امیرجماعت اسلامی خیبر پختونخوا (شمالی) عنایت اللہ خان کا چترال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے، چترال شندور، گرم چشمہ اور کالاش ویلیز روڈ اور لواری ٹنل اپروچ روڈ پر کام شروع کرنے اور سانحہ سوات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا (شمالی) اورسابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے سانحہ سوات میں حکومت کی مجرمانہ غفلت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی مہذب ملک میں حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے اس نوعیت کا حادثہ رونما ہوتا تو حکومت مستعفی ہوجاتی لیکن یہاں پر علی امین گنڈاپور کو اب بھی احساس شرمندگی نہیں ہے جوکہ اس سانحے بارے مضحکہ خیز بیان دے کر پوری قوم کی زخموں پر نمک پاشی کرکے خود اڈیالہ جیل کے گرد چکر لگانے میں مصروف ہے۔ اتوار کے روز چترال میں جماعت اسلامی لویر چترال کی ضلعی دفتر میں جماعت کے دیگر رہنماؤں حلیم باچا، مغفرت شاہ، ارشد زمان، حنیف اللہ ایڈوکیٹ، وجیہہ الدین اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں واقع اس شہر میں ریسکیو 1122کے پاس صرف 2لاکھ روپے مالیت کے ریسکیو روپ لانچنگ آلہ کا نہ ہونا وزیر اعلیٰ گنڈاپور کی بلند بانگ دعووں کی قلعی کھول دیتی ہے جوکہ ائر ایمبولنس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن حقیقت میں اسے کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور کئی گھنٹوں تک مدد کے لئے پکارتے پکارتے 18افراد لقمہ اجل بن گئے۔
انہوں نے چترال اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر حصوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس علاقے میں سستی پن بجلی پیدا ہونے اور نیشنل گرڈ میں چترال سے ہی 108میگاواٹ بجلی جانے کے باوجود عوام کو بجلی سے محروم رکھنے کے خلاف جماعت اسلامی میدان میں اترے گی۔ انہوں نے یکم جولائی کو ملاکنڈ ڈویژن کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی جلسہ منعقد کرنے اور باضابطہ تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ صرف چترال میں 12ہزارمیگاواٹ پن بجلی کی پوٹنشل موجود ہونے کے باوجود اس سے فائدہ نہ اٹھانا اس ملک کی بدقسمتی ہے۔عنایت اللہ خان نے چترال میں سڑکوں کی مخدوش حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تمام سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں جس سے اس علاقے کی ٹورزم کی پوٹنشل برباد ہوکر رہ گئی ہے جبکہ ایک غیر ملکی بنک کے قرضوں سے چکدرہ چترال ہائی وے کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر بھی ناقابل فہم ہے جبکہ چترال کے اندر این ایچ اے کی کارکردگی صفر ہے جبکہ انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر چترال شندور، گرم چشمہ اور کالاش ویلیز روڈ اور لواری ٹنل اپروچ روڈ پر کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
صوبائی امیر نے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکسوں کے نفاذ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان ٹیکسوں کی وجہ سے پہلے سے مفلوک الحال عوام کی حالت مزید کمزور ہوتی جارہی ہے جس میں صوبائی اور وفاقی ٹیکس دونوں شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی طرف سے اعلان کے باوجود سیلز ٹیکس ان سروسز کی مد میں گزشتہ سال ملاکنڈ ڈویژن میں 20کروڑ روپے جمع کئے گئے جبکہ وفاقی حکومت بھی ظالمانہ ٹیکس لگانے کی کوشش کررہی ہے لیکن ملاکنڈڈویژن کے عوام اسے ناکام بنادیں گے جس کے لئے جماعت اسلامی میدان میں ہے اور 25جون کو تاجروں نے کامیاب شٹر ڈاون ہڑتال کرکے حکومت پر واضح کردی کہ یہ ٹیکس لاگو نہیں ہونے دیا جائے گا جبکہ جولائی کے مہینے میں ایک گرینڈ جرگہ بھی بلایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ لویر دیر میں کوٹو اور چترال میں لاوی کے پن بجلی گھر کو چالوکرنے میں غیر معمولی تاخیر پر جماعت اسلامی پہلے سے عوام کی نمائندگی اور رہنمائی کررہی ہے۔