Chitral Times

اسلام اور بنیادی انسانی حقوق………… محمدآمین

آج کل یہ بات بڑی عجیب بن چکی ہے کہ مغربی دنیا انسانیت سے متعلق ہر فائدے کی چیز کو اپنے نام کررہی ہے چاہیے ان کا تعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہو اور جہاں تک بینادی انسانی حقوق (Basic Human Rights)کا تعلق ہے ان کو بھی اپنے نام کرتا پھر رہی ہے اور مختلف میڈیا میں اپنی اس دعویٰ کو ثابت کر نے کی کوشش کرتی نظر ارہی ہےاور کہتی ہے کہ انسانی بنیادی حقوق کا اصل محور میگنا کارٹا (Magna Carta) تھا جس سے برطانوی پارلیمنٹ نے بارھویں صدی عیسوی میں منظور کیا تھا۔اور پھر سترہ ویں عیسوی میں ان حقوق کو امریکن اور فرانسیسی آئین میں باضابطہ طور پر ضم کیا گیا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ سترہ ویں صدی تک مغرب میں اکثریت سے رہنے والے لوگوں کو میگنا کارٹا کے بارے میں علم نیہں تھا۔اگر ہم قرون وسطی سے لیکر سترہ ویں صدی تک مغربی دنیا اور خاص کر عیسائیت کا جائزہ کرلیں تو ہمیں کہیں بھی انسانی حقوق نظر نیہں اتی بلکہ یہ بربریت کا زمانہ تھا لیکن سترہ ویں صدی میں مغربی مفکرین اور فلاسفر نے اپنے مقالات میں ان چیزوں کا تذکرہ شروع کردیے اور پہلی اور دوسری عالمی جنگیں ان کی ان دعووں کا قلع قمع کرتی ہے کہ انسانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔
.
کون افریقہ سے ان غلاموں کی وسیع پیمانے پر امریکہ اور ویسٹ انڈیز تک تجارت کو بھول سکتا ہے جن کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کیاگیا ۔اگرچہ اقوام متحدہ میں 1949 ء میں انسانی حقوق کا عالمگیر اعلانیہ (UNO Declaration of Human Rights) منظور کیا گیا لیکں وہ بھی ان ممالک کی حوص اور مفادات کا شکار بن گیے جن کی منہ بھولتی ثبوت کشمیر،فلسطین اور برما میں معصوم مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ اور اقوام متحدہ کی بے حسی ہے۔
.
لیکن افسوس صدا کہ ان لوگوں کو یہ بھی سوچنے کی توفیق میسر نیہں ہوا اور وہ تعصب کے چشمے پہنے ہوئے ہیں کہ دین اسلام کا ظہور میگنا کارٹا سے چھ سو سال پہلے ہوا تھا اور اسی دین اسلام نے انسانیت کو بنیادی حقوق کے عظیم تحفے سے نوازا ۔ جہاں تک اسلام میں انسانی بنیادی حقوق کا تعلق ہے یہ اللہ کی طرف سے دی گئی ہیں نہ کہ کسی حکمران یا انسانی قانوں ساز ادارے کی۔ان میں فرق یہ ہے کہ جن بنیادی حقوق کو کسی بادشاہ یا قانوں ساز ادارے نے دی ہو اس میں ترمیم ہوسکتی ہے اور واپس لی جاسکتی ہے لیکن اللہ کی طرف سے عطا کردہ بنیادی حقوق میں ترمیم کرنا کسی بشر کی بس میں نہیں ہے اور یہ عقیدے کا اہم جزو ہیں اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے قران کریم کہتا ہے
،،اور جو بھی ہمارے نازل کیے ہوئے قانوں کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ سب کافر شمار ہونگے،، (الکافروں :آیت نمبر 44)۔دوسری جگہ ارشاد خداوندی ہے
،،اور جو بھی خداوند تعالیٰ کے نازل کردہ آحکامات کے خلاف فیصلہ کرے وہ ضالموں میں سے ہو گا،، (الکافروں :آیت نمبر 45)
.
اللہ کی طرف سے عطا کردہ بنیادی انسانی حقوق دائیمی اور ناقابل ترمیم ہیں ۔
ائیے ہم زرا ان چند بنیادی حقوق کا مختصرا جائزا لیں جنہیں اللہ تبارک تعالیٰ نے انسانوں کے لازم کیا ہے یہ بنیادی حقوق تمام انسانوں کے لیے ،چاہئے ان کا تعلق کسی بھی علاقے،نسل،ذات یا مذہب سے ہو، بلا تفریق ان کا نفاز لازمی ہے۔
اسلام میں سب سے پہلا اور اہم بنیادی حق انسانی جان (right to life ) اور انسانی زندگی کی عزت کا ہے اور قران پاک اس سلسے میں واضع طور پر فرماتی ہے۔
،،جو شخص کسی نفس کو کسی نفس کے بدلے یا روئے زمیں میں فساد کی سزا کے علاوہ قتل کر ڈالے گا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کردیا،، (المائدہ ایت نمبر 32)
جہاں تک انسانی جان کے بدلے سزا کا تعلق ہے کسی کو بھی سزا کا حق نیہں سوائے صاحب اقتدار قانون کے مطابق ، جو اس نوعیت کے سزا کو احکام شریعت کے مطابق فیصلہ کرسکتاہے اس طرح کسی فرد کے پاس یہ اختیار حاصل نیہں ہے کہ وہ زمیں پر فساد پھیلانے والے کو سزا دیں بلکہ حکومت وقت کے پاس اس قسم کے سزا کا اختیار حاصل ہے ۔دوسری جگہ اللہ رب العزت نے تاکید فرمایا ہے
،،اور کسی ایسے نفس کو جسے خدا نے حرام کردیا ہے قتل نہ کرنا مگر یہ کہ تمہارےحق ہو،،۔(آل انعام،151)۔
.
مذکورہ بالا آیت میں اللہ سبحانہ تعلالیٰ نے قتل انسانی (homicide) کو حرام قرار دیا ہے اور ان معاملات کا فیصلہ صرف اورصرف قانون سے وابسطہ اداروں کو حآصل ہے۔اس سلسلے میں پیغمبر خداؐ کا ارشاد ہے کہ شرک کے بعد قتل انسانیت بدتریں گناہ ہے۔ذندگی جنے کا حق صرف اسلام نے دیا ہے ورنہ دوسرے مذاہب میں یہ صرف کتابوں تک محدود ہیں اور ہمارے پاس برآعظم اسٹریلیا اور جنوبی افریقہ وغیرہ کی مثالیں موجود ہیں جہان اولاد آدم کے ساتھ جانواروں سے بھی بدتر سلوک کیاگیا۔
.
دوسرا اہم بنیادی حق جو اسلام نے دیا ہے وہ کسی کی جان کی حفاظت اور سلامتی ( right to the safety of life) کا ہے قرآن کا ارشاد ہے
،،جس نے کسی ایک جان کو بچایا گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا،، (المائدہ،ایت نمبر 5)
.
انسانی جان کی بچاؤ اور تحفظ مختلف طریقوں سے کی جاسکتی ہے ۔ مثال کے طور کسی شدید بیمار یا زخمی جو موت کے دھانے پر ہو یا کوئی شخص پانی میں ڈوب رہاہو یا بھوکے کی مالی مد کرنا ۔اس قسم کے احکامات یہودیوں کے مقدس کتاب تالمود میں بھی ہے جو یہ کہتا ہے کہ کسی ایک یہودی کی قتل سارے انسانیت کے قتل کے مترادف ہے اور کسی ایک یہودی کی جان کی حفاظت پوری انسانیت کی حفاظت کے برابر ہے۔ان چیزوں سے کس حد تک نسل پرستی کی بو اتی ہے۔لیکن اسلام کا پیغام سارے انسانون کے لئے ہے چاہئے ان کا تعلق کسی بھی نسل،مذہب یا علاقے وغیرہ سے کیوں نہ ہو۔
.
تیسرا بنیادی حق کا تعلق خواتیں کی ابرو سے (respect for the chastity of women ) ہے کہ کسی بھی عورت کی عزت و ابرو کا تحفظ ہر حالت میں ناگزیر ہے اس سلسلے میں حکم خداوندی ہے کہ
،،اور دیکھو زنا کے قریب بھی مت جانا کہ یہ بدکاری ہے،، (آل اسرا :ایت 32)
.
اور جو کوئی اس بنیادی حق کی خلاف ورزی کریں اس کے دینا اور اخرت دونوں میں سزا متعین ہے اور اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب میں یہ حق خواتین کو حاصل نیہں ہے۔
اس کے بعد ایک اور اہم بنیادی حق میعار ذند گی (right to a basic standard of life) کو بہتر بنانے کا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
،،اور ان کے دولت میں ضرورت مندوں اور محتاجوں کے لیے ایک تسلیم شدہ حق ہے (الذریات :19)
یہ ایت کریمہ حکومت اور استتاعت والے افراد پر فرض عائد کردیتی ہے کہ غریبوں کی مدد کریں چاہیے ان کا تعلق کسی بھی گروپ سے ہو تاکہ ایک فعال معاشرے کا قیام عمل میں لایاجاسکیں۔
.
اسلام ازادی کی حق ( right to freedom) پر بڑا زور دیتا ہے اور قدیم زمانے کے ازاد لوگوں کوغلامی کے زنجیروں میں جکڑنے یا فروخت کرنے کے رسم کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کرتی ہے پیغمبر اسلام کا ارشاد ہے کہ تین قسم کے لوگوں کے خلاف میں قیامت کے دن خود مدعی بنوں گا یعنی جو ازاد لوگوں کو غلام بناتاہے پھر انہیں فروخت کردیتا اور پھر وہ رقم کھاجاتاہے۔تعجب کی بات یہ ہے کہ مغرب والے بڑے فخر سے یہ دعوی کرتے ہیں کہ انہوں نے دنیا سے غلامی کے رسم کو ختم کردیے لیکں شاید وہ بھول گئے ہیں ان کے اپنے ھی ریکاڑد کے مطابق (1680 سے 1786ء تک) صرف برطانوی سلطنت نے 20 ملیں لاگوں کو براعظم افریقہ سے امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک میں بحثیت غلام بھیج دیے ۔لیکں اسلام نے یہ ناپسند رسم 600ء میں ختم کیا تھا۔
.
انصاف کا حق (right to justice) یا دوسرے الفاظ میں انصاف تک رسائی کا حق بھی اسلام میں کلیدی کی حثیت رکھتی ہے اسلام نے انصاف پر بہت بڑا زور دیا ہے جیسا کہ حکم الہی ہے کہ
,,اے ایمان والو خدا کے لیے قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو اور خبردار کسی قوم کی عداوات تمہیں اس بات پر امادہ نہ کردے کہ انصاف کو ترک کردو ۔انصاف کرو کہ یہی تقوی سے قریب تر ہے (المائدہ: آیت نمبر 8)
.
اس ایت میں انصاف کے اصول کو اسلام کا بنیادی عالمگیرجز قرار دی گئی ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ انصاف کے سلسلے میں کوئی بھی تفرق نیہں ہونا چاھئے اور یہان تک انصاف کے معاملے میں دشمن کے ساتھ بھی یکساں سلوک ہونا چاہیے۔آمیروالمومنین علی ابن ابی طالبؑ کا قول ہے کہ کوئی معاشرہ کفر پر مبنی ہو تو بچ سکتی ہے لیکن ناانصافی پر قائم معاشرہ ذندہ نیہں رہ سکتا۔
.
دین اسلام تمام انسانوں کے ساتھ مساوی سلوک کے حق پر (right of equality) پر بہت زور اور تاکید کردیتی ہے اور اس حقیقت کو مسلم بنا دیتی ہے کہ سارے اولاد ادم برابر ہیں اور نسل و رنگ اور مذہب وغیرہ کی بنیاد پر ان میں کوئی امتیاز نیہں ہونا چاھیے قران کریم نے اس چیز کو بڑے واضح طور پر بیاں فرمایا ہے

،،اے انسانو:ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں شاخوں اور قبیلوں میں تقسیم کیے ہیں تاکہ تم ایکدوسرے کو پہچان سکوں بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم والا وہ ہی ہے جو پرہیز گار ہو (آل ھجرات:آیت نمبر 13)
.
اس سے یہ حقیقت سامنے اتی ہے کہ نسل اور قبلے وغیرہ کا تعلق صرف پہچان اور اچھائی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے ہے عزت اور مقام کا ان سے کوئی تعلق نیہں ہے دوسرے الفاظ میں ایکدوسرے پر برتری دولت،مقام اور رنگ و نسل سے نیہں بلکہ تقوی یعنی کہ خوف خدا، اچھے اخلاق اور اعلی صفات سے جوڑے ہوئے ہیں۔مساوات کے اصول کی اہمیت کا اندازہ حضورﷺ کے اخری خطبے سے بھی لگایا جاسکتا ہے جب آپؐ نے یہ فرمایا کہ کسی عربی کو عجمی پر،کسی عجمی کو عربی پر اور کسی کالے کو گورے پر اور کسی گورے کو کالے پر کوئی سبقت حاصل نیہں ہے اپ سارے آدمؑ کے اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہواتھا۔
.
ان تمام چیزوں سے یہ حقیقت صاف ظاہر ہوتی ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کا اصل سرچشمہ اسلام تھا جس نے اج سے چودہ سال سے قبل انسان کو وہ بنیادی حقوق عطا کی جس وقت انسانوں کو معلوم بھی نیہں ےٓتھا کہ انسان کی عزت و مقام (dignity of humanity) کیا چیز ہوتی ہے ؟

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
28860