پشاور ہائی کورٹ کی ہدایات کے بعد بونی-بزند روڈ پر کام کی رفتار میں بہتری، لیکن معیار پر تورکھو-تریچ یوسی کے عوام کو تحفظات، ٹی ٹی آر ایف
چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) 16 سال سے زیر تعمیر 28 کلومیٹر طویل بونی-بزند روڈ پر کام کی رفتار میں پشاور ہائی کورٹ سوات بینچ کی جانب سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے حکام کی سرزنش اور سخت احکامات کے بعد کچھ بہتری ضرور آئی ہے، تاہم کام کا معیار اب بھی ناقص ہے، جس پر تورکھو-تریچ یونین کونسل کے ڈیڑھ لاکھ عوام کو شدید تحفظات ہیں۔
ٹی ٹی آر ایف (تورکھو تریچ رائٹس فورم) عدالت عالیہ سوات بینچ کی جانب سے اس کیس میں دلچسپی اور سنجیدہ اقدامات پر تورکھو اور موڑکھو کی عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتی ہے، اور معزز ججز سے گزارش کرتی ہے کہ وہ نہ صرف بونی-بزند روڈ، بلکہ چترال-شندور روڈ، کیلاش ویلی روڈ، اور چترال-گرم چشمہ درہ پاس روڈ جیسے اہم منصوبوں کی بھی کڑی نگرانی کریں، تاکہ ان میں عوام کے بنیادی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے اور سڑکوں کی بروقت اور معیاری تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
عدالت کے احکامات کے بعد محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں کچھ حرکت ضرور آئی ہے اور کام کی رفتار میں جزوی بہتری بھی دیکھی گئی ہے، لیکن 16 سال سے جاری اس منصوبے پر جو رفتار اور معیار ہونا چاہیے، وہ تاحال مفقود ہے۔
ہم عدالت عالیہ سے پُر زور گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے اور اس پراجیکٹ پر کام کی رفتار اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا مؤثر نظام مرتب کرے۔ اگرچہ یہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر بدقسمتی سے سائیٹ انجینئر، اوورسئیر، ایس ڈی او اور ایکسین کی توجہ اس منصوبے پر نہ ہونے کے برابر ہے۔
ہم عدالت کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ اس دور افتادہ علاقے کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کام کی نگرانی کر رہے ہیں، لیکن تکنیکی معلومات کے فقدان کے باعث وہ مؤثر نگرانی کرنے سے قاصر ہیں۔ لہٰذا عدالت سے گزارش ہے کہ وہ نہ صرف متعلقہ محکمے کو نگرانی کا پابند بنائے بلکہ ایک مستقل مانیٹرنگ میکانزم بھی تشکیل دے۔
ہم محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور متعلقہ ٹھیکیدار کو یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر کام کی رفتار اور معیار میں مطلوبہ بہتری نہ آئی تو ٹی ٹی آر ایف یہ تمام حقائق عدالت عالیہ کے معزز ججز کے سامنے آئندہ پیشی پر رکھے گی۔
ہم ایک بار پھر عدالت عالیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ اس اہم عوامی معاملے میں دلچسپی لے رہی ہے اور تورکھو-تریچ یونین کونسل کے ڈیڑھ لاکھ عوام کو انصاف اور ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے۔