داد بیداد۔قانون کی حکمرانی۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
آج کل میڈیا پر نیو یا رک شہر کے نئے مئیر کا بڑا چر چا ہے پا کستان کی جذباتی آبادی اس واقعے کو ایسے لے رہی ہے جیسے لکی مر وت، تور غر یا ٹو بہ ٹیک سنگھ کا واقعہ ہوحا لانکہ سات سمندر پار امریکی شہر کے نو منتخب مئیر سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے دورپار کا تعلق بھی نہیں ہے مجھے یا د ہے پشاورکے پیر مسعود الواجد ہر وقت ہر کسی کے بارے میں حسن ظن رکھنے پر زور دیتے تھے لیو شاؤچی جب چین کے صدر بنے تو انہوں نے کہا اس کا اصل نام لوئی شاہ جی ہے اور یہ چارسدہ سے جا کر چین میں آباد ہوئے میخا ئل گور باچوف نے جب سویت یونین کی صدارت سنبھا لی تو پیر صاحب نے کہا ان کا اصل نام گل بادشاہ ہے نو شہرہ سے جا کر روس کی شہریت اختیار کی اور ملک کا صدر بن گیا
پیر صاحب ازراہ تفنن اور بھی کئی مثا لیں بیان کر تے تھے اور حسن ظن کا کمال سمجھتے تھے ہم ان کی گفتگو سنتے اور سر دُھنتے تھے تاہم نیو یا رک کے تازہ واقعے نے ہمیں متاثر نہیں کیا، اس میں متاثر کرنے والی کوئی بات نہیں نیو یارک کا شہر ایسے ملک میں واقع ہے جہاں آئینی حکومت کام کر تی ہے قانون کی حکمرانی ہے جس روز مئیر کے انتخا ب کے لئے ووٹ ڈالے جا رہے تھے اُ س روز کسی پو لنگ سٹیشن پر فوج یا پو لیس کا پہرہ نہیں تھا، سکولوں اور دفتروں میں چھٹی نہیں تھی، سڑ کوں پر جلو س نہیں تھے، لاوڈ سپیکر وں پر اعلانات نہیں ہو رہے تے،
پو لنگ سٹیشنوں کے قرب و جوار میں لنگر تقسیم نہیں ہو رہا تھا آنے جا نے والی گاڑیوں پر سیا سی جما عتوں کے جھنڈے نہیں لگے تھے سیا سی جما عتوں کے نفرت آمیز اور اشتعال انگیز ترانے نہیں بجا ئے جا رہے تھے، پر سکون اور پرامن ما حول تھا لو گ چپکے سے آتے تھے ووٹ ڈال کر جاتے ہیں کیونکہ وہاں قانون کی حکمرانی تھی آئین کے تحت الیکشن ہورہے تھے مسلمانوں جیسا نام رکھنے والا زہران ممدانی پہلا شخص نہیں ہے جس نے کسی آئینی حکومت میں قانون کے تحت ووٹ میں حصہ لیا اور کامیاب ہوا، مہذب ملکوں میں ایسی بے شمار مثا لیں ملتی ہیں حا ل ہی میں غزالہ ہا شمی ور جینیا کی لفٹننٹ گور نر منتخب ہوئیں عامر غا لب نے میشی گن کے ہیم ٹریک شہر میں مئیر کا انتخا ب جیت لیا
عبدا للہ حمود کو ڈیر بورن مشی گن کا مئیر منتخب کیا گیا، اس سے پہلے فضل کبیرنے میری لینڈ میں مئیر شپ کا انتخا ب جیت کر دکھا یا تھا، علی رابع کو فرانس کے شہر ترہپ کا مئیر منتخب کیا گیا تھا، صادق خان بر طانیہ کے شہرلندن میں دوسری بار مئیر منتخب ہوئے تھے گزشتہ ہفتے کے ریا ستی انتخا بات میں امریکہ کی مختلف ریا ستوں میں 38مسلمانوں کو منتخب کیا گیا مثا لوں کی کمی نہیں پڑو سی ملک بھا رت میں ڈاکٹرذاکر حسین،فخر الدین جی ابراہیم اور ڈاکٹر عبد الکلا م صدر منتخب ہوئے دنیا میں ایسی خبروں پر کوئی تعجب کا اظہار نہیں کر تا کوئی ایسی کامیا بی کا جشن نہیں منا تا جہاں قانون کی حکمرانی ہو وہاں ایسا ہی ہوتا ہے جن لو گوں نے قانون کی حکمرا نی نہیں دیکھی وہ ایسی خبروں پر تعجب کا اظہار کر تے ہیں
ہم اس بات کے قائل ہیں کہ امریکہ، فرانس، برطانیہ اور بھارت جیسے مما لک کی خارجہ پا لیسی ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار رہنے کی پا لیسی ہے ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ امریکی، فرانسیسی، برطانوی اور بھا رتی حکمران کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے، پر ہمیں لا محا لہ یہ بات ماننی پڑتی ہے کہ یوگنڈا سے آکر امریکہ میں آباد ہونے والے کنبے سے زہران ممدانی نا می نوجوان کو کسی تعصب اور امتیاز کے بغیر امریکہ کے بڑے شہر کا مئیر منتخب کیا جا تا ہے، یہ ان کی داخلی پا لیسی کا حسن اور کما ل ہے امریکی افواج کے سابق کمانڈر انچیف کولن پا ول نے اس بناء پر اپنی خود نوشت سوانخ عمری کا نام ”مائی امریکہ“ رکھا ہے وہ کہتا ہے کہ جمیکا کے جزیرے سے آکر امریکہ میں اباد ہونے والے کنبے کا فرد صرف امریکہ کا کمانڈر انچیف بن سکتا ہے
جہاں آئینی حکومت ہے قانون کی حکمرانی ہے سیا ہ فام اور سفید فام میں کوئی تفاوت نہیں، اگر تیسری دنیا کے کسی مفلو ک الحال ملک میں زہران ممدانی صدر مملکت کی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑ تا تو راتوں رات آئین میں ترمیم کر کے اس کا راستہ روکا جا تا یا اس کو ایک عام کر کے پو لیس مقابلے میں کھٹکا دیا جا آئینی حکومت اور قانون کی حکمرانی میں شخصی آزادی کا تحفظ ہوتا ہے ایسی خبروں پر کسی کو تعجب نہیں ہوتا۔

