غذر میں سیکڑوں افراد کی جانیں بچانے والے 3 چرواہوں کو وزیراعظم نے اسلام آباد مدعو کرلیا
اسلام آباد(نمائندہ چترال ٹائمز)وزیراعظم شہباز شریف نے 300 انسانی جانیں بچانے والے گلگت بلتستان کے ہیروز کو اسلام آباد مدعو کرلیا، ضلع غذر کے گاؤں تالی داس میں 300 افراد کو بچانے والے چرواہے وصیت خان، انصار اور محمد خان کو وزیرِ اعظم شہباز شریف خصوصی انعام سے نوازیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وصیت خان، انصار اور محمد خان قوم کے ہیرو ہیں، انہوں نے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی، مجھ سمیت پوری قوم کو گلگت بلتستان کے ان ہیروز پر فخر ہے۔ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق وصیت خان اور انکے دیگر ساتھیوں کو وزیر اعظم ہاؤس میں بلایا گیا ہے، تاہم فلائٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے چرواہے آج اسلام آباد نہیں پہنچ سکے۔
ترجمان فلائٹ منسوخ ہونے کے بعد تینوں چرواہے بذریعہ سڑک آج اسلام آباد روانہ ہوں گے۔واضح رہے کہ ضلع غذر میں 2 روز قبل برفانی جھیل پھٹنے سے لینڈسلائیڈنگ کے نتیجتے میں گاؤں تالی داس ملبے کی زد میں آگیا تھا تاہم جھیل کے قریب موجود چرواہے وصیت خان نے بروقت گاؤں والوں کو جھیل پھٹنے کی اطلاع دے کر 200 سے زائد افراد کی جانیں بچالی تھیں۔ترجمان فیض اللہ فراق گلگت بلتستان حکومت کے مطابق واقعے کی رات شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والے 50 مہمان بھی تالی داس گاؤں میں موجود تھے، تاہم گلیشیئر پھٹنے کی بروقت اطلاع ملنے سے جانی نقصان نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چرواہے سیلاب کی پیشگی اطلاع نہ دیتے تو تالی داس حادثہ اس سال کا سب سے تباہ کن واقعہ ہوتا۔واضح رہے کہ گلگت بلتستان پولیس نے گلیشیئر پھٹنے کے بعد حاضر دماغی کا مظاہرہ کرنے والے چرواہے کو 10 ہزار روپے انعام اور تعریفی سند سے نوازا تھا۔دریائے غذر کا پانی بھاری پتھروں پر مشتمل ملبہ دریا میں گر کر دریا کے پانی کو 8 سے 9 گھنٹے تک روک دیا۔صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق کئی گھنٹوں تک پانی کھڑا ہونے کے باعث سات کلومیٹر تک دریا کا پانی پھیل کر مصنوعی جھیل بن گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غذر میں برفانی پہاڑ کے ٹکڑے گرنے سے بنی جھیل کی سطح میں 8 فٹ تک کمی
گلگت(نمائندہ چترال ٹائمز )گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گاؤں تالی داس میں برفانی پہاڑ کے ٹکڑے گرنے سے بننے والی 8 کلومیٹر جھیل کے پانی میں اخراج کی وجہ سے 8 فٹ تک کمی آ گئی۔محکمہ اطلاعات کے افسر منیر اے جوہر کی طرف سے بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ ضلع غذر جہاں 3 روز قبل برفانی جھیل پھٹ جانے کے نتیجے میں خوفناک سیلابی ریلا آیا تھا اور ریلے کے ملبے سے دریا کا پانی بند ہونے سے 8 کلومیٹر پر محیط جھیل بنی تھی، اب پانی کے اخراج سے جھیل کے پانی میں 8 فٹ تک کمی آئی ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ جھیل کا بند ٹوٹ جانے سے نشیبی علاقوں کو خطرات ہیں، اس بنا پر گلگت کے حدود میں متعدد ہوٹلوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور دریائے گلگت کے کناروں پر آباد چند گھرانوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیاگیا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ایک نوٹیفکیشن میں بھی غذر کی جھیل کا بند ٹوٹ جانے سے بڑے نقصانات کے خدشات پر محکمہ تعلیم نے دریائے گلگت کے کنارے پر موجود 8 سکولوں کو بھی بند کر دینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔محکمہ اطلاعات کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ رات بارش اور تیز ہوائیں چلنے سے تھلپن دیامر میں 3 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔استور کے گاؤں گدائے میں گزشتہ شام کو سیلاب سے 7 گھر متاثر ہوئے، اسی طرح استور مشکن میں بارش سے پھنسے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر گزشتہ شام سے بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔


