عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کے پی کا توہین عدالت کی درخواست دینے کا اعلان ۔۔اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم
راولپنڈی( چترال ٹائمزرپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔داہگل ناکے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم توہین عدالت کی پٹیشن دے رہے ہیں چونکہ تین ججز کی حکم عدولی ہوئی ہے، ہمارے قائد کے کیسز کی سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو رہی، ہم سپریم کورٹ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وکلاء سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ آئین کی بالادستی قائم کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہورہا کسی کے ایماء پر فیصلے ہو رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جس دن انصاف ہوگا عمران خان جیل سے باہر ہوگا، ججز نے تو خود خط لکھ کر بھیجا ہے کہ ان کے فیصلوں میں مداخلت کی جارہی ہے، ہم ججز سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ہے اور جمہوریت میں طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں، ججز ان لوگوں کے نام بتائیں جو فیصلوں میں مداخلت کررہے ہیں۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے بانی کے پیغامات نہیں مل رہے۔صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیغامات مل رہے ہیں تو پھر کابینہ تشکیل کیوں نہیں ہورہی؟ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مجھے بانی سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہا؟ جب کہ میں عوام کے مینڈیٹ سے یہاں پہنچا ہوں۔دریں اثنا وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی واپسی کے موقع پر یوٹیوبر اور کارکن لڑ پڑے، یوٹیوبر نے کارکن اور کارکن نے یوٹیوبر کو مکوں سے مارا، یوٹیوبر نے سہیل آفریدی سے ملنے کی کوشش کی اور اس پر کارکن سے الجھ پڑا، موقع پر موجود دیگر کارکنان نے اسے روکنے کی کوشش کی۔اطلاعات ہیں کہ کارکن کی جانب سے وزیراعلیٰ کی گاڑی کی ویڈیو بنانے پر ہنگامہ ہوا، پی ٹی آئی کارکنوں نے یوٹیوبر کو علی امین گنڈا پور کا بھیجا ہوا بندہ قرار دیا، کارکنان نے ڈی آئی خان سے آئے یوٹیوبر پر گنڈاپور سے پیسے لینے کا الزام عائد کیا۔
………
.
اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم
اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسلام آباد ہائیکورٹ نے جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے محمد وقاص کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کی، آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد بخاری، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور انکی والدہ کے اغوا کے بعد اسی فیملی کے خلاف مقدمات درج کرنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو کم سن بچیوں کی والدہ کا بیان قلمبند کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے پنجاب پولیس کا بچیوں کے اغوا میں ملوث ہونے کا معاملہ وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود خاتون ہیں وہ متاثرہ خاتون اور بچیوں کے اغوا کا معاملہ ضرور دیکھیں۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈائریکٹر کرائمز ایف آئی اے پولیس اہلکاروں کے اغوا میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ رپورٹس جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے اس کیس کی تفتیش کریگی، اصل الزام پنجاب پولیس پر ہے کہ اْنہوں نے یہ سارا واقعہ کیا، اس کیس کی تحقیقات کیلئے خصوصی جے آئی ٹی ضروری ہے، خصوصی جے آئی ٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں ہوگی جو تحقیقات کرے گی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس می کہا کہ ویڈیو میں واضح ہے کہ تین بچیوں اور والدہ کو اغواء کیا گیا، بچیوں کے والد نے جو بھی کیا اسکو اسکی سزا ملے گی، بچیوں اور والدہ کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی؟، جعلی مقابلے کے بعد بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن سنٹر بھجوا گیا۔آئی جی اسلام آباد نے عدالت میں کہا کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کیلئے ہم نے ایک خصوصی ٹیم بنائی ہے، اسپیشل فورس کے مطابق تھانہ کھنہ میں ایک گاڑی کی چوری کا مقدمہ درج کیا گیا۔عدالت نے ایس پی انویسٹیگیشن کو متاثرہ خاتون کا انٹرویو کرکے بیان قلمبند کرنے کی ہدایت کردی،
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ رپورٹ میں وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب کو بھیجونگا۔عدالت نے کہا کہ ایڈیشنل رپورٹس جب عدالت کو جمع ہوں گی تو آگے کارروائی ایف آئی اے کرے گی، اس کیس میں پولیس تفتیش نہیں کریگی کیونکہ الزام پولیس پر ہے، پنجاب اور اسلام آباد پولیس اس کیس میں ملوث ہے۔وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے آئی جی کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کچھ نہیں کریں گے صرف کور کریں گے اور ٹوٹل پورا کرینگے، پاکستان میں ایسے ہی واقعات ملتے ہیں، اب آئین پاکستان اور قانون کہاں ہے؟۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ انہوں نے تفتیش کرلی ہے اب انکو رپورٹ جمع کرانے دیں، پولیس رپورٹ کے بعد ایف آئی اے مقدمے کو دیکھ لے گی،
پنجاب میں خاتون وزیر اعلیٰ ہے مگر پنجاب پولیس نے چادر چار دیواری کو پامال کیا، چادر چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے ایک خاتون کو بچیوں سمیت گھر سے اٹھا کر تھانے میں بند کردیا گیا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئی جی صاحب کی مہربانی ہے کہ انہوں نے گاڑیوں کو ریکور کیا، جس گاڑی کو لیکر آئے ہیں وہ تو خود سی آئی اے لیکر آئی ہے، اٹھایا لاہور سے اور یہاں آکر پولیس مقابلہ کر رہے ہیں، بتایا کہ مقتول نے فائرنگ کی پولیس اہلکار بلٹ پروف جیکٹ کی وجہ سے بچ گئے، آئی جی کی ذمہ داری ہے کہ پولیس کو بچانے کی بجائے قوم کا ساتھ دیں۔عدالت نے کل دن ایک بجے ایس ایس پی آپریشنز کے آفس میں میٹنگ کی ہدایت کرتے ہوئے لطیف کھوسہ کی گاڑیوں کی حوالگی کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ کیس پراپرٹی ہے، گاڑیاں ابھی نہیں مل سکتیں، عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔

