دادبیداد۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
پشاور تعلیمی بورڈ (BISE) نے بر سوں پرانا قانون بحا ل کر کے طلباء اور طالبات کو نتیجہ آنے بعد اپناامتحا نی پر چہ ریکارڈ سے نکا ل کر چیک یا جانچ پڑتال کر کے تسلی کرنے کا جا ئز اور قانونی حق ایک بار پھر دے دیا ہے طلبہ کو اپنے امتحا نی پر چوں کی دوبارہ جا نچ پڑتال کا حق دینا وقت کی ضرورت تھی اس اقدام سے پیپر مارکنگ پر اجا رہ داری رکھنے والوں اور اپنی مر ضی کے نتائج حا صل کرنے والے گنے چُنے لوگوں کی حو صلہ شکنی ہوئی ہے یہ لو گ دوبارہ سر نہیں اٹھا سکینگے اخبارات میں اس حوالے سے جو خبریں لگی ہیں ان خبروں کے مطا بق انٹر امتحا نات کے نتا ئج آنے کے بعدبورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجو کیشن پشاور نے طلبہ کو شو آف پیپر کی سہو لت دے دی، پر چوں کی دوبارہ جا نچ پڑتا ل کے لئے 926درخواستیں جمع کی گئیں
ان درخواستوں پر غور کر کے جب پر چے ریکارڈ سے نکا ل کر دوبارہ چیک کئے گئے تو کم سے کم 2اور زیادہ سے زیا دہ 98نمبروں کا فرق سامنے آیا معمولی فرق ان پر چوں میں تھا جن میں حا صل کر دہ نمبروں کو جمع کرنے میں غلطی یا کو تا ہی کی گئی تھی قابل ذکر حد تک زیا دہ نمبروں کا فرق ان پر چوں میں نظر آیا جن میں مار کنگ کرنے والے نے پور ے ایک یا زیا دہ سوالوں کو نظر انداز کر دیا تھا جو ابی پر چے کے ایک،دو یا تین ور ق چیک ہونے سے رہ گئے تھے مارکنگ کرنے والوں سے بھی کو تا ہی ہوئی تھی دوبارہ چیک کرنے پر ما مور نگرانوں سے بھی کو تا ہی ہو گئی تھی انسان خطا کا پتلا ہے انسان سے نا دانستہ غلطی بھی ہو تی ہے اور دانستہ کوتاہی کا احتمال بھی رد نہیں کیا جا سکتا اس وجہ سے ما ضی قریب تک طلبہ کو اپنے پر چے دوبارہ چیک کروانے کی قانونی سہو لت دی جا تی تھی طلبہ اس مقصد کے لئے فیس جمع کر کے مطلوبہ کوائف ایک فارم کے ذریعے بورڈ حکام کو بھیجتے تھے اور شو آف پیپر کی سہو لت حا صل کر کے اپنی اور اپنے والدین کی تسلی کرتے تھے
یہ تعلیمی بورڈ میں شفافیت اور قانون پر عملدرآمد کو ظا ہر کر تاتھا اس جا ئز قانونی سہو لت کو ختم کرنے کے تین بڑے نقصانات سامنے آئے تھے اس کا پہلا نقصان یہ ہوا تھا کہ امتحا نی پر چوں کی ما رکینگ پر ایک مخصوص گروہ نے اجا رہ داری قائم کی تھی اس گروہ نے تجربہ اور مشاہدہ کیا تھا کہ ہم معصوم طلبہ کے پر چوں کی مار کنگ میں جس طرح کی بے دردی کا مظا ہرہ کرینگے اس کی باز پر س اس دنیا میں نہیں ہو گی دوسرا نقصان یہ ہوا تھا کہ تعلیمی بورڈ کے طریقہ کار پر طلبہ، اساتذہ اور عوام کا اعتماد مجروح ہوا تھا عام تاثر یہ تھا کہ تعلیمی بورڈ کے طریقہ کار میں شفا فیت نہیں ہے،
بورڈ کے اندر طلبہ کی شکا یات سننے اور غلطیوں کے ازالے کا کوئی نظام ہی مو جو د نہیں اس کا تیسرا نقصان یہ ہوا کہ قابل اور محنتی طلبہ کا حق ضا ئع ہوتا تھا طلباء اور طا لبات کو شو آف پیپر کی قانونی سہو لت دے کر پشاور تعلیمی بورڈ نے اپنے امتحا نی نظام پر عوام کا اعتماد بحال کر دیا ہے، دوسرے تعلیمی بورڈ وں اور یو نیورسٹیوں کے شعبہ امتحا نا ت کو اس کی تقلید کرنی چاہئیے اور امتحا نی نظام کی شفا فیت کا پرانا نظام واپس لا کر طلبہ کو ہر امتحا ن کے بعد شو آف پیپر کی جا ئز قانونی سہو لت دینی چاہئیے اس سہو لت کی وجہ سے پیپر مارکنگ کا نظام بہتر ہوگا، مار کنگ پر مخصوص گروہ کی اجا رہ داری ختم ہو جائیگی، مارکنگ کے بعد نگرانی اور جا نچ پڑتال کے نظام میں نما یاں بہتری آئیگی طلبہ، اساتذہ اور طلبہ کے والدین تعلیمی نظام کے امتحا نی طریقہ کار پر اعتماد دینگے۔

