وادیِ ہنزہ ۔ تعلیم، ثقافت اور خودداری کی روشن مثال ۔ تحریر: نورالہدیٰ یفتالی
وادیِ ہنزہ میں ایک واضح فرق محسوس ہوتا ہے۔ یہاں خودکشی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لوگ تعلیم یافتہ ہیں، شعور رکھتے ہیں اور زیادہ تر سیاحت و ہوٹل مینجمنٹ کے مختلف شعبوں سے وابستہ ہیں۔ موسیقی کو انہوں نے جدید ذوق اور جدت کے ساتھ پیش کیا ہے اور اسے باعزت روزگار کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
سیاحت یہاں کے باسیوں کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتی ہے۔ آپ جہاں بھی جائیں، ہر موڑ پر آپ کو بااخلاق، باادب اور علم سے آراستہ ٹورسٹ گائیڈز ملیں گے، جو بیک وقت متعدد زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔
التت قلعہ اور بلتت قلعہ، جو کبھی محض تاریخی ورثہ تھے، اب ہنزہ کے لوگوں کے لیے روزگار اور معاشی سرگرمیوں کا اہم ذریعہ بن چکے ہیں۔ ان قلعوں کے گرد مقامی گائیڈز کی کہانیاں، ثقافتی مظاہر اور تاریخی واقعات نہ صرف سیاحوں کو مسحور کر دیتے ہیں بلکہ ہنزہ کی روایت، خودداری اور فہم و فراست کا زندہ ثبوت بھی پیش کرتے ہیں۔
یہاں زمین فروخت کرنے کا رجحان نہایت کم ہے کیونکہ یہاں کے لوگ اپنی سرزمین، اپنے ورثے اور اپنی شناخت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔
ہنزہ، کریم آباد، علی آباد، ذوالفقار آباد اور عطاآباد — ہر گوشہ معیار، صفائی اور خوب صورتی کا مظہر ہے۔ ان علاقوں میں قدم رکھتے ہی ایک مہذب معاشرے کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ بلند و بالا پہاڑ، نیلے آسمان کے نیچے پھیلی وادیاں، اور شفاف پانی سے بھری جھیلیں اس خطے کو گویا جنتِ ارضی بنا دیتی ہیں۔

یہاں کے ہوٹل اور ریستوران نہ صرف معیار میں بہترین ہیں بلکہ ان کی انتظامیہ میں وہ نوجوان کام کرتے ہیں جو ملک کی اعلیٰ درس گاہوں کے طالب علم ہیں۔ بڑی ہوٹلوں میں تعلیم یافتہ خواتین فرنٹ ڈیسک پر اعتماد، وقار اور مہمان نوازی کے ساتھ ذمہ داریاں انجام دیتی نظر آتی ہیں۔
یہاں کا ماحول پُرسکون ہے، لوگ ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں اور اپنے اپنے کام میں مصروف زندگی گزار رہے ہیں۔ رات گئے تک — اکثر ایک بجے تک — بازار کھلے رہتے ہیں، اور وہی لوگ اپنے روایتی کھانوں کو پکا کر اپنے ہوٹلوں میں پیش کرتے ہیں۔
ثقافت یہاں صرف ماضی کی یاد نہیں بلکہ روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔
قدرت نے بھی اس وادی پر خاص کرم کیا ہے۔ پہاڑوں سے اتر کر دریا میں گرنے والا پانی جھیلوں کی شکل اختیار کرتا ہے، جو آج ان کے روزگار کا اہم ذریعہ بن چکی ہیں۔ دریا کے اُس پار نگر ویلی ہے، جہاں اہلِ تشیع برادری کی اکثریت آباد ہے، اور اِس پار ہنزہ ویلی — جہاں محبت، باہمی احترام اور اخوت کے رشتے صدیوں سے بہتے دریا کی طرح رواں ہیں۔
عقائد کے فرق کے باوجود، دونوں وادیوں کے دل ایک دوسرے کے لیے دھڑکتے ہیں۔ یہ سرزمین مذہبی رواداری اور انسانی ہم آہنگی کی زندہ مثال ہے۔

آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے اداروں کا کام یہاں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ آغا خان ایجوکیشن سروس، آغا خان ہیلتھ سروس، آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ،
آغا خان کلچرل سروس، اور آغا خان ہسپتال — یہ تمام ادارے اپنی معیاری خدمات اور شاندار عمارتوں کے ذریعے ترقی، نظم اور بہتری کی علامت ہیں۔
آغا خان ایجوکیشن سروس کے اسکول دو شفٹوں میں چلتے ہیں: ایک صبح آٹھ بجے سے دو بجے تک، اور دوسرا دو بجے سے شام آٹھ بجے تک۔ شام کے اوقات میں طلبہ و طالبات کو آزادی، سکون اور اعتماد کے ساتھ گھروں کو واپس جاتے دیکھنا اس معاشرتی امن کی خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔
اسی طرح قراقرم ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نامی مقامی تنظیم نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام سے تربیت حاصل کر کے اپنی نوعیت کا منفرد سیٹ اَپ قائم کیا ہے۔ یہ ادارہ مختلف سماجی و معاشی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ یہاں نوجوانوں کو فری لانسنگ کے لیے مفت انٹرنیٹ سہولت فراہم کی جاتی ہے، جب کہ معذور افراد کے لیے ہنرمندی کے خصوصی منصوبے شروع کیے گئے ہیں،
جہاں وہ اپنے ہاتھوں سے ثقافتی لباس تیار کر کے بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچاتے ہیں۔
اپریل 2019 میں ہنزہ پاکستان کا پہلا ضلع بنا جس نے سنگل یوز پلاسٹک بیگز — یعنی ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک تھیلوں — پر پابندی عائد کی، تاکہ ’’کلین اینڈ گرین پاکستان‘‘ کے اقدام کی حمایت کی جا سکے۔ ضلع ہنزہ نے کپڑے اور کاغذ کے تھیلوں کی پائیدار تیاری کے مرکز کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا، جہاں خصوصی افراد کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے، اور اس منصوبے کے نفاذ اور نگرانی کی ذمہ داری قراقرم ترقیاتی تنظیم کے سپرد کی گئی۔
اس ادارے کے کارکنوں نے پلاسٹک کی گندگی اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف عملی عزم کر رکھا ہے اور وہ پائیدار، ماحول دوست متبادل فراہم کر کے ایک مثبت تبدیلی کی مثال قائم کر رہے ہیں۔
ان کی انہی کاوشوں کے اعتراف میں یونیسکو نے ’’کاڈو‘‘ کو بہترین اور معیاری سماجی خدمت کے ایوارڈ سے نوازا ہے۔
ہنزہ صرف ایک وادی نہیں، یہ ایک نظریۂ زندگی ہے — جہاں تعلیم شعور بن گئی ہے، سیاحت معیشت کا ستون ہے، اور خودداری ثقافت کا جوہر۔
یہ وہ خطہ ہے جو پاکستان کے چہرے پر ترقی، امن اور وقار کی روشنی بن کر جگمگا رہا ہے۔

Pictures Courtesy : KADO

