وژن پاکستان نے آغا خان ایوارڈ فارآرکیٹکچراپنے نام کرلیا
بشکیک، جمہوریہ کرغزستان(چترال ٹائمز رپورٹ ) پاکستان نے فنِ تعمیر کے میدان میں ایک اور اہم اعزاز حاصل کیا ہے۔ اسلام آباد میں ڈی بی اسٹوڈیوز کے ڈیزائن کردہ کثیر المنزلہ منصوبے وژن پاکستان کو آغا خان ایوارڈ برائے فنِ تعمیر 2025 کے سات عالمی فاتحین میں شامل کیا گیا ہے۔ایوارڈ کی تقریب کرغز نیشنل فِلہارمونک ہال، بشکیک، جمہوریہ کرغزستان میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت ہز ہائنس آغا خان نے کی، جبکہ جمہوریہ کرغزستان کی کابینہ کے چیئرمین، عزت مآب عدلبیک کاسیملیف (Adylbek Kasymaliev)بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آغا خان ایوارڈ برائے فنِ تعمیر دنیا کے باوقار ترین ایوارڈز میں شمار ہوتا ہے جس میں ایک ملین امریکی ڈالر کی انعامی رقم جیتنے والے منصوبوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔اس سال کے کامیاب منصوبوں میں سیلاب سے محفوظ رہنے والے بانس سے تیار کردہ مکانات، ثقافتی ورثے کی بحالی کی کوششیں، اور صنعتی کھنڈرات کو متحرک کمیونٹی سینٹرز میں تبدیل کرنے جیسے انقلابی اقدامات شامل ہیں۔
تقریب میں ممتازایوارڈ یافتگان قومی حکام،آرکیٹیکچرکے ماہرین، ایوارڈ کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور ماسٹر جیوری کے ارکان کے علاوہ دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی جو ایوارڈ کے 16ویں سہ سالہ سلسلے کے اختتام کی علامت تھی۔
ان ایوارڈز کا اجراء، 1977ء میں مرحوم ہزہائنس پرنس کریم آغا خان چہارم نے کیا تھا۔ یہ ایوارڈ آرکیٹیکچرکے عالمی انعامات میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔اپنے آغاز سے لے کر اب تک، یہ ایوارڈ دنیا بھر میں 130 سے زائد منصوبوں کو دیا جا چکا ہے، اور مسلم دنیا سمیت عالمی سطح پر فنِ تعمیر سے متعلق مکالمے پر گہرا اثرقائم کر چکا ہے۔
مہمانوں سے اپنے خطاب میں ، چیئرمین کاسیملیف نے فنِ تعمیر کے لیے اس انعام کی مخصوص نوعیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا:”بہت سے دیگرایوارڈز کے برعکس ، آغا خان ایوارڈ عمارتوں کو نہ صرف اُن کی خوبصورتی یا ساخت کے لیے سراہتا ہے بلکہ یہ معاشرے پر اُن کے اثرات، ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اُن کے کردار اور کمیونٹی کی ترقی میں اُن کی اہمیت پر بھی غور کرتا ہے۔ یہ ایوارڈ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ فنِ تعمیرشان و شوکت کا مظاہرہ نہیں ہے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک ضرورت اور ذمہ داری ہے۔“
ہز ہائنس آغا خان نے اس مقصد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:”آج جب کہ آب و ہوا پہلے سے کہیں زیادہ غیر مستحکم ہے، معماروں کی ایک بڑی ذمہ داری ، اور ایک موقع ہے، کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال ایسی عمارتیں ڈیزائن کرنے میں کریں جو اس عدم استحکام کو کم کریں اور ہم سب کو ، اور خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو، موسمی خطرات سے محفوظ رکھیں ۔“
انہوں مزید کہا کہ” غیر متوقع صورتحال کے سامنے لچک کی یہ خصوصیت اس ایوارڈ کے اس دور میں جیوری کی توجہ کا مرکز تھی ۔“
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ” عمارتیں صرف تعمیراتی ڈھانچہ نہیں ہوتیں ہیں بلکہ اُن میں زندگی کے معیار کو بلند کرنے، احترام کے روئیے کو فروغ دینے اور آنے والی نسلوں کے لیے مسائل حل کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔عظیم فنِ تعمیر میں شدید ترین ترقیاتی چیلنجز کا براہ راست جواب دینے، اور ایک جامع ، محفوظ، اور باوقار دنیا تخلیق کرنے کی طاقت ہے جو ہم ہر ایک کے لیے چاہتے ہیں۔
وژن پاکستان ایک فلاحی منصوبے کا مرکز ہے جو کم مراعات یافتہ نوجوانوں کو فنی تربیت فراہم کرتا ہے۔اس منصوبے کے ڈیزائن میں پاکستانی اور عرب دستکاری سے متاثر روشن و دلکش بیرونی جھروکوں (facades) کو شامل کیا گیا ہے۔بین الاقوامی ماسٹر جیوری نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نئے طرز کی تعلیمی جگہ پیش کرتا ہے — جو قدرتی روشنی سے بھرپور، جگہ کے مؤثر استعمال پر مبنی اور معاشی طور پر قابلِ برداشت ہے۔
منصوبے کے آرکیٹکٹ محمد سیف اللہ صدیقی نے اس منصوبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ”یہ اشد ضروری ہے کہ ایسی جگہیں تعمیرکی جائیں جو ہماری اپنی مٹی سے جڑی ہوئی ہوں اور ہمارے اپنے لوگوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہوں۔ یہ عمارت ایک ایسا مقصد رکھتی ہے جو اس کے اطراف کے ماحول سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ یہ ایوارڈ جیتنا نہ صرف ایک اعزاز ہے بلکہ ہمارے ورثے کی عکاسی کرنے والے فن تعمیر کی ترقی کی اہمیت کی یاد دہانی بھی ہے۔“
محمد سیف اللہ صدیقی نے مزید کہا: ”آغا خان ایوارڈ محض ایک ایوارڈ نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ،مستری کی کاریگری سے لے کر معمار کے وژن تک، تخلیقی سفر کا مکمل طور پر جشن منایا جاتا ہے ۔ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں فنکاروں اور پریکٹیشنرز کو یکساں طور پر تسلیم جاتا ہے، اُن کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور انہیں ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔“


