پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے، ترجمان وزارت اقتصادی امور
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے درمیان 300 ملین ڈالر کے قرض پروگرام پر دستخط ہوگئے۔ اس قرض پروگرام کا بنیادی مقصد اصلاحات کے ذریعے وسائل کو بہتر طریقے سے متحرک کرنا اور بروئے کار لانا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی پالیسی بیسڈ گارنٹی (پالیسی پر مبنی ضمانت) دی گئی ہے۔ مجموعی طور پر یہ 800 ملین ڈالر کا پروگرام ہے۔ پروگرام پر دستخط کی تقریب وزارت اقتصادی امور میں منعقد ہوئی۔ پاکستان کی جانب سے سیکرٹری اقتصادی امور ڈویڑن ڈاکٹر کاظم نیاز اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے کنٹری ڈائریکٹر ایما فین نے معاہدے پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ وزارت اقتصادی امور اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ معاہدے پر دستخط ملکی وسائل کو بڑھانے کے ذریعے معاشی استحکام اور مالیاتی استحکام کو ترجیح دینے کے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس پروگرام کے اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات لائی جائیں گی جس کا مقصد محصولات میں اضافے سمیت دیگر اقتصادی مسائل کو حل کرنا ہے۔
الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دے دیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس)الیکشن کمیشن سے متعلق سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ملازمین کو 20 فیصد الیکشن الاؤنس دیا۔رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ملازمین کو غیر مجاز طور پر رننگ بیسک پے کا 20 فیصد الیکشن الاؤنس دیئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ملازمین کو یکم مارچ 2013 سے رننگ بیسک پے کا 20 فیصد الیکشن الاؤنس ادا کیا، الاؤنس وزیراعظم کی جانب سے منظور شدہ نہیں تھا،نہ ہی فنانس ڈویڑن کے ریگولیشنز ونگ کی جانب سے اس کی توثیق کی گئی۔آڈٹ حکام کے مطابق معاملہ ابھی سپریم کورٹ کی زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ ای سی پی کے فیور میں دیا، ملازمین کو 20 فیصد الاؤنس مل رہا ہے، کوئی اسٹے آرڈر سپریم کورٹ کی طرف سے نہیں ہے۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ ملازمین 20 فیصد الاؤنس لے رہے ہیں،حکام کے مطابق ہائیکورٹ کے فیصلے اور وزیراعظم کی سمری کے مطابق ملازمین الاؤنس کے حقدار ہیں، 20 فیصد الاؤنس تنخواہ کا حصہ ہے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ معاملہ جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کو بھیج دیں، پھر سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا، اس پر عملدرآمد کریں۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہے۔