یورپ کے پہاڑی خطوں سے سیکھنے کے اسباق! گلگت بلتستان اور چترال کے لیے ڈیجیٹل ترقی کا کامیاب فارمولا – اقبال عیسیٰ خان
گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوان ایک ایسے دور کے وارث ہیں جہاں انٹرنیٹ نے دنیا کو چند کلکس کی مسافت تک محدود کر دیا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب جغرافیہ، موسم، فاصلے اور پہاڑی رکاوٹیں ترقی کی راہ میں حائل نہیں رہیں۔ جدید دنیا کی معیشت، تعلیم، ہنر اور رابطے مکمل طور پر ڈیجیٹل ہو چکے ہیں، اور یہی تبدیلی نوجوانوں کے لیے نئے دروازے کھول رہی ہے۔ سوال صرف یہ ہے کہ اس خطے کے نوجوان خود کو ان جدید تقاضوں کے مطابق کیسے ڈھالیں اور دنیا کے ترقی یافتہ معاشروں کے برابر کیسے کھڑے ہوں۔
یورپ کے پہاڑی خطے اس حوالے سے شاندار مثال پیش کرتے ہیں۔ سویٹزرلینڈ، آسٹریا اور ناروے کے دیہی اور بلندی پر بسے علاقوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی معیشت، تعلیم اور روزگار کے امکانات میں وہ انقلاب لایا جس کی جھلک آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ سویٹزرلینڈ کے برن اور گریابنڈن جیسے پہاڑی علاقوں میں نوجوانوں نے کوڈنگ، سائبر سیکیورٹی، ریموٹ آئی ٹی سپورٹ، ویب ڈویلپمنٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو بطور مکمل پیشہ اپنایا۔ ان میں سے اکثر نوجوان گھر بیٹھے عالمی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جبکہ ان کی آمدنی بڑے شہروں میں رہنے والوں سے بھی زیادہ ہے۔
آسٹریا کے ٹائرول ریجن میں پہاڑی دیہاتوں کے نوجوانوں نے ای-کامرس، آن لائن ٹورزم سروسز اور ڈیجیٹل ہاسپیٹالیٹی کو ترقی دی۔ چھوٹے گاؤں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے اپنی مقامی مصنوعات کو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے یورپ بھر میں متعارف کروایا۔ کسی نے ہاتھ سے بنی لکڑی کی اشیا فروخت کیں، کسی نے مقامی شہد، پنیر اور آرگینک فوڈ برانڈ بنا کر عالمی خریداروں تک پہنچایا۔ ناروے کے ٹرومسو اور سینجا کے نوجوانوں نے فوٹوگرافی، فلم میکنگ، ڈرون کوریج، اور آن لائن گائیڈنگ کے ذریعے اپنی معاشی حالت کو بدل کر رکھ دیا۔ ان کی کامیابی نے ثابت کر دیا کہ اگر نیت، ہنر اور جدت کا امتزاج ہو تو پہاڑ بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتے۔
یہ مثالیں گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوانوں کے لیے براہِ راست راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ یہاں کا جغرافیہ، قدرتی حسن اور مقامی ثقافت یورپ کے ان علاقوں سے کسی طور کم نہیں۔ اگر نوجوان جدید ہنر سیکھیں، انٹرنیٹ کو مثبت اور تعمیری مقصد کے لیے استعمال کریں، اور عالمی بازار کو سمجھ کر آگے بڑھیں تو یہ خطہ بھی ترقی کی نئی مثال قائم کر سکتا ہے۔
گلگت بلتستان اور چترال میں انٹرنیٹ کے ذریعے ترقی کے امکانات بے شمار ہیں۔ نوجوان فری لانسنگ، ریموٹ جابز، گرافک ڈیزائن، سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ، ای-کامرس، یوٹیوب، ڈیجیٹل فوٹوگرافی اور آن لائن ٹورزم سروسز کو اپنا کر عالمی سطح پر مقام بنا سکتے ہیں۔ یہاں کے پہاڑ، قلعے، جھیلیں، میوزک، زبانیں اور لوک داستانیں ایسی خصوصیات رکھتے ہیں جو اگر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منظم انداز میں پیش کی جائیں تو بین الاقوامی توجہ حاصل کر سکتی ہیں۔
یورپ کے کامیاب دیہی نوجوان اس حقیقت کو ثابت کر چکے ہیں کہ انٹرنیٹ صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ معیشت کا سب سے طاقتور ستون ہے۔ ان کی طرح گلگت بلتستان اور چترال کا نوجوان بھی اگر اپنی سوچ کو وسعت دے، جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرے، اور دنیا کے ترقی یافتہ معاشروں کی طرح ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھے تو آنے والے برسوں میں یہ خطہ پاکستان کا سب سے مضبوط ڈیجیٹل حب بن سکتا ہے۔
دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور مستقبل انہی کا ہے جو خود کو اس ڈیجیٹل انقلاب کے مطابق ڈھال لیں۔ گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوانوں کے لیے انٹرنیٹ نہ صرف ایک موقع ہے بلکہ ایک نئی دنیا کا دروازہ ہے۔ اگر آج درست قدم اٹھایا جائے تو کل ترقی، خودکفالت، جدید ہنر اور عالمی شناخت ان کا مقدر بن سکتی ہے۔

