داد بیداد ۔ یونیورسٹی دیوا لیہ ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
اہم ترین خبر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی سرکاری یو نیور سٹیاں دیوا لیہ ہو چکی ہیں صو بائی حکومت کہتی ہے کہ سر کاری یو نیور سٹیوں میں سے 10کو مستقل بند کیا جا ئے گا ان کی عما رتیں کر ایہ پر دیکر صوبے کی آمدن میں اضا فہ کیا جا ئے گا 15یو نیور سٹیاں نجی شعبے کو فروخت کی جائینگی تا کہ صو بائی خزانے پر اعلیٰ تعلیم کا شعبہ اضا فی بو جھ نہ بنے اس طرح صو بائی حکومت ایک بڑا مسلہ حل کرنے کے قا بل ہو جائیگی اور صو بائی حکومت سنجیدگی سے اس پر کام کر رہی ہے اس خبر کا پس منظر یہ ہے کہ 8اپریل 2010کو اس وقت کی وفاقی حکومت نے اٹھا رہویں ترمیم کے ذریعے سر کاری شعبے کی یو نیور سٹیوں کا انتظام صوبائی حکومت کے حوالے کیا، پنجا ب، سندھ اور بلو چستان کی حکومتیں اپنی یو نیور سٹیوں کو کامیا بی کے ساتھ چلا رہی ہیں
بد قسمتی سے خیبر پختونخوا میں 2013سے 2025تک مسلسل 12سال طوائف الملو کی، بدانتظا می، کر پشن اور افرا تفری کا دور دورہ رہا اس لئے زند گی کے دوسرے شعبوں کی طرح سرکاری شعبے کی یو نیو ر سٹیوں کو بھی زوال آیا اور یو نیور سٹیاں ما لی طور پر دیوا لیہ پن سے دو چار ہو گئیں صو بائی حکومت کے پاس یونیور سٹیوں کو کا میا بی کے ساتھ چلا نے کی انتظا می اور ما لیاتی صلا حیت نہیں ہے، اس لئے حکومت یو نیور سٹیون سے جا ن چھڑا نا چاہتی ہے اس وقت جو لا ئی 2025کا آخری ہفتہ گذر نے والا ہے خیبر پختونخوا کی مشہور اور قدیمی یو نیور سٹیوں کے پا س تدریسی سٹاف، انتظا می افیسران اور سپورٹ سٹاف کو جون کی تنخوا ہیں ادا کرنے کے لئے فنڈ دستیاب نہیں ریسرچ پرا جیکٹ ختم کئے جا چکے ہیں
گویا صو بائی حکومت یو نیور سٹیوں کو پرائمیری سکولوں کی طرح چلا نے کی اہلیت بھی نہیں رکھتی اٹھا ر ہویں ترمیم منظور کر نے والوں نے وطن عزیز پا کستان پر 10بڑے ظلم کئے ان میں ایک ظلم یہ بھی ہے پا کستان ٹور زم ڈیو لپمنٹ کا ر پو ریشن کو دیوالیہ کرنا ایک اور ظلم ہے، PTDCکے اثا ثے بھی کوڑیوں کے بھا ؤ نیلا م ہونے والے ہیں اٹھا ر ہویں آئینی ترمیم پا کستان کے عوام سے چھپا کر پا س کی گئی تھی ترمیم کے پیچھے جو طاقتیں تھیں ان کے کارو باری اور ذا تی مفا دات تھے اس لئے تر میم کے مسودے کو نہ عوامی رائے جا ننے کے لئے پبلک میں مشتہر کیا گیا نہ پارلیمنٹ میں اس پر بحث کی اجا زت دی گئی پرو پیگینڈ ا یہ تھا کہ صو بائی خو د مختاری کے لئے اس طرح کی تر میم ضروری ہے ترمیم کی اچھی بات یہ تھی کہ اس میں پار لیمنٹ توڑ نے کا صدارتی اختیار 58 /ٹو بی ختم کر دیا گیا،
اس کے سوا با قی جو کچھ ہے وہ محض گند ہے، خا ص کر کے خیبر پختونخوا میں گند کے سوا کچھ بھی نہیں اس صو بے کی سیا سی قیا دت اپنے صوبے کے معا ملات چلا نے کی صلا حیت سے محروم ہے خد ا بخشے جنت مکاں مولانا بجلی گھر اپنی تقریر وں میں کہا کر تے تھے ”تم بٹیر لڑاؤ، مر غے لڑاؤ، کتے لڑا ؤ حکو مت چلا نا تمہارے بس میں نہیں“صو بائی خو دمختاری کا مطا لبہ کر نے والوں کو یہ جا ننا چاہئیے تھا کہ صو بائی خو د مختاری حلو ہ نہیں صو بائی خود مختار ی کے ساتھ ذمہ داریاں بھی عائد ہو تی ہیں، کام بھی کرنا پڑ تا ہے اہلیت اور قابلیت بھی دکھا نی ہو تی ہے اور یہ ایسے کام ہیں جو خیبر پختونخوا میں کبھی نظر نہیں آئے
اس صو بے کی قیا دت نے کبھی با لغ نظری کا مظا ہرہ نہیں کیا اپنے صو بے کی مٹی اور صو بے کے عوام سے مخلص ہونے کا ثبوت نہیں دیا خیبر پختونخوا کی سرکاری یو نیور سٹیوں کا دیوا لیہ ہونا افسوس نا ک ہے زیا دہ افسوس نا ک بات یہ ہے کہ حکومت اپنی اصلا ح کے بجا ئے یو نیور سٹیوں کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے ازما ئے ہوئے ہیں

