داد بیداد ۔ اقلیت کا مفہوم ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
اخبارات میں گلو کار ہ آئمہ بیگ اور زین احمد کی شاد ی پر بحث جا ری ہے اس بحث کا لب لباب یہ ہے کہ مسلمان آئمہ بیگ نے غیر مسلم اقلیت کے ساتھ کیوں نکا ح کیا؟ یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ نکا ح ہوا بھی یا نہیں؟ اب اس بحث میں کو دنے والوں کو ”پر ائی شا دی میں عبد اللہ دیوانہ“ کا طعنہ دے کر نظر انداز کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ عقیدے کا مسئلہ ہے اور عقیدہ بہت نا زک مو ضو ع ہے اقلیت کا مفہوم دنیا کے مختلف مما لک میں بدلتا ہے بھا رت، امریکہ، بر طا نیہ، فرانس وغیرہ میں مسلمانوں کو اقلیت کہا جا تا ہے، سعودی عرب، تر کی، ملا ئشیا، سوڈان اور پا کستان جیسے مسلم اکثریت والے مما لک میں غیر مسلموں کو اقلیت کا درجہ دیا جا تا ہے پا کستان میں ایک ایسی غیر مسلم اقلیت بھی ہے جو اپنے آپ کو مسلمانوں کی اکثریت والے مما لک میں اقلیت تسلیم نہیں کر تی
یہ اقلیت وہی ہے جو خا تم النبئین محمد مصطفی ﷺکا انکا ر کر کے ایک جھوٹے شخص کو نبی ماننے کی وجہ سے پا کستان کے آئین کے اندر غیر مسلم اقلیت قرار دی گئی ہے مگر یہ لو گ خود کو اقلیت نہیں ما نتے اسمبلیوں میں اقلیتوں کے کوٹے پر درخواست نہیں دیتے یہ ایسی اقلیت ہے جس نے بر طا نیہ اور امریکہ میں احمد ی مسلم نا م رکھ کر بڑے بڑے چندہ مرا کز قائم کئے ہوئے ہے اپنے لو گوں کو مسلمان ظا ہر کر کے پا کستان کی فوج، بیو رو کریسی اور عدلیہ میں داخل کر تی ہے اپنے لو گوں کو نا جا ئز اور غیر قانونی اشیا ء کے کار و بار میں مدد دیتی ہے،
پیسہ اور دولت خر چ کر کے سیا سی جما عتوں سے ٹکٹ لیتی ہے اسمبلیوں میں اپنے لو گوں کو جگہ دلوا تی ہے، کا بینہ میں اپنے لو گوں کو بٹھا تی ہے بر طا نیہ اور امریکہ میں ان لو گوں کا کہنا ہے کہ پا کستان میں احمدی مسلم کمیو نیٹی کو امتیا زی سلو ک کا نشا نہ بنا یا جا تا ہے اس لئے ہم کو پیسے لگا کر پر دے میں رہ کر کام نکا لنا پڑ تا ہے انتخا بی مہم میں جس پار ٹی کا ٹکٹ خر ید کر آتے ہیں اس پارٹی کے منشور کی بات نہیں کر تے اُس کے سر براہ کا نا م نہیں لیتے بلکہ اپنا نا م لیکر اپنی دولت کا ذکر ہی کر تے ہیں اس مخصو ص غیر مسلم اقلیت کا روپیہ پیسہ تقسیم کرنے کا انداز بھی دولت مند لو گوں اور مخیر حضرات کی طرح نہیں ہوتا یہ لو گ پہلے ویڈیو ریکارڈنگ کا اچھا بندو بست کر تے ہیں
تین زاویوں سے کیمرے تصویر لیتے ہیں وہ روپیہ بار بار گنتے ہیں گن کر اونچی آواز میں اعلا ن کر تے ہیں پھر جس کو پیسہ دیتے ہیں اس کا نا م لیتے ہیں اس کے بعد پیسہ تقسیم کر نے والے کارندے پیسہ وصول کر نے والے سے دستخط لیتے ہیں اس کا شنا ختی کارڈ نمبر لکھتے ہیں یہ ریکارڈ اس لئے ضروری ہے کہ بر طانیہ اور امریکہ کے احمدی مرا کز والے اس شخص سے پیسہ تقسیم کرنے اور لو گوں کو اپنی جما عت میں داخل کرنے کا ثبوت مانگتے ہیں اس کو ڈاکو میٹشن کہا جا تا ہے یو رپ اور امریکہ سے امداد کی اگلی قسط اس کے بغیر نہیں آتی اُن کے لئے اہم بات یہ ہے کہ کتنے لو گ پیسہ لیکر اپنا شنا ختی کار ڈ نمبر دے کر انگو ٹھا یا دستخط لگا کر ان کی جما عت میں آگئے اس روشنی میں وہ اگلے سال کے لئے ٹارگٹ مقرر کر تے ہیں
اس تنا ظر میں کسی مسلمان ادا کارہ یا گلو کارہ کا غیر مسلم اقلیت سے شادی کرنا تعجب اور اچھنبے کی بات نہیں پیسہ پر ایمان رکھنے والا اپنے خا لق اور ما لک پر ایمان کی قدر نہیں کر سکتا، روپیہ کو سب کچھ سمجھنے والا خا تم الانبیا محمد مصطفی ﷺ کی رسا لت پر اپنے عقیدے کی قدر و قیمت سے آگاہ نہیں ہو تا علا مہ اقبال نے مسلما ن کے ایمان کا معیا ر بتا تے ہوئے کہا ہے کہ مصطفی کے مقا م کو پہچا ن کر خود کو ان کے ساتھ جو ڑ دو وہی دین ہے اگر ان کے دامن سے وابستہ نہ ہوئے تو ابو لہب کے پیرو کار بنو گے
بمصطفی بر سال خویش را کہ دین ہمہ اوست
گر با و نر سیدی تما م بو لہبی است

