
صوبائی کابینہ کا اجلاس، صوبے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر شعبے میں میگا منصوبے متعارف کرنے کے عزم کا اعادہ، تمام پناہ گاہوں میں افطار کے انتظامات کی اصولی منظوری بھی دی گئی
صوبائی کابینہ کا اجلاس، صوبے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر شعبے میں میگا منصوبے متعارف کرنے کے عزم کا اعادہ، تمام پناہ گاہوں میں افطار کے انتظامات کی اصولی منظوری بھی دی گئی
پشاور (نمائندہ چترال ٹائمز) ایک سال مکمل ہونے پر خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر شعبے میں میگا منصوبے متعارف کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔یہ عزم جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت منعقدہ کابینہ کے 26ویں اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبائی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی اور کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان کامیابیوں کو ایک کتاب کی شکل میں مرتب کیا گیا ہے جو 25 کلیدی شعبوں میں 625 حقیقی کامیابیوں پر مشتمل ہے۔اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کابینہ اور محکموں کی مثالی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کامیابیاں شدید چیلنجز کے باوجود حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں بولیں گے ہمارا کام بولے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران منعقدہ کابینہ کے 25 اجلاسوں میں مجموعی طور پر 661 فیصلے کیے گئے جن میں سے 610 پر عملدرآمد ہو چکا ہے اور مجموعی کامیابی کی شرح 92 فیصد ہے۔ اجلاس میں عوامی مالیاتی نظم و نسق، سروس ڈیلیوری، بنیادی ڈھانچہ، عوامی خدمات تک رسائی، شفافیت، سماجی تحفظ، اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع، تعلیم، سیاحت، ثقافتی ورثے، اور صحت کی سہولیات جیسے شعبوں میں کامیابیوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔اجلاس کے آغاز میں کابینہ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش حملے کی مذمت کی اور شہداء کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
کابینہ نے لیبیا میں کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے خیبرپختونخوا کے 16 افراد کے ورثاء کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے خصوصی معاوضہ دینے کی منظوری دی۔کابینہ نے صوبے کی تمام پناہ گاہوں میں افطار کے انتظامات کی اصولی منظوری بھی دی۔کابینہ نے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے 12 صوبائی اور بین الصوبائی مشترکہ چیک پوسٹوں کے قیام کی منظوری دی، جو خیبر، مالاکنڈ، جنوبی وزیرستان، نوشہرہ، کوہاٹ، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں قائم کی جائیں گی۔
اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت سے 3.11536 ارب روپے فنڈز کی درخواست کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔کابینہ نے حمزہ فاؤنڈیشن کے لیے 10 ملین روپے سالانہ گرانٹ ان ایڈ جاری کرنے کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ ایسی خدمات کو صحت کارڈ اسکیم میں شامل کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے۔کابینہ نے ضم شدہ اضلاع میں چھ ٹائپ ڈی ہسپتالوں کے لئے جاری منصوبے کی لاگت میں اضافے اور دو دیگر ہسپتالوں کا انتظام محکمہ صحت کے تحت کرنے کی منظوری دی، نیز پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا بیرون ملک علاج کے منتظر حسنین کے علاج کے لیے مالی امداد کی منظوری بھی دی۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے یہ فنڈ فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
مزید برآں، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز پالیسی بورڈ کے اراکین کی تقرری، جسمانی معذور افراد کی بحالی کے منصوبے کے چوتھے نظرثانی شدہ پی سی ون، پاکستان انجینئرنگ کونسل کی گورننگ باڈی کے لیے یو ای ٹی پشاور کے وائس چانسلر کی نامزدگی اور باجوڑ میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے منصوبے کو اے ڈی پی میں شامل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ نے سوات میں ونئی سے گاٹ روڈ کو آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی۔پشاور میں بزرگ شہریوں کے لیے سینیئر سٹیزن کلب کی عمارت کی تزئین و آرائش کے لیے 80 ملین روپے مختص کرنے اور عمارت کو لوکل گورنمنٹ سے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا روڈ ٹرانسپورٹ آرڈیننس 1961 کے سیکشن 4 میں ترمیم کی منظوری دی، جس کے تحت 365 کلومیٹر سے زیادہ کے روٹ پر چلنے والی پبلک سروس گاڑیوں اور ٹرکوں میں دو ڈرائیورز رکھنا لازمی ہوگا۔ خلاف ورزی کی صورت میں 2000 سے 5000 روپے تک جرمانہ جبکہ مسلسل خلاف ورزی پر 5000 سے 10000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
کابینہ نے صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کی قرارداد نمبر 133 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی، جو کشمیری عوام کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ کشمیری عوام ہم سے بہت سی توقعات رکھتے ہیں اور ان کے مسئلے کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے۔کابینہ نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے رمضان المبارک کے چاند دیکھنے کے اجلاس کے انتظامات کے لیے ایک ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی منظوری بھی دی۔