Chitral Times

اسرائیلی بلدیاتی اداروں کی مکمل ہڑتال کااعلان – از:ڈاکٹر ساجد خاکوانی

Posted on

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسرائیلی بلدیاتی اداروں کی مکمل ہڑتال کااعلان – از:ڈاکٹر ساجد خاکوانی

 

دی  لیمٹڈٹائمز (۱۴مئی ۲۰۲۳ء)کی  رپوتاژکے مطابق اتحادی حکومت کے عائدکردہ “Arnona Fund(آرنونافنڈ)”نامی لگان کے خلاف اسرائیلی ریاست کی تمام تر بلدیاتی قیادت اوران کی مقامی حکومتوں کے سربراہان  کٹھے ہوگئے ہیں۔ان کی نمائندہ مجلس نے اتوار ۱۴مئی ۲۰۲۳کو ابلاغ عامہ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے سوموار۱۵مئی۲۰۲۳ء سے مکمل ہڑتال پرجانے کا اعلان کیاہے جس سے  پورے ملک میں ہرطرح کی بلدیاتی خدمات معطل ہوجائیں گی۔ان نمائندوں نے حکومتی اتحادی جماعتوں کے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس طرح کی لگان پر مرکزی حکومت کے حق کو قطعاََ بھی قبول نہیں کریں گے ۔مقامی حکومتوں کے سربراہان نے صحافتی نمائندوں کوبتایاکہ ان کی یہ ہڑتال غیرمعینہ مدت کے لیے ہوگی۔اس نزاع نے اس وقت جنم لیاجب اسرائیلی حکومت نے فیصلہ کیاکہ تجارتی اداروں سے حاصل ہونے والے محصولات مرکزی خزانے میں جمع کرائے جائیں گے اوراس سے غریب بلدیاتی اداروں اور کمزورمقامی حکومتوں کی مددکی جائے گی۔لیکن مقامی حکومتوں کے سربراہان کواس فیصلے پر شدیدتحفظات ہیں،ان کے مطابق حکومت کواس طرح کی قانون سازی کاکوئی حق حاصل نہیں ہے انہوں نے ابلاغی نمائندوں کوبتایاکہ یہ مقامی حکومتوں کی عوام کے بٹوے پرڈکیتی کے مترادف ہے۔

ٹائمزآف اسرائیل کے مطابق “آرنونافنڈ”بل کی حقیقت یہ ہے کہ مملکت اسرائیل میں رہائشی جائدادوں پر لگان کی شرح بہت کم ہے  اور کاروباری و تجارتی قسم کی جائدادوں اوراداروں پر لگان نسبتاََ زیادہ ہے،چنانچہ مقامی حکومتوں کے سربراہان کی توجہ زیادہ تر ایسے منصوبوں پرٹک جاتی ہے جہاں سے لگان کی توقع زیادہ ہو۔رہائشی و تجارتی لگان کے اس تضادکے اثرات کو ختم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے یہ بل تیارکیاہے جس کے مطابق مقامی حکومتوں کو 10%سے49%تک اپنے منافع کاایک حصہ مرکزی خزانے میں جمع کراناہوگا۔مرکزی حکومت کاموقف ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعدحاصل ہونے والی رقومات مقامی حکومتوں کوایک منصفانہ،عادلانہ اورمساویانہ منصوبے کے تحت لوٹادی جائیں گی تاکہ سب بلدیاتی ادارے متوازی طورپرترقی کرسکیں۔لیکن مقامی حکومتوں کے نمائندے مرکزی حکومت پر اعتبارواعتمادکرنے کے لیے تیارنہیں ہیں اورآخری اقدام کی طرف پیش قدمی کااعلان کرچکے ہیں۔انہوں نے واشگاف  اندازمیں کہاہے کہ مرکزی حکومت اتنی بڑی رقومات کو اپنی من مرضی سے جہاں چاہے گی وہاں خرچ کرے گی اور بلدیاتی اداروں کے عوام اپنے محصولات کے استفادہ سے محروم کردیے جائیں گے۔

کم و بیش دوسومقامی حکومتوں کی تنظیم (The Federation of Local Authorities) کے اس اعلانیہ  ہڑتال کے نتیجے میں اسرائیل کی پوری ریاست میں باغیچوں کی نگہداشت،ابتدائی تعلیمی ادارے،خصوصی تعلیم کے ادارے،استقبالیہ خدمات ،گلی محلوں میں صفائی اورتعمیراتی و منصوبہ بندی وغیرہ کے امورفوری طورپر معطل ہوجائیں گے۔یہ ہڑتال اگرچہ پورے ملک میں کی جارہی ہے لیکن یہ بڑے بڑے شہراس میں سرفہرست ہیں؛تل ابیب(دارالحکومت)،حائفہ،ریشون لزیون،پیتھاطقوہ،اشدود،نطایانہ،شیوا،ہولون،رمت گان،اشکیلان،ہرزیلیا،ہیدرا اوررمات ہشرون۔ان کے علاوہ بھی چھوٹے بڑے شہروں اورقصبوں کی ایک طویل فہرست ہے جن کی منتخب مقامی حکومتی قیادت اپنے ملک کی مرکزی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اورانہوں نے مکمل ہڑتال کااعلان کردیاہے۔بلدیاتی اداروں کے سربراہوں نے ہڑتال کے ساتھ ساتھ مظاہروں کابھی اعلان کیاہے اور سوموار۱۵مئی صبح ۹بجے پورے ملک میں مقامی حکومتوں کے دفاترکے سامنے عوام اپنابھرپوراحتجاج سامنے لائیں گے ،ان مظاہروں کو”عوام کے پرس پرڈکیتی”کے خلاف احتجاج کانام دیاگیاہے۔ایک احتجاجی راہنمانے یہاں تک کہاکہ مملکت کے حکمران  دراصل ریاست میں چلنے والے ہراچھے نظام کوملیامیٹ کرناچاہتے ہیں اورباقائدگی سے محصولات کی ادائگی کرنے والے شہریوں سے ان کاحق چھینناچاہتے ہیں،ان کے مطابق اب معاملہ برداشت سے باہرہوچکاہے۔

بنیادی طورپر یہ کھنچاؤ اس وقت پیداہوا جب اتوار۱۴مئی ۲۰۲۳کومرکزی حکومت کی مالیاتی کمیٹی نے 2023-24کے سالانہ مالیاتی منصوبے میں آمدن کی بابت اضافے کی خاطر “آرنونا فنڈ”کے مجوزہ بل کوبھی شامل کرلیا۔اب اگلے دوہفتوں کی مدت  میں ضروری مراحل کے بعدیہ بل قانون کی شکل اختیارکرکے مملکت میں نافذہوجائے گا۔اسرائیلی وزیرخزانہ”بیزالیل سمارک”نے اس بل کادفاع کرتے ہوئے کہاکہ یہ بل تجارتی اداروں کے درمیان مساوات قائم کرنے کا موجب ہوگاکیونکہ بہت پرکشش مقامات پرموجودتجارتی ادارے بہت منافع حاصل کرلیتے ہیں جب کہ دوردرازکے چھوٹے شہروں یاقصبوں کے چھوٹے تاجر ان کے برابر منافع حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں ،چنانچہ مرکزسے اس تضادکے خاتمے کے لیے مساعی کاہوناضروری ہے اور یہ بل انہیں مقاصدکے حصول کا ذریعہ بنے گا۔جب کہ بلدیاتی حکومتوں کے نمائندے گزشتہ دوماہ سے وزارت خزانہ کے افسران اور ان کے اجتماعات میں اورملاقاتوں میں اپنے موقف کے حق میں سردجنگ لڑرہے تھے اورآج کی رائے دہی کے بعداس مذکورہ فیصلے پرانہوں نے اب سڑکوں پرآنے کافیصلہ کرلیاہے۔”موڈین”جو “ہائم بے باس”کارئیس البلدیہ ہے  موجودہ حکمران”لیکوئڈ پارٹی”کااہم راہنماہے اور وزیراعظم بن یامین یتن ناہوکادست راست بھی ہے،اس نے بھی اتحادی حکومت سے بہت سخت لہجے میں بات کی ہے اورکہاکہ جن لوگوں نے آپ کومنتخب کیاہے ان کے مفادات کاتحفظ آپ کافرض ہے۔

یہودی طبعی طورپرایک لالچی،حریص اورزرپرست قوم ہے۔قرآن مجیدمیں سورۃبقرۃ میں کہاگیاکہ وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍۚۛ-وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْاۚۛ-یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ-وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَؕ-وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠(۹۶)ترجمہ:”اور بیشک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں میں سے ایک (گروہ)تمنا کرتاہے کہ کاش اسے ہزار سال کی زندگی دیدی جائے حالانکہ اتنی عمر کا دیا جانابھی اسے عذاب سے دور نہ کرسکے گا اور اللہ ان کے تمام اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔”۔ایک زمانہ تھاجب ماضی قریب میں سونے اورچاندی کے سکوں پرتجارت ہواکرتی تھی،راقم الحروف نے اپنی آنکھوں سے اپنے والد محترم،اللہ تعالی انہیں غریق رحمت کرے،آمین،ان کے پاس ملکہ وکٹوریہ کی مہرلگے سونے کے سکے دیکھے ہیں جو بطوررہن رکھے ہوئے تھے،،پھران یہودیوں نے ساری دنیاسے سوناسلب کرلیااورزرضمانت پر لین دین ہونے لگا،اب زرضمانت بھی دنیاسے نایاب ہونے لگاہے اورربڑ کرنسی(پلاسٹک کارڈز)پر لین دین ہوتاہے۔ساری دنیاسے زروجواہرجمع کرکے بھی ان یہودیوں کی حرص ابھی ختم نہیں ہوئی اوراب اپنی ہی قوم کولوٹنے لگے ہیں۔انسانی بستیوں میں ایک جانوررہتاہے جوشکارکے وقت توبلا تفریق رنگ و نسل اکٹھے ہوجاتے ہیں اورلیکن کھانے کے وقت باہم لڑ پڑتے ہیں اورایک دوسرے کوہی نوچ کھانے کے درپے ہوجاتے ہیں،پس اب اس مملکت اسرائیل میں بھی وہی وقت آن پہنچاہے،ان شااللہ تعالی۔

drsajidkhakwani@gmail.com

 

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
74633