چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبائی حکومت کی تعاون سے دو پاکستانی کوہ پیماوں نے تریچمیر کی چوٹی سرکرلی،
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) پہلی مرتبہ پاکستانی کوہ پیماؤں نے ہندوکش کی بلند ترین چوٹی تریچ میر سر کرلی ،کوہ پیماوں نے چوٹی پر قومی پرچم لہرادیا، چترال پہنچنے پر جگہ جگہ شاندار استقبال، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ودیگرکی طرف سے مبارکباد، تفصیلات کے مطابق کوہ ہندوکش پہاڑی سلسلے کی 7ہزار708 میٹر کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماؤں سرباز خان اور عابد بیگ نے سر کی، ٹیم میں دیگر5 کوہ پیماء سخت موسمی صورتحال کے باعث7 ہزار300میٹر تک پہنچ سکے، مقامی کوہ پیماوں نے چوٹی سر کرنے کے بعد چترال پہنچنے پر راستے میں مختلف مقامات پر شاندار استقبال کیاگیا ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی جانب سے پاکستانی کوہ پیماؤں کو تریچ میر چوٹی سر کرنے پر مبارک باد دی گئی ۔
چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی عمر خان نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی مرتبہ سرکاری سطح پرتریچ میر چوٹی سرکرنے کیلئے اقدام اٹھایا، اور خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے زیراہتمام تاریخ میں پہلی مرتبہ تریچ میر سمٹ کا انعقاد کیاگیاجو کامیاب رہا، انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر قومی کوہ پیماؤں کو بہترین سہولیات فراہم کی گئیں، جبکہ حکومت خیبرپختونخوا نے کوہ پیماؤں کیلئے 2 سال کی رائیلٹی فیس بھی معاف کی ہے۔
اس موقع پر معروف کوہ پیما سرباز خان نے کہا کہ تریچ میر چوٹی سر کرنے کا خواب خیبرپختونخوا حکومت کی بلدولت تکمیل تک پہنچا، تین پہاڑی سلسلے ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم کی بلندترین چوٹیاں سرکرنے کا خواب بھی اسی کے ساتھ پوراہوا،
یادرہے کہ تریچ میر چوٹی 1950 میں پہلی بار ناروے کوہ پیماؤں نے سر کی تھی۔ جس کے پچہتر سال مکمل ہونے پر خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2025-26 تریچ میرسال کے طورپر منانے کا اعلان کیا تھا، یہ پہلی مرتبہ صوبائی حکومت نے ایڈونچر ٹورازم کے فروغ کیلئے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ چھ کوہ پیماؤں کی ٹیم میں پاکستان کے مشہور کوہ پیماء سرباز اور عابد بیگ بھی شامل ہیں جبکہ چترال سے محمد شمس القمر کوہ پیماء بھی ٹیم کا حصہ تھا ۔
ہندوکشن ایکسپلورر کی شراکت سے منعقدہ تریچ میر سمٹ میں مقامی پورٹرز کی بڑی تعداد کو شامل کیا گیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مقامی گاڑیاں، ہوٹلز اور دیگر آبادی کو بھی فائدہ ہو رہا ہے۔تریچ میر سمٹ میں شامل کوہ پیماؤں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اس اقدام سے مستقبل میں یہاں ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملے گا اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے کوہ پیماء یہاں چوٹی سر کرنے کیلئے وادی چترال کا رخ کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ مقامی پورٹرز کی تربیت کرنے سے ان کا فائدہ مستقبل میں ہوگااور ان کو نہ صرف یہاں کے راستے معلوم ہیں بلکہ یہاں کا رخ کرنے والے دیگر کوہ پیماء بھی ان کی خدمات حاصل کرینگے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ پاکستانی کوہ پیماؤں کو یہ موقع فراہم کیا گیا، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہاں ایڈونچر ٹورزم کی فروع کے ساتھ مقامی لوگوں کو روز گار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔اس سے قبل دو گروپ تریچ میر بیس کیمپ تک ٹریکنگ کرنے کے بعد کامیاب واپس لوٹے ہیں۔


