ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا
شخصیت پرستی کا جنون ۔ تحریر:عبد الباقی چترالی
دنیا میں کروڑوں انسان بستے ہیں ۔جس طرح ان کی شکل وصورت مختلف ہیں اس طرح ان کی سوچ ،فکر ،صلاحتیں جدآ گانہ ہیں ۔ہر انسان پیدائش کے وقت اپنے ساتھ کچھ خوبیاں لے کر پیدا ہوتا ہے۔ان خوبیوں کو پروان چڑھا کر معاشرے میں اپنا مقام بناتا ہے۔بعص افراد معاشرے میں اپنے صلاحیتوں سے کسی وجہ سے بھرپور فائیدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار ہو کر دوسروں کی اندھی تقلید میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔اندھی تقلید انسان کو سوچنے ،سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہے ۔وہ ذہنی اور فکری طور پر دوسروں کی غلام بن جاتی ہے۔ وہ حق اور باطل ،سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔بلکہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ جس شخص کی وہ تقلید کر رہا ہے وہ کسی بات کو درست یا غلط قرار دے رہا ہے ۔ خود ان میں سوچنے، سمجھنے کی صلاحیت عملی طور پر ختم ہو جاتی ہے ۔
معاشرے میں ایسی لوگوں کی مثال مویشیوں کی ریوڑ جیسے ہے ۔ایک بھیڑ ایک طرف چل پڑے تو سارے ریوڑ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں ۔عوام کسی سیاسی یا مذہبی شخصیات کو اس کے اخلاق ،کردار ،قابلیت ،صلاحیت اور اہلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کے چہرے ،نام ،قومیت ،پارٹی یا عہدے کی بنیاد پر مغزز رہنما قرار دے کر اس کی ہر بات کو حرف آخر سمجھنے لگتے ہیں ۔ہمارا پسندیدہ لیڈر اگر گوبر کو حلوہ قرار دے ہم آنکھیں بند کر کے اسے درست مانتے ہیں اور اپنی پسندیدہ لیڈر کے جسم سے خارج ہونے والے بدبو کو بھی خوشبو قرار دیتے ہیں ۔شخصیت پرستی ہمیں اندھی تقلید کی طرف لے جا رہی ہے۔جو کہ پوری قوم کے لئے تباہی وبربادی کا باعث بن سکتی ہے ۔ہمارا پسندیدہ سیاسی لیڈر یا مذہبی پیشوا سے کوئی ٹھوس اور فاش غلطی سرزد ہو جائے تو ہم آنکھیں بند کر کے اور عقل کو تالا لگا کر اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔حالانکہ وہ عمل کسی دوسرے سے سرزد ہو جائے تو ہم اس پر کڑی تنقید کر کے اسے گمراہ اور غدار قرار دیتے ہیں ۔
یہ دہرا معیار معاشرے کو تقسیم ،نفرت،انتشار اور خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے۔اگر ہم نفرت اور انتشار سے پاک پرامن ،مہذب باشعور معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں شخصیت پرستی ترک کر کے حقیقت پسندی اپنانا پڑے گا ۔آج شخصیت پرستی کی وجہ سے ہمارے گھروں سے چین سکون ختم ہو رہی ہے ۔بھائی بھائی کے ساتھ دست و گریباں ہو رہے ہیں ۔پورا معاشرہ جہنم کا منظر پیش کر رہی ہے ۔ہم نے اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی بر حق کے سنتوں کو چھوڑ کر سیاسی لیڈروں کو اپنے رہنما بنا کر ان کی اندھی تقلید کر رہے ہیں ۔ان سیاسی اور مذہبی لیڈروں نے اپنے اقتدار کے خاطر معاشرے میں تقسیم ،انتشار اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں ۔سیاسی لحاظ سے بے شعور عوام حکمرانوں کے گریبان پکڑ کر اپنے حقوق حاصل کرنے کے بجائے دوسروں کی اقتدار کے خاطر آپس میں دست و گریباں ہو رہے ہیں ۔جب تک عوام شخصیت پرستی ترک کر کے آپس میں متحد اور متفق ہو کر اپنے حقوق کے لئے جہدوجہد نہیں کرینگے قیامت آجائے گی مگر اس قوم کی حالات نہیں بدلے گی۔

