Chitral Times

سب ڈویژن مستوج اور اپر چترال……امیراللہ صدر پاکستان پیپلز پارٹی آپر چترال

Posted on

کیا اچھا زمانہ تھا ایک سب ڈویژن مستوج ہوا کرتا تھا جہاں بقول پی ٹی آئی نااہلوں کی حکومت میں انتظامیہ فعال تھی ۔ انتظامیہ میں اسٹنٹ کمشنر مستوج اڈیشنل اسٹنٹ کمشنر اور اکیسٹرا اسٹنٹ کمشنر مستوج ہوا کرتے تھے ۔ بونی میں ایک تحصیدار ہوتا تھا اورتحصیلوں میں نائب تحصیدار ہر وقت موجود ہوتے تھے۔ ترقیاتی کام زوروشور سے جاری تھے. money circulation ہوتی تھی اور مزدوری دستیاب ہونے کی وجہ سے غریبوں کے چولھے جلتے تھے اور زندگی روان دوان تھی ۔تمام بی ۔ ایج ۔ یوز، آر۔ ایج۔ سیز میں ڈاکٹرپورے ہوتے تھے تمام یوٹیلیٹی اسٹوروں پر سال بھر اشیاے خوردونوش وافر مقدار میں دستیاب ہوتے تھے اور رمضان شریف میں تو رمضان پئکج سرکاری اعلان کے مطابق مل جاتا تھا.

ابھی سب ڈویژن مستوج آپر چترال ضلع بن گیا تو اے۔اے ۔سی اور ای۔ اے ۔سی پوسٹ ایک سال سے خالی ہے۔بونی میں تحصیلدار نہیں موڑ کہو میں ایک تحصیلدار ہے جو کہ ڈویل چارچ کے ساتھ بونی کو بھی چلاتا ہے ۔چترال میں کسی بھی بی۔ ایج۔ یو میں ڈاکٹر نہیں ہے حتی کہ آر۔ایج ۔سی کوغذی میں بھی ڈاکٹر نہیں ہے چترال میں ڈاکٹروں کی 72 پوسٹیں خالی ہیں پی۔پی۔ ایج۔ آئی کے تحت داوائی وافر مقدار میں ملتے تھے وہ بھی ختم کیا گیا ۔ ضلع بنے کا پہلا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ علاقے میں ترقیاتی کام زیادہ ہوتے ہیں. مگر یہاں تو ترقیاتی کام پہلے سے بھی کم بلکہ نہ ہونے کے برابرہے. صرف ایک پوسٹ سینکشن ہونے سے پورا ضلع نہیں‌چل سکتا.ہونا یہ چاہئے تھا کہ ۔ نئے ضلع کے اعلان کے ساتھ کم از کم پچاس ساٹھ پوسٹوں‌کی منظوری ہونی چاہیے تھی. مگر یہاں‌ پُرانے اسٹاف سے کام چلانے کا ارادہ ہے .

محکمہ ہیلتھ میں 141 کلاس فور اور ٹیکنیشن وغیرہ کے پوسٹیں ڈیڑھ سال سے خالی ہیں وہ پی ، ٹی ۔ آئی عہدہ داروں کے چپقلش کی وجہ سے تقرری نہیں ہو رہی. پی ۔ٹی ۔ آئی کے ضلعی عہدداران کی ہٹ دھڑمی کی وجہ سے محکمہ ہیلتھ چترال میں ابھی ڈی ۔ایج ۔ او کی تعنیاتی نہں ہو رہی ہےاور ایم ایس پوسٹ بھی خالی ہے.

تو یہ ہے نیا پاکستان اور ضلع اپر چترال…. اس کے باوجود بھی ہم نئے ضلع کو ویلکم کرتے ہیں بشرط کہ فوری طور پر ڈی ۔ ایج۔ او اپر چترال ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسر ایکسن سی اینڈ ڈبلو ایکسن ایریگیشن ایکسن پپلک ہیلتھ آپر چترال کی تعنیاتی کی جائے .

اگر حالت یہ رہی تو پی پی۔ پی آپر چترال عید کے بعد ال پارٹی میٹنگ بلائے گی جس میں عوامی نمائندوں کو بھی بلایا جائے گا اور مشترکہ طور آئندہ کیلئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا اُس سے پہلے پی ۔ ٹی ۔ ائی کے ضلغی قیادت کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کا مطاہرہ کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

صرف چور چور کہنے سے یہ ملک چلنے والا نہیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
22055