Chitral Times

وزیر اعلی کی خدمت میں…………پروفیسر رحمت کریم بیگ

Posted on

بلدیاتی نظام کو قائم کئے ابھی کافی وقت ہوچکا جو امیدیں ان سے وابسطہ کی گئیں تھیں وہ بن کھلے مرجھانے لگے جن امیدوں اور عزائم کے ساتھ لوگ اس میدان میں کودے تھے ان کی مایوسی کی حد اتنی بڑھ گئی کہ استعفی کی نوبت اگئی ہے، بہت سے سیلاب زدہگان اور زلزلہ زدہ گان کی بحالیات کے کام شروع ہی نہ کئے جاسکے جن بلدیاتی نمائیندوں نے قرض پر امدادی سامان لیکر میدان میں بے گھر پڑے ہوئے لوگوں کو بانٹا تھا ان کے اوپر اب بھی قرضے باقی ہیں اور وہ ان قرض خواہوں کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ اگر پی۔ٹی ۔آئی کی حکومت نے ویلج کونسل قایم کئے ہیں اور اس کے ناظم کو دس ہزار کی تنخواہ مقرر کی ہے تو اس سے عوام کا مسئلہ تو حل نہیں ہوا، اس سے کوئی تبدیلی نہیں آئی، کوئی آبپاشی کی نہر مرمت نہیں ہوئی، کوئی ابنوشی کی سکیم پایہء تکمیل کو نہیں پہنچی، ناظمین ووٹ دہنگان سے اور عوام اپنے ناظمین سے مشت و گریبان ہیں اگر آپ نے یہی تبدیلی لانے کا عندیہ دیا تھا تو یہ پورا ہوتا نظر ارہا ہے اور اگر بات کوئی اور یعنی اس کے بر عکس تھی تو وہ بھی جلدی سامنے لائیں اگر ان ناظمین میں سے کچھ اپ کی پارٹی کے رکن نہیں ہیں تو نہ سہی مگر عوام نے اپ کا کیا بگاڑا ہے ؟؟

 

جناب وزیر خزانہ صاحب: بلدیاتی ناظمین کے لئے فنڈ ز جاری کریں اور ان کو کام کا موقع دیں اپ ہاتھیوں کی لڑائی میں بیچارے عوام کیوں پیسے جائیں؟ ان کا کیا قصور ہے ؟ اگر ویلج کونسل بنا تے ہیں تو اس کے لئے فنڈ بھی بر وقت جاری کریں اور عوام کی حالت زار پر رحم فرمائیں ، خالی دفتر سے اپ کسی بھی فریق کو راضی نہیں کر سکتے اور نہ اس سے تمہاری مقبولیت کا گراف اوپر جا سکتا ہے بلکہ تمہاری نمائیندگی کا دعوی بھی اپنی حقیقت کھو بیٹھے گی، عوام کو مسائل کا حل چاہئے ان کو انصاف اور خدمت چاہئے اگر اپ یہ بروقت نہیں دے سکتے تو اسمبلی میں بیٹھنے اور تنخواہ لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا، step down کریں اور عوام کو نیا مندوب چننے کے لئے اس کا سیٹ خالی کر دیجئے۔ شکریہ

Posted in تازہ ترین, خطوطTagged
1875