داد بیداد ۔ ختم نبوت کا عقیدہ ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
ختم نبوت کو بعض حلقوں نے فروعی مسا ئل میں شمار کرنا شروع کیا ہے سو شل میڈیا میں اس عقیدے کو ہلکا لیا جا تا ہے حا لانکہ ختم نبوت اسلا م کے بنیا دی عقائد یعنی تو حید، رسا لت اور آخرت میں رسا لت کے باب کا پہلا جزو ہے 610ء میں نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی بعثت ہوئی تو بعثت کے ساتھ ہی آپ ﷺ کو قیا مت تک تما م انس و جن کے لئے آخری نبی کا درجہ دیا گیا، آپ ﷺ نے تو حید کی دعوت دی تو صاف اعلا ن کیا اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں آ پ ﷺ نے عقیدہ رسالت کی تعلیم دی تو ارشاد فرما یا میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا اس طرح عقیدہ رسالت میں ختم نبوت کا عقیدہ بنیا دی طور پر شامل ہے
اس پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مسلم اور مو من نہیں ہو سکتا یہ فرع نہیں عقیدے کا مسلہ ہے اس پر نصو ص مو جو دہیں اس وجہ سے 1953ء میں ختم نبوت کے عقیدے کا دفاع کر تے ہوئے ہزاروں پا کستانی قید ہوئے مو لا نا مو دودی کو سزا ئے مو ت سنا ئی گئی 1974ء میں پھر پا کستان کے لا کھوں مسلما نوں نے قر با نیاں دیں تب جا کر پا رلیمنٹ میں تر میمی بل منظور ہوا جس کے تحت عقیدہ ختم نبوت کے منکر ین کو اسلا م سے خارج کر کے غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا مسلما نوں کا یہ اتنا اہم عقیدہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے جھوٹے مد عی نبوت مسیلمہ کذاب کے لشکر کا مقا بلہ کرنے کے لئے حضرت خا لد بن ولید ؓ جیسے جلیل القدر صحا بی کی زیر کمان صحا بہ کی فوج بھیجی جس نے یما مہ کے مقا م پر گھمسان کی جنگ میں کذاب کے لشکر کو شکست دی
یہ اتنا بڑا جہاد تھا جس میں 700حفاظ سمیت 1200صحا بہ کرام ؓ شہید ہوئے اور نبوت کے جھوٹے مدعی کا فتنہ نیست نا بود ہوا اگر ہلکا مسلہ ہوتا تو ابو بکر صدیق ؓ کو اتنا بڑا قدم اٹھا نے کی ضرورت نہ پڑ تی 1974ء میں آئینی ترمیم کے ذریعے غلا م احمد قاد یا نی اور ان کے پیرو کاروں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے بعد پا کستان اور دنیا بھر کے مسلما نوں کو ایک اور فتنے کا سامنا ہوا منکرین ختم نبوت نے خود کو اقلیت ماننے سے انکار کر کے اپنا نا م احمدی مسلم رکھا، بر طانیہ میں اپنا ہیڈ کوا رٹر قائم کیا بڑی بڑی تجار تی کمپنیاں قائم کئے عسائیوں، یہو دیوں اور دیگر مذا ہب کے لو گوں سے مدد مانگ کر دولت اکھٹا کیا، دولت کے ذریعے پا کستان کی اسمبلیوں میں داخل ہو ئے،
عدالتوں میں گھس گئے اور بڑے بڑے عہدے حا صل کر کے حکمرا نوں میں شما ر ہو نے لگے اس مقصد کے لئے منکرین ختم نبوت کی عالمی تنظیم نے اپنے ممبروں اور اپنی تنظیم کے اندر اہم شخصیات کے نا موں کو خفیہ رکھنے کا با قاعدہ اہتمام کیا ہے ان کے ویب سائٹ پر صرف بارہ لو گوں کے نا م ملتے ہیں جیسے ظفر اللہ خان، ڈاکٹر عبد السلا م وغیرہ با قی پوری فہر ست کلا وڈ، ڈارک ویب اور ڈیپ ویب میں ڈال دی گئی ہے جو عام لو گوں کی دسترس سے با ہر ہیں البتہ ان کے ویب سائیٹ پر یہ شکا یت بلا نا غہ اپلو ڈ ہو تی ہے کہ پا کستان میں احمد یوں کے ساتھ امتیا زی سلو ک ہو تا ہے انسا نی حقوق کی خلا ف ورزی ہو تی ہے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی جا تی ہے
اسلا م اباد میں بین المذا ہب ہم آہنگی پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں سوال اٹھا یا گیا کہ تما م مذا ہب کے لو گ یہاں مو جو د ہیں احمد یوں کو دعوت کیوں نہیں دی گئی سٹیج پر بیٹھے ہوئے ڈاکٹر محمد زمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ احمدی مو جود ہیں انہوں نے چوری چھپے مسلمانوں میں شا مل ہو کر دعوت نا مہ حا صل کیا ہے یہ لو گ پا کستان کے آئین کو نہیں مانتے، خود کو غیر مسلم اقلیت ماننے سے انکا ری ہیں اسمبلیوں میں اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستوں کا انتخا ب لڑ نے سے انکار کر تے ہیں
عالمی کونسل کی فنڈ نگ سے چوری چھپے مسلمانوں میں گھس جا تے ہیں اور بے تحا شا دولت لگا کر اسمبلیوں میں آتے ہیں، وزرا تیں بھی لیتے ہیں ختم نبوت کے بنیا دی اور اسا سی اسلا می عقید ہ کو ماننے والوں کے لئے یہ ایک آزما ئش ہے کہ وہ اپنی صفوں میں گھسنے والے منکرین ختم نبوت کا تعاقب کریں اور اپنے دین و ایمان کی حفا ظت کریں یہ صرف عالم، مو لوی یا مفتی کی ذمہ دار ی نہیں ختم نبوت کے عقیدے کو ماننے والے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے
نہ جب تک کٹ مر وں والی یثرت کی عزت پر
خدا شاہد ہے کا مل میرا ایمان ہو نہیں سکتا

