ضلع ناظم اپر چترال کون اور کس پارٹی سے ہوگا؟
چترال (ظہیرا لدین سے) 8نومبر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی طرف سے اپر چترال کو ضلعے کی حیثیت دینے کے اعلان اور اس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے ساتھ اپر چترال کے لئے ضلع ناظم کا ا نتخاب بھی عمل میں لائے جائے گا کیونکہ خیبر پختونخوالوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013ء کے مطابق ضلع ناظم کو ضلعی حکومت میں مرکزی مقام اور حیثیت حاصل ہے جس کی عدم موجودگی میں بہت ہی قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوں گے۔ اس وقت اپر چترال میں ضلع کونسل کے دس حلقوں میں پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے جس کے پاس 4نشستیں (الحاج رحمت غازی خان چرون، عبداللطیف اویر، غلام مصفطفیٰ ایڈوکیٹ کوشٹ اور زلفی ہنر شاہ لاسپور) ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر پی پی پی ہے جس کے پاس تین نشستیں (رحمت ولی یارخون،غلام مصطفی مستوج اور شیر عزیز بیگ کھوت) ہیں، جس کے بعد جماعت اسلامی کا نمبر آتا ہے جس کی نشستوں کی تعداد 2(مولانا جاوید حسین موڑکھو اور کپٹن ریٹائرڈاکبر شاہ تورکھو ) ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے پاس صرف ایک نشست تریچ میں (مولانا عطاء الرحمن ) ہے ۔ ضلع نظامت کے الیکشن میں پی پی پی کے دو ارکان غلام مصطفی اور شیر عزیز بیگ نے جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے مشترکہ امیدوار مٖغفرت شاہ کو ووٹ دیا تھا (پولنگ خفیہ رائے دہی سے نہیں ہوئی تھی)۔ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013ء کے فارمولے کے تحت اس ضلع کونسل میں 10جنرل نشستوں کے لئے 5مختص نشست ہوں گے جن میں 3خواتین کے اور ایک ایک مزدورکسان اور یوتھ کے ہوں گے جب کہ یہاں اقلیت کی کوئی سیٹ نہیں ہوگی ۔ جنرل نشستوں میں پارٹی پوزیشن کے مطابق پی ٹی آئی کو 2خواتین اور ایک ایک مزدور کسان اور یوتھ کی نشست سمیت 4نشستیں مل جائیں گے جس کے بعد اس کے ممبران کی تعداد 8ہوگی جوکہ واضح اکثریت ہے جبکہ پی پی پی کو خواتین کی ایک مخصوص نشست مل جائے گی جس کے ساتھ اس کی قوت 4ہوجائے گی جبکہ دینی جماعتوں کو کوئی مخصوص نشست نہیں ملے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر پی پی پی اور دینی جماعتیں مل کر اتحاد بھی بنالیں تو بھی پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے کیونکہ 15ارکان کے ہاؤس میں اسے نصف سے ذیادہ یعنی 8ارکان کی حمایت حاصل ہوگی۔اس طرح پی ٹی آئی ضلع حکومت کے سربراہ کا عہدہ حاصل کرے گی جس کے لئے الحاج رحمت غازی خان موزون تریں امید وار ہوسکتے ہیں کیونکہ پارٹی ذرائع کے مطابق صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 90چترال ٹو کے لئے شہزادہ سکندر الملک کا نام لیا گیا ہے جبکہ اویرکے عبداللطیف کو قومی اسمبلی کے لئے نامزد کیا جارہا ہے ۔یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ موجودہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو ڈرافٹ کرنے والوں میں رحمت غازی خان بھی شامل ہیں جوکہ سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ کے عہدے سے ریٹائرڈ ہونے کی وجہ سے پارٹی قیادت نے یہ ذمہ داری انہیں سونپ دی تھی۔