Chitral Times

گیس پلانٹ کیس ؛  پشاور ھائیکورٹ نے  چترال کے گیس پلانٹس کی نیلامی روک دی

Posted on

گیس پلانٹ کیس ؛  پشاور ھائیکورٹ نے  چترال کے گیس پلانٹس کی نیلامی روک دی

پشاور ( نمایندہ چترال ٹایمز ) چیف جسٹس پشاور ھائیکورٹ پشاور نے معروف سماجی شخصیت رضیت باللہ کی  بز ریعہ شیر حیدر ایڈوکیٹ درخواست پر دروش ۔۔ ایون ۔۔ بروز ۔۔ چترال کے ایک میگا پروجیکٹ ایل پی جی گیس پلانٹ کی نیلامی روک دی ۔یاد رھے یہ میگا پروجیکٹ مسلم لیگ ن کی حکومت میں جنگلات کو بچانے کیلۓ لگایا جارھا تھا جو کہ گیس پلانٹ سے پائپوں کے زریعے ھزاروں صارفین تک پہنچانا تھا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے نا معلوم وجوھات کی بنا پر پروجیکٹ کو ختم کرکے زمین سمیت مشینوں کو نیلام کرنے کا حکم دیا تھا جسے عدالت میں معروف سماجی شخصیت صدر دروش ایکشن فورم رضیت باللہ نے چیلنج کیا تھا کہ بعد ازاں سابق ایم این اے شھزادہ افتخار الدین نے علی گوھر درانی کے زریعے فریق بنے تھے اج معزز عدالت نے دونوں وکیل صاحبان کو سننے کے بعد ایل این جی پروجیکٹ کو نیلام کرنے سے روکتے ھوے 25 اکتوبر تک حکومت کو وقت دے دیا۔۔

chitraltimes phc chitral gas plant petition razitubillah

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66569

سینیٹ کا اجلاس؛ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترامیم کے بلز پیش، پی ایم ڈی سی بل منظور

Posted on

سینیٹ کا اجلاس؛ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترامیم کے بلز پیش، پی ایم ڈی سی بل منظور

اسلام آباد(چترال ٹائمز رپورٹ)ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے لیے دو بلز اور اس ایکٹ کی جگہ خنثہ حقوق بل لانے کے لیے بھی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا، ایوان میں پی ایم ڈی سی بل منظور کرلیا گیا جس پر پی ٹی آئی احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرگئی۔چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کردیا گیا۔ بل فوزیہ ارشد نے پیش کیا جس کے بعد چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ایوان میں توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022ء بھی پیش کیا گیا جسے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے پیش کیا اسے بھی چئیرمین نے متعلقہ کمیٹی کو بھی دیا۔سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء ایوان میں پیش کیا گیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی جانب سے آئین کی دفعہ 215, 218, 228 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے صادق سنجرانی نے دفعات میں ترامیم سے متعلقہ بل کمیٹی کو ارسال کردیا۔اسی طرح مخنث افراد (ٹرانس جینڈر) ایکٹ 2022ء میں مزید ترامیم کے دو بل ایوان میں پیش کیے گئے۔ سینٹر محسن عزیز، سینٹر سید محمد صابر شاہ کی طرف سے یہ بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں چئیرمین سینٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

 

سینیٹ اجلاس کے دوران خنثہ افراد کے تحفظ ریلیف اور بحالی کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب پیش کیا گیا۔ بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثہ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلافِ قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثہ حقوق بل ایوان منظور کرے۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے اظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے حقوق کا ذکر کیا ہے، مرد اور عورت کے حقوق بھی واضح ہیں، مخنثہ میں مرد کی عادات ہیں تو مرد کہلائے گا اور عورت کی عادات ہو تو عورت ہو گی اور ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے۔مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ شریعت میں ذاتی احساسات کی کوئی گنجائش نہیں، اس حوالے سے حدیث بھی ہے کہ جو مرد عورت اور عورت مرد جیسا حلیہ بنائے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے، جو بل پاس ہوا وہ شریعت کے خلاف ہے اسے رد کیا جائے۔اس دوران ایوان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچ گئے۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائد ایوان کو خوش آمدید کہا۔

 

ایوان میں منظوری کے لیے پی ایم ڈی سی بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری کی گئی اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ قائد ایوان حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، اپوزیشن ارکین کے شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر سینیٹر سلیم مانڈوی والا پر پھینک دیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے بل میں ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ بل دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بل بلڈوز کرنے کی کوشش کی، قائمہ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث آنے کے بعد یہاں بہت ساری ترامیم لائی گئی، اس بل کو دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جئے۔احتجاج کے باوجود بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا جس پر تحریک انصاف کے ارکان چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف ”نو نو“ کی نعرے بازی۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔اس بل کے ذریعے پمز ہسپتال سے ایم ٹی آئی نظام کا خاتمہ کیا جائے گا اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ازسر نو تشکیل کی جائے گی۔

 

فضل الرحمان کی ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تردید

ملتان(سی ایم لنکس) جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تردید کردی۔ملتان میں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وکیل سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ میں بہت بڑے سقم کا سب جماعتوں نے اعتراف کرلیا ہے، شریعت اور معاشرتی اقدار کے حوالے سے اس قانون میں سقم ہے، ہم نے اس قانون میں جامع ترمیم جمع کرادی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک صحافی کی رپورٹ کی بنیاد پر خبریں چل رہی ہیں کہ ہمارے وکیل نے کہا کہ ہم نے یہ قانون پاس کیا تھا اور ووٹ دیا تھا، یہ خبریں غلط ہیں، ہم اس کی تردید کرتے ہیں، وکیل کامران مرتضیٰ سے متعلق خبریں حقائق کے منافی ہیں، غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بات اپنی جگہ کہ یہ بل کیسے پاس ہوا، اتنے عرصے میں اس پر اتنی توجہ کیوں نہیں دی گئی، آج انسانی حقوق کمیٹی میں زیر بحث آنے سے یہ دوبارہ اجاگر ہوا، ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ اگر ہمارے کسی رکن کی اس میں کوتاہی ہوئی ہو تو اس کا ازالہ کریں، لیکن قانون کی منظوری کے وقت بھی جے یو آئی کی ایک رکن نے کہا تھا کہ یہ بل ہماری سمجھ میں نہیں آرہا، اسے کمیٹی میں بھیجو تاکہ ہم اسے سمجھ کر اس پر بات کریں لیکن ان کی اصولی بات نہیں مانی گئی، اور وہ بل پاس ہوگیا۔فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت کسی کو پتہ نہ چل سکا کہ اس بل میں تھا کیا، لیکن اب اس کے مندرجات سامنے آئے ہیں، ہم پارلیمنٹ میں ہیں ہم اس کی اصلاح کرنے جارہے ہیں، اس کوتاہی کا ازالہ پارلیمانی رستے سے ہی ہوسکتا ہے، بندوقیں اٹھاکر اصلاح نہیں کررہے۔یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ سینیٹ میں چیف وہب سلیم مانڈی والا نے کہا ہے اس حوالے سے الجھن ہے، آئین میں اسلام کیخلاف کوئی ترمیم نہیں ہوسکتی، غیر اسلامی ترمیم نہیں ہوسکتی، اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز بھی لی جائیں گی۔

molana fazlur rehman jui amir

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66564

صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں،وزیرخزانہ 

Posted on

صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں،وزیرخزانہ

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں، وفاق صوبے کیساتھ سیاسی بنیادوں پر معاشی لڑائی لڑرہا ہے،حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے،اوپر سے سیلاب کی تباہی نے صوبے کی معیشت کو بُری طرح متاثر کیا، وفاقی حکومت معاشی استحکام کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، پچھلے چھ مہینے سے 45 سے 60 ارب روپے قبائلی اضلاع میں صوبہ اپنی جیب سے لگا چکاہے،خپلہ خاورہ خپل اختیار کے ٹھیکیدار اب صوبے کیلئے آواز کیوں نہیں اُٹھاتے، سندھ کو اگر سیلاب متاثرین کیلئے ڈاکٹرز یا دیگر طبی امداد کی ضرورت ہے تو پختونخوا مدد کیلئے بالکل تیار ہے،سنگل ٹریژری اکاونٹنگ کے نفاذ کے ذریعے سو ارب تک کی بچت ہوسکے گی، میں اپنی دو مہینے کی تنخواہ وزیراعلی سیلاب فنڈ میں جمع کرونگا، صوبے کا کمرشل ڈبٹ یعنی بینکوں سے لئے گئے قرضے بالکل صفر ہیں: وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کی پریس کانفرنس وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبے کو درپیش معاشی چیلنجز اور ملکی معیشت کی ڈوبتی صورتحال بارے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تعطل بارے سوشل میڈیا پر گردش کرنی والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ اس موقع پر وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش اور سپیشل سیکرٹری فنانس سفیر احمد بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

 

میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع ہوگئی ہیں۔سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وفاق صوبے کیساتھ سیاسی بنیادوں پر معاشی لڑائی لڑرہا ہے جس کا خمیازہ عوام بھُگت رہی ہے۔ وفاقی حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے۔ صوبے کو درپیش معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ سیلاب کی تباہی نے صوبے کی معیشت کو بُری طرح متاثر کیا۔ وفاقی حکومت معاشی استحکام کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ پچھلے چھ مہینے سے 45 سے 60 ارب روپے قبائلی اضلاع میں صوبہ اپنی جیب سے لگا چکاہے جبکہ وفاقی حکومت ٹھس سے مس نہیں ہورہی۔ خپلہ خاورہ خپل اختیار کے ٹھیکیدار اب صوبے کیلئے آواز کیوں نہیں اُٹھاتے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ سندھ کو اگر سیلاب متاثرین کیلئے ڈاکٹرز یا دیگر طبی امداد کی ضرورت ہے تو پختونخوا مدد کیلئے بالکل تیار ہے۔ معاشی اصلاحات کی مد میں سنگل ٹریژری اکاونٹنگ کے نفاذ کے ذریعے سو ارب روپے تک کی بچت ہوسکے گی جس سے مختلف کمرشل اکاونٹس کے پیسوں کا انتظام و انصرام سہل بنایا جائے گا۔وزیر صحت نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنی دو مہینے کی تنخواہ وزیراعلی سیلاب فنڈ میں جمع کرانے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے کا کمرشل ڈبٹ یعنی بینکوں سے لئے گئے قرضے بالکل صفر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم لیوی آئی ایم ایف سے اپروو نہیں تھی۔ مفتاح نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ موجودہ وزیرخزانہ (اسحاق ڈار) نے پٹرولیم لیوی نہ لگا کر غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

 

سٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی آئی ایم ایف معاہدے کا حصہ ہے،تیمور جھگڑا نے بتایا کہ اگر عمران حکومت معیشت کیساتھ کھیل رہی تھی تو کورونا کے باوجود معیشت میں ریکارڈ ترقی کیسے ہوئی۔ ہماری حکومت میں برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہماری لائی گئی معاشی استحکام پر شب خون مارکر ڈی ریل کیا گیا،پٹرولیم لیوی نہ لگاکر مصنوعی طور پر مہنگائی کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش ہے جس کا خمیازہ عوام بھُگتے گی۔ وفاق۔آئی ایم ایف ڈیل بارے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے۔ہم نے وفاقی بجٹ سے قبل، آئی ایم ایف معاہدے سے قبل اور بعد میں معاشی خدشات کا اظہار کیا۔ قبائلی اضلاع کے بجٹ فراہمی اور کٹوتی کو ہرفورم پر اُٹھایا۔صوبے کے حقوق اور محاصل کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ ڈیزائن کیا،انہوں نے مزید بتایا کہ وفاق ہمارے معاشی حقوق پر ایم او یو، ایم او یو کھیل رہا تھا۔وفاق ہمارے خط کو بڑا اُچھال رہا تھا، اب خود آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ وفاق اور پختونخوا کے درمیان بجلی منافع کے معاہدے کے تحت وفاق فنڈز کی منتقلی پر سیاست کررہا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں صوبے کو ماہانہ بجلی منافع ملا کرتا تھا جس سے صوبے کے معاشی معاملات سہل ہوجاتے تھے۔

 

صوبے کے معاشی چیلنجز بارے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت بدلنے کے بعد اپریل سے لیکر ستمبر تک ایک روپیہ بجلی خالص منافع میں صوبے کو منتقل نہیں ہوا۔ بقایاجات کو ملاکر صوبے کو 30 ارب تک کا نقصان اُٹھانا پڑا۔این ایف سی منعقد ہوتی تو قبائلی اضلاع کو جو بھی شئیر ملتا ہم گُزارا کرلیتے۔لیکن جب تک این ایف سی منعقد نہیں ہوتی، وفاق ذمہ دار ہے قبائلی اضلاع کا بجٹ اُٹھانے کا۔ وفاق خود سے اندازہ لگاکر صوبے کی مشاورت کے بغیر قبائلی اضلاع کا بجٹ طے کرتا ہے،مجھے وزیراعلی نے خودہدایت کی کہ مفتاح اسماعیل کیساتھ مل کر معاملات حل کئے جائیں۔آج بھی سندھ اور بلوچستان کی مدد کیلئے صوبہ بالکل تیار ہے۔صوبے میں آٹے کے مبینہ بُحران بارے میڈیا کے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے بتایا کہ وفاقی حکومت گندم کی شارٹیج پر صوبوں کو اعتماد میں نہیں لے رہا جس کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبہ اپنی محدود معاشی وسائل میں بڑی سبسڈی دے رہا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66561

چترال لویر سمیت خیبرپختونخوا کے 22 اضلاع کی شہری علاقوں میں ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ ویکسینیشن مہم کا آغاز

Posted on

چترال لویر سمیت خیبرپختونخوا کے 22 اضلاع کی شہری علاقوں میں ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ ویکسینیشن مہم کا آغاز
ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ سے بچاؤ کی قومی مہم خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑانے مہم کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا نے ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ ویکسینیشن مہم کا پولیس اینڈ سروسز ہسپتال پشاور میں آج باقاعدہ افتتاح کیا۔افتتاحی تقریب میں وزیر صحت و خزانہ کی موجودگی میں بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین لگائی گئی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا ڈاکٹر شاہین آفریدی، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس، ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر محمد عارف خان، جنرل سیکریٹری پی۔پی۔اے ڈاکٹر باور شاہ، عالمی ادارہ صحت کے ڈاکٹر بابر عالم اور یونیسف کے صوبائی چیف عبداللہ، محمد یوسف بھی موجود تھے۔ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ ویکسینیشن مہم 3 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک خیبرپختونخوا کے 22 اضلاع کے شہری علاقوں میں جاری رہی گی۔ اس مہم میں 9 ماہ سے 15 سال کے تقریباً 28 لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ کنجوگیٹ کی ویکسین لگائے جائے گی۔اس موقع پر صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا نے کہا کہ صوبے کے ان اضلاع میں کمپین چلائی جارہے گی، جہاں ٹائیفائڈ کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے شراکت دار اداروں کا کمپین میں حکومت خیبرپختونخوا کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کے عملے اور تمام شراکت دار اداروں کو کورونا سمیت دیگر ویکسینیشن کمپینز میں خدمات کی فراہمی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

 

انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی محکمہ صحت کے ہنگامی صورتحال میں اوردیگر اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت صوبہ خود اپنے فنڈز سے بحال کرے گی۔ محکمہ صحت میں تیز تر ترقیاتی کام کیلئے زیادہ تر انتظامی اختیارات ہسپتال ایم ایس اور کمیٹیوں کو دئیے گئے ہیں۔ سات مہینوں کے اندر صوبے کے 7 سو سے زائد مراکز صحت کی بحالی، فعالی اور تزئین و آرائش ہوچکی ہے۔ صحت کارڈ کیساتھ ساتھ اصلاحات کے نفاذ سے محکمہ صحت کی خدمات کی بجاآوری میں بہتری لارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت اصلاحات میں اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ڈائریکٹر ای پی آئی نے کہا کہ آج لنڈی ارباب میں سکول کے بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسینیشن مہم کے دوران کچھ بچے گھبراہٹ کا شکار ہو گئے تھے، جس کو فوراً قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا اور ان کی حالت اب بالکل ٹھیک ہے اور اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔ڈائریکٹر ای پی آئی خیبرپختونخوا ڈاکٹر عارف نے کہا کہ صوبے بھر میں مہم کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ اس مہم میں محکمہ صحت کا ساتھ دیں اور اپنے بچوں کو ٹائیفائڈ سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ ضرور لگوائیں۔ خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع ایبٹ آباد، بنوں، چارسدہ، چترال پائیں، ڈیرہ اسماعیل خان، دیر بالا، دیر پائیں، ہنگو، کرک، کوہاٹ، کرم بالا، لکی مروت، مانسہرہ، مالاکنڈ، مردان، پشاور، سوات، صوابی، ہری پور، ٹانک اور خیبر میں ٹائیفائیڈ کے خلاف 12 روزہ ویکسینیشن مہم چلائی جائے گی۔

دریں اثنا لویر چترال میں ڈپٹی کمشنر انوارالحق نے پیر کے دن اس مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر تحصیل مییر دروش شہزادہ خالد پرویز، ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر فیاض رومی، ای پی آیی کوارڈنیٹر ڈاکٹر فرمان نظار، ڈاکٹر ضیا اللہ ودیگر بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے تمام والدین سے اس مہم میں بھرپورحصہ لینے اور اپنے بچوں کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھنے کیلیے ویکسین ضرور لگوانے کی تلقین کی۔

یادرہے کہ اس مہم کے دوران چترال لویر میں  گنجان آباد علاقے  چترال ون، چترال ٹو اور دروش میں ٹایفایڈ کے خلاف  ویکسین لگایے جاییں گے۔

chitraltimes Dc inagurated anti ayphoid vaccination campaign

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66556

خیبرپختونخوا کے ہزارہ اور ساوتھ ریجنز سے آزاد حیثیت میں منتخب 200 سے زائد ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل چیئرمینان نے پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا

Posted on

خیبرپختونخوا کے ہزارہ اور ساوتھ ریجنز سے آزاد حیثیت میں منتخب 200 سے زائد ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل چیئرمینان نے پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا کے ہزارہ اور ساوتھ ریجنز سے آزاد حیثیت میں منتخب 200 سے زائدویلج اور نیبر ہوڈ کونسل چیئرمینان نے پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیااور آنے والے حقیقی آزادی مارچ میں بھر پور شرکت کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بلدیاتی نمائندوں کو پارٹی مفلر اور کیپ پہنا کرپی ٹی آئی میں خوش آمدید کہا۔

 

پیر کے روزوزیراعلیٰ ہاﺅس میں منعقدہ شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کی تحریک انصاف میں شمولیت پارٹی قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں کی شمولیت پی ڈی ایم کو بہت بڑا دھچکا ہے اور ملک و صوبے میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنا اب ناممکن ہو چکا ہے ۔ بہت جلد پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا سیاسی منظرنامے سے خاتمہ ہو جائے گا اور ان جماعتوں کے صرف نام باقی رہیں گے کیونکہ عوام کی تحریک انصاف میں جو ق درجوق شرکت اس بات کی عکاس ہے کہ پی ٹی آئی ملک کی ایک مقبول ترین سیاسی جماعت بن چکی ہے ۔محمود خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت ایک مکمل بااختیار اور خود مختار بلدیاتی نظام پر یقین رکھتی ہے اور بلدیاتی نمائندوں کو اپنا پورا حق و اختیار دے گی اور ان کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک کیا جائے گا۔

 

وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں کیلئے چیک اور ترقیاتی سکیموں کی ایڈمنسٹریٹو اپرول کیلئے جوائنٹ سگنیچر کا علان کیا اور کہا کہ ویلج کونسل ہی واحد وہ نظام ہے جس کے ذریعے لوگوں کے بنیادی مسائل مقامی سطح پر آسانی اور بہتر طریقے سے حل ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوام کی بے لوث خدمت ہمارے قائد عمران خان کا وژن ہے اور ہم نے ہر صورت اس کو عملی جامہ پہنانا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ مو¿ثر بلدیاتی نظام کے ذریعے ہی عوام کی خدمت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں میں ہر صورت میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنائیں اور جس علاقے میں جن ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے وہی منصوبے ہی شروع کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کی تجاویز کے مطابق بلدیاتی نظام اور قانون کو مزید مو¿ثر بنائیں گے تاکہ جس مقصد کیلئے بلدیاتی نظام بنا ہے وہ پورا ہو۔ بلدیاتی نمائندوںکے جو مسائل ہیں وہ ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے تاکہ عوامی مسائل کے حل میں کوئی خلل نہ پڑے ۔

 

محمود خان نے کہاکہ چیئرمین عمران خان ہماری حقیقی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اور ہم نے اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہنا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ ہم پہلے بھی اپنے قائد کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اب بھی کھڑے ہیں اور مستقبل میں بھی کھڑے رہیں گے ۔ عمران خان ایک قدم آگے بڑھائیں گے ہم دو قدم آگے بڑھیں گے کیونکہ یہ ہماری حقیقی آزادی اور ہماری آئندہ نسلوں کے روشن مستقبل و خود مختار پاکستان کی جنگ ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کی فلاح و بہبود پر یقین رکھتی ہے اور اس ضمن میں صحت کارڈ ، کسان کارڈ ، ایجوکیشن کارڈ اور راشن کارڈ کے ذریعے عوام پر براہ راست سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ ہم نے اپنے وسائل کے مطابق اخراجات کرنے ہیں اور محدود وسائل میں ہی عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانا ہے ۔ موجودہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے ساتھ جو رویہ اختیار کر رکھا ہے یہ انتہائی نامناسب اور غیر ذمہ دارہے ۔

 

اُنہوں نے کہاکہ نئے ضم اضلاع کے عوام کیلئے صحت کارڈ کے فنڈز روکنا امپورٹڈ حکومت کا خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ تعصب کا واضح ثبوت ہے ۔ ضم اضلاع کے لوگ ہمارے اپنے لوگ ہیں اور خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے فنڈ سے ضم اضلاع کے صحت کارڈ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اُنہوںنے واضح کیا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ وہ اپنے صوبے کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اپنا حق چھین کر لیں گے ۔ اُنہوں نے کہاکہ امپورٹڈ حکومت نے چند ہی ماہ میں ملکی معیشت کے ساتھ وہ کھیلواڑ کیا جو کوئی دشمن بھی نہیں کر تا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ ایک غیر منتخب اور غیر عوامی حکومت ہے جس کا نہ کوئی مینڈیٹ اور نہ منشورہے۔ یہ عوام کو ریلیف کے نام پر محض دھوکہ دیتی ہے اور ملکی دولت لوٹ کر اپنے اثاثے بناتی ہے۔

chitraltimes independence vc councillor joined pti kp

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66552

عمران خان ہی عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں اور وہ ہی واحد لیڈر ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیں۔وزیراعلیِ

Posted on

عمران خان ہی عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں اور وہ ہی واحد لیڈر ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیں۔وزیراعلیِ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی حقیقی آزادی کی تحریک عروج کی بلندیوں کو چھو رہی ہے جس سے امپورٹڈ حکمران خوفزدہ ہو کر سیاسی انتقام پر اتر آئے ہیں اور اس تحریک کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں لیکن میں انہیں یہ واضح کر دوں کہ جتنی مرضی یہ انتقامی کارروائیاں کر لیں عوام بیدار ہو چکی ہے اور حقیقی آزادی کی جدو جہد میں عمران کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں محمود خان نے کہا کہ عمران خان ہماری نسلوں کو فکری اور ذہنی طور مکمل آزاد اور خودمختار بنانے اور دنیا میں پاکستان کی عزت اور وقار کو دوبارہ بحال کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انشاءاﷲ بہت جلدعمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی حاصل کرکے رہیں گے ۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ہی عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں اور وہ ہی واحد لیڈر ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیں۔ اس وقت ملک پر ایک نااہل ٹولہ مسلط کیا گیا ہے جس کا کام صرف اپنے اوپر کرپشن کے کیسز ختم کرانا اور ملکی دولت کو لوٹ کر باہر منتقل کرنا ہے۔ اس ٹولے کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں کیونکہ یہ عوامی لوگ ہی نہیں ہیں۔ ان کے پاس نہ تو عوام کو دینے لیے کوئی پالیسی ہے اور نہ ایجنڈا،یہ عوام کو ریلیف کے نام پر محض دھوکہ ہی دیتے ہیں۔ہمارے دور حکومت میں ترسیلات زر اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جس سے ملکی معیشت کو استحکام ملا۔ انہوں نے کہا کہ جب عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ تھیں تو اس وقت بھی عمران خان نے عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی کم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا۔ جب پوری دنیا کو عالمی وباءکے دوران مشکلات کا سامنا تھا ،لاک ڈاون نافذ تھا تو اس وقت بھی عمران خان نے اپنے غریب طبقے کو بھرپور ریلیف فراہم کیا۔

 

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے اقتدار میں آنے کے چند ہی ماہ میں ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، غریب عوام پر مہنگائی کا بم گرا کر انکا جینا محال کر دیا ، صنعتی شعبہ زوال پذیر ہے جس سے بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کمرتوڑ مہنگائی کے باعث عوام کی بنیادی سہولیات تک رسائی بھی ناممکن ہو رہی ہے جبکہ مہنگائی کے اس طوفان میں روز بروز اضافہ ہور ہا ہے اور امپورٹڈ حکومت کے پاس اس مسئلے کا حل بھی نظر نہیں آرہا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم ہر محاذ پر اپنے قائد کا بھر پور ساتھ دیں گے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے اور پاکستان کی سا لمیت کے لئے ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66524

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کاجنسی ہراسیت کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے، 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم

Posted on

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کا جنسی ہراسیت کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے، 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنسی ہراسیت کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے سمیت 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا،صدر مملکت کی جانب سے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ” ملازمت سے برطرفی” کی بڑی سزا برقرار، جبکہ جرمانہ بڑھا کر 20 سے 25 لاکھ روپے کر دیا۔ ہفتہ کو ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اپنے حکم میں صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش، جنسی اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں اور بلا شک و شبہ ثابت ہوجاتے ہیں تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں، ہراسیت کے خوف کی وجہ سے خواتین کی دب جانے والی اقتصادی صلاحیتوں کوبروئے کار لانے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔

 

ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔ ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی، اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا،ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے،خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں، خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں اور ان کو تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین شدید بے روزگار، مالی طور پر مجبور اور وراثت کے حق سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ملازمت میں ترقی کے وقت بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہاسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے، اسلام خواتین کو محفوظ ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہؓ ایک کاروباری خاتون تھیں۔ حضرت عمر ؓنے الشفاء بنت عبداللہ ؓ کو بازار کا نگران مقرر کیا، احتساب عدالت اور مارکیٹ انتظامیہ کا قلمدان سونپا۔ صدر مملکت نے کہا کہ حضرت ام کلثوم بنت علیؓکو ملکہ روم کے دربار میں سفارتی مشن پر بھیجا گیا۔ حضرت عائشہ ؓ، ام سلیم ؓسمیت بہت سی مسلمان خواتین نے جنگوں میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ صحابیات ؓنے جنگوں کے دوران رسول اللہ ﷺکی حفاظت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کا علاج کیا، امداد، پانی اور خوراک فراہم کی۔ صدرڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آئین کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت کی راہ ہموار کی جائے۔

 

 

ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر 13074کلومیٹر سڑکوں اور 410پلوں کو نقصان پہنچا ہے، این ایف آر سی سی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی)کے مطابق ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر 13074کلومیٹر سڑکوں اور 410پلوں کو نقصان پہنچا ہے، سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سندھ کے علاقے قنبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیر پور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین جبکہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں کوئٹہ، نصیرآباد،جعفر آباد،جھل مگسی،بولان،صحبت پور اور لسبیلہ سمیت خیبر پختونخوا کے دیر، سوات،چارسدہ،کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان اورپنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور کے علاقے شامل ہیں۔پاک فوج کی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری تیزی سے جاری ہیں۔ متاثرین کے انخلا کے لئے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کی اب تک627 پروازیں کی گئیں۔ اب تک ہیلی کاپٹروں کی مدد سے 4659افرادکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں پاک فوج کے147ریلیف کیمپس اور157 ریلیف کولیکشن پوائنٹس کام کر رہے ہیں۔

 

این ایف آر سی سی کے مطابق اب تک 11131.0 ٹن راشن اور اشیائے ضرورت کے ساتھ 12469435 اقسام کی ادویات جمع کی جا چکی ہیں تاہم 11041.7 ٹن خوراک، 1919.2 ٹن اشیائے ضرورت اور 12410535ادویات تقسیم کی جا چکی ہے۔ پاک فوج کے300سے زیادہ میڈیکل کیمپس میں 6لاکھ20 ہزار19متاثرین کا علاج معالجہ، مفت ادویات کی بھی فراہمی جاری ہے۔ پاک بحریہ کے 4 فلڈ ریلیف کوآرڈینیثن سنٹر اور 18سنٹرل کولیکشن پوائنٹس بھی متحرک ہیں، بحریہ کی جانب سے 1886ٹن راشن، 6839خیمے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔پاک بحریہ کی23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں مختلف اضلاع میں مصروف عمل ہیں اور اب تک 15568افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز54 موٹرائزڈ کشتیوں اور2 ہوور کرافٹس کے ساتھ کام کر رہی ہیں،اندرون سندھ میں پاک بحریہ کے 2 ہیلی کاپٹر بھی مصروف عمل ہیں۔ اب تک پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرزنے 69پروازوں کی مدد سے 479 افراد کو ریسکیو کیا۔پاک نیوی کے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے5333 پیکٹس راشن بھی تقسیم کیاگیا۔

 

پاک بحریہ کی8 غوطہ خور ٹیموں کے متاثرہ علاقوں میں 28 ڈائیونگ آپریشنزکئے گئے۔ پاک نیوی کے90 میڈیکل کیمپس میں 106801مریضوں کو سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ پاک فضائیہ کی جانب سے اب تک6593 خیمے اور خوراک کے639631 پیکٹس تقسیم کئے گئے۔اس کے علاوہ پی اے ایف نے 289193لٹر صاف پانی بھی متاثرین کوفراہم کیا۔پاک فضائیہ کے 46 میڈیکل کیمپش میں 74448مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔پاک فضائیہ کی 20خیمہ بستیوں میں 19807افراد کو رہائش فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ پی اے ایف نے 54 ریلیف کیپمس اور 3ایوی ایشن حبز بھی قائم کئے ہیں۔ پاک فضائیہ کے طیاروں ا ور ہیلی کاپٹرز کی265 پروازوں کی مدد سے1521 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ این ایف آر سی سی نے محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے اکثر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہا تاہم گلگت بلتستان اور کشمیر کے بعض علاقوں میں بارش ہوئی۔سبی میں 40اور خان پور میں 39ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم خشک جبکہ وسطی اور جنوبی علاقوں میں موسم گرم رہنے کا امکان ہے تاہم ہفتہ کی رات کو خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں بعض مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66516

غریب مریضوں کے لئے کینسر کا علاج صحت کارڈ پلس میں شامل کررہے ہیں، وزیر صحت

Posted on

غریب مریضوں کے لئے کینسر کا علاج صحت کارڈ پلس میں شامل کررہے ہیں، وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا میں کینسر سے متاثرہ غریب مریضوں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر کینسر کا علاج صحت کارڈ پلس میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جسکا اعلان وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں 2010 سے جاری ایک پراجیکٹ کے ذریعے کینسر سے متاثرہ غریب مریضوں کو مفت علاج کی سہولت دی جا رہی تھی جسکے تحت 9 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج معالجہ جاری تھا، حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے اس پراجیکٹ کے تحت پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں یہ سہولت فراہم کی جا رہی تھی جبکہ ہیلتھ کارڈ پلس میں کینسر کے مریضوں کا علاج شامل کرنے سے یہ سہولت صوبہ بھر کے مختلف ہسپتالوں میں دستیاب ہو سکے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں پراجیکٹ کی شکل میں قائم یہ سہولت کامیابی سے جاری رہنے کے بعد اب اختتام پزیر ہو رہی ہے جسمیں 9000 سے زائد کینسر کے غریب مریض رجسٹر ہوئے جسمیں 44 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ وزیر صحت تیمور جھگڑا نے رجسٹرڈ مریضوں کو سہولیات کی بلا تعطل فراہمی کے لئے صحت کارڈ پلس میں اسکی شمولیت کے لئے فوری اقدامات کے احکامات جاری کئے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
66514

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کی تکمیل سے لوگوں کو مقامی سطح پر معیاری علاج معالجے کی سہولیات میسر ہو نگی۔وزیراعلیِ

Posted on

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کی تکمیل سے لوگوں کو مقامی سطح پر معیاری علاج معالجے کی سہولیات میسر ہو نگی۔وزیراعلیِ

 

پشاور(چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی اور شعبہ صحت کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کو اپنی حکومت کے اہداف کا ایک اہم جز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے صحت کے شعبے کو ترقی دینے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ اصلاحات بھی کی ہیں جن کا حتمی مقصد شعبہ صحت کو بہتر بنانا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت مقامی سطح پر قائم مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے ، مراکز صحت میں طبی آلات کی فراہمی اور ڈاکٹرز کی بھرتی سمیت دیگر اقدامات اُٹھا رہی ہے جن کا مقصد عوام کوان کے گھر کی دہلیز پر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنا ہے ۔

 

وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بھر میں نان ٹیچنگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کی تکمیل سے لوگوں کو مقامی سطح پر معیاری علاج معالجے کی سہولیات میسر ہو نگی ۔اس کے علاوہ رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکز صحت کو بھی 24 گھنٹے چلانے کیلئے منصوبہ شامل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے عوامی خدمت اور فلاح کو اپنا شعار بنایا اور شعبہ صحت سمیت تمام شعبہ جات میں عوامی ضروریات اور توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبے ترتیب دیئے ۔ یاد رہے کہ رواں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ صحت کے 132 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 91 جاری اور41 نئے ہیںجبکہ رواں سال کے بجٹ میں25 ارب روپے صحت کار ڈ پلس اور 10 ارب روپے مفت ادویات کی فراہمی کیلئے بھی رکھے گئے ہیں ۔

 

اس کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع میں چار نئے میڈیکل کالجز قائم کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران تین ہزار سے زائد ڈاکٹرز بھرتی کئے گئے ہیں جن میں سپیشلسٹ بھی شامل ہیںجبکہ دیگر اقدامات میں پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو فعال بنانا ، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں نئے او پی ڈی بلاک کا قیام ، ایل آر ایچ میں الائیڈ اینڈ سرجیکل بلاک کو فعال بنانا ، فاﺅنٹین ہاﺅس پشاور،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن سرجری بلاک، با چا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی کی اپ گریڈیشن، باچا خان میڈیکل کمپلیکس میں ایکسڈنٹ اینڈ ایمرجنسی اور برن یونٹ کاقیام، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال چارسدہ کوفعال بنانا، سید وکالج آ ف ڈینٹسری کا قیام، نان ٹیچنگ ڈی ایچ کیوز کی ری ویمپنگ اور اس طرح کے درجنوں اقدامات شامل ہیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66512

سپریم کورٹ نے 5 منٹ سے زیادہ موبائل فون کال ہونے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کے معاملے پر ایف بی آر کی اپیل منظور کرلی

Posted on

سپریم کورٹ نے 5 منٹ سے زیادہ موبائل فون کال ہونے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کے معاملے پر ایف بی آر کی اپیل منظور کرلی

اسلام آباد (چترال ٹایمز رپورٹ) سپریم کورٹ نے 5 منٹ سے زیادہ موبائل فون کال ہونے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کے معاملے پر ایف بی آر کی اپیل منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موبائل کال 5 منٹ سے زیادہ ہونے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ نے موبائل کال 5 منٹ سے زیادہ ہونے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چارج کرنے کے معاملے پر ایف بی آر کی سندھ ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل منظورکرلی۔سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی اپیل کو دیگر اپیلوں کے ساتھ یکجا کرنے اور تمام اپیلوں کو ایک ماہ کے اندر سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔ایف بی آر نے موبائل کال 5 منٹ سے بڑھنے پر 75پیسے فی کال ایکسائز ڈیوٹی عائد کی تھی، جس کے بعد موبائل کمپنیوں نے ایکسائزڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

 

غیرمعمولی بارشوں اورشدیدسیلاب سے ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے، وزارت خزانہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزارت خزانہ نے کہاہے کہ جیوپولیٹکل تنازعات، ملکی اور عالمی غیریقینی حالات عالمی اورملکی معاشی منظرنامے پراثراندازہورہے ہیں، پاکستان میں غیرمعمولی بارشوں اورشدیدسیلاب سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس سے ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامے پرمنفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، مارچ 2022 میں بین الاقوامی تیل اور خوراک کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا جس کے اثرات پاکستانی معیشت پربھی مرتب ہوئے ہیں اورملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے باوجود ایڈجسٹمنٹس کے اقدامات میں تاخیرکی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کے اثرات جاری رہ سکتے ہیں، علاوہ ازیں روپیہ پردباؤ کی وجہ سے بھی قیمتوں میں اضافہ کارحجان جاری ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ حالیہ شدیدبارشوں اورسیلاب سے قیمتی انسانی جانوں اوراملاک کانقصان ہواہے، اس سیلاب نے کئی خاندانوں کوان کے سرمایہ اورزریعہ معاش سے محروم کردیا ہے،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ان عوامل کی وجہ سے جاری مالی سال میں ملک کااقتصادی پیش منظرغیریقینی ہے اورکئی شعبوں میں اہداف کاحصول مشکل ہوگا۔ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جولائی اوراگست کے مہینوں میں ترسیلات کا حجم 5.2 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 3.2فیصد کم ہے۔

 

گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 5.4ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا تھا۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں برآمدات میں 11.3فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے۔ جولائی تا اگست ملکی برآمدات کاحجم 5.1ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.6 ارب ڈالر تھا۔ ملکی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 2.1 فیصد کی شرح سے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 11.3 ارب ڈالر تھا۔حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں جاری مالی سال کے دوران نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ حسابا ت جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 1.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2.4 ارب ڈالر تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر26.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 169.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 229.5 ملین ڈالر تھا۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری کاحجم منفی 25.1 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 921.5 ملین ڈالر تھا۔مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 87.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 144.1 ملین ڈالر ریکارڈ کیاگیاجو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.19 ملین ڈالر تھا۔ گزشتہ سال 28 ستمبر کو زرمبادلہ کے ذخائر کاحجم26.037 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جو رواں سال 28 ستمبر کو 13.582 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال 28 ستمبر کوایکسچینج ریٹ 169.97 روپے تھا جو رواں سال 28 ستمبر 232.12 روپے ریکارڈ کیا گیا۔ اعداد وشمارکے مطابق ایف بی آر کے محاصل میں جولائی کے دوران 9.7فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی۔جولائی میں ایف بی آر 948 ارب روپے کی محصولات اکٹھا کیں جو گزشتہ سال جولائی میں 864 ارب روپے تھی۔

 

جولائی کے مہینے میں نان ٹیکس ریونیو میں 13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں سال جولائی میں نان ٹیکس ریونیو کاحجم 41 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال جولائی میں 47 ارب روپے تھا۔ سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جولائی میں مختلف منصوبوں کے لئے 5 ارب روپے جاری کئے گئے۔ گزشتہ سال جولائی میں پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کے لئے 25 ارب روپے جاری کئے گئے تھے۔ جاری مالی سال کے پہلے مہینے میں مالیاتی خسارے کا حجم 210 ارب روپے ریکارڈ کیا گیاجو گزشتہ سال جولائی میں 238 ارب روپے تھا۔مالیاتی خسارہ میں جولائی کے دوران سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ رواں سال جولائی میں پرائمری خسارہ 142 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی میں منفی5 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔ جولائی اور اگست میں زرعی شعبہ کے لئے 226.1 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 31.8 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں زرعی شعبہ کے لئے 176.6 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کئے گئے تھے۔جولائی اور اگست میں صارفین کے لئے قیمتوں کاحساس اشاریہ 26.1 پوائنٹ ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال جولائی اور اگست میں 8.4 پوائنٹ تھا۔ جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار کااشاریہ منفی 1.4 فیصد ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال جولائی میں 1.4 فیصد تھا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کاکے ایس ہنڈرڈ انڈکس یکم جولائی کو 41435 پوائنٹس ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال یکم جولائی کو 41630 پوائنٹس ریکارڈ کیاگیا تھا۔ مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں جاری مالی سال کے دوران 2.16فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے برعکس نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 1.65 فیصد کی شرح سے ہوئی ہے۔

 

 

سی ڈی ایل ڈی ملازمین کا ریگولرائزیشن پر وزیر بلدیات و سیکرٹری بلدیات کے اعزاز میں عشائیہ

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبے کے 13 شمالی اضلاع میں مقامی لوگوں کی شمولیت سے ترقیاتی سکیمیں مکمل کرنے والے بلدیاتی پروگرام کمیونٹی ڈریون لوکل ڈویلپمنٹ (سی ڈی ایل ڈی) کے پراجیکٹ ملازمین نے مستقل ہونے کی خوشی میں خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات، انتخابات و دیہی ترقی سردار فیصل امین گنڈاپور اور سیکرٹری بلدیات سید ظہیر الاسلام شاہ کے اعزاز میں پشاور کے مقامی ہوٹل میں عشائیہ کا اہتمام کیا جس میں دیگر حکام کے علاؤہ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر و سپیشل سیکرٹری بلدیات عرفان اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل بلدیات عثمان محسود، پراجیکٹ کے ایڈمن و فنانس آفیسر خان آیاز اور محکمہ بلدیات کے سیکرٹری حدبندی و انتخابات ساجد گل نے بھی شرکت کی۔ واضح رہے کہ 2013ء میں یورپی یونین کے مالی تعاون سے شروع ہونے والے 12 ارب روپے کے اس ترقیاتی پراجیکٹ کے تحت ملاکنڈ ریجن کے سات اضلاع سوات، شانگلہ، ملاکنڈ، دیر پائیں، دیر بالا، چترال پائیں، چترال بالا اور پھر مرحلہ وار مزید چھ اضلاع بونیر، نوشہرہ، صوابی، ہری پور، بٹگرام اور تور غر میں مقامی شراکت سے اب تک 7400 ترقیاتی سکیمیں مکمل کی گئی ہیں جن میں گلی کوچوں کی تعمیر، آبنوشی، آبپاشی، شمسی توانائی اور تعلیمی و طبی مراکز میں کمروں کی تعمیر و مرمت شامل ہیں۔ چنانچہ اب تین تا پینتیس لاکھ روپے کی ان کمیونٹی سکیموں کی پائیداری کی مثالیں دی جاتی اور تقریباً تین سو پراجیکٹ ملازمین کی اسی حسن کارکردگی کی بنیاد پر اب ان تمام کو باقاعدہ قانون سازی کے تحت مستقل کر دیا گیا ہے۔ وزیر بلدیات اور سیکرٹری بلدیات نے تمام 298 پراجیکٹ افسران اور اہلکاروں کو مستقلی پر مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور کمیونٹی کی جانب سے اچھی فیڈبیک آنے پر ریگولرائز کیا گیا ہے جبکہ اس کا تمام کریڈٹ وزیراعلی محمود خان کو بھی جاتا ہے جنکی خصوصی ہدایت پر صوبائی اسمبلی سے انکی مستقلی کا ایکٹ منظور کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سزا و جزاکی پالیسی پر گامزن ہے جس کے تحت حسن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کی ہر طرح حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب یہ تمام ملازمین زیادہ تندہی سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے اور دوسرے سرکاری ملازمین کیلئے بھی مثال بن کر عوامی خدمت کے اعلیٰ معیارات قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی معاشرتی ناسور ہے اور سرکاری ملازمین صوبے سے ایسی تمام برائیوں کی بیخ کنی جبکہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں تعمیر و ترقی کا عمل تیز کرنے میں حکومت سے پورا تعاون کریں گے سی ڈی ایل ڈی ملازمین نے دن رات محنت کرکے ترقیاتی رفتار بڑھانے کا عزم دہرایا، ہاتھ اٹھا کر صوبائی حکومت کی ترقیاتی اور عوام دوست پالیسیوں پر کامیابی سے عملدرآمد کا یقین دلایا اور مستقلی کی شکل میں انہیں حسن کارکردگی کا پھل دینے پر وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66504

سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی بحالی اور تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کی ورلڈ بینک کے وفد سے ملاقات

Posted on

سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی بحالی اور تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی کی ورلڈ بینک کے وفد سے ملاقات

سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے سکولوں کی بحالی کے لیے ورلڈ بینک کی ٹیم کی جانب سے HCIP پروجیکٹ کے تحت پندرہ ملین ڈالر کی فوری امداد کا وعدہ

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم شہرام خان ترکئی نے محکمہ تعلیم کے اعلی سطح وفد کے ہمراہ عالمی بینک کی سینئر قیادت سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں حالیہ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے سکولوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور متاثرہ اسکولوں کی بحالی کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ ورلڈ بینک کی ٹیم کی جانب سے HCIP پروجیکٹ کے تحت پندرہ ملین ڈالر کی فوری امداد سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے سکولوں کے لیے جاری کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم کے ہمراہ سیکرٹری ایجوکیشن، ہیومن کیپٹل انویسٹمنٹ پروگرام کی ٹیم اور محکمہ تعلیم کے کمیونیکیشن سپیشلسٹ بھی موجود تھے۔

 

صوبائی وزیر نے ورلڈ بینک کی ٹیم سے انفراسٹرکچر بلڈنگ کے حوالے سے خصوصی تعاون کی درخواست کی جس پر ورلڈ بینک کی ٹیم نے انتہائی حوصلہ افزا جواب دیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم کی جانب سے ایک اہم تجویز پیش کی گئی کہ محکمہ تعلیم ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے ہیومن کیپٹل انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت محکمہ تعلیم کے سیکر ٹریٹ سے صوبہ بھر کے بچوں کے لیے آن لائن ڈیجیٹل کنٹنٹ اور ریکارڈڈ ویڈیو لیکچرز کا پروگرام شروع کرنا چاہتا ہے جو محکمہ تعلیم کے آفیشل یوٹیوب چینل، پوڈکاسٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نشر کئے جائیں گے جس سے نہ صرف صوبہ بھر کے تمام سکولوں میں موجود بچے استفادہ حاصل کر سکیں گے بلکہ آؤٹ آف سکول چلڈرن بھی اس سہولت سے بھرپور انداز میں فائدہ حاصل کر سکیں گے۔ سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو ماڈرن خطوط پر متعارف کرانا ہے جس کے لئے آن لائن میڈیا پلیٹ فارمز سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس تجویز پر ورلڈ بینک کی ٹیم کی جانب سے اتفاق کیا گیا اور عنقریب محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ میں آگے کا لائحہ عمل طے کرنے کا اعادہ بھی کیا گیا۔بعدازاں صوبائی وزیر نے بحالی اقدامات کو جلد از جلد شروع کرنے کے لئے متعلقہ افسران کو ہدایات بھی جاری کیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66501

امپورٹڈ حکمرانوں نے لوٹ مار کا راستہ ہموار کرنے کیلئے قوانین میں ترامیم کر ڈالی ہیں اور یہ پیغام دیا ہے کہ اگر ڈاکہ ڈالنا ہے تو بڑا ڈاکہ ڈالو۔عمران خان

Posted on

امپورٹڈ حکمرانوں نے لوٹ مار کا راستہ ہموار کرنے کیلئے قوانین میں ترامیم کر ڈالی ہیں اور یہ پیغام دیا ہے کہ اگر ڈاکہ ڈالنا ہے تو بڑا ڈاکہ ڈالو۔عمران خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک میں کرپشن کے خلاف اور قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو معاشرہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا وہ تباہی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ قوم انتظار کرے وہ جلد کال دیں گے اور اس کے بعد واپسی نہیں ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈورڈ زکالج پشاور کے دورے کے دوران طلبائ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، سینیٹر شبلی فراز، صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑااور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔عمران خان نے کہا کہ کسی بھی قوم کے تعلیمی ادارے لیڈرشپ پیدا کرتے ہیں۔ جتنا اچھا اور معیاری تعلیمی نظام ہو گا، اُتنی اچھی لیڈرشپ سامنے آئے گی۔

 

اُنہوں نے نظام کی شفافیت، قانون کی حکمرانی اور قیادت کے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی ریاست کیلئے انصاف پر مبنی نظام اور قانون کی حکمرانی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے سوا ئ کوئی بھی قوم اپنے پاﺅں پر کھڑی نہیں ہو سکتی۔ اُنہوں نے کہاکہ ہمارے نبی دُنیا کے سب سے بڑے لیڈر ہیں جنہوں نے پہلی اسلامی ریاست کی بنیادانصاف اور قانون کی حکمرانی پر رکھی۔ ہمارے نبی نے 15 سو سال پہلے وسائل کی منصفانہ تقسیم کا جوعملی نمونہ پیش کیا تھا،آج دُنیا اُسی زوایے پر سوچنے پر مجبور ہے۔ عمران خان نے کہاکہ ہماری تباہی اور خستہ حالی کی بنیادی وجہ قانون کی عدم حکمرانی ہے۔ اُنہوںنے واضح کیاکہ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہے کہ قانون سب کیلئے ایک جیسا ہو۔ طاقتور اور کمزور سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں۔

 

اُنہوں نے کہاکہ یہاں غریب جیل میں اور بااثر لوگ لوٹ مار کرکے بھی آزاد پھرتے ہیں۔1100 ارب روپیہ معاف کیا جارہا ہے جو چند لوگوں کی جیب میں جائے گااور دوسری طرف عام آدمی بدترین مہنگائی سے مررہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکمرانوں نے لوٹ مار کا راستہ ہموار کرنے کیلئے قوانین میں ترامیم کر ڈالی ہیں اور یہ پیغام دیا ہے کہ اگر ڈاکہ ڈالنا ہے تو بڑا ڈاکہ ڈالو۔عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک تباہی کی طرف گامزن ہے مگر ان لوگوں کا پیٹ ابھی تک نہیں بھرا۔جب سے امپورٹڈ حکومت آئی، روپیہ 33 فیصد تک گر گیا۔ اُنہوںنے کہاکہ اب صورتحال یہ ہے کہ نہ ہمارے قومی وسائل محفوظ ہیں اور نہ ہی حساس معلومات، سب کچھ داﺅ پر لگ چکاہے۔ عمران خان نے کہاکہ اب قوم کو چوروں کے خلاف نکلنا ہو گا جو معاشرہ ظلم کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا،اس میں اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اُنہیں اﷲ کے سواکسی کا خوف نہیں۔ قوم تیار رہے، وہ جلد حتمی کال دیں گے جس کے بعد واپسی نہیں ہو گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66479

ایشیائی ترقیاتی بینک اورترقیاتی شراکت داروں کی حالیہ سیلاب کے بعدامداد، تعمیرنو اوربحالی کی سرگرمیوں میں پاکستان کے ساتھ مکمل معاونت کی یقین دہانی

ایشیائی ترقیاتی بینک اورترقیاتی شراکت داروں کی حالیہ سیلاب کے بعدامداد، تعمیرنو اوربحالی کی سرگرمیوں میں پاکستان کے ساتھ مکمل معاونت کی یقین دہانی

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ )ایشیائی ترقیاتی بینک اورترقیاتی شراکت داروں نے حالیہ سیلاب کے بعدامداد، تعمیرنو اوربحالی کی سرگرمیوں میں پاکستان کے ساتھ مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ وفاقی وزیربرائے اقتصادی امورسردارایازصادق نے کہاہے کہ حکومت معیشت اوراسلوب حکمرانی میں بہتری کیلئے اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے میں پرعزم ہے۔انہوں نے یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کے کثیرالجہتی شراکت داروں کے 55 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پربینک کے سینئرانتظامیہ کے ساتھ بات چیت اورملاقاتوں میں کہی۔سردارایازصادق پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں جبکہ وفدمیں سیکرٹری اقتصادی امورکاظم نیاز، ایشیائی ترقیاتی بینک میں پاکستان کے نمائندہ اورایگزیکٹوڈائریکٹرنوراحمد اوروزارت اقتصادی امورکے سینئیرافسران شامل ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک گروپ کے صدرماساتوگوآساکاوا کے ساتھ ملاقات میں گروپ کے صدرنے پاکستان میں حالیہ شدیدبارشوں اورسیلاب سے ہونے والے نقصان پرگہرے رنج وغم کااظہارکیا۔انہوں نے وفاقی وزیراورپاکستانی وفدکوامداد، ریسکیو اورتعمیرنووبحالی کی سرگرمیوں میں بینک کی مکمل معاونت کایقین دلایا۔

 

انہوں نے پاکستان میں بالخصوص بجلی، گورننس اورمالیاتی شعبہ جات میں اصلاحات کیلئے کوششوں کوبھی سراہا اورکہا کہ اس سے پاکستان کواپنی نموکی استعدادسے بھرپوراستفادہ کرنے اورسیلاب کے بعدجلدبحالی کاموقع ملیگا۔وفاقی وزیرنے پاکستان کیلئے مسلسل امداد اورمعاونت پرایشیائی ترقیاتی بینک کاشکریہ اداکیا اور یقین دلایا کہ موجودہ حکومت معیشت اور گورننس کے کلیدی شعبوں میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے گروپ کے صدر کو حالیہ سیلاب کے تباہ کن اثرات کو دیکھنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔پاکستانی وفدنے بینک کے نائب صدرآپریشنز ون شاکسین چن اوربینک کے وسطی اورمغربی ایشیا کیلئے ڈائریکٹرجنرل ایوجین زوکوف سے بھی ملاقات کی۔اجلاس میں پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے جاری اورمستقبل کے منصوبوں کاجائزہ لیاگیا۔وفاقی وزیرنے پاکستان کی معیشت پردباؤ کوکم کرنے کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کاونٹرسائکلیکل سپورٹ فیسلیٹی (سی ایس ایف) کی سہولت کیلئے برق رفتاراقدامات پر بینک کی انتظامیہ کی کاوشوں کوسراہا۔بینک کے نائب صدرآپریشنز ون شاکسین چن نے اس بارے میں وفاقی وزیرکومکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی اورانہیں بتایاکہ ایشئین انفراسٹرکچر ڈولپمنٹ بینک اس سہولت کے تحت اضافی 50 کروڑ ڈالر کی فراہمی میں پرعزم ہے۔

 

شاکسین چن نے ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اوراقوام متحدہ کے اداروں کی مشترکہ تجزیاتی رپورٹ کے بعد تعمیرنو اوربحالی کیلئے پاکستان کی معاونت میں اضافہ پراپنی رضامندی کااظہارکیا۔ پاکستانی وفد نے اے ڈی بی کے ایگزیکٹو بورڈ کے اراکین کے ساتھ گول میز اجلاس کا اہتمام بھی کیا، جس میں 40 سے زائد ممالک کی نمائندگی کرنے والے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔اس موقع پر سیکرٹری اقتصادی امورنے پاکستان میں حالیہ شدید سیلاب، حکومت کے فوری ردعمل، امدادی سرگرمیوں اورمستقبل کے چیلنجوں کے بارے میں ایک جامع پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے اس ضمن میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر، مسلح افواج، صوبائی حکومتوں، بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور غیر سرکاری اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے بورڈ کے ممبران پر سیلاب کے بعد تعمیر نو اور بحالی پر توجہ دینے اورپاکستان کی معاونت پرزوردیا۔ سیکرٹری اقتصادی امورنے بجلی، مواصلات، ہاوسنگ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں موسمیاتی لحاظ سے موزوں بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دینے پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیرنے بورڈ کے ممبران کو موجودہ حکومت کی طرف سے ٹیکسوں اورتوانائی کے شعبوں میں اصلاحات اوراس ضمن میں کئے گئے مشکل فیصلوں سے آگاہ کی۔انہوں نے کہاکہ حکومت معاشی طورپرکمزورطبقات کی معاونت کررہی ہے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام اوردیگراقدامات کے زریعہ معاشی طورپرکمزورطبقات کو مسلسل معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ بورڈ کے ممبران نے پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی اوریکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تعمیر نو کی کوششوں اور پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے اقدامات میں اضافہ کا یقین دلایا۔

 

حکومت کا آئی ایم ایف کی رضامندی کے بعد پیٹرول کی قیمت میں کمی کا فیصلہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس) پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی ٹیکس تین ماہ کیلئے منجمد کرنے پر اصولی رضامندی ظاہر کی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کل ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی ا?ئی ایم ایف کے ساتھ کوئی حتمی معاہدہ نہیں۔ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت جنوری 2023 تک پٹرول پر پٹرولیم لیوی 50روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے۔واضح رہے کہ پیٹرول پر اس وقت 37.42 روپے فی لیٹر کے لگ بھگ پیٹرولیم لیوی عائد ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7.35 روپے فی لیٹر کے لگ بھگ ہے، اس کے علاؤہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر دس دس روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل فی لیٹر پٹرولیم لیوی بتدریج بڑھا کر پچاس روپے کی جائے گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66465

وزیراعلیِ نے انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز گنول ، منکیال اور مداکلشٹ چترال پر عمل درآمد کیلئے مجوز ہ ایکشن پلان سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبوں کا مرحلہ وار ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دیدی

Posted on

وزیراعلیِ نے انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز گنول ، منکیال اور مداکلشٹ چترال پر عمل درآمد کیلئے مجوز ہ ایکشن پلان سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبوں کا مرحلہ وار ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دیدی

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز گنول ، منکیال اور مداکلشت پر عمل درآمد کیلئے مجوز ہ ایکشن پلان سے اتفاق کرتے ہوئے منصوبوں کا مرحلہ وار ٹینڈر جاری کرنے کی منظوری دی ہے ۔ پہلے مرحلے میں گنول انٹگرٹیڈ ٹوارزم زون جبکہ دوسرے مرحلے میں منکیال اور مداکلشت کا ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔ یہ تینوں منصوبے مجموعی طور پر 12.2 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے قائم کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں سیاحت کو بطور صنعت فروغ دینا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز کے قیام سے ناصرف مقامی ثقافت اور صوبے کے قدرتی حسن کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو بہترین سیاحتی سہولیات بھی میسر ہوںگی جس کے نتیجے میں سماجی و معاشی ترقی کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔

 

جمعرات کے روز پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات کے قدرتی حسن کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے مذکورہ ترقیاتی منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوںنے کہا کہ صوبے میںشعبہ سیاحت کی دیر پا بنیادوں پر ترقی صوبائی حکومت کے اہم اہداف میں شامل ہے، اسی مقصد کے تحت خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹووارزم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے نا صرف پہلے سے موجود سیاحتی مقامات تک عوام کی آسان رسائی اور ان کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے بلکہ نئے سیاحتی مقامات کو بھی متعارف کرانا ہے ۔ صوبے میں موجود سیاحتی استعداد کو معاشی ترقی کی بنیاد بنانے کےلئے صوبائی حکومت جامع اور مربوط حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں جاری منصوبوں کی تکمیل سے متعلقہ علاقوں میں سیاحتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔ قبل ازیں اجلاس کو انٹگریٹڈ ٹووارزم زونز کے قیام کے منصوبوں پر اب تک کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انٹگریٹڈ ٹووارزم زون گنول 60 ایکڑ وسیع رقبے پر مشتمل ہے جس کے گرد و نواح میں جھیل سیف الملوک ، جھیل دودی پت سر، پیالہ جھیل، شوگران، سری پائے اور وادی کاغان جیسے دلکش اور حسین مناظر ہیں۔ اس انٹگریٹڈ ٹووارزم زون کی ترقی کا تخمینہ لاگت 5.5 ارب روپے ہے۔ سائٹ تک رسائی کے لئے رابطہ سڑک کی تعمیر پر بھی 30 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

 

اسی طرح منکیال انٹگریٹڈ ٹووارزم زون کا منصوبہ 30 ایکڑ وسیع رقبے پر مشتمل ہے جس کا تخمینہ لاگت 2.9 ارب روپے ہے۔اس زون کی ترقی سے بھی مختلف حسین مناظر تک رسائی آسان ہو جائے گی جس میں جبہ جھیل، جاروگو وادی، واٹر فال کٹورہ جھیل اور وادی سوات شامل ہیں۔ اس منصوبے کی سائیٹ تک رسائی کے لئے رابطہ سڑک کی تعمیرپر پیشرفت جاری ہے۔ مداکلشت انٹگریٹڈ ٹووارزم زون 69.4 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے جو 3.8 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ اس زون کے قریب چترال گول، نیشنل پارک، وادی کیلاش اور شندور پاس جیسے دلکش مقامات موجود ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ تینوں منصوبوں کے لئے درکار زمین پر سیکشن فور لگادیا گیا ہے اور مزید پیش رفت جاری ہے ۔ علاوہ ازیں ہر زون کو بجلی کی فراہمی کےلئے 11 کے وی ٹرانسمیشن لائن بھی دستیاب ہے ۔ مین ٹرانسمیشن لائن سے متعلقہ سائٹس تک ٹرانسمیشن لائن کےلئے سروے اور ڈیمانڈ نوٹس کیلئے پیسکو حکام کو باضابطہ درخواست دیدی گئی ہے۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبائی حکومت کے فلیگ شپ پراجیکٹ سوات موٹر وے فیز ٹو پرٹائم لائن کے مطابق پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ منصوبے پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ہے ۔

 

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے نا صرف عوام کو تیز رفتار سفری سہولیات میسر آئے گی بلکہ خطے میں سیاحت اور تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف ریجنز میں میگا مواصلاتی منصوبوں کے ذریعے پورے صوبے کو باہم مربوط اور منسلک کرنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلے میں سوات موٹر وے اور ڈی آئی خان موٹر وے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ صوبائی وزیر قانون عبد الشکور خان، وزیرمواصلات و تعمیرات ریاض خان ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر کمیٹی اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ۔

chitraltimes cm kpk chairing integrated dev program meeting

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66460

چترال سے تعلق رکھنے والے دو افراد کوپشاورمیں ہیروین کی نشے سے علاج اور بحالی کے بعد ان کے گھر وں میں پہنچاکر ان کے والدین کے حوالے کردیاگیا

Posted on

چترال سے تعلق رکھنے والے دو افراد کوپشاورمیں ہیروین کی نشے سے علاج اور بحالی کے بعد ان کے گھر وں میں پہنچاکر ان کے والدین کے حوالے کردیاگیا

 

چترال ( نمائندہ  چترال ٹایمز ) گزشتہ روز چترال سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو پشاورمیں ہیروین کی نشے سے علاج اور بحالی کے بعد سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لویر چترال انوارالحق کی ہدایت پر ان کے گھر وں میں پہنچاکر ان کے والدین کے حوالے کردیا۔ ڈسٹرکٹ افیسر سوشل ویلفئیر، ویمن امپاورمنٹ اینڈ اسپیشل ایجوکیشن نصرت جبین نے بتایاکہ ان کے محکمے کے اہلکار وں نے پشاور میں ضلعی انتظامیہ سے ان افراد کو اپنی سپردگی میں لینے کے بعد اپنے محدود وسائل میں سے خرچ برداشت کرکے توقیر کو خورکشاندہ اور حبیب الرحمن کو ارندو میں ان کے والدین تک پہنچادیا جبکہ ڈوم شوغور سے تعلق رکھنے والے شاکر اللہ کو پہلے ہی ان کے گھروالوں نے پشاور سے ریسیو کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ڈائرکٹر سوشل ویلفیر خیبر پختونخوا خالد اقبال خٹک کی خصوصی ہدایت پر ان کا محکمہ ان افراد کو نارمل زندگی گزارنے میں مدد دینے کے لئے کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے سول سوسائٹی پربھی زور دیاکہ ان نشے کی لعنت میں مبتلا ان بحال شدہ افراد کو نارمل زندگی گزار نے اور ان کو دوبارہ اس لت میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لئے اپنا کردار اداکرے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66450

ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور صفدر کی سزائیں کالعدم قرار، نااہلی بھی ختم

ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور صفدر کی سزائیں کالعدم قرار، نااہلی بھی ختم

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ عدالت میں نیب پراسیکوٹر عثمان جی راشد چیمہ آج پیش نہیں ہوئے دوسرے نیب پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے متعدد سوالات پوچھ رکھے تھے جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل شروع کیے۔ مظفر عباسی نے کیس میں نیب کا ریکارڈ پڑھا کہ حسن اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دی، چھبیس جنوری 2017ء کو یہ درخواست دی گئی تھی، طارق شفیع کا بیان حلفی ریکارڈ پر رکھا گیا تھا، اْس بیان حلفی میں گلف اسٹیل کی فروخت کا بتایا گیا، سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا تھا گلف اسٹیل مل بنی کیسے؟ طارق شفیع یہ دکھانے میں ناکام رہے تھے کہ وہ بزنس پارٹنر تھے۔

Nawaz and Maryam 2

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سوال پھر وہیں سے شروع ہوتا ہے کہ چارج کیسے ثابت ہورہا ہے؟ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف، مریم کا لنک بتا دیں، ابھی تک ان کا کہیں بھی لنک ثابت نہیں ہو رہا پھر بھی آپ پڑھیں۔عدالت نے کہا کہ واجد ضیا کا یہ بیان اور سارا مواد پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتا ہے؟ سوال وہی ہے اس سارے مواد سے آپ کوئی جرم کیسے ثابت کرتے ہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ سارا ریکارڈ خود دیکھا تھا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اثاثوں کے کیس میں مریم نواز کا نواز شریف سے لنک کیا ہے؟ دیانت داری سے نہیں تو ابھی تک کوئی لنک آپ نے نہیں دکھایا۔سردار مظفر نے کہا کہ میں دستاویزات سے ہی پڑھ کر دکھاؤں گا جس پر عدالت نے کہا کہ وقت کیوں ضائع کرنا سیدھا اْس طرف آئیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جاسکتا، جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف جمع کی گئی معلومات دیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بتائیں کہ ان سب باتوں سے الزام کیسے ثابت ہو رہا ہے؟

 

نیب پراسیکیورٹر مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، میں ڈاکومنٹس سے دکھاؤں گا کہ یہ پراپرٹیز 1999ء میں خریدی گئیں۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ان پراپرٹیز کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں، زبانی بات نہ کریں، کل یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں، آف شور کمپنیوں نے اپارٹمنٹ کتنی قیمت میں خریدا؟ اپیل میں کام آسان ہوتا ہے کہ جو چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں انہی کو دیکھنا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے نیب سے سوال کیا کہ نواز شریف کا اس کیس کے حوالے سے موقف کیا ہے؟ جس پر مظفر عباسی نے کہا کہ نواز شریف کا موقف تھا کہ ان کا اس پراپرٹی سے کوئی تعلق نہیں۔عدالت نے کہا کہ جب نواز شریف نے بیان دیا کہ ان کا تعلق نہیں تو پھر آپ کو ریکارڈ سے تعلق ثابت کرنا ہے، آپ متضاد بات کر رہے ہیں گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکوٹر نے کہا تھا پراپرٹیز خریدنے میں مریم کا کوئی کردار نہیں اب آپ کہہ رہے ہیں مریم نواز کا کردار اس وقت تھا پہلے کلئیر تو کرلیں۔عدالت نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں سی ایم اے فائل نا ہوتی تو آپ کا کیس تو کچھ بھی نہیں تھا، وہاں ہر چیز ڈاکیومینٹڈ ہوتی ہے، ریکارڈ لانا مشکل نہیں جس پر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نے پراپرٹی کی ملکیت ثابت کردی ہے، مالیت غیر اہم ہے۔

 

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ غلط بات کر رہے ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں قیمت کا تعین ضروری ہے، نیب کا پورا کیس شریف خاندان کے اپنے جوابات پر بنایا گیا، اگر شریف خاندان سپریم کورٹ میں جواب دائر نہ کرتا تو کیس نہیں بن سکتا تھا، گزشتہ سماعت پر دوسرے پراسیکیوٹر نے ایک الگ موقف لیا اور اْس پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مریم نواز کا جائیداد کی خریداری میں کوئی تعلق نہیں اور آج آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز 1993ء سے بینیفشل مالک تھیں۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ نواز شریف نے یہ جائیدادیں مریم کے ذریعے چھپائیں اس پر جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں اسے شواہد سے ثابت کریں، آپ اِدھر اْدھر نہ جائیں جو خود کہا اسے ثابت کریں۔مظفر عباسی نے کہا کہ یہ بیرون ملک بنائی گئی جائیداد کا کیس ہے جس کی دستاویزات بھی وہی بنیں، جو ریکارڈ رسائی میں تھا وہی دستاویزات لائے اور کیا لاتے؟ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اس کیس کو زیادہ بہتر طریقے سے بنا سکتے تھے، واجد ضیا کو پتا چلا تھا اگر پانچ سو ملین مالیت ہے تو دستاویزات لائی جا سکتی تھیں۔

 

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ جو بات سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان کی ہے یہ واجد ضیا اپنے بیان میں ذکر کر چکے ہیں، سپریم کورٹ میں جمع کرائی سی ایم اے نواز شریف کا بیان نہیں ہے، جو بھی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع ہوئیں ان کی تحقیقات نہیں ہوئیں، نیب نے تحقیقات کرنی تھیں جو نہیں کیں۔عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ آپ دستاویزات سے بتائیں جو انہوں نے سی ایم اے میں کہا وہ غلط ہے یا ٹھیک، آپ نے کہاں ثابت کیا کہ یہ ساری پراپرٹیز نواز شریف کی ہیں، اگر نواز شریف کا کردار ثابت ہوگا تب ہی مریم کے کردار کو دیکھیں گے، سردار صاحب کیس تقریباً مکمل ہو گیا ہے اب وہ ڈاکومنٹ دیکھا دیں جو کہیں چھپا ہوا ہے۔ وکیل مریم نواز امجد پرویز نے کہا کہ ان کے پاس سرٹیفائیڈ ڈاکیومنٹ کی فوٹو کاپی ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ گواہ اور ملزم بیانات ریکارڈ کراتے ہیں، تفتیشی افسر نے شواہد اکٹھے کرنے تھے، دادا اگر اپنے پوتے کے لیے کوئی سیٹلمنٹ کر رہا ہے تو اس میں نواز شریف تو کہیں نہیں آیا، فلیٹس کمپنی کی اونر شپ ہونے پر تو کوئی اختلاف نہیں اس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جی بالکل کوئی اختلاف نہیں۔اس دوران نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے نیلسن اور نیسکول کی رجسٹریشن کا دستاویز دکھایا جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ آف اِن کارپوریشن کی کاپی ہے۔

 

عدالت نے کہا کہ کئی دستاویزات پر ملزمان کے وکلا نے ٹرائل میں اعتراضات اٹھائے تھے، دیکھنا ہے کیا ٹرائل کورٹ نے فیصلے میں ان اعتراضات کو وجوہات سے مسترد کیا؟وکیل مریم نواز نے کہا کہ یہ جو دستاویزات دکھا رہے ہیں ان پر لکھا کہ کسی کے”کئیر آف“ سے آئیں جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا جن کے ذریعے یہ دستاویزات آئیں ان کا بیان لیا؟ اس پر نیب نے کہا کہ ہمیں ضروت نہیں تھی، ملزمان کو جرح کرنی تھی تو لے آتے۔جسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں چاروں اپارٹمنٹس کی اونرشپ ان کمپنیوں کے نام ہے اور بینفشل اونر مریم ہے، نواز شریف کہاں ہیں؟ وہ کہیں نہیں؟ اگر ان کا اعتراف بھی مان لیا جائے تو ان کا کیس 2006ء سے ہی بنتا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ سے کسی وکیل کو ہائر کریں تو وہ خود لکھتا ہے کہ میری معلومات میں یہ ہے، اس دستاویز کی بنیاد پر دعویٰ ڈگری نہیں ہوتا سزا تو مختلف بات ہے، اس طرح تو آپ کا کیس تو مریم نواز کے حوالے سے ہے دیگر ملزمان کے خلاف تو ہے ہی نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے کوئی ایک ثبوت دے دیں کہ وہ کہیں لنک کر رہا ہے، آپ کے کہنے سے تو نہیں ہو جائے گا ڈاکومنٹ سے دکھائیں،اب آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز ساری جائیداد کی بینیفشل مالک ہیں؟ تو کیا اب یہ سمجھیں کہ نواز شریف کا اس کیس سے تعلق ہی نہیں تھا؟ نواز شریف کا تو نام کہیں بھی نہیں آرہا، سمجھ نہیں آتی نواز شریف کو آپ لنک کیسے کر رہے ہیں؟

 

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ مان لیتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں جو سی ایم اے انہوں نے ڈالی وہ غلط ہے، دو ڈاکومنٹس پر آپ کا کیس ہے ان میں نواز شریف سے متعلق ثبوت بتا دیں، مریم پر پرائمری چارج نہیں، اگر پرنسپل کیس ثابت نہ کرسکے تو یہ بھی کچھ نہیں ہوگا، آپ کی دستاویزات اب کہتی ہیں مالک مریم نواز تھیں، مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہوسکتا ہے آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہمارا کیس ہے کہ مریم نواز بطور نوازشریف کی بے نامی ملکیت رکھتی تھیں،اس پر جسٹس فاروق نے کہا کہ ہم آپ کی بات مان لیتے ہیں پھر اس کے شواہد دے دیں۔ سردار عباسی نے کہا کہ مائی لارڈ یہی جو دستاویزات آپ کو دیں یہ ثبوت ہی ہیں ناں۔عدالت نے کہا کہ بینفشل اونر یا شئیر ہولڈر مریم اس میں کب آئیں؟ اس حوالے سے کوئی ڈاکومنٹ نہیں، کیا مریم نواز آج بینفشل اونر ہیں؟ اس پر سردار عباسی نے کہا کہ جی بالکل! مریم نواز آج بھی ہیں، برطانیہ کے محکمہ داخلہ کا لیٹر ریکارڈ پر موجود ہے، لیٹر کے مطابق مریم نواز ہی بینیفشل مالک ہیں، مریم نواز کے اپنے ذرائع آمدن نہیں تھے، کمپنیوں کی ان کارپوریشن کے دستاویزات بھی دکھا دیئے ہیں۔

 

عدالت نے پوچھا کہ اب اْس لیٹر کو درست بھی مان لیں تو کیا ثبوت ہے وہ آج بھی بینیفشل مالک ہیں؟ ان سارے ملزمان کو تو کچھ بھی نہیں کہنا تھا نیب نے یہ کیس ثابت کرنا تھا اور نیب اپنے کیس کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، الزام عائد کرنا آسان ہے لیکن آپ کو عدالت کے سامنے ثابت کرنا ہوتا ہے۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں، پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں، انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993ء سے ان کے پاس ہیں، کمپنیز نے اس عرصے میں ضرور پراپرٹیز خریدیں، مگر وہ کہتے ہیں کہ 2006ء میں قطری فیملی سے سیٹلمنٹ کے بعد ان کے پاس آئیں، کیپٹین صفدر یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈاکیومنٹ کب بنا وہ کہہ رہا ہے مریم کے دستخط ہیں، اس بنیاد پر آپ کیسے کسی کو سزا دے سکتے ہیں؟ اگر تفتیش میں کوئی جواب نہیں دیتا تو پھر بھی الزام آپ کو ہی ثابت کرنا ہے۔عدالت نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا، نیب عدالت کو مطئمن کرنے میں ناکام رہا۔بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کچھ دیر بعد جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا اس دوران مریم نواز کو روسٹرم پر بلالیا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی چار سال کے بعد اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا اور مریم نواز کو سنائی گئی 7 سال کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔

 

فیصلہ سنتے ہی مریم نواز نے والد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں مبارک باد دی۔ فیصلے پر عدالت کے باہر ن لیگی کارکنوں نے خوشی سے نعرے بازی کی۔یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں متعدد سماعتوں کے بعد جولائی 2018ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 سال قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔عدالت نے اس ریفرنس میں مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سناتے ہوئے 20 لاکھ برٹش پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اسی طرح کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا مقدمہ نواز شریف کے مقدمے سے علیحدہ کردیا تھا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66470

صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی خیبرپختونخوا نے صوبے کی ترقی کے لئے تقریباً 40 ارب روپے لاگت کے 80 منصوبوں کی منظوری دیدی

Posted on

صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی خیبرپختونخوا نے صوبے کی ترقی کے لئے تقریباً 40 ارب روپے لاگت کے 80 منصوبوں کی منظوری دیدی

صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی خیبرپختونخوا نے صوبے کی ترقی کے لیے 40 ارب روپے سے زائد کے منصوبوں کی منظوری دیدی یہ منظوری ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ ترقی و منصوبہ سازی خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت پی ڈی ڈبلیو پی کے منعقدہ اجلاس میں دی گئی،

اجلاس میں پی ڈی ڈبلیو پی کے اراکین اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ فورم نے صوبے کی بہتری کے لیے سی اینڈ ڈبلیو، آبپاشی، پبلک ہیلتھ انجینرنگ،صحت، اعلیٰ تعلیم، صنعت اور انرجی اینڈ پاور سے متعلق 80 منصوبوں کی منظوری دی۔

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر پی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں ضلع اورکزئی میں زیرہ سے ڈبوری تک 53 کلومیٹر سڑک، ضلع سوات مدین تا کالام سڑک کی تعمیر اور ضلع دیر پائین میدان تا براول ٹنل کی تعمیر کے لئے فیزیبیلٹی اسٹڈی کے منصوبوں کی منظوری دی گئی جن کی تکمیل سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ علاقے کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی زندگی پر مثبت اثرات پڑیں گے اور مقامی طور پر بلا تعطل ٹریفک کی روانی اور سفر کے دورانئیے میں کمی آئے گی پی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا میں کلینیکل لیبارٹریز (گریڈ-اے) اور ایکسرے کی سہولیات کا قیام، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں سپیشل ٹیکنالوجی زون کا قیام اور اس کی فیزیبیلٹی سٹڈی،ضلع سوات مٹہ میں کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کا قیام،ضلع سوات مدین تا کالام سڑک کی تعمیر اور فیزیبیلیٹی اسٹڈی،ضلع دیر پائین میدان تا بروال ٹنل دیر لوئر کی تعمیر کے لیے فیزیبیلیٹی اسٹڈی،پی ایچ سی کے قریب پارکنگ پلازہ کی فیزیبیلٹی سٹڈی، ڈیزائننگ اور تعمیر،تورغر میں یوسی بالکوٹ، شنگل در، بارتونی، ہرنیل، شاتل، جودبہ، منجاکوٹ، پلوسہ، کنڈ آکازئی، میرا مدا خیل شادگ کے مساجد، مدرارس، جنازگاہ اور عید گاہ کی سولرائزیشن جبکہ ضم شدہ اضلاع میں یونین کونسل سطح تک کھیلوں کے میدان کا قیام،دینی مدارس کے طلباء کی صلاحیتوں اور ہنری ترقی پر کام کرنا، لاغر اور چن غز ڈیم سے ضلع کرک کی مختلف یونین کونسلوں تک گریوٹی واٹر سپلائی سکیم کی توسیع،کینسر کے غریب مریضوں کا علاج (فیز II)،چترال اور بنوں میں دارالامان کا قیام،ضلع مردان کاٹلنگ میں سپیشل بچوں کے لیے سکول کا قیام،خیبر پختونخوا بشمول ضم شدہ اضلاع میں مساجد کی سولرائزیشن جیسے اہم منصوبوں کی منظوریاں دی گئیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66436

اسلامیات کی چند درسی کتابوں میں موجود غلطیوں کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد

Posted on

اسلامیات کی چند درسی کتابوں میں موجود غلطیوں کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد، سیکرٹری محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی شرکت
حکومت خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔سیکرٹری محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم معتصم با اللہ شاہ

پشاو ر(چترال ٹائمز رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم شہرام خان ترکئی کی ہدایات کی روشنی میں اسلامیات کی نئی درسی کتابوں میں پائی جانے والی کچھ غلطیوں کے حوالے سے سیکرٹری محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم معتصم با اللہ شاہ نے مختلف مکاتب فکر کے علماء کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر تمام علمائے کرام نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، وزیر تعلیم اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اطلاع ملتے ہی اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اور فوری طور پر تحقیقات کرنے کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی۔ سیکرٹری تعلیم معتصم با اللہ شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ صوبائی حکومت درسی کتابوں میں کوئی بھی ایسی غلطی برداشت نہیں کرے گی جس سے کسی بھی مسلک یا مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ تمام علمائے کرام نے باری باری اپنے خیالات کا اظہار کر تے ہوئے صوبائی حکومت کے بروقت اور سنجیدہ اقدام کو سراہا اور اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے کسی کو بھی ملک اور صوبے میں کوئی بے چینی پیدا کرنے کا موقع نہ ملے۔ اجلاس کو سیکرٹری تعلیم نے یقین دلایا کہ انکوائری میں جس کسی کو بھی ذمہ دار پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی۔ مذکورہ غلطیوں کی تصحیح ہنگامی بنیادوں پر کی جارہی ہے اور اس بارے میں تمام ضلعی افسروں اور متعلقہ اسکولوں کو ہدایات بھی جاری کر دی گئیں ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لئے جامع مشاورت اور بھرپور احتیاط سے کام لیا جائے گا۔

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کی زیرِ صدارت لینڈ سیٹلمنٹ کے حوالے سے اجلاس

سوات (چترال ٹائمز رپورٹ) کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کی زیرِ صدارت لینڈ سیٹلمنٹ کے حوالے سے اجلاس کمشنر آفس سیدوشریف میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضلع سوات، ملاکنڈ، دیر لوئر و اپر کے ڈپٹی کمشنرز، ایریگیشن اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ دیر اپر و لوئر، اور کالام کے لئے لینڈ سیٹلمنٹ پرو جیکٹ ڈائریکٹر خالد زمان نے اجلاس کو اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کا کہنا تھا کہ لینڈ سیٹلمنٹ مقامی مسائل کے حل میں نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے، لینڈ سیٹلمنٹ سے جنگلات کے تحفظ میں بھی معاونت ملتی ہے۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے دیر اپر و لوئر اور کالام میں لینڈ سیٹلمنٹ کا کام مزید تیز کرنے اور اس ضمن میں تمام وسائل بروئے کار لانے کے احکامات جاری کئے۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو اس سلسلے میں بھرپور معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔ اجلاس کو بریف کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ سیٹلمنٹ کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جارہا ہے اور سیٹلمنٹ کے مرحلے میں عوامی سہولت کے لئے سروس ڈیلیوری سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔

 

commissioner malakand shaukat yousufzai chairing meeting

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66434

موجود حکومت نے سیاحت کو بطور صنعت متعارف کرایا جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوںکیلئے بھی ایک ٹوریسٹ ڈیسٹینیشن بن چکا ہے،وزیر اعلیِ محمود خان 

Posted on

موجود حکومت نے سیاحت کو بطور صنعت متعارف کرایا جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کیلئے بھی ایک ٹوریسٹ ڈیسٹینیشن بن چکا ہے،وزیر اعلیِ محمود خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چار برسوں میں صوبے کی مستقل اور پائیدار ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت اقدامات اٹھائے ہیں جن کا مقصد صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے اسے مالی طور پر خودمختار بنانا ہے، حکومت کے ان اقدامات سے نہ صرف صوبے کے عوام مستفید ہونگے بلکہ ملکی معیشت کی ترقی میں بھی صوبہ خیبر پختونخوا ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف شخصیات سے ہٹ کر اداروں کی مکمل فعالیت اور ان کی تقویت پر یقین رکھتی ہے جس کے بغیر دیرپا ترقی ممکن نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ طویل المدتی منصوبہ بندی کے باعث صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے اور آنے والے وقت میں خیبر پختونخوا ایک فلاحی ریاست کے قیام کے لیے رول ماڈل کے طور پر سامنے آئے گا۔

 

وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ موجود حکومت نے سیاحت کو بطور صنعت متعارف کرایا جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاحوںکیلئے بھی ایک ٹوریسٹ ڈیسٹینیشن بن چکا ہے جو کہ آنے والے وقت میں ملکی معیشت کو تقویت دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔اسی طرح صوبے میں موجود قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے کے لیے بھی متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں ویلنگ ماڈل نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کے ذریعے سستی بجلی کی فراہمی سے صنعتکاروں کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پر کشش ماحول فراہم کیا گیا ہے۔محمود خان نے کہا کہ صوبے میں چھوٹی اور بڑی صنعتوں کے قیام سے نہ صرف روزگار کے مواقع میسر ہوئے ہیں بلکہ خیبر پختونخوا شعبہ صنعت میں بھی نجی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ متعدد چیلنجر کے باوجود ان کی حکومت نے سابقہ فاٹا کے انضمام کو نہ صرف کامیاب بنایا ہے بلکہ ان علاقوں کی ترقی کے لیے بھی ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت کام جاری ہے۔ تاہم اس معاملے میں موجودہ وفاقی حکومت کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔

 

وفاق کی جانب سے ضم اضلاع کے لیے ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی تشویشناک ہے جو کہ دہائیوں سے جاری استحصال کی روایت کو برقرار رکھنے کے مترادف ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ عصری چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے اسلامی تعلیمات، اخلاقی اقدار ارو روایات کو برقرار رکھنے کے لیے بھی منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کی ہے جس کے ذریعے قومی شناخت کو عزت اور تقویت ملے گی۔ صوبے کے سکولوں میں قرآن مجید کا ترجمہ متعارف کرانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ آئمہ مساجد اور دیگر مذاہب کے پیشواو¿ں کو ماہانہ وظائف کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے جو ان طبقات کی مالی معاونت کے کے سلسلے میں صوبائی حکومت کا منفرد اقدام ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یکساں ترقی کے بغیر ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے جس کے لیے ہر طبقے پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کے بارے ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکولز، کالجز اور ہسپتالوں میں اساتذہ، ڈاکٹروں اور دیگر وسائل کی کمی کو تقریباً ختم کیا جا چکا ہے جس کے باعث ان اداروں پر عوامی اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کا دوبارہ انتخاب عوامی اطمینان کا ثبوت ہے اور ہم عوامی توقعات کے مطابق دن رات محنت کر کے فلاحی ریاست کے قیام کی طرف گامزن ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66418

چترال کو سب سے زیادہ خطرہ یہاں قدرتی وسائل کے نا جائز استعمال سے ہو رہاہے۔ سید حریرشاہ 

Posted on

چترال کو سب سے زیادہ خطرہ یہاں قدرتی وسائل کے نا جائز استعمال سے ہو رہاہے۔ سید حریرشاہ

اسلام آباد (نمایندہ چترال ٹایمز ) چترال ٹورزم ایسوسی ایشن و ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر سید حریر شاہ نے عالمی یوم سیاحت کے موقع پر اسلام آباد میں دو روزہ سیاحتی کانفرنس میں شرکت کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاہے۔ کہ کانفرنس کے دوران چترال میں ٹورزم کے مواقع اور چیلنجوں کے حوالے سے تفصیلی گفت و شنید ہوئی ہے ۔ پانچ ہزار سال قدیم تہذیب و ثقافت اور تاریخی ٹریڈ روٹز کی بات ہوئی. اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوے ہم نے کانفرنس کو بتایا کہ اسلام اباد سے چترال کا فاصلہ چار سو کلو میٹر ہے جب کہ چترال سے تاجکستان صرف ایک سو ستر کلومیٹر ھے ۔ جو کہ تاریخی تجارتی روٹ ھے. چترال افغانستان ، تاجکستان و وسطی ایشائی ممالک کے گیٹ وے پر واقع ہے ۔ جہاں تینوں ممالک سمیت واسطی ایشیائی ممالک سے تجارت اور ٹورزم کو ترقی دے کر علاقےکو معاشی طور پر خوشحال بنایا جا سکتا ہے ۔

 

انہوں نے کہا۔کہ ماحول دوست سیاحت یا ایکوٹو رزم کیلئےبہتر انفراسٹرکچر خصوصا روڈز کی تعمیر ، آبنوشی سکیمز ، سنیٹیشن ، کلچر و آرٹس و ثقافت کی ترقی اور قدرتی وسائل کا تحفظ انتہائی ضروری ہے ۔ نیز منظم و ذمہ دارانہ سیاحت علاقے کی ترقی و خوشحالی کیلئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے . انہوں نے کہا کہ چترال میں سیلاب کی وجہ سے سیاحت کو پہنچنے والے نقصانات کا خاکہ کانفرنس میں پیش کرکے متاثرین کی مالی مدد کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کامطالبہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قدرتی وسائل جن میں جنگلات ، پانی معدنیات وغیرہ شامل ہیں ۔کی حفاظت ہماری اولین ترجیحات میں سے ہیں. سب سے زیادہ خطرہ چترال کو قدرتی وسائل کے نا جائز استعمال سے ہو رہاہے۔ جسے صحیح استعمال کرنے کی ضرورت ھے۔ کانفرنس میں مڈکلشٹ سمیت کئی منصوبوں پربھی بات کی گئی ۔

chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 1

chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66391

پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا-عمران خان 

Posted on

پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا-عمران خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ملک و قوم کی حقیقی آزادی کیلئے پوری قوم کو نکالیں گے ، اُمید ہے یہ آخری مارچ ہو گا اس کے بعد امپورٹڈ حکمرانوں کو گھر جانا ہو گا۔ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو اور جہاں قانون سب کیلئے یکساں ہو۔ وہ قومیں تباہ ہو کر رہ جاتیں ہیں جہاں طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون ہو ۔ ریاست مدینہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے جس کی بنیاد انصاف پر تھی ۔ معاشرے کے تمام طبقات کو ملک پر مسلط چوروں سے نجات حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہونا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کے روز پشاور کے ایک روزہ دورے کے دوران علماءکنونشن ، تاجر کنونشن اور حقیقی آزادی کنونشن بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے علماءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے نبی رحمت للعالمین ہیں، آپ کی قائم کردہ ریاست مدینہ ہمارے لئے رول ماڈل اور مشعل راہ ہے ۔

 

پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ کفر کا معاشرہ تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا معاشرہ کسی صورت نہیں چل سکتا۔ عمران خان نے کہاکہ پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے انصاف پر مبنی نظام کی ضرورت ہے ۔ اُنہوںنے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک مفرور ملک سے باہر بیٹھ کر پاکستان کے فیصلے کر رہا ہے جبکہ اُس کے بچے کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی شہری نہیں ، کسی کو جواب کیوں دیں۔ عمران خان نے کہاکہ آج ایک مفرور کو پاکستان کی معیشت کا قلمدان دیا گیا ہے جو بلی کو دودھ کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کے مترادف ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ اُنہیں اسلئے ہٹایا گیا کیونکہ وہ کسی کی غلامی قبول نہیں کرتے بلکہ ایک آزاد قوم کی حیثیت سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں ۔

 

بعدازاں حیات آباد میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن اور انصاف یوتھ ونگ کے زیر اہتمام حقیقی آزادی کنونش سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ نوجوان اس قوم کا مستقبل ہیں ، لا الہ الا اﷲاُن کی طاقت ہے ۔ ہم کسی سے خوفزدہ نہیں ۔اُنہوںنے کہاکہ وہ حقیقی آزادی کیلئے پوری قوم کو نکالیں گے اور اُمید ہے کہ یہ آخری مارچ ہو گا جس کے بعد امپورٹڈ حکمرانوں کو گھر جانا ہو گا اورصاف و شفاف انتخابات کے ذریعے پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آئے گی ۔ عمران خان نے واضح کیا کہ جب قوم نکلے گی تو چوروں کو چھپنے کا موقع نہیں ملے گا۔ ہم مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ آزادی کیلئے نکلیں گے ،امپورٹڈ وزیر داخلہ کی کوئی تدبیر اُس کے کام نہیں آئے گی ۔ عمران خان نے کہاکہ امپورٹڈ حکمران پاکستانی قوم کو انسان تک نہیں سمجھتے ، یہ لوگ اقتدار میں اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنے آئے ہیں۔ عام آدمی کے مسائل سے ان کوکوئی سروکار نہیں ۔

 

قبل ازیں نشترہال میں تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وفاق میں اپنے دور حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 17 سال بعد ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی ، ہماری حکومت کے آخری سال میں اکنامک گروتھ چھ فیصد ہو گئی تھی جبکہ ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہم نے ایف بی آر میں اصلاحات کی بدولت چھ ہزار ارب سے زائد کا ریکارڈ ٹیکس اکھٹا کیا ۔ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت زیادہ ہونے کے باوجود پٹرول 150 روپے فی لٹر تھا جبکہ اب عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم اور پاکستان میں زیادہ ہیں ۔جو بجلی ہم 16 روپے فی یونٹ عوام کو دے رہے تھے وہ اب 45 روپے یونٹ کے حساب سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنی کمر توڑ مہنگائی ہوئی جو پہلے کبھی نہیں تھی ۔ عمران خان نے کہاکہ فیصل آباد میں 20 فیصد صنعتیں بند ہو گئی ہیں۔ موبائل اور گاڑیوں کے 50 فیصد کارخانے بند ہوئے ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش 90 کی دہائی سے پہلے ترقی میںہم سے پیچھے تھے لیکن جب نواز شریف اور زرداری خاندان اقتدار میں آئے یہ دونوں ممالک ترقی میں ہم سے آگے نکل گئے ۔ ملک غریب ہو تا گیا اور ان دو خاندانوں کے اثاثے بڑھتے گئے ۔ عمران خان نے کہاکہ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا تو ایک سازش کے تحت پاکستان کے نامور ڈاکوﺅں کو ملک پر مسلط کیا گیا اور پھر ملک کے ساتھ وہ ہوا جو کو ئی دشمن بھی نہیں کرتا ۔ عمران خان نے کہاکہ ہم نے ساڑھے تین سال میں صنعتی شعبے کو اُٹھایا اور ایشیاءمیں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کئے ۔ عمران خان نے کہاکہ پختونخوا کی تاجربرادری کے جتنے بھی مسائل ہیں وہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے اور یہ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66385

پورے صوبے میں ڈویژنل و ضلعی سطح پر مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں کا جلدآغاز کیا جائے گا،عاطف خان

پورے صوبے میں ڈویژنل و ضلعی سطح پر مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں کا جلدآغاز کیا جائے گا، وزیر کھیل عاطف خان
صوبائی وزیر کو محکمہ کھیل وامور نوجوانان کے مختلف جاری منصوبوں پر پیش رفت بارے بریفنگ

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر برائے کھیل و امور نوجوانان،سائنس وانفارمیشن ٹیکنالوجی اور خوراک عاطف خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس سلسلے میں صوبے میں ڈویژنل اور ضلعی سطح پر مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے انھوں نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان آگے بڑھیں اور کھیلوں کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں اور اپنے صوبے اور ملک کا نام روشن کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ کھیل وا مورنوجوانان کی زیر نگرانی مختلف جاری سکیموں پر پیش رفت بارے میں جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں سیکرٹری محکمہ کھیل وامور نوجوانان، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خالد خان اورڈائریکٹر امور نوجوانان عرفان علی سمیت دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی، اس موقع پر متعلقہ حکام نے اجلاس کو جاری سکیموں کے حوالے سے بریفنگ دی،

 

اجلاس میں صوبے میں مختلف کھیلوں کے مقابلوں اور سرگرمیوں کے حوالے سے صوبائی وزیر کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آئندہ ماہ سے صوبے میں ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پر کرکٹ،والی بال سمیت دیگر روایتی کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جارہے ہیں جن میں سکولوں، کالجز، مدارس کے بچوں اور اقلیتوں کو حصہ لینے کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں، صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے کھیلوں کے مقابلوں میں خیبرپختونخوا انٹر ورسٹی گیمز، کے پی انٹر کالجیٹ گیمز، رمضان سپورٹس فیسٹیول، سمر سپورٹس فیسٹیول، مختلف کھیلوں کے قومی و صوبائی ٹورنامنٹس سمیت پشاور، ڈی آئی خان، بنوں،مردان کوہاٹ، ہزارہ اور سوات سمیت دوسرے اضلاع کے روایتی کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جائینگے، صوبائی وزیر نے کھیلوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو تمام مقابلوں کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور تیاریوں کی بھی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے کیونکہ تعلیم کیساتھ ساتھ طلبہ کو مثبت سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنے سے ان میں پوشیدہ صلاحیتیں بھی ابھر کرسامنے آسکیں گی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66380

خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے فرینڈز آف پیرا پلاجیک کے خصوصی افراد کیلئے قومی سیاحت کانفرنس کا انعقاد

Posted on

خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے فرینڈز آف پیرا پلاجیک کے خصوصی افراد کیلئے قومی سیاحت کانفرنس اورپینٹنگ و فوٹو نمائش میں شرکت کیلئے خصوصی دورے کا انعقاد

 

عالمی یوم سیاحت، خیبرپختونخوا کے سیاحتی پراجیکٹس قومی سیاحت کانفرنس میں توجہ کا مرکز بنے رہے

اسلام آباد(چترال ٹائمز رپورٹ)عالمی یوم سیاحت پر خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے فرینڈز آف پیرا پلاجیک کے خصوصی افراد کیلئے قومی سیاحت کانفرنس اور پینٹنگ و فوٹو نمائش میں شرکت کیلئے خصوصی دورے کا انعقاد کیاگیا۔ یونائیٹڈ نیشنل ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی سال 2022 کی سیاحت کا خیالیہ (تھیم)”سیاحت پر نظرثانی” ہے۔اس سلسلے میں پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کے زیراہتمام پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں قومی سیاحتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس کی مہمان خصوصی ڈائریکٹر اٹالین ایجنسی فار ڈیویلپمنٹ کارپوریشن (AICS) ایمن ویلا بی نینی (Emanvela Benini) تھی جنہوں نے یونیسکو ورلڈ ہیریٹج سائٹ روہتاس فورٹ پر بنائی گئی پینٹنگ اور ہیریٹج کرافٹ نمائش کا افتتاح کیا۔ ان کے ہمراہ منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی ڈی سی آفتاب الرحمان رانا اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ کانفرنس میں خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کی جانب سے ٹورازم انفارمیشن ڈیسک لگایا گیا ہے جس میں سیاحتی مقامات پر انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز پراجیکٹ سمیت دیگر معلومات اور صوبے کی ثقافت کے بارے میں براؤشرز رکھے گئے جبکہ ساتھ ہی ساتھ صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات، ثقافت، حسین وادیوں اور ڈسٹرکٹس پر بنائی گئی ویڈیوز ڈاکومنٹریز بھی نشر کی گئیں۔

 

کانفرنس میں صوبے میں سیاحت کے فروغ، بہتری کیلئے اقدامات، سیاحوں کو دی جانے والی سہولیات بارے مختلف سیشنز میں تفصیلی بات چیت کی گئی۔جس میں تمام صوبوں کے سیاحت سے وابستہ افراد، سٹیک ہولڈرز اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں جنہوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی پراجیکٹس،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے پراجیکٹس، ٹورازم پولیس اور کیمپنگ پاڈزجیسے پراجیکٹس اور اقدامات کو سراہا گیا۔ منیجر ایونٹس خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی حسینہ شوکت کا کہنا تھا کہ عالمی یوم سیاحت کی مناسبت سے خیبرپختونخوا کے خصوصی افراد کو سیاحت سے متعلق منعقدہ قومی سیاحت کانفرنس، تصاویری اور فوٹو نمائش میں شرکت کیلئے دورے کا انعقاد کیا گیا۔ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کا مقصد صوبے میں سیاحت کے فروغ، یہاں کئے جانے والے اقدامات، پراجیکٹس اور ان کی رونمائی ہے۔کانفرنس میں جنرل منیجر انویسٹمنٹ خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی محمد عمیر خٹک نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات اور سرمایہ کاری سے متعلق پراجیکٹس پرتفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہاکہ ورلڈبینک کے تعاون سے انٹیگریٹڈ ٹورازم زونزکے پراجیکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت لا رہے ہیں جس میں بہترین مینجمنٹ پلان، صفائی ستھرائی کا نظام، بلڈنگ سٹرکچرسمیت دیگر تمام چیزوں کو ایک پلان کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔

chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 2

chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 8 chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 6 chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 7 chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 4 chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 5 chitraltimes KPCTA organizes tourisom seminar 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66365

گزشتہ چار برسوں کے دوران شعبہ صنعت میں چترال اکنامک زون سمیت متعدد اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ وزیر اعلیِ محمود خان

Posted on

گزشتہ چار برسوں کے دوران شعبہ صنعت میں چترال اکنامک زون سمیت متعدد اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ وزیر اعلیِ محمود خان

پشاور (چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت نے ملکی معیشت تباہ کر دی ہے جبکہ یہ نالائق ٹولہ ملک کو اس معاشی دلدل سے نکالنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ امپورٹڈ وفاقی کابینہ کی توجہ اپنی چوری کو چھپانے اور اپنے اوپر کرپشن کے کیسز ختم کرنے پر مرکوز ہے جبکہ ملکی معیشت کو قرضوں سے چلانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے جسکی وجہ سے مہنگائی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ملکی معیشت کی ترقی صنعتکاری کے ذریعے برآمدات میں اضافے سے ممکن ہو گی جس کے لیے مخلصانہ قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت اس شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق فروغ دینے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اُٹھا رہی ہے جس کا مقصد صنعتی شعبے کو ترقی دے کر معیشت کو مستحکم بنانا اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے ۔

 

وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں محمود خان نے کہاکہ موجودہ حکومت نئے اکنامک زونز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پہلے سے قائم بند کارخانوں کو بھی دوبارہ سے فعال بنا رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ایک جامع پالیسی ترتیب دی ہے جس میں طویل المدتی ، وسط المدتی اور قلیل المدتی اقدامات شامل ہیں۔ صنعتی شعبے میں انڈسٹریل پالیسی 2020، خیبرپختونخوا کامرس اینڈ ٹریڈ سٹریٹجی 2020 ، انوسٹمنٹ پروموشن سٹریٹیجی وغیرہ ترتیب دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ رواں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صنعتی شعبے کے 71 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 46 جاری اور 25 نئے منصوبے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران شعبہ صنعت میں متعدد اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ ان اکنامک زون میں جلوزئی اکنامک زون ، نوشہرہ اکنامک زون کی توسیع، ڈی آئی خان اکنامک زون، رشکئی اسپیشل اکنامک زون، چترال اکنامک زون، حطار سپیشل اکنامک زون، بنوں اکنامک زون، غازی اکنامک زون اور مہمند اکنامک زون شامل ہیں۔

 

اس کے علاوہ پانچ مزید اکنامک زونز کے قیام پر بھی پیشرفت جاری ہے جن میں درابن اسپیشل اکنامک زون، سالٹ اینڈ جسپم سٹی کرک، بونیر اکنامک زون، کاٹلنگ اکنامک زون اور مانسہرہ اکنامک زون شامل ہیں ۔اسی طرح پہلے سے موجود اور نئے اکنامک زونز میں 338 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ 167 بیمار صنعتوں کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے ۔ان اکنامک زونز سے 24 ہزار روزگا ر کے مواقع پیدا کئے گئے ۔ نئے اور پہلے سے موجود اکنامک زون میں 366نئے صنعتی یونٹس کا اضافہ کیا گیا ۔ سال 2021 کے دوران انصاف روزگار سکیم کے تحت ایک ارب روپے کے بلا سود قرضے دیئے گئے ۔ چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ کیلئے 12 ارب روپے کی لاگت سے ساف فنانس سکیم کا اجرا کیا گیا ۔ اسی طرح 12 ارب روپے کی لاگت سے ہی راست فنانس سکیم شروع کی گئی ۔ اس کے علاوہ صوبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے دوبئی ایکسپو میں آٹھ ارب ڈالر مالیت کے 44 ایم او یوز پر دستخط کئے گئے اور ان ایم او یوز کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مختلف کمپنیوں کے ساتھ معاہدے بھی کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے واضح کیا کہ ملکی معیشت کو چلانے اور مہنگائی کو لگام دینے کے لیے صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے مخلصانہ قیادت کا لانا ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ چوروں کے ٹولے سے عوام کو نجات مل سکے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66362

حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے سبسیڈائزڈ سرکاری آٹےکی قیمتوں میں اضافہ کا اعلامیہ جاری، 20 کلوکلو آٹے کے تھیلے کی رعایتی قیمت 1295 روپے

Posted on

حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے سبسیڈائزڈ سرکاری آٹےکی قیمتوں میں اضافہ کا اعلامیہ جاری، 20 کلوکلو آٹے کے تھیلے کی رعایتی قیمت 1295 روپے

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) حکومت خیبرپختونخوا نے سرکاری آٹے کے سبسیڈائزڈنرخوں پر نظر ثانی کے بعد نئے ریٹس مقرر کر دئیے ہیں اس سلسلے میں محکمہ خوراک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی رعایتی قیمت 1295 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ 10 کلو آٹے کی قیمت 648 روپے مقرر کی گئی ہے، اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں سرکاری سبسیڈائزڈ آٹے کی نرخ بڑھانے کے بعد حکومت خیبرپختونخوا نے سبسیڈائزڈ آٹے کی نرخ پر نظر ثانی کے بعد نرخوں میں اضافہ کیا ہے واضح رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے عوام کو رعایتی نرخوں پر آٹے کی فراہمی کے لئے پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے لئے خطیر رقوم بھی مختص کی گئی ہیں، صوبائی حکومت کے اس میگا منصوبے سے صوبے کے لاکھوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔سبسیڈائزڈ آٹے کی فراہمی موبائل ٹرکوں کے ذریعے پورے صوبے میں جاری ہے۔

chitraltimes govt flour rate subsidized

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66344

ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے زیر تعلیم طالب علموں کی 2 سمسٹرز کی فیسیں موخر کر دی ہیں، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد

Posted on

ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے زیر تعلیم طالب علموں کی 2 سمسٹرز کی فیسیں موخر کر دی ہیں، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے زیر تعلیم طالب علموں کی 2 سمسٹرز کی فیسیں موخر کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں حکومت متاثرہ طالب علموں کی دادرسی کے لیے پروگرام کا آغاز کرے گی،ڈی وی ایم سے متعلق جامعات کے طالب علم سیلاب زدہ علاقوں میں لائیو سٹاک کے تحفظ کے لیے معاونت فراہم کریں گے،تمام جامعات کے لیے 10 سے 15 فیصد بجٹ فاصلاتی نظام تعلیم کے لیے مختص کرنا لازم قرار دے دیا ہے۔جمعہ سرکاری خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ملک میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے،ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے زیر تعلیم طالب علموں کی 2 سمسٹرز کی فیسیں موخر کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت متاثرہ طالب علموں کی دادرسی کے لیے پروگرام کا آغاز کرے گی، ڈی وی ایم سے متعلق جامعات کے طالب علم سیلاب ذدہ علاقوں میں لائیو اسٹاک کے تحفظ کے لیے معاونت فراہم کریں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ دنیا فاصلاتی نظام تعلیم پر منتقل ہورہی ہے،کورونا کے دوران سمارٹ کلاس رومز اور ٹیکنالوجی نے تعلیم کے سلسلے کو نئے انداز میں جاری رکھنے میں بہت معاونت کی، انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدائی طور پر تمام جامعات کے لیے 10 سے 15 فیصد بجٹ فاصلاتی نظام تعلیم کے لیے مختص کرنا لازم قرار دے دیا ہے،اس سلسلے میں ایچ ای سی نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی قائم کی ہے، فاصلاتی نظام تعلیم کے بجٹ کو ہر جامعہ کے لیے 50 فیصد تک لے کر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ جامعات کے معاشی مسائل سے آگاہ ہیں ہائیرایجوکیشن کمیشن میں مالیاتی ماہر کی تقرری کررہے ہیں جو نہ صرف جامعات کی ضروریات اور اخراجات کا تخمینہ لگائے گا بلکہ جامعات سے کرپشن کے خاتمے میں بھی معاونت فراہم کرے گا،جامعات کو بجٹ فنانشل ایکسپرٹ کی سفارشات پر دیا جائے گا، ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ معذور طلبا اور اساتذہ کے 2 فیصد کوٹے سے متعلق پالیسی پر سختی سے عمل کررہے ہیں، معذور طلبا کو ٹیوشن فیس اور ہاسٹل فیس سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے اور انہیں وہیل چیئرز، علیحدہ واش رومز کی سہولیات فراہم کررہے ہیں جبکہ ان کے لیے سکالرشپس کا اجرا بھی کردیا گیا ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ چونکہ دنیا جدید ٹیکنالوجی پر منتقل ہورہی ہے اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ایئر یونیورسٹی، نسٹ یونیورسٹی، یو ای ٹی سمیت بیشتر جامعات میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سائبر سیکیورٹی سے متعلق پروگرام شروع کردیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی جامعات سے تعاون اور طلبا کی سہولت کے لیے ایچ ای سی میں گلوبل انگیجمنٹ کا شعبہ قائم کردیا گیا ہے،ہم چاہتے ہیں عالمی معیار کی ہماری ان جامعات کی شاخیں دیگر ممالک میں بھی ہوں،انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے لیے آئندہ ماہ جاپان کا وفد پاکستان آرہا ہے، ہمارے طلبا بین الاقوامی جامعات میں بھی تعلیم حاصل کریں گے، جامعات سے الحاق شدہ کالجز کے معیار کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی نے کہا پاکستان میں 5 ہزار کالجز مختلف جامعات سے الحاق شدہ ہیں مگر ان کے معیار پر ماضی میں سمجھوتہ کیا گیا۔ایچ ای سی نے اس سے متعلق پالیسی وضع کر لی ہے جو کالج معیار پر پورا نہیں اترے گا اسے بند کردیں گے،

 

انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے میدان میں بعض ایشیائی ممالک ہم سے بہت آگے چلے گئے ہیں، ہم کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان میں بھی اعلیٰ تعلیم کو مزید فروغ دیا جائے مگر معیار پر سمجھوتا نہیں کریں گے،ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہماری بھرپور توجہ رینکنگ نہیں بلکہ اداروں کو مضبوط کرنے پر ہے۔ ترقی یافتہ ممالک نے کئی دہائیاں تعلیم کو دیں ہمیں بھی کچھ وقت چاہیے، ڈاکٹر مختار احمد نے ہنرمند بنانے والی جامعات پر زور دیا کہ وہ اپنی پوری توجہ سکلز ایجوکیشن پر مرکوز رکھیں، ملک میں توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے ایچ ای سی نیپرا کے ساتھ مل کر نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے مسائل کا حل نکالے گا، موجودہ معاشی اور صنعتوں کی صورتحال کے پیش نظر ایچ ای سی ایک کنسورشیم بنا رہا ہے۔تعلیم کے شعبے میں سرقہ کے مسئلہ سے متعلق سوال پر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ادبی و تعلیمی سرقہ ایک ذہنیت ہے’پہلے لوگ ایک دوسرے کے خلاف شکایات اور جھوٹے الزامات لگاتے تھے اب سسٹم بنا دیا ہے جو جھوٹی شکایت لگائے گا اس کو بھی بلیک لسٹ کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ اپنی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایچ ای سی نے اپنا ایک نظام بھی وضع کیا ہے، چیئرمین ایچ ای سی نے دور دراز علاقوں میں جدید تعلیمی اداروں کی کمی کے پیش نظر وہاں اعلیٰ معیار کے تعلیمی ادارے بنانے پر بھی زور دیا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66317

این ایف آر سی سی نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات،متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کر دیئے

Posted on

این ایف آر سی سی نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات،متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کر دیئے

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی)نے ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کئے ہیں۔ اتوار کو این ایف آر سی سی کی رپورٹ کے مطابق بنیادی ڈھانچے اور نجی املاک کے نقصان کے اعدادوشمار کے تحت 13074کلو میٹر سڑکوں اور 392 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب سے سندھ کے قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیر پور، دادو، نوشہروفیروز، ٹھٹھہ اور بدین جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لسبیلا شدید متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔ اسی طرح خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت پنجاب کے ڈی جی خان اور راجن پور کے اضلاع بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔پاک فوج کی جانب سے امدادی اور فضائی معاونت کے حوالہ سے جاری رپورٹ کے مطابق اب تک آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے619 مختلف پروازوں کے ذریعے سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ایک پرواز کے ذریعے سیلاب سے نکالنے کے علاوہ متاثرین کیلئے دو ٹن امدادی ایشیا کی ترسیل بھی کی گئی ہے۔

 

مزید برآں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 4659افرادکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔اسی طرح پاک فوج کی جانب سے اب تک 147ریلیف کمیپ جبکہ سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں متاثرین کیلئے امدادی سامان موصول کرنے کیلئے 237 مراکز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ عطیات کے حوالہ سے جاری تفصیلات کے مطابق اب تک 10309.0 ٹن غذائی اشیا کے ساتھ ساتھ10309.0 ٹن راشن اور 10184230 اقسام کی ادویات بھی جمع کی گئی ہیں۔ میڈیکل ریلیف کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات کے تحت اب تک ملک بھر میں 300میڈیکل کیمپس قائم کئے جا چکے ہیں جہاں پر 566,089 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے اور انکو 3تا5دن کی ادویات مفت فراہم کی گئی ہیں۔پاکستان نیوی کی ریلیف اور یسکیوکی کاوشوں کے تحت پاک بحریہ نے ملک کے مختلف حصوں میں 4فلڈریلیف مراکز اور امدادی سامان وصول کرنے والے 18مراکز قائم کئے ہیں۔ پاک نیوی کے مختلف اضلاع میں قائم کولیکشن سینٹرز سے 1,758 ٹن راشن، 6,407 خیمے اور 727,848 منرل واٹر کی بوتلیں تقسیم کی جا چکی ہیں۔

 

اس کے علاوہ قمبر شہداد کوٹ، دادو، بھان سید آباد، سکھر اور سجاول میں 19 ا ٹینٹ سٹی بھی قائم کیے گئے ہیں۔ جس میں 25,097 اہلکاروں کو جگہ دی گئی ہے اور ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ مزید برآں پورے پاکستان میں تعینات 23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں نے اب تک 15565پھنسے ہوئے اہلکاروں کو بچایا ہے۔ یہ 54 موٹرائزڈ بوٹس اور دوہوور کرافٹ سے لیس ہیں۔ سندھ میں دوہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے ہیں، اب تک، 70 بار ان ہیلی کاپٹرز نے 478 بار پھنسے ہوئے لوگوں کو بچایا ہے اور راشن کے 5258 پیکٹ تقسیم کیے ہیں۔پاک بحریہ کی 08 ڈائیونگ ٹیموں نے پاکستان بھر میں متاثرہ علاقوں میں 27 ڈائیونگ آپریشنز بھی کیے ہیں۔ اب تک 82 میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا ہے جس میں 89,989 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔۔ اسی طرح پاک فضائیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 6415 خیمے، 537081 فوڈ پیکجز، 3389.26 ٹن راشن، 285358 لیٹر تازہ پانی فراہم کیا ہے۔مزید یہ کہ پی اے ایف نے 46 میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں جہاں اب تک 70608 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ ملک بھر میں 19807 افراد کی رہائش کے لیے 20 ٹینٹ سٹی، 54 ریلیف کیمپ اور 03 سنٹرل ایوی ایشن ہب بھی قائم کیے گئے ہیں۔ پی اے ایف نے 260 پروازیں کیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 1521 افراد کو نکالا۔

 

 

پاکستان کو شدید موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری
اللہ کی مدد سے اپنی حیثیت کے اس وقت ہم سب کی اولین ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زور پکڑ رہا ہے اور وہاں وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں

senator mumtaz zehri

حب (سی ایم لنکس) فوکل پرسن برائے سیلاب زدگان امداد بلوچستان سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا ہے، قدرتی آفت کے شکار ملک کو مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا زیادہ تر حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ بلوچستان کو سیلاب کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حب کے نواح میں اندرون بلوچستان سے آئے ہوئے سیلاب متاثرین میں راشن بیگز، مچھر دانیا ں، پینے کا صاف پانی، کپڑے،دودھ، بچوں کی کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضرورت کی دیگر اشیاء کی تقسیم کے موقع پر کیا۔انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ وہ سب ہمارے بہن بھائی ہیں اور ان کی امداد اور بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 0.4 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالا ہے اس کے باوجود یہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے۔

 

موسمیاتی تبدیلی کے باعث حالیہ سیلاب سے 1400 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔33 ملین لوگ موسمیاتی پناہ گزینوں کے طور پر بے گھر ہوئے جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین تھیں۔ چالیس لاکھ ایکڑ فصل تباہ ہوئی۔پاکستان کو ایک بے مثال قدرتی آفت کا سامنا تھا۔ موسمیاتی تبدیلی دنیا خاص کر پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور ان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرت کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہو گا۔ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی برادری کو ملکر کام کرنا ہوگا۔دریں اثناء سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری حب کے نواح اور دور دراز علاقوں میں اندرون بلوچستان سے آئے ہوئے سیلاب زدگان کی بستیوں میں پہنچیں جہاں 500 سے زائد خاندانوں میں راشن بیگز، مچھر دانیاں، پینے کا صاف پانی،کپڑے، دودھ، بچوں کی کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضرورت کی دیگر اشیاء تقسیم کیں۔انہوں نے حبیب بینک، پاک آرمی، ایف سی ا ور دیگر اداروں کا شکریہ اداکیا جنہوں نے ہماری پکار پر ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور سیلاب زدگان کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اپنا گھر بار، مال مویشی اور فصلیں تباہ ہونے کے بعد یہاں پہنچے ہیں اور اب تک کسی نے ہماری داد رسی نہیں کی تھی۔

 

سینیٹر صاحبہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے ہماری داد رسی کی اور ذاتی طور پر ہمیں کھانے پینے کی اشیاء سمیت مچھر دانیاں،ہمارے بچوں کو دودھ اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائیں جس کے لئے ہم ان کے مشکور ہیں جنہوں نے ہم تباہ حال لوگوں کی داد رسی کی۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ ہم اپنی حیثیت کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار اپنے بہن بھائیوں کی جتنی بھی مدد کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔ان لوگوں کی مدد ہم سب پر فرض ہے۔۔اس سے پہلے بھی ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا ہے اورہم سے جتنا بھی ہو سکا سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غذائی قلت، وبائی امراض سیلاب سے زیادہ ہلاکت خیز ہو سکتے ہیں جس کے لئے ہنگامی طور پر موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے سیلاب کے بعد دیگر آفات سے وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر سیلاب پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور غذائی قلت کے باعث سیلاب سے زیادہ مہلک ثابت ہوسکتی ہیں۔ خواتین اور بچوں کو مختلف بیماریوں کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے ہم ہنگامی بنیادوں پر کوششیں کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلے کی سنگینی کو نظر انداز کیا گیا تو ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور اسہا ل جیسی بیماریوں کیساتھ غذائی قلت کی وجہ سے ہونیوالی اموات سیلاب سے ہونیوالی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہوہو سکتی ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگااور پاکستان کے لئے اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے مطلوبہ امدادکا ہدف پورا کرنا ہوگاتاکہ یہاں کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کی اولین ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زور پکڑ رہا ہے اور وہاں وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اس موقع پر صاحب حیثیت افراد اور اداروں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لئے آگے آئیں اور دل کھول کر اُ ن کی داد رسی کریں۔ ہمارے بہن بھائی اس وقت جس مصیبت میں ہیں ایسے میں آپ کی مدد ان کے لئے بہت بڑی نعمت ہوگی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66314

قوم نکلنے کے لیے تیار ہے اسے صرف ایک کال کا انتظار ہے اور یہ ہمارا آخری اور فیصلہ کن مارچ ہوگا۔عمران خان

Posted on

قوم نکلنے کے لیے تیار ہے اسے صرف ایک کال کا انتظار ہے اور یہ ہمارا آخری اور فیصلہ کن مارچ ہوگا۔عمران خان

پشاور( چترال ٹایمز رپورٹ ) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اس بار ایک بال سے تین وکٹیں گراوں گا، حقیقی آزادی کی تحریک میں پوری پاکستانی قوم میرے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کسی غلط فہمی میں نہ رہیں قوم اپنا فیصلہ کر چکی ہے،قوم نکلنے کے لیے تیار ہے اسے صرف ایک کال کا انتظار ہے اور یہ ہمارا آخری اور فیصلہ کن مارچ ہوگا۔ کرک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بہت جلد عام انتخابات ہونگے اور انشاءاللہ ان انتخابات کے بعد کرپٹ مافیا کو پاکستانی سیاست سے باہر نکال پھینکیں گے۔ حال ہی میں ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں مریم نواز اپنے داماد کو غیر قانونی طریقے سے فائدہ پہنچانے کے لیے پاور پلانٹ بھارت سے امپورٹ کرنے کے لیے سرکاری افسران کو ہدایت دے رہی ہے، مریم اپنے داماد کی ہاوسنگ سوسائٹی کے لیے عوام کے پیسے سے گرڈ سٹیشن لگوانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اقتدار میں اپنی ذات کو فائدہ پہنچانا کرپشن کی بدترین قسم ہے۔ان آڈیو لیک سے واضح ہو گیا کہ یہ لوگ مہنگائی کے خاتمے کے بہانے اپنے اوپر  کرپشن کے کیسز ختم کرانے آئے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ دو خاندانوں نے ملک پر تیس سال حکومت کی اور عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرونی ممالک منتقل کیا۔ انہی کے دور میں بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے ترقی کی دوڑ میں اگے نکل گئے اور ہم نے اپنی آمدنی بڑھانے کا کبھی سوچا ہی نہیں۔ ملک کی ایکسپورٹ بڑھانے سے ہی معیشت بہتر ہوتی ہے، ہمارے دور میں ملکی ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے اور عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کرنا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میں عوام کو مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے صحت کارڈ پلس منصوبہ شروع کیا۔ اس کے علاو¿ہ طلبہ کے لیے ایجوکیشن کارڈ پر کام کر رہی ہے جس کے ذریعے طلبہ ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر سکیں گے۔  جو ممالک اپنی آمدنی کو نہیں بڑھاتے اور اپنے پاو¿ں پر کھڑے نہیں ہوتے وہ اپنی آزادی اور عزت دونوں گنوا بیٹھتے ہیں۔ ہم اپنے اخراجات کو کم اور آمدنی کو بڑھا کر ملک کو اپنے پاو¿ں پر کھڑا کریں گے اور اپنی قوم کی عزت و وقار کو دو بارہ بحال کریں گے۔ ہم اپنی خارجہ پالیسی کو ملکی اور عوامی مفاد کے مطابق بنائیں گے کسی اور کے مفادات کے لیے نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک پر ایک بیرونی سازش کے تحت بڑے بڑے ڈاکوو¿ں کو مسلط کیا گیا ، کرپٹ ٹولے نے نیب قوانین میں ترامیم کر کے اپنے اوپر 1100 ارب روپے کرپشن کے کیسز ختم کرائے۔ نواز شریف کے بیٹے لندن کے اُس مہنگے ترین علاقے میں رہتے ہیں جہاں پر برطانیہ کا وزیر اعظم بھی نہیں رہ سکتا، اور یہ عوام کا لوٹا ہوا پیسہ ہے۔ ملک کے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ دو کرپٹ خاندانوں کے اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ نواز شریف کے بیٹے کہتے ہیں ہم پاکستان کے شہری نہیں ، کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ غریب ملک میں کوئی امیر چوری کرے تو اسے این آر او مل جاتا ہے جبکہ غریب کو سزا۔  اللہ تعالیٰ نے ہمیں ظلم و نا انصافی کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم بیرونی ممالک سے پیسے مانگ کر  قوم کو شرمندہ کر رہے ہیں، کو ئی بھی ملک قرض کے پیسوں سے ترقی نہیں کر سکتا۔ ترقی کے لیے ہمیں اپنے پاوں پر کھڑا ہونا  ہوگا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دس سال جب نواز شریف و زرداری کی حکومت تھی ملک پر 400 ڈرون حملے ہوئے لیکن اس وقت کے حکمرانوں میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج و مذمت کرنے کی بھی جرات نہیں تھی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ25 مئی کو ہمارے پر امن اسلام آباد مارچ کے شرکاءپر تشدد کیا گیا، خواتین کو ہراساں کیا گیا اور پارٹی قائدین کے خلاف مقدمے درج کر کے انکے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔نوجوانوں نے میرا ساتھ دینا ہے، میں اس کرپٹ ٹولے کا مقابلہ کروں گا اور ملک کو حقیقی آزادی دلا کر رہوں گا۔چوروں کی غلامی کرنے سے مر جانا اچھا ہے، غلام ایک اچھے غلام تو بن سکتے ہیں مگر لیڈر نہیں۔ ہمارے دور میں رحمت اللعالمین اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ نوجوانوں کو نبی کریم کی سنت و سیرت سے روشناس کرایا جائے لیکن نا اہل حکومت نے اس اتھارٹی کو ختم کر دیا۔ جب ہمیں دوبار حکومت ملے گی تو دوبارہ اس اتھارٹی کو فعال بنائیں گے۔میری حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کرنے پر بھارت سے تجارت ختم کی لیکن امپورٹڈ حکومت بھارت سے دوبارہ تجارت شروع کرنا چاہتی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66307

اسماعیلی سِوِک پاکستان نےموسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی استحکام کا ماڈیول متعارف کرا دیا

Posted on

اسماعیلی سِوِک پاکستان نےموسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی استحکام کا ماڈیول متعارف کرا دیا

کراچی(چترال ٹائمز رپورٹ) مورخہ 25ستمبر،2022ء کو عالمی اسماعیلی سِوِک ڈے کے موقع پر، جو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے،اسماعیلی سوِک پاکستان (Ismaili Civic Pakistan)نے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے ایک ماڈیول متعارف کرایا جس کا مقصداسکولوں کے طلباء و طالبات کو تعلیم دینا ہے۔اس ماڈیول کی باضابطہ افتتاحی تقریب سلطان محمد شاہ آغا خان اسکول، کراچی میں منعقد ہوئی جس میں زندگی ٹرسٹ کے بانی اورصدر، شہزاد رائے مہمان خصوصی تھے۔اسماعیلی کونسل برائے پاکستان کے صدر حافظ شیر علی، آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN)کے نمائندگان، اَساتذہ اور کمیونٹی کے ممبران بھی تقریب میں شریک تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد رائے نے اسماعیلی سوک پاکستان، آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک اور اس کے اداروں کی،ماحول کے تحفظ کی غر ض سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔اْنھوں نے مزید کہا:”ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلے کی کنجی عوام کو تعلیم دینا اور اْن کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے مثبت رویوں کو اپنائیں۔یوتھ لٹریسی پروگرامز، بالخصوص، طویل عرصے تک مثبت اثرات مرتب کریں گے۔ اِس سے پہلے کہ یہ ہمیں تباہ کرے، ذمہ دار شہری کی حیثیت سے، آج ہمیں ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے عزم کو دوہرانا ہو گا۔“

 

(LUMS)لرننگ انسٹی ٹیوٹ،آغا خان یونیورسٹی-انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ (AKU-IED) اور آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان کے تعاون سے تیار کیے گئے ماڈیول میں خاص طور سے اِس بات پر توجہ دی گئی ہے کہ انسانی سرگرمیاں کس طرح ماحول کو متاثر کر رہی ہیں اور کس طرح،تعلیمی آلات کے ذریعے، اِن ماحولی بحرانوں سے بچا جا سکتا ہے۔یہ اقدام والدین اور اساتذہ کو کم عمری میں ہی نوجوان افراد کو تعلیم فراہم کرنے میں مدد دے گا۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، AKU-IED کی اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر فوزیہ پروین نے کہا:”ہماری آئندہ نسلیں ماحولی تبدیلی اور ہمارے اعمال کے منفی نتائج کا سامنا کر رہے ہیں اور کریں گیں۔ماحولیاتی تباہی کے اس دور میں، نقصان اور تکلیف کے موقع پر، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو اْمید اور متعلقہ معلومات اور مہارتیں فراہم کریں تاکہ وہ اس سیارے کوزندہ رہنے کے قابل بنانے کے لیے لچک پید کر سکیں۔ہمیں اُمید ہے کہ یہ ماڈیول اْن اقدامات اور اظہار کی جانب ایک چھوٹا سا قدم ہے جس کی سماجی، ماحولی، اقتصادی اور انتہائی اہم، تعلیمی نظاموں میں ضرورت ہے۔“اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر پروین نے اُن رضاکاروں اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اِس ماڈیول کی تیاری میں اپنا وقت صرف کیا تھااور کوششوں میں شریک ہوئے تھے۔

 

ماحول کے تحفظ کے عزم کے حوالے سے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے اخلاقی اْصولوں پر زور دیتے ہوئے اسماعیلی کونسل برائے پاکستان کے صدر، حافظ شیر علی نے کہا: ”آب و ہوا کی تباہی ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی ذمہ داری بہت اہم ہے۔ اسماعیلی CIVIC اور ہمارے شراکت دار اس سیارے کے محافظوں بن کر اخلاقیات کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔“

 

موسمی تبدیلی اور ماحولی استحکام کا ماڈیول دوچھوٹی کتابوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک معلوماتی اور دوسری ایکٹیویٹی کی کتاب ہے۔معلوماتی کتاب میں ایسا مواد فراہم کیا گیا ہے جو اساتذہ اور والدین کواْن بنیادی تصورات سمجھنے میں مدد دے جو ایکٹیویٹی کی کتاب میں دیں گئیں سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ ماڈیول پہلے AKES,Pکے اسکولوں میں متعارف کرایاجائے گااور اْس کے بعد، AKU-IED کے ذریعے دیگراسکولوں میں بھی پڑھایاجائے گا۔

 

chitraltimes Global Ismaili CIVIC Day celebration 3 chitraltimes Global Ismaili CIVIC Day celebration 4 chitraltimes Global Ismaili CIVIC Day celebration 1

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
66284

وزیراعلیِ محمود خان کا صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بھر پور کریک ڈاو ن کی ہدایت

Posted on

وزیراعلیِ محمود خان کا صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بھر پور کریک ڈاو ن کی ہدایت

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بھر پور کریک ڈاو ن کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سماج دُشمن عناصر اپنے ذاتی مفادات کیلئے نوجوان نسل کو نشے کی لت میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں جس کی فوری اور دیر پا بنیادوں پر بیخ کنی ناگزیر ہے۔ اس مقصد کیلئے محکمہ ایکسائز ، پولیس ، انٹی نارکوٹکس فورس اور سول انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو مربوط اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ گزشتہ روز اس سلسلے میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پرفارمنس کے چکر میںبغیر کسی ٹھوس وجہ کے عام شہریوں کو تنگ کرنے کی بجائے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر منشیات فروشوں ، ڈیلروں اور سمگلرز کے خلاف نتیجہ خیز کاروائی کی جائے ، وزیراعلیٰ نے کہاکہ منشیات کے استعمال کابڑھتا ہوا رجحان نوجوان نسل کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اسلئے معاشرے کو اس لعنت سے مکمل طور پر پاک کرنے کیلئے بڑے بڑے مگر مچھوں اور سرغنہ گروپس ، ڈیلرز اور منشیات فروشوں کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے ،

یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی نوجوان نسل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے منشیات کا کاروبارکرنے والوں کے خلاف قوانین میں موجود سزاو ں کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں قانونی سفارشات اگلے کابینہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی کوتاہی اور غفلت کی گنجائش نہیں۔ تمام محکموں کو اپنے حصے کی ذمہ داری ایمانداری کے ساتھ پوری کرنا ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ اُن کے دفتر میں پہنچنی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے ہر صورت منشیات فروشوں اور اس کے ڈیلرز کے نیٹ ورک کو توڑنا ہے ، اس مقصد کیلئے نارکوٹکس کنٹرول ونگ کو کارکردگی دکھانا ہو گی۔ ایک ماہ کے بعد دوبارہ صورتحال کا جائزہ لیں گے جس میں واضح پیشرفت یقینی ہونی چاہیئے۔

 

محمود خان نے کہاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرنے کیلئے ہم سب ذمہ دار اور جوابدہ ہیں۔ اسلئے اس معاملہ میں کسی قسم کی نرمی کی گنجائش موجود نہیں۔ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ ا ±نہوںنے ضلعی انتظامیہ کو بھی اپنے اضلاع میں منشیات کے خلاف کاروائی کی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے نارکوٹکس ایریڈیکشن ٹیم کو دوبارہ سے فعال بنانے کی بھی ہدایت کی۔ قبل ازیں اجلاس کو منشیات کے خلاف کی گئی کاروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں منشیات میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی جاری ہے۔ محکمہ ایکسائز کی طرف سے گزشتہ چار سالوں کے دوران منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کے دوران987 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جس کے نتیجے میں 7470 کلوگرام چرس ، 834 کلوگرام ہیروئن ، 526 کلوگرام افیوم ، 245 کلوگرام آئس اور 25249 لٹر الکوحل برآمد کی گئی ،

 

علاوہ ازیں محکمہ پولیس کی طرف سے بھی گزشتہ ایک سال کے دوران 1500 سے زائد کیسز درج کئے گئے اور تقریباً1500 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح کمشنر پشاور ، محکمہ پولیس اورمحکمہ سماجی بہبود کی طرف سے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے حالیہ مشترکہ مہم کے دوران 1300 افراد کی بحالی کا عمل مکمل کرکے اُن کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیاجبکہ مزید افراد کی بحالی کا عمل جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے سلسلے میں مذکورہ اقدام پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ اس مہم کو دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز تک بھی توسیع دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ ایک اچھا اور انسان دوست اقدام ہے تاہم اس کاوش کو حقیقی معنوں میں دیر پا اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کی بیخ کنی لازمی ہے۔انسپکٹرجنرل پولیس معظم جاہ انصاری ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سید اقبال حیدر، سی سی پی او پشاور اعجاز خان، کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

chitraltimes cm kp chairing on drugs

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66239

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کی زیر صدارت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاونڈیشن کی رسائی اور اقدامات بارے اجلاس کا انعقاد

Posted on

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کی زیر صدارت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاونڈیشن کی رسائی اور اقدامات بارے اجلاس کا انعقاد

پشاور (چترال ٹائمز رپور ٹ) چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کی زیر صدارت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاونڈیشن کی رسائی اور اقدامات بارے میں اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری سوشل ویلفیئر، کمشنر پشاور، ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ڈپٹی کمشنر پشاور اور الخدمت فاونڈیشن کے عمائدین نے شرکت کی۔ اجلاس میں الخدمت فاونڈیشن کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خدمات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے تمام ضلعی انتظامیہ، سرکاری و نیم سرکاری اداروں سمیت نجی فلاحی تنظیموں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب بھی اس صوبے یا ملک پر کوئی مشکل وقت آیا ہے تمام ضلعی انتظامیہ، متعلقہ اداروں اور پرائیویٹ آرگنائزیشنز نے عوام کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پرائیویٹ آرگنائزیشنز ضلعی انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کررہی ہے۔ اس موقع پر صدر الخدمت فاونڈیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار اشیائے خوردونوش، خیمے، ترپال، ادویات، کمبل اور کپڑے وغیرہ پہنچانے میں مصروف رہیں۔

 

نائب صدر الخدمت فاونڈیشن نے کہا کہ سیلاب کے دوران الخدمت کے رضاکاروں نے 6ہزار 85 افراد ریسکیو کئے اسی طرح متاثرہ افراد میں ایک ہزار 156 کھانے کی پکی دیگیں عوام میں تقسیم کی گئیں جبکہ ایک ہزار 173 ترپالیں اور ایک ہزار 192 ٹینٹس بھی عارضی رہائیش کے لئے تقسیم کئے گئے۔ جنرل سیکرٹری الخدمت فاونڈیشن نے کہا کہ فاونڈیشن کی جانب سے 2ہزار 640 افراد میں کیش رقم تقسیم کرنے کے علاوہ 2لاکھ 93ہزار 760 عدد کپڑے اور جوتے بھی متاثرین کو دیئے گئے۔ اسی طرح مچھروں سے بچنے کے لئے مچھردانیاں، بچوں کے لئے ادویات اور خواتین میں ضروری اشیاء بھی تقسیم کی گئیں۔ صدر الخدمت فاونڈیشن نے کہا کہ موسم سرما کے لئے ابھی سے فاونڈیشن کام کررہی ہیں اور بالائی علاقوں میں متاثرین کے لئے گرم کپڑوں کا بھی بندوبست کررہے ہیں۔ اس موقع پر نشے کے عادی افراد کی بحالی سے متعلق بھی تفصیلی بات چیت کی گئیں.

 

کمشنر پشاور ریاض محسود نے اجلاس کو بتایا کہ پشاور و ملحقہ علاقوں میں نشے کے عادی افراد کو پکڑ کر ان کو علاج معالجہ کے لئے متعلقہ بحالی مراکز لے جانے کا سلسلہ شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 126 افراد بحالی مراکز سے صحتیاب ہوکر رخصت ہوچکے ہیں جبکہ اس وقت 606 افراد بحالی مراکز میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہیروئنچی پر ماہانہ 30 ہزار جبکہ 4 ماہ کے دوران ایک لاکھ روپے خرچہ آتا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ پشاور ڈویژن میں ایک بھی ہیروئنچی دکھائی نہ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں نشے کی عادی افراد کے خلاف آپریشن میں کامیابی کے بعد اب لوگ، گھروں میں نشے کے عادی لوگوں کو سنٹر لارہے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، کمشنر پشاور اور ان کی ٹیم، ریسکیو 1122 اور الخدمت فاونڈیشن، ایدھی فاؤنڈیشن سمیت دیگر پرائیویٹ آرگنائزیشن جنہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خدمات سرانجام دیں کی کارکردگی کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اسی طرح بہتر معاشرے کے قیام کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔

chief secretary met alkhidmat foundation delegation kp2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66206

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں تین شہریوں کی شکایات کی شنوائی، چترال اور ہری پور سے تعلق رکھنے والے سائلین کو ریلیف فراہم کر دیا گیا

Posted on

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں تین شہریوں کی شکایات کی شنوائی، چترال اور ہری پور سے تعلق رکھنے والے سائلین کو ریلیف فراہم کر دیا گیا

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) آر ٹی ایس کمیشن ہیڈ کوارٹر میں کمشنر جج عاصم امام (ریٹائرڈ) کی سربراہی میں شانگلہ سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں کی درخواست پر تحصیلدار حنیف اللہ اور پٹواری کو سنا۔دونوں بہنوں کو جائیداد کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کمیشن نے دونوں اہلکاروں کو 13 اکتوبر کو دوبارہ کمیشن کے سامنے تمام ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی احکامات جاری کئے۔ہری پور سے تعلق رکھنے والے عارف نامی شہری کو اپنے بھائی کے پلاٹ کا فرد اور ملکیت کی حصول میں مسئلہ درپیش تھا۔پٹواری جہانزیب نے موقع پر ہی شہری کو تمام کاغذات فراہم کر دیئے۔چترال سے شبیر نامی شہری نے کمیشن کو اپنے علاقے کو پانی کی فراہمی کے لئے درخواست دی تھی۔ایکسین ارشد اقبال نے پانی کی فراہمی کے معاملے پر وڈیو اور ثبوتوں سے کمیشن کو مطمئن کیا۔تمام شہریوں نے خدمات کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔کمشنر نے کہا کہ تمام شہریوں کو بروقت خدمات فراہم کرنا عوام کا بنیادی حق ہے اور کمیشن ان کو یہ حق دلوانے کیلئے ہر وقت کوشاں ہے۔جج محمد عاصم امام نے شہریوں سے اپیل کی کہ جہاں خدمات کے حصول میں مشکالات کا سامنا ہو کمیشن سے رابطہ کیا جائے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66179

خیبرپختونخوا حکومت کا بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ

Posted on

خیبرپختونخوا حکومت کا بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے سلسلے میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے مجوزہ منصوبے کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے پر عمل درآمد کیلئے دو ہفتوں کے اندر ٹھوس لائحہ عمل پیش کیا جائے جبکہ منصوبے کیلئے پی سی ون کی تیاری، پراجیکٹ امپلیمنٹیشن یونٹ کے قیام سمیت تمام پیشگی انتظامات بھی مقررہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کئے جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے منگل کے روز منصوبے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے کم مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی ایکشن پلان مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ پہلے مرحلے میں محکمہ پولیس اور پی ڈی ایم اے میں ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اس منصوبے کو معدنیات اور زراعت تک توسیع دی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال سے شعبہ پولیس میں نہ صرف آپریشنل اور تفتیشی سرگرمیوں کو مزید بہتر بنانے بلکہ جرائم کی روک تھام کے سلسلے میں بھی محکمہ پولیس کی صلاحیتوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں یہ ٹیکنالوجی دیگر شعبوں میں ہنگامی حالات جیسا کہ سیلاب کی صورتحال ، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ، معدنی سرگرمیوں، ٹریفک کی صورتحال اور دیگر امور کی موثر نگرانی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے بھی بہترین ٹول ثابت ہوگی۔

 

چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، محکمہ خزانہ اور داخلہ کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے مجوزہ پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس منصوبے کا ابتدائی تخمینہ لاگت 500 ملین روپے ہے۔ اس مقصد کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اسکیم شامل کی گئی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ، تیز رفتار اربنائزیشن ، سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام اور دیگر کثیرالجہتی چیلنجز کے پیش نظر ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر حیثیت اختیار کرچکا ہے ، جس سے نہ صرف عوام کے جان و مال کا مو ¿ثر انداز میں تحفظ یقینی ہوگا بلکہ ہنگامی صورتحال میں متاثرین کو ریلیف کی فراہمی میں بھی خاطر خواہ معاونت حاصل ہوگی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ یہ ایک ادارہ جاتی سیٹ اپ ہوگا جو سنٹرل ، ریجنل اور ڈسٹرکٹ کمانڈ پر مشتمل ہوگا۔ علاوہ ازیں اس اقدام کو دیر پا بنانے کے لئے پولیس سکول آف ڈرون ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا جائےگا۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ منصوبے کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے قانونی فریم ورک اور ضابطہ اخلاق سمیت دیگر ضروری اقدامات پر کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں قانونی فریم ورک کو متعلقہ وفاقی قوانین اور قواعد و ضوابط کو بھی مدنظر رکھا جائے تاکہ بغیر کسی تضاد اور پیچیدگی کے ایک قابل عمل فریم ورک وضع کیا جاسکے۔ انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جو شعبہ پولیس کے علاوہ دیگر شعبوں اور محکموں میں ڈرون ٹیکنالوجی کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔
<><><><><><><>

 

 

 

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما خورشید خان خٹک کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضلع کرک سے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما خورشید خان خٹک کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندہ اور پسندیدہ سیاسی جماعت ہے۔اُنہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی میں سیاسی رہنماﺅں ، کارکنوں اور عوام کی شمولیت کا رجحان بڑھتا جارہا ہے جو پی ٹی آئی کی قیادت پر عوام کے غیر متزلزل اعتماد کا عکاس ہے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما خورشید خان خٹک نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ محمود خان سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا۔سابقہ ممبر قومی اسمبلی شاہد خٹک اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ نے خورشید خان کو پی ٹی آئی میں شمولیت پر مبارکباد دی اور کہا کہ اُن کا فیصلہ درست ثابت ہو گا۔ پی ٹی آئی ایک عوامی جماعت ہے جو ملک و قوم کی بلاامتیاز خدمت پر یقین رکھتی ہے ۔ ہم اس مقصد اور وژن کے تحت پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی عوام کی مقبول ترین جماعت بن چکی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ مزید سیاسی شخصیات اس قافلے میں شامل ہوں گی ۔ خورشید خان خٹک نے اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اُن کی اے این پی کے ساتھ 20 سال سے زائد کی رفاقت رہی ہے ۔اب عمران خان کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ خورشید خان خٹک 2018 کے عام انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار تھے ۔ اس کے علاوہ خورشید خان خٹک اے این پی کے پارلیمانی پارٹی کے بورڈ ممبر اور صوبائی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66165

ہائیڈرو پاک انٹرنیشنل، اور پاک واٹر اینڈ بیورجیز کمپنی کا چترال میں دفتر کا افتتاح، اب انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کا منرل واٹر چترال میں دستیاب ہوگا 

Posted on

ہائیڈرو پاک انٹرنیشنل، اور پاک واٹر اینڈ بیورجیز کمپنی کا چترال میں دفتر کا افتتاح، اب انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کا منرل واٹر چترال میں دستیاب ہوگا

چترال ( نمایندہ چترال ٹایمز ) ہائیڈرو پاک انٹرنیشنل، اور پاک واٹر اینڈ بیورجیز پرائیویٹ لمیٹڈ نے چترال دنین کے مقام پر اپنے دفتر کا باقاعدہ افتتاح کیا، اس موقع موجود کمپنی کے ذمہ داروں نے بتایا گیا کہ ہا یڈرو پاک بطورِ کنٹریکٹر کمپنی پورے پاکستان میں مختلف مقامات پر پر کنسٹرکشن ، WASH, توانائی، امپورٹ ایکسپورٹ اور سپلائی کے کاموں میں مصروف عمل ہیں اور اپنی ایک الگ مقام اور مہارت رکھتے ہیں جس کا ثبوت اس کمپنی کی قلیل مدت میں شاندار ترقی اور کامیابی ہے.

انھوں نے بتایا کہ انسانی زندگی میں پانی کو جو اہمیت حاصل ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، ڈاکٹروں کے مطابق 80 فیصد بیماریاں گندہ پانی سے لاحق ہوتی ہیں۔ جبکہ پینے کے صاف پانی کے استعمال سے80 فیصد بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے ۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے ہائیڈرو پاک انٹرنیشنل کمپنی پاک واٹر اینڈ بیورجیز کے نام سے منرل واٹر بنا رہی ہے جو Agua Fresh کے نام سے پچھلے ٣ برسوں سے پاکستان کے کئی شہروں میں دستیا ب ہے جو کہ WHO, Pakistan Standard, اور Punjab Food Authority سے باقاعدہ تصدیق شدہ پروڈکٹ ہے،.

انھوں نے مذید بتایا کہ کمپنی کے سی ای او رحیم دیار اپنے آبائی علاقے میں فلاحی اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے رھے ہیں اورعلاقے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلیے یہاں کاروباری سرگرمیوں کا بھی آغاز کر رہے ہیں تاکہ عام عوام کو بھی اس کا فائدہ پہنچے. اور چترال کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر ہو۔
کمپنی کے ذمہ داروں نے بتایا کہ Agua Fresh جو کہ انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ Principle of filtration کے seven stages سے بھر پور پینے کا صاف اور شفاف پانی انتہائی مناسب قیمت پر اب چترال کی مارکیٹ میں دستیاب ھوگا،

انھوں نے بتایا کہ کمپنی عنقریب پاک واٹر چترال میں بھی واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس سے گھروں میں صاف اور شفاف پانی انتہائی مناسب قیمت پر ملے گی.

chitraltimes agua mineral water bottle chitraltimes agua mineral water2 chitraltimes agua mineral water

 

chitraltimes hydropak com chitral journalist visit

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
66143

صوبائی حکومت کسی تعلیمی بورڈ کو ختم نہیں کر رہی بلکہ امتحانی نظام میں اصلاحات لارہے ہیں جو کہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔وزیراعلیِ محمود خان

Posted on

صوبائی حکومت کسی تعلیمی بورڈ کو ختم نہیں کر رہی بلکہ امتحانی نظام میں اصلاحات لارہے ہیں جو کہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔وزیراعلیِ محمود خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کسی تعلیمی بورڈ کو ختم نہیں کر رہی بلکہ امتحانی نظام میں اصلاحات لارہے ہیں جو کہ وقت کی اشد ضرورت ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ تعلیمی بورڈز اپنی جگہ موجود رہیں گے اوربورڈ ملازمین کو اس سلسلے میں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہمارا مقصد جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے پورے صوبے کیلئے یکساں امتحانی نظام متعارف کرانا ہے جس کا مقصد امتحانات کے متفرق اور امتیازی طریقوں کو ختم کرکے سب کیلئے ایک جیسا نظام وضع کرنا ہے ۔ منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ شعبہ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا صوبائی حکومت کی شروع دن سے ترجیح رہی ہے اور اس مقصد کیلئے متعدد نئی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں جن کا حتمی مقصد اپنے بچوں کو جدید چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ امتحانی نظام میں اصلاحات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے یکساں نصاب تعلیم کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات کئے ۔ اب ہم جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے پورے صوبے کیلئے یکساں امتحانی نظامبھی متعارف کروانا چاہتے ہیں۔

 

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم تعلیمی بورڈز ختم نہیں کر رہے بلکہ امتحانی نظام میں اصلاحات لا رہے ہیںجو وقت کا تقاضاہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بھر کے تمام بچوں کو ایک جیسا پیپر اور ایک جیسا مارکنگ سسٹم دینا نا گزیر ہے ۔ امتحانی نظام میں اصلاحات کی وجہ سے کسی کو تشویش میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارا فوکس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریع امتحانی نظام میں جدت لانا ہے ۔ اُنہوںنے کہا کہ ہم اپنے شعبہ تعلیم کو بتدریج بین الاقوامی میعار کی طرف لے جارہے ہیںجس کیلئے اصلاحات ناگزیرہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ دُنیا تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ،اگر ہم جدیددُنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی اُنہی خطوط پر اقدامات کرنا ہوں گے ،بصورت دیگر ہم ترقی کی دوڑ میںبہت پیچھے رہ جائیں گے ۔اُنہوںنے مزید واضح کیاکہ زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق جدید نظام اور رجحانات کا فروغ ہمارے لئے ناگزیر ہو چکا ہے ،اس کے سوا ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بھر کیلئے یکساں امتحانی نظام کے فروغ سے شفاف او ر معیاری امتحانات کا انعقاد ممکن ہو گااور امتحانات کے حوالے سے عوامی تحفظات اور خدشات کو بھی دور کرنے میں مدد ملے گی ۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ کوبورڈز ملازمین کے نمائندہ وفد کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزیر تعلیم شاہرام ترکئی نے بتایا کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا چکے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ بورڈ ملازمین کے تمام تر خدشات کو دور کر دیا گیا ہے اور یقین دلایا گیا ہے کہ صوبائی حکومت تعلیمی بورڈز کو ختم نہیں کر رہی ۔ یہ بورڈز اپنی جگہ سہولیات کی فراہمی جاری رکھیں گے۔ حکومت کا مقصد صرف امتحانی نظام میں اصلاحات لانا ہے جس کے تحت صوبے کے تمام بچوں کو ایک جیسا پیپر، ایک جیسا مارکنگ سسٹم اور یکساں سہولیات میسر ہوں گی ۔ علاوہ ازیں امتحانی نظام میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے ڈیجیٹل طریقے سے پیپرز کی تقسیم سمیت دیگر اہم اُمور بھی ڈیجٹیائزڈ کئے جائیں گے ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ امتحانی نظام میں اصلاحات پر کام شروع کر دیا گیا ہے جسے تیزرفتاری سے مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ امجد علی خان، سیکرٹری تعلیم معتصم بااللہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
<><><><><><><><>

صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی سے خیبر پختون خوا بورڈز امپلائیز کورڈنیشن کونسل کی ملاقات، ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم شہرام خان ترکئی سے خیبر پختون خوا بورڈز ایمپلائیز کوارڈنیشن کونسل ممبران نے ملاقات کی۔ اس موقع پر ممبران نے صوبائی وزیر کو صوبے کے بورڈز ملازمین مسائل بارے آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر شہرام خان ترکئی نے کہا کہ بچوں کے مستقبل کو کسی صورت داو پر نہیں لگایا جا سکتا۔ کسی تعلیمی بورڈ کو ختم نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی کسی بورڈ کے فنڈزختم کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا حکومت بورڈ میں اصلاحات ہر صورت لائے گی انھوں نے واضح کیا کہ کسی کی پروموشن کوٹے کو ختم نہیں کیا جا رہا ہے۔ امتحانات کے طریقہ کار کو مذید بہتر بنایا جا ئے گا۔اس موقع پر خیبر پختون خوا بورڈز ایمپلائیز کوارڈنیشن کونسل کے چیرمین طارق خان اور جنرل سیکرٹری عمر فاروق کے ہمراہ تمام بورڈزکے دیگر عہد یداران بھی موجود تھے،

 

chitraltimes provincial housing employees flood contribution

صوبائی پلاننگ سروس کے ملازمین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے فنڈز عطیہ, چیک وزیراعلیِ کے حوالے کردیا گیا

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبائی پلاننگ سروس کے ملازمین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے فنڈز عطیہ کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے پلاننگ سروس کے افسران کا تعاون قابل ستائش ہے جنہوں نے رضاکارانہ طور پر پانچ دنوں کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لئے وقف کی ہے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز پلاننگ سروس کے گریڈ 17 اور اوپر کے تمام افسران کی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے جمع کیے گئے 78 لاکھ روپے کا چیک وزیراعلیٰ محمود خان کے حوالے کیا گیا۔ صوبائی وزیر شہرام خان ترکئی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کا تعاون قابل تعریف ہے جس سے یقینا سیلاب متاثرین کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں جن کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی اور ان کی بحالی کے لیے معاشرے کے تمام طبقات خصوصاً مخیر حضرات، سماجی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں نہایت سنجیدہ ہے، مشکل مالی حالات کے باوجود سیلاب متاثرین کیلئے امدادی پیکج میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب زدگان کی تیز رفتار بحالی حکومت کی ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی پلاننگ سروس کے افسران نے رضاکارانہ طور پر اپنی پانچ دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لئے عطیہ کی ہے۔
<><><><><><>

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66115

ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیراہتمام طلبا وطالبات کیلیے ای لرننگ پروگرام کا آغازکردیا گیا

ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیراہتمام تمام طلبا وطالبات کیلیے ای لرننگ کے پروگرام کا آغاز کردیا گیا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی طرف سے پوھا(POHA) کے نام سے صوبے کے تمام طلباء و طالبات کے لئے ای لرننگ(E-Learing) کے پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت موجود اسکول جوکہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت مختلف سکیمیں میں قائم کی گئی ہیں ان میں پڑھنے والے تمام طلباء وطالبات کو آن لائن کورس پڑھایا جائے گا GCS اور ESS کے سکولز میں پڑھانے والے اساتذہ کو E-LMS کے تحت لرننگ کے طریقے سکھائے جائیں گے جن علاقوں میں سکولز نہیں ہے وہاں تعلیمی رضاکاروں کے خدمات حاصل کی جا ئیگی اور فاصلاتی تعلیم کے ذریعے کل کو طلباء کو پڑھانے کیلئے مواد پہنچایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے تعلیمی سٹوڈیو قائم کر دیا گیا ہے اور سو سے زیادہ معیاری ویڈیو بنا دی گئی ہے سرکاری اساتذہ خود سٹوڈیو کے ذریعے ویڈیو بنا رہے ہیں تاکہ یہ عام فہم اور مقامی ضروریات کیا مطابق ہو یہ سارا نظام موجودہ وسائل میں تیار کیا جائیگا اور اس کیلیے کسی بیرونی امداد وغیرہ قبول نہیں کیا گیا ہے۔

 

ESEF کے ای گوننس سیل اس کا نگران مقرر کیا گیاہے گزشتہ کئی سالوں سے ای ایس ایف کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے اور بہت سارے مسائل زیر التوا تھے ماضی قریب میں چند اقدامات کے ذریعے فاؤنڈیشن کا احیاء کیا گیا جس میں خصوصاََ ای گورننس سسٹم کا آغاز تمام اساتذہ اور طلبا و طالبات کا digital profiling شامل ہے جس کے نتیجے میں GCS اساتذہ کو تنخواہوں اور بقایاجات کی مد میں 1422ملین روپے کی ادائیگی کی گئی،واچر سکول کے پرانے بقایاجات میں 226سکولوں کو 103ملین کی ادائیگی ہوئی BECSاور NCHDسکولوں کیلیے PC-1بنایاگیا اور منظوری کے بعد 447اساتذہ کو113ملین ادا کئے گئے اور اس میں شفافیت کیلئے کمپیوٹرائزڈ کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے ایجوکیشن سپورٹ سکیم (ESS)کا آغاز کردیا گیا ہے جو کہ اول سے لے کر آخر تک automated اور کمپیوٹرائزڈ نظام ہے یہ ان علاقوں کے لیے ہیں جہاں کوئی سرکاری اسکول موجود نہیں ہے طلباء کا آن لائن فری کیمرہ کے ذریعے software پر ہے اور اسکول کو ادائیگی آن لائن ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے New Schools Initiatives کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے اور رجسٹریشن ہوگئی ہے.

 

یہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ماڈل ہے جس میں معیاری تعلیم ان علاقوں کو مہیا کی جارہی ہیں جہاں پر کسی قسم کا کوئی سرکاری یا پرائیوٹ تعلیمی اداروں موجود نہیں ہیں مانیٹرنگ نظام کو مستحکم کرنے کے لیے تمام ضلع میں مرد و خواتین مانیٹرنگ سٹاف کو ایٹا کے ذریعیبھرتی کیا گیا ہے مردمانیٹرنگ سٹاف کیلیے موٹر سائیکل جبکہ خواتین سٹاف کیلیے ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی ہے جس کے نتیجے میں مانیٹرنگ کے visits میں 700 گناہ اضافہ ہوا ہے اور اسکا ریکارڈ اب کمپیوٹرائزڈ ہے ESEF مالیاتی اور انتظامی امور کو مزید بہتر بنانے کے لئے انتظامی ڈھانچہ کو مکمل تبدیل کردیا گیا ہے اور نئے دور کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہویے شعبہ جات بنائے گئے ہے مالیاتی نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا عمل جاری ہے اور دفتری امور کو paperless کیا جا رہا ہے طلبا اساتذہ اور عوام کیلیے نیا ویب سائٹ شروع کیا گیا ہے اور سوشل میڈیا کا موثر استعمال یقینی بنایا جارہا ہے سابقہ فاٹا کے اضلاع بھی ESEF میں ضم کرنے کا قانون بنا کر محکمہ قانون کو بھجوا چکا ہے تاکہ قبائلی طلباوطالبات بھی ان اچھی کاوشوں سے فائدہ اٹھائیں ESEF کو مزید بہتر بنانے کے لئے بنیادی قوانین میں ترمیم کی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ اضلاع کو موثر بنانے کے لیے گاڑیاں انفارمیشن ٹیکنالوجی و دیگر سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
Chitraltimes shahram khan tarakai eef e learning2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66107

ایٹا اور دیگر ایجنسیوں کے ٹیسٹ چترال میں کرانے کے لئے قاری جمال عبدالناصر نے رٹ پٹیشن دائر کر لیا

Posted on

ایٹا اور دیگر ایجنسیوں کے ٹیسٹ چترال میں کرانے کے لئے قاری جمال عبدالناصر نے رٹ پٹیشن دائر کر لیا

چترال(نمایندہ چترال ٹایمز) چترال کے معروف مذہبی و سماجی شخصیت قاری جمال عبدالناصر نے مختلف ملازمتوں کے سلسلے میں ایٹا اور دیگر ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے ٹیسٹ چترال ہی میں کرانے کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قاری جمال عبدالناصر نے چترال سے تعلق رکھنے والے نامور قانون دان شیر حیدر خان ایڈوکیٹ کے ذریعے پشاور ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کیا ہے جس میں ایٹا ٹیسٹ اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے ملازمتوں کے ٹیسٹ چترال میں کرانے کی استدعا کی گئی۔

 

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاری جمال عبدالناصر نے کہا کہ ایک چترالی باشندے اور ایک محب وطن پاکستانی شہری کی حیثیت سے میں فرزند چترال ایڈوکیٹ شیر حیدر خان کی وساطت سے پشاور کے معزز ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائرکیا ہے جس میں عدالت عالیہ سے استدعاء کیہے کہ چترال ایک دور افتادہ اور دو اضلاع پر مشتمل علاقہ ہے، یہ علاقہ پہلے ہی مختلف قسم کے سفری مشکلات سے دوچار ہے، چترال کے آبادی دور دراز اور دشوار گزار وادیوں میں پھیلی ہوئی ہے،ایٹا اور دیگر پرائیویٹ ٹیسٹنگ ایجنسیاں یعنی این ٹی ایس وغیرہ ضلعی کیڈر کے مختلف آسامیوں کے لئے تحریری ٹیسٹ کے لئے سینکڑوں امیدواروں کو چترال سے باہر مختلف اضلاع میں بلاتے ہیں، ان ٹیسٹ کے حوالے سے آخری ایام میں مطلع کیا جاتا ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں غریب امیدواروں جن میں خواتین بھی شامل ہیں چکدرہ یا کسی اور مقام میں ٹیسٹ کے لئے بلایا جاتا ہے جس سے چترال سے تعلق رکھنے والے غریب امیدواروں کو بھاری اخراجات اٹھانے کے ساتھ طویل سفر اور ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ عمل اہالیان چترال کے لئے ناقابل برداشت ہے کیونکہ ہزاروں کے حساب میں اُمیدواروں کوغیر ضروری سفر سے اجتماعی طور پر کروڑوں کا نقصان سے دوچار ہونا پڑتا تھا اور خواتین جس اذیت ناک صورتحال اور کوفت سے دوچار ہوتے اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ان حقائق کی روشنی میں میں عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چند مہینے پہلے چترال کے نوجوانوں اور اپنی بیٹیوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ میں ان شاء اللہ اس مسلے کو ہائیکورٹ لے جاکر انصاف کی درخواست کرونگا۔انہوں نے کہا کہ اس کا رخیر کے سلسلے میں ایڈوکیٹ شیر حیدر صاحب نے اپنی قوم کے لئے مجھ سے بھی بڑھ کر دلچسپی لی جس پر ہم انکے لئے بھرپور دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ ایجنسیاں مختلف آسامیوں کے لئے ٹیسٹ کے انعقاد کے نام پر فیسوں کی مد میں امیدواروں سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں مگر اس کے باوجود آبائی ضلع میں ٹیسٹ منعقد کرانے کے بجائے سینکڑوں امیدواروں کو مزیداذیت کا شکار بناتے ہیں جو کہ بنیادی انسانی حقوق اور ملکی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور امیدواروں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

chitraltimes qari jamal nasir ret petition against etea test center

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
66053

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے قیام کے عمل کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت

Posted on

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے قیام کے عمل کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت

پشاور(چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے قیام کے عمل کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ عوام کو تمام شہری سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کی تکمیل سے عوام کی خدمات تک رسائی آسان ہوگی اور ساتھ ساتھ وقت اور وسائل کی بھی بچت ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 19 مختلف خدمات آن لائن فراہم کی جائیں گی جن میں برتھ سرٹیفیکیٹ ، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ ، میرج سرٹیفیکیٹ ، ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ، اسلحہ لائسنس،ای پراپرٹی ٹرانسفر ، کاروباری لائسنس کے لئے درخواست، جمع بندی اور دیگر خدمات شامل ہیں۔

 

ای گورننس اور سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے قیام پر پیشرفت کا جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ای گورننس متعارف کرانے سے خیبر پختونخوا ملک کا پہلا پیپر لیس صوبہ بن جائے گاجس کا کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو جاتا ہے۔ صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عاطف خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، ایم ڈی خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ علی محموداور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سٹیزن فیسیلیٹشن سنٹر میں مزید دس خدمات کی آن لائن فراہمی کو بھی شامل کیا جائےگا۔اس مقصد کے لئے ویب اور موبائل ایپلیکیشن تیار کرلی گئی ہےں اور جلد ان کا اجراءکیا جائے گا۔ ای گورننس منصوبے کے مختلف پہلوو ¿ں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیاکہ ابتدائی طور پر صوبائی کابینہ کی کاروائی کو پیپر لیس بنایا جارہا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں تمام صوبائی محکموں کے مختلف امور کو پیپرلیس بنایا جائے گا۔

 

وزیراعلیٰ نے ای گورننس کو وقت کی ایک اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ای گورننس سسٹم کے فروغ سے سرکاری امور میں تیزی آئے گی اور اس سے وقت اور وسائل کی بھی خاطر خواہ بچت ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ای گورننس منصوبے کے تمام پہلوو ¿ں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی ورکس ڈیپارٹمنٹس میں ای بڈنگ، ای ٹینڈرنگ اور ای بلنگ متعارف کراچکی ہے جس سے مختلف امور کی انجام دہی میں تیزی آئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ چلنے اور جدید چیلنجز سے نبرد آزماہونے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مثبت فروغ ناگزیر ہوچکا ہے۔ صوبائی حکومت نے اسی مقصد کے تحت صوبائی محکموں کو جدید ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے متعدد ٹھوس اقدامات کئے ہیں جن کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کا قیام بھی اسی سلسلے کا ایک کڑی ہے جو عوام کو تیز رفتار اور شفاف انداز میں خدمات کی فراہمی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66050

نیب قوانین میں ترمیم : شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنسز ختم

Posted on

نیب قوانین میں ترمیم : شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنسز ختم

لاہور(چترال ٹایمز رپورت) قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں ترمیم کے تحت نیب ریفرنسز میں نامور سیاست دانوں کو بڑا ریلیف مل گیا جبکہ نیب ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ عدالتوں سے واپس بھجوائے گئے کیسز کا حتمی فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں ہوگا۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نیب قوانین میں ترمیم کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، حمزہ شہباز، راجا پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف عائد الزامات سمیت 50 کرپشن ریفرنسز احتساب عدالتوں نے واپس کر دیے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس ختم ہوگیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کے 6 کرپشن ریفرنسز واپس لے لیے گئے ہیں۔اسی طرح پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ میں کرپشن کا ریفرنس واپس لے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف لوک ورثہ میں مبینہ خرد برد کا ریفرنس بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

 

نیب قوانین میں ترمیم کے بعد مضاربہ اسکینڈل اور کمپنیز فراڈ کے ریفرنسز بھی احتساب عدالتوں سے واپس لے لیے گئے ہیں۔دوسری جانب نیب کے ترجمان کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ قومی احتساب بیورو کی جانب سے کسی عدالت سے کوئی ریفرنس واپس نہیں لیا گیا، نئے قوانین کے تحت مختلف عدالتوں سے واپس بھجوائے گئے کیسز پر حتمی فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں ہوگا۔ذرائع کے مطابق نیب قانون میں ترمیم کے بعد احتساب عدالتوں کی جانب سے 150 کے قریب کیسز واپس بھجوائے گئے،عدالتوں سے واپس بھجوائے گئے کیسز پر نیب فیصلہ کرے گا کہ ایف آئی اے سمیت کسی تحقیقاتی ایجنسی یا متعلقہ محکموں کو بھجوایا جائے یا نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز تاحال عدالت نے واپس نہیں بھجوائے نہ ہی نیب نے واپس لینے کی استدعا کی ہے، نئے احتساب قوانین کے تحت پنڈی اسلام آباد سے 68کیسز، لاہور سے 47، کراچی سے 50 سے زائد کیسز عدالتوں نے واپسی کیے۔عدالتوں کی جانب سے دائرہ اختیار کے تحت واپس بھجوائے جانے والے کیسز پر نیب ہیڈکوارٹر نے تمام بیوروز سے فہرستیں طلب کر لی ہیں لیکن تاحال نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ طلب نہیں کی گئی۔ بیوروز کی جانب سے موصول کیسز پر حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں لی جائے گی۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے خلاف نیب ریفرنس واپس نہیں ہوئے،وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کیس نہ ہی عدالت نے واپس نہیں کیا ہے نہ ہی نیب نے کیس واپس لینے کی استدعا کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے چیئرمین نیب نے کوئی کیس واپس لینے کی ہدایات نہیں کی ہے۔

 

5 سے 11 سال تک کے بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کا آغاز

اسلام آباد(سی ایم لنکس)ملک بھر میں 5 سے 11 سال کی عمر تک کے بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کا آغاز ہوگیا۔قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے مطابق ملک بھر میں 5 سے 11 سال کی عمر تک کے بچوں کو کورونا وائرس سے بچانے کیلئے ویکسین تمام مراکز پر بلکل مفت دستیاب ہے۔این آئی ایچ کی جاری کردہ ہدایات میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دوسری خوراک 21 دن بعد لگوائی جائیں جبکہ دونوں خوراکوں کے درمیان 56 دن سے زیادہ کا وقفہ نہ ہو۔دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے ایک شخص جاں بحق ہوا جبکہ 90 مثبت کیسز سامنے آئے جس میں 89 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔قبل ازیں گزشتہ روز راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے کورونا سے بچاؤ کیلئے مہم کے دوران والدین اپیل کی ہے کہ بچوں کو حفاظتی انجکشن لگوائیں تاکہ انہیں موذی مرض سے بچایا جاسکے۔

 

صدر عارف علوی نے مرکزی نظامت برائے قومی بچت کی جانب سے شرح ِمنافع میں ماضی کی نسبت کمی بدانتظامی قرار دے دی

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مرکزی نظامت برائے قومی بچت کی جانب سے شرح ِمنافع میں ماضی کی نسبت کمی بدانتظامی قرار دیتے ہوئے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف خاتون شہری کی درخواست منظور کر لی۔ایوان صدر میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے قومی بچت کو اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر خریداری کے وقت کی شرح ِ منافع کے حساب سے شہری کو منافع ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قومی بچت نے منافع کی شرح میں مؤثر بہ ماضی کمی کر کے بدانتظامی کی،صرف پارلیمنٹ/قانون ساز ادارے قانون کو منظور ہونے سے پہلے کی تاریخ سے نافذکر سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ قانون کے برعکس منافع کی شرح میں نظرثانی سے شہری کو 53 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔خاتون شہری نے قومی بچت سے پانچ سرٹیفکیٹس 12.7فیصد،چھٹا سرٹیفکیٹ 13.9فیصد منافع کی شرح سے خریدا،چار دن بعد فنانس ڈویڑن نے منافع کی شرح کو نافذ بہ ماضی کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا،شہری سرٹیفکیٹ کے اجراء کے وقت کی شرح منافع کے مطابق منافع کی حقدار ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ شرح ِمنافع میں تبدیلی کا اطلاق نوٹیفکیشن سے پہلے کی گئی سرمایہ کاری پر نہیں ہوتا،

 

جاری کردہ نوٹیفکیشن ماتحت یا تفویض شدہ قانون سازی کے زمرے میں آتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ نوٹیفیکیشن کا اطلاق سرکاری گزٹ میں تاریخ ِ اشاعت سے ہوتا ہے نہ کہ پہلے کی تاریخ سے،حکومت قانون کی طرف سے مجاز نہ ہو تو نافذ بہ ماضی حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتی،کوئی بھی حکم سرکاری گزٹ میں اس کی اشاعت کی تاریخ سے نافذ ہوتا ہے،حکومت کیلئے اپنے عہد سے پیچھے ہٹنا مناسب نہیں،ایفائے عہد نہ کرنے سے حکومتی اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے،حکومتی اداروں کا اپنے پیمان سے وفا نہ کرنا حکومتی ساکھ پر منفی اثر ڈالتا ہے،موجودہ قانون طے شدہ قانونی اصولوں اور سورہ المائدہ کی پہلی آیت کے مطابق قرآنی احکامات پر مبنی ہے،معاہدوں کو پورا کرنا منطقی اور منصفانہ ہے بلکہ عالمی طور پر قبول شدہ اصول ہے،دونوں فریق سرٹیفکیٹس کے اجراء کے وقت کیے گئے معاہدے کے پابند ہیں، صدر مملکت نے کہا کہ سرٹیفکیٹس پر 12.7فیصد اور 13.9فیصد کی شرح کے حساب سے وعدے کے مطابق منافع ادا کیا جائے۔شہری نے منافع کی مروجہ شرح دیکھتے ہوئے قومی بچت سے سرٹیفیکیٹ خریدے،خزانہ ڈویڑن کے نوٹیفکیشن نے چار دن پہلے سے نافذ بہ ماضی منافع کی شرح کو کم کردیا،شہری نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے قومی بچت اور بعد میں وفاقی محتسب سے رابطہ کیا۔ریلیف نہ ملنے پر شہری نے صدر مملکت کو درخواست دائر کی، جسے منظور کر لیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66016

 عام آدمی کی معیاری تعلیم تک رسائی اور شعبہ تعلیم کی ترقی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیِ

 عام آدمی کی معیاری تعلیم تک رسائی اور شعبہ تعلیم کی ترقی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیِ محمود خان

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے عام آدمی کی معیاری تعلیم تک رسائی اور شعبہ تعلیم کی ترقی کو اپنی حکومت کے منشور کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اس شعبے میں جدت لانے اورموجودہ تعلیمی نظام کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ اصلاحات کا بھی ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کا حتمی مقصد اپنے بچوں کو گھر کی دہلیز پرتمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں محمود خان نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے پارٹی قائد عمران خان کے وژن کے مطابق تعلیم کے فروغ اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے دور رس اقدامات اُٹھانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جن کے نتیجے میں سرکاری سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اوردرس و تدریس کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔

 

اُنہوں نے کہاکہ حکومت کے ان ہی اقدامات کی بدولت سرکاری سکولوں پر عوام کا اعتماد بحال ہو گیا ہے اوروہ اعتماد کے ساتھ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کروا رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں حکومتی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شعبہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں اقدامات اُٹھا رہی ہے جن میں نئے سکولوں کی تعمیر، پہلے سے موجود سکولوں کی بہتری و بحالی، میرٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی ، اساتذہ کی جدید بنیادوںپر ٹریننگ ، سکولوں میں مفت درسی کتب کی فراہمی، خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے بچیوں کو وظائف کی فراہمی ، سکولوں میں کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی، ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا قیام ،سرکاری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کا اجرا، سکول لیڈرز کی بھرتی اور دیگر شامل ہیں۔

 

واضح رہے کہ رواں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے110 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 79 جاری اور31 نئے منصوبے ہیں جن کا مجموعی تخمینہ لاگت 20 ارب روپے سے زائد ہے ۔ مذکورہ منصوبوں میں ضم اضلاع کے بھی منصوبے شامل ہیں جن کا تخمینہ لاگت تقریبا ً8 ارب روپے ہے ۔ اس کے علاوہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں متعدد اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جن میں 58 ہزار اساتذ ہ کی مستقلی ،چھ لاکھ سے زائد طلبہ کو درسی کتب اور سکول بیگز کی فراہمی ، 174 سکولوں کی اپ گریڈیشن ، چار ماڈل سکولز کی تعمیر،89 سکولوں کی تعمیر نو، 90 سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن ، 141 سکولوں کا قیام،سرکاری سکولوں میں 400 اضافی کمروں کی تعمیراور 1585 کمروں کی مرمت، 21 لاکھ بچیوں کو وظائف کی فراہمی ، تین ارب روپے کی لاگت سے 68141 یونٹس کو فرنیچر کی فراہمی ، کیڈٹ کالج سپین کئی جنوبی وزیرستان کی تعمیر اور اس طرح کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66014