاکستان کے آرٹیکل نمبر 1 میں شامل ہے اور نہ ہی پاکستان کے قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی حاصل ہے پھر اُوپر سے خطے کے عوام پر ٹیکس لاگو کرنا سراسر ناانصافی اور بین الا قوامی قوانین کے خلاف ورزی ہے ۔ بہتر یہی ہوگا کہ جب تک اس خطے کے عوام کو مکمل آئینی حقوق نہیں دیے جاتے تب تک اس خطے کو ٹیکس فری زون ہی قرار دیا جائے ۔ اُمید ہے کہ ٹیکس سے متعلق حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے وہ ان معاملات کو یک زبان ہوکر متفقہ طور پر حل کرنے کی کوشش کرے گی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
8731

تاریخی جشن قا قلشٹ رنگارنگ کھیلوں کے ساتھ دوسرے روز بھی جاری رہا

Posted on

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) چترال کا تاریخی چار روزہ جشن قاقلشٹ رنگا رنگ کھیلوں کے ساتھ دوسرے روز بھی جاری رہا، 8ہزار بلندی پر واقع وادی ققلشت میں شروع ہونے والے جشن قاقلشٹ چترال کی تاریخ کا 2ہزار سال پرانا فیسٹیول ہے جس میں ملک بھر سے سیاحوں سمیت بیرون ممالک سے سیاح اس فیسٹیول میں شرکت کرتے ہیں ، فیسٹیول میں مختلف سپورٹس کھیلوں جن میں پولو، خصوصی افراد کے کھیل، ثقافتی کھانوں کے سٹالز، ثقافتی شو، رسہ کشی، شوٹنگ ، میراتھن ریس ، والی بال ،راک گلائمبنگ ، کرکٹ ، فٹبال ، آرچری ، فالک پرے ، ہاکی اورموسیقی نائٹ سمیت پیراگلائیڈنگ ، زِپ لائننگ، مشاعرہ اور دیگر سرگرمیاں شامل ہے ، فیسٹیول کے انعقاد کا مقصدقاقلشٹ کے مقام کو سیاحت کیلئے آباد کرنا اور چترال کی ثقافت کی رونمائی ہے ، چترالی ثقافت تاریخی ثقافت ہے اورچترال میں ہر سال دنیا بھر سے سیاح ان مقامات کارخ کرتے ہیں ، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر نے کہاکہ سیاحت سے متعلق سیاحوں اور شہریوں کو مواقع فراہم کرنے سے مقامی آبادی کو فائدہ ہوتا ہے اور سیاحت کے فروغ سے معیشت مستحکم ہوتی ہے ، ہماری کوشش ہے کہ چترال کو سیاحوں کیلئے بہترین سیاحتی مقام کے طور پر پیش کیا جائے تاکہ سیاح ان علاقوں کا رخ کرسکیں،
Qaqlasht festival 2nd day 6

Qaqlasht festival 2nd day 2

Qaqlasht festival 2nd day 4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
8707

جشن کاغلشٹ کا افتتاح،چار دن جاری رہیگا،معروف کھوار گلوکار دول اور میر ولی نے افتتاح کیا

Posted on

چترال ( محکم الدین ) موسم بہار کا پہلا فیسٹول جشن کاغلشٹ جمعرات کے روز آٹھ ہزار فٹ بلند سیاحتی مقام کاغلشٹ میں شروع ہو ا۔ جو چاردن تک جاری رہے گا ۔ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر نے فیسٹول کا افتتاح کیا ۔ اس موقع تحصیل نائب ناظم مستوج فخرالدین ، ممبر نیشنل اسمبلی دیر نصرت بیگم ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر چترال احسان الحق ، اسسٹنٹ کمشنر مستوج اون حیدر گندل ، کیپٹن (ر) شہزادہ سراج الملک ، ڈسٹرکٹ آفیسر فنانس اینڈ پلاننگ محمد حیات شاہ ،لینڈ سٹلمنٹ اآ فیسر مظہر علی شاہ ، ای اے سی مستوج محمد صالح ، اے ڈی ای او ایجوکیشن عبدالرحمت ،زونل منیجر ٹیلی نار محمد نجم ثاقب ٹی ایم او مستوج کر یم اللہ کے علاوہ پر تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی ۔ ڈپٹی کمشنر نے معروف گلوکار عبدالولی خان دول اور ستارنواز میر ولی کے ہمراہ کاغلشٹ میں پر چم کُشائی کی ۔ اس موقع پر مختلف سکولوں کے طلباء نے قومی ترانہ اور ملی نغمے پیش کئے ۔ ڈپٹی کمشنر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال سیاحوں کی جنت ہے ۔ اور یہ ضلع کلچر کے خزانوں سے مالا مال ہے ۔ اس لئے ہماری کوشش ہے ۔ کہ پاکستان اور دنیا کے لوگ سیاحت کیلئے یہاں آئیں ۔ اور لوگوں کی محبت اور پُر سکون ماحول میں تفریح کا لطف اُٹھائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس مرتبہ ہم نے کئی نئے کھیل فیسٹول میں شامل کئے ہیں ۔ اور ہمیں امید ہے ، کہ بہت بڑی تعداد میں سیاح فیسٹول میں شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ضلعی انتظامیہ اور ٹورزم کارپوریشن کی ذمہ داری ہے ۔ کہ وہ اس قسم کے پروگرامات کو پروموٹ کریں ۔ اس میں ٹیلی نار کی شمولیت قابل تعریف ہے ۔ اسے دیکھا دیکھی دیگر کمپنیاں بھی حصہ لیں گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولو ایک مہنگا ترین کھیل ہے ۔ جسے چترال کے لوگوں نے صرف اپنی بے پناہ لگاؤ کی بدولت زندہ رکھا ہے ۔ اور یہ اس علاقے کی پہچان ہے ۔ تاہم اس کی بقا کیلئے دیگر اداروں کی سپورٹ انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں انٹر نیشنل سطح کی کھلاڑیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ بشر طیکہ ان کو سپورٹ کیا جائے ۔ قبل ازین تحصیل نائب ناظم مستوج فخرالدین نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ فیسٹولز کا چترال کی ترقی میں بہت بڑا کردار ہے ۔ چترال کا سب سے اہم پراجیکٹ لواری ٹنل ، گولین ہائیڈل پاور پراجیکٹ سمیت کئی میگا منصوبے فیسٹول کے موقع پر اعلانات سے ہی مکمل ہوئے ۔ فیسٹول سے ہمارے نوجوان باشعور ہو رہے ہیں ۔ اور اُنہیں صحت مند تفریح میسر آنے کے ساتھ ساتھ کاروبار کے مواقع ملتے ہیں ۔ جبکہ چیرمین جشن کاغلشٹ کمیٹی پرنس سلطان الملک نے کہا ۔ کہ یہ جشن ریاستی دور سے ہوتا ہوا آیا ہے ۔ اور اس کا مقصد چترال کی ثقافت کا تحفظ کرنا اور اُسے اُجاگر کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کا تعاون قابل تعریف ہے ۔ تاہم اس جشن کو اپنی مرضی سے منانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی ۔ اور وہی لوگ اس کو بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں ۔ جوصدیوں سے اسے انجام دیتے آئے ہیں ۔جشن کاغلشٹ ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا ، ٹیلی نار ، آغا خان رورل سپورٹ پروگرام ، سرحد رورل سپورٹ پروگرام تحصیل میونسپل ایڈ منسٹریشن مستوج اور ضلعی انتظامیہ چترال کے اشتراک سے منایا جا رہا ہے ۔ فیسٹول میں چترال کے معروف کھیل پولو ، پہاڑی دوڑ ، والی بال ، کرکٹ ، رسہ کشی ، نشانہ بازی کے مقابلے شامل ہیں ۔ جبکہ مقامی نوجوان چار دنوں تک مسلسل پیراگلائڈنگ کا مظاہرہ کریں گے ۔ اور مشاعرہ اور کلچر شو منعقد کئے جائیں گے ۔ ۔ یہ جشن چار دن تک جاری رہے گا ۔ اور اس میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے ۔

kaghlasht festival chtral 4
kaghlasht festival chtral 8

 

kaghlasht festival chtral 2 1

kaghlasht festival chtral 3

kaghlasht festival chtral 10

kaghlasht festival chtral 9
Kaghlasht festival begun in mastuj 3

IMG 20180412 WA0028

kaghlasht festival chtral 1
Kaghlasht festival begun in mastuj 4

Kaghlasht festival begun in mastuj 1

Kaghlasht festival begun in mastuj 2

Kaghlasht festival begun in mastuj 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
8662

سیب اساتذہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وزیر اعلیٰ و چیف سیکریٹری جی بی نوٹس لیں۔۔ملکہ حبیبہ

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)سیپ ٹیچرز ایسوسی ایشن خواتین ونگ گلگت کی صدر ملکہ حبیبہ نے تشویش ظاہر کرتے خبردار کیا ہے کہ1464اساتذہ کو تقسیم نہ کیا جائے اور سکول Verificationکمیٹی کو1464اساتذہ کی لسٹ فراہم کی جائے تاکہ تمام اساتذہ کا ڈیٹا جمع ہو۔ہم نے بہت پریشانیاں اٹھائی ہیں۔اپنے جائز حق کیلئے جانوں کی قربانی تک دی ہے۔اب ہمیں تقسیم کرنے والا ہمارا مشترکہ دشمن ہے۔ریجنل آفس BECSکے اس گھناؤنے حرکت سے معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں بھی ہمیں ناکام کرنے کے ہر حربے یہی تعلیم دشمن لوگ استعمال کررہے تھے لیکن موجود وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری، وزیر تعلیم اور سیکریٹری تعلیم کی خاص توجہ اور تعلیم دوست فیصلے سے تعلیم دشمن عناصر کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔تمام اساتذہ کا ڈیٹا حاصل کیا جائے وگرنہ اساتذہ کا دل برداستہ ہوکر خود سوزی کرنے کا خدشہ ہے۔جس کی ذمہ داری اساتذہ کو تقسیم کرنے والے سازشی عناصر پر ہوگی۔
وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری نوٹس لیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8472

اوپن یونیورسٹی کے خزاں سمسٹرکے پروگرامز کی مشقیات جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع

Posted on

چترال (چترال ٹائمز رپورٹ ) علامہ اقبال اوپن یو نیورسٹی چترال ریجن کے ڈپٹی ریجنل ڈائیریکٹر رفیع اللہ کے دفتر سے جاری شدہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خزاں 2017سمسٹر میں کتب کی ترسیل میں بعض تکنیکی وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی جسکی وجہ سے طلباء وطالبات اپنی مشقیں بروقت جمع نہ کر سکے۔لہذا طلبہ کی سہولت کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے خزاں سمسٹر 2017کے مشقیات جمع کرانے کی آخری تاریخ میں 20-04-2018تک توسیع کر دی ہے۔اور تمام طلباء و طالبات اپنے کورسز کی مشقیات 20-04-2018تک اپنے متعلقہ ٹیوٹر کو حوالہ کریں۔ اور تمام ٹیوٹرز کو بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 20اپریل تک طلباء و طالبات سے مشقیات وصول کریں۔ مذید معلومات کے لئے دفترکے نمبروں پر رابط کریں۔
AIOU 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , ,
8374

پاکستان زندہ باد موومنٹ کے زیر اہتمام چترال پولو گراؤنڈ میں جلسہ

Posted on

چترال ( محکم الدین ) پاکستان زندہ باد موومنٹ کے زیر اہتمام چترال پولو گراؤنڈ میں جمعہ کے روز جلسہ منعقد کیا گیا ۔ جس میں مختلف سیاسی قائدین ، بلدیاتی نمایندگان اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہا ۔ کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آنے والا پہلا مسلم ملک ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے ۔ کہ یہاں اسلامی نظام کے نفاذ کی راہ ہموار نہیں کی گئی ۔ اور اسلام سے روگردانی کی وجہ سے آج ہماری عبادت گاہیں ، تعلیمی ادارے ،ہسپتال سے لے کر گھر تک محفوظ نہیں ہیں ۔ دشمنان پاکستان مختلف طریقوں سے اسے کمزور کرنے اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ جس سے ہمیں آگاہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جب تک یہاں جمہوری اقدار کا تحفظ نہیں ہو گا ۔ یہ ملک ترقی نہیں کر سکتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بہت افسوس کا مقام ہے ۔ کہ آج پاکستان کا ہر بچہ ڈیڑھ لاکھ روپے قر ض کا بوجھ لئے دُنیا میں پیدا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ 70سالوں سے جو لوگ ملک کو چلا رہے ہیں ۔ اُن کی حکمرانی کا کوئی مثبت پہلو آج تک عوام نے نہیں دیکھا ۔ آج وقت آگیا ہے ۔ کہ ہم واشنگٹن و دیگر ممالک کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنا رُخ اللہ اور اُس کے رسول کی طرف کریں ۔ صدر اے این پی عیدالحسین ،جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی محمد حکیم ایڈوکیٹ ، پاکستان تحریک انصاف اپر چترال کے صدر آفتاب ایم طاہر ، مولانا اسرار الدین الہلال ، بریگیڈیر(ر) خوش محمد ، جے آئی یوتھ کے صدر وجیہ الدین ،پی وائی او کے صدر وسیم سجاد ، قاری جمال عبد الناصر نے خطاب کرے ہوئے کہا ۔ کہ پاکستان اپنے جغرافیائی اہمیت اور جوہری طاقت ہونے کی وجہ سے اپنے دُشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے ۔ اس لئے ملک میں انتشار پیدا کرنے کیلئے مختلف قسم کی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ اس ملک میں جب تک انتہا پسندی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ۔ استحکام ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پاک فوج نے ملک میں امن کے قیام کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ، ضرب عضب سے لے کر رد الفساد تک ملک میں دہشت گردی کا قلع قمع کی کوششوں کی ایک طویل داستان ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ دہشت گردی کے خاتمے اور بیرونی دُشمنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے چترال کا ہر بچہ پاک فوج کے شانہ بشانہ قربانیاں دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پاکستان کے اندر انتشار پھیلانے کیلئے پختون ۔ پنجابی ، سندھی اور بلوچی کی آوازیں لگائی جا رہی ہیں ۔ تاہم پاکستان کے غیور عوام ان تما م باتوں کو پس پُشت ڈال کر پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کے نیچے متحد ہو کر دُشمنوں کا مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سازشیں ہو رہی ہیں ۔ اور پاکستان کو آگ اور خون میں جونکنے کیلئے دُشمنان پاکستان تیار بیٹھے ہیں ۔ اس لئے وقت کا تقاضا ہے ۔ کہ ملک کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے ۔ اس موقع پر سنئیر صحافی جہانگیر جگر نے چترال پریس کلب کی نمایندگی کرتے ہوئے خطاب کیا ۔ اور پاک فوج و پاکستان کے نام پر لکھا گیا نظم پیش کرکے حاضرین سے خوب داد وصول کی ۔

Pakistan zindabad movement jalsa Chitral 42
Pakistan zindabad movement jalsa Chitral 2

Pakistan zindabad movement jalsa Chitral 4

Pakistan zindabad movement jalsa Chitral 1

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
8367

معصوم حفاظ قرآن پر بمباری کی مثال مظالم کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔۔جمعیت علمائے اسلام گلگت

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)معصوم حفاظ قرآن پر وحشیانہ بمباری امریکہ کی تباہی کا باعث بنے گا۔قندوز میں امریکہ کی درندہ صف فوجیوں نے جس بدترین درندگی کی انتہا کرتے ہوئے علوم قرآن سے اپنے سینوں کو منور کرنے والے گلشن نبوت کے ننھے اور معصوم نازک پھولوں کو جس وحشیانہ انداز میں بمباری کرکے مسلا ان کی مثال مظالم کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی ہیں اس سے افغان قوم کے اندر کئی ملا عمر پیدا ہوں گے۔افغان قوم کبھی جھکنے والی نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار سیکریٹری و نشریات جمعیت علماء اسلام گلگت مولانا رحمت اللہ سراجی نے افغانستان کے شہر قندوز کے دینی مدرسے میں جاری دستار بندی کی تقریب پر امریکی فوجیوں کی وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نوعمر معصوم حفاظ قرآن کو وحشیانہ بمباری کے ذریعے شہید کرنا درندگی کی انتہا ہے اور یہ انسانیت کش واقعہ اسلام اور مسلم دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ مظلوم بچوں کی مظلومانہ شہادت نے پوری امت مسلمہ کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔امریکہ اور تمام مغربی طاقتیں کسی بھی حربے سے مسلمانوں کے دلوں سے جذبہ جہاد کو ختم نہیں کرسکتے ہیں۔ان شرمناک حملوں نے افغان قوم میں جہاد کی ایک نئی روح پھونک دی انھوں نے اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینی مظاہرین پر ٹینکوں سے گولہ باری کے بیس سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی درندہ فوجیوں کی اندھا دھن فائرنگ سے اٹھارہ سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرنے پر نہایت ہی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ انسانیت کیلئے تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔اور یہ تینوں شیطانی قومیں امن عالم کیلئے خطرہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل فلسطین میں امریکہ افغانستان اور عراق میں اور شام اور روس ، شام غوطہ میں درندگی اور سفاکیت کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں یہ ساری شیطانی قوتیں انسانیت دشمنی پر اتر آئے ہیں۔خصوصاََ مسلمانوں کی نسل کشی ان کا ٹارگیٹ بن چکا ہے اور یہ سارے واقعات عالمی امن کے نام ٹھیکداروں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے۔دریں جمعیت علماء اسلام گلگت کے ضلعی ترجمان کے ایک اعلامیہ کے مطابق قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے قندوز کے دینی مدرسہ پر بمباری اور بھارتی فوج کی جانب سے اندھا دھن فائرنگ کے ذریعے شہید کئے گئے شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بعد نماز جمعہ عالمی دہشتگردوں کی درندگی کے خلاف مظاہرہ ہوگا تمام ارکان اپنی شرکت کو یقینی بنائیں.

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
8336