Chitral Times

دھڑکنوں کی زبان –  ”جس کی صنعت ہے روح انسانی“ – محمد جاوید حیات

Posted on

دھڑکنوں کی زبان –  ”جس کی صنعت ہے روح انسانی“ – محمد جاوید حیات

معاشرے کا وہ نمایان طبقہ جو سچ مچھ معاشرہ بناتا ہے سنوارتا ہے استاد ہے ۔نسل انسانی پنپتی ضرور ہے لیکن تربیت پانے کے لیۓ اسے استاد کی ضرورت پڑتی ہے ۔۔استاد لوگ انسانیت کی تاریخ میں ہر انقلاب کے ضامن رہے ہیں اس لۓ استاد مسیحا ہے اور محسن قوم بھی ۔۔آج میں جس استاد کا ذکر لے کے بیٹھا ہوں یہ استاد کے معیار پہ ہر لحاظ سے پورا اترتا ہے۔لانجاٸنس نے کہا تھا کہ جو شاعر عظیم اخلاق کا مالک نہ ہو وہ شاعر ضرور بن سکتا ہے مگر ”عظیم شاعر نہیں “ تعلیم تربیت کا دوسرانام ہے اس لۓ فخر موجودات ص نے اپنی معلمی پہ فخر محسوس کیا اور معلمی کا داٸرہ کار بھی واضح فرمایا کہ میں مکارم اخلاق کی تکمیل کروں ۔اکبر زمان اس لحاظ سے مکمل استاد ہیں ۔اکبر زمان صاحب 7جنوری 1963 کو موردیر کوشٹ میں چترال کے معزز ترین قبیلہ محمد بیگۓ کے خاندان میں حاجی اکبر خان کے ہاں پیدا ہوۓ ۔

 

آپ کے قبیلے کا تعلق چترال کے حکمران خاندان سے ہے اس لۓ بڑے صاحب جاٸداد اور روایتی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں مہمانوازی ، فیاضی اور روایتی شرافت آپ کے خاندان کی پہچان ہے ۔آپ کے ابو چترال پولیس میں خدمات انجام دیتے رہے اور ایک living historyاور طبیب کے طور پر مشہور ہیں لوگ دوردور سے ان سے تاریخ کی گھتیاں سلجھانے اور صحت کی سقم پر ہدایات لینے آتے ہیں آپ کی نبض شناسی مسلمہ ہے آپ کے دسترخوان میں مہمان روز موجود رہتے ہیں خود شپ زندہ دار ہیں نہایت مذہبی اور سچے کھرے ہیں ۔اکبر زمان نے گاٶں کے سکول سے پراٸمری اور گورنمنٹ ہائی سکول کوشٹ سے میٹرک پاس کیا 1979 میں گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں داخلہ لیا 1984 میں وہاں سے گریجویشن کیا ۔اکبر زمان صاحب کالج کے نامی گرامی طلبا میں شمار ہوتے تھے کالج میں طلبا یونین کے سکریٹری رہے اور کالج کے لۓ ہرفارم میں بڑا کام کیا ۔آپ نے گلبہار پشاور کے ایلیمنٹری کالج سے سی ٹی کورس کیا اور 1985 میں بحیثیت سی ٹی استاد کے ہاٸی سکول بروز میں ان کی تقرری ہوٸی وہاں سے ایک سال بعد ہاٸی سکول ریشن آۓ دو سال بعد اپنے مدرسہ علمی ہاٸی سکول کوشٹ میں ان کا تبادلہ ہوا اس دوران صرف ایک سال 1998 کو ہاٸ سکول ارندو میں گزارے باقی اپنی پوری ملازمت ہاٸی سکول کوشٹ میں پورا کیا۔

 

کسی استاد کی بڑاٸی معیار اور عظیم ہونے کا انحصار ان کے شاگردوں پر ہے اس حوالے سے ہاٸ سکول کوشٹ کے اساتذہ نے ایسے ایسے شاگرد پیدا کۓ جو ان کا سر فخر سے بلند کر چکے ہیں ان میں سی ایس ایس، پی ایم ایس افیسرز ،فوج میں کمیشن یافتہ آفیسرز ،ڈاکٹرز، انجینٸرز اور زندگی کے دوسرے میدانوں میں کامیاب نوجوان شامل ہیں ۔اکبر زمان صاحب پیشہ ور اور نمایان استاد رہ چکے ہیں اپنے عظیم اخلاق اور کردار کے بل بوتے دوسروں کے لۓ مثال رہے ہیں ان کے شاگرد ان کے لۓ دلوں میں عقیدت اور محبت رکھتے ہیں ۔انہوں نے شاگردوں کو کردار سیکھایا زندگی سے لڑنا سیکھایا محنت کو ان کا شعار بنایا ۔کبھی ان کا ایک منٹ بھی ضاٸع نہیں کیا ان کو اعلی انسانی اوصاف سے مزٸن کیا ۔اکبر زمان صاحب بڑے بانکے اور کھرے سچے ہیں انھوں نے کٸ طلبا کو اپنے دست اعانت سے تعلیم دلاٸی ان کے چھوٹے بھاٸی فضل اکبر اسی سکول میں سینیر ساٸنس ٹیچر اور واٸس پرنسپل ہیں سے جب میں نے ذکر کیا کہ فضل بھاٸی یہ لفظ شاگرد میرے لۓ ایک identity ہے میں ان کے حوالوں کے علاوہ زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتا تو ان کی آنکھوں میں انسوتھے اور انہوں نے کہا کہ میری اور اکبر زمان بھاٸی کی بھی یہی حالت ہے ۔اکبر زمان کے چہرے سے شرافت ٹپکتی ہے ان کے لہجے کی مٹھاس میں ایک عظیم استاد چھپا بسا ہے ۔بندہ ان کی باتوں کے سحر میں جکھڑ جاتا ہے ۔ان کو سن کر غالب یاد آتا ہے

بات پر واں زبان کٹتی ہے
وہ کہے اور سنا کرے کوٸ

کسی شاگرد نے بھی اکبر زمان کی زبان سے تلخ لفظ نہیں سنا ان کے ہاتھ میں ڈنڈا نہیں دیکھا کسی کو ڈانٹتے نہیں دیکھا ۔اکبرزمان صاحب بڑے خوش لباس اور خوش خوراک واقع ہوۓ ہیں اپنی شخصیت سنوارے رکھتے ہیں غریب پروری ان کی شناخت ہے سارےٕ سٹاف سارے طلبا اور جان پہچان ان کی شرافت کے قاٸل ہیں ۔استاد کو انسانیت کے اعلی اوصاف سے مزین ہونا چاہیۓ تب جاکے اعلی استاد بن سکتا ہے ۔اکبر زمان صاحب ایک لیجنڈ ہیں ایک ریفرنس ایک حوالہ ۔۔یہ لوگ قوم کے اصل معمار ہیں ۔گورنمنٹ سکولوں کی کارکردگی پر سوال اٹھایا جاتا ہے لیکن گورنمنٹ ہاٸی سکول کوشٹ ان بے مثال اساتذہ کی موجودگی میں سب کے لۓ مثال ہے ہر بچہ اوربچی اس سکول کے طالب علم ہونے کو اپنے لۓ اعزاز سمجھتا ہے یہ اکبر زمان جیسے اساتذہ کی محنتوں اور خلوص کی مرہون منت ہے ۔اکبر زمان صاحب 7 جنوری 2023 کو 37 سال علم کا چراغ جلانے کے بعد ریٹاٸر ہوۓ ۔ایسا استاد ریٹاٸرڈ نہیں ہوتا ۔وہ قوم کا محسن ہوتا ہے وہ ایک یم ہے ایک بہتا دریا ایک خوشبو جو گلشن انسانیت معطرکرتاہے ہمیں چاہیۓ کہ اپنے ان محسنوں کو یاد رکھیں ۔۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
70726