Chitral Times

ایک جھلک زندگی کی

کل ایک جھلک زندگی کو دیکھا

وہ راہوں پر کھڑی، گُنگنا رہی تھی

پھر ڈھونڈا اُسے اِدھر اُدھر 

وہ آنکھیں جھپکائے، مُسکرا رہی تھی

اِک عرصے بعد آیا مُجھے قرار

وہ سہلا کر مُجھے، سُلا رہی تھی

ہم دونوں خفا ہیں ایک دوسرے سے 

میں اُسے اور وہ مُجھے، سمجھا رہی تھی

میں نے پوچھ لیا کیوں اتنا درد دیا تُو نے

وہ ہنسی اور بولی، میں زندگی ہوں پگلے!

تُجھے جینا سکھا رہی تھی۔

ڈاکٹر شاکرہ نندنی

Posted in شعر و شاعریTagged , ,
50063

” میں اک بچی کا بابا ہوں “………..محمد ضیاء اللہ زاہد

Posted on
میں اک بچی کا بابا ہوں
میری معصوم سی بیٹی
میری طوبیٰ ، میری ” زینب “
میری جب گود میں آکر
بہت ہی لاڈ سے جب وہ
مجھے بابا بلاتی ہے
میری روح کانپ جاتی ہے
بہت سے خوف کے سائے
کئی انجان اندیشے
گھٹائیں ظلم کی ہر سو
میرا دم گھٹنے لگتا ہے
میرا دل دہل جاتا ہے
میری آنکھوں سے چند آنسو
میرے گالوں تلک بہتے چلے آتے ہیں
لبوں پر میرے اک نالہ یہ ہوتا ہے
خدا کی بارگاہ میں
عاجزی و انکساری سے
میں عرضی پیش کرتا ہوں
خدا یا تو نے کس دھرتی پہ ہے پیدا کیا ہم کو
جہاں معصوم کلیوں کے ، جہاں معصوم غنچوں کے
بھی دشمن دندناتے پھر رہیں ہیں چار سو یا رب !
جہاں حاکم بھی ظالم ہیں ، جہاں قاضی بھی ظالم ہیں
جہاں انصاف بِکتا ہے ، جہاں پر خون بکتا ہے
خدایا ! میں پریشاں ہوں
خدایا ! اب کوئی تو حکمراں ایسا عطاء کردے
کہ جو انصاف پرور ہو
ہماری بیٹیوں کا جو محافظ ہو
خدایا ! پھر سے کوئی عمرِ ثانی دے
محمد ضیاء اللہ زاہد شجاع آبادی
Posted in شعر و شاعریTagged ,
4800