چترال میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کیلئے اے۔کے۔ار۔ایس ۔پی کا آغا خان فاونڈیشن اور تھرڈ پول سلوشن کی اشتراک سے جدید الیکٹرک چولہا متعارف
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ملک بھر بالخصوص چترال اورگلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث لاحق خطرات کے پیش نظر آغا خان رورل سپورٹ پروگرام (AKRSP) نے آغا خان فاؤنڈیشن اور تھرڈ پول سلوشن کی اشتراک سے ’’مدد الیکٹرک چولہا‘‘ متعارف کرا دیا۔ یہ منصوبہ کئی ماہ کی تحقیق اور تجزیے کے بعد پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔
یہ جدید اور ماحول دوست چولہا کم سے کم بجلی کے استعمال کے ساتھ مختصر وقت میں کھانا تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی بدولت نہ صرف لکڑی پر انحصار کم ہوگا بلکہ جنگلات کی کٹائی اور فضائی آلودگی کے مسائل بھی بڑی حد تک کم کرنے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ روز چترال ٹاؤن اور گرم چشمہ میں مدت چولہے کی الگ الگ افتتاحی تقریبات منعقد کیئے گئے اس موقع پر ریجنل پروگرام منیجر سجاد حسین، پروجیکٹ منیجر مہربان خان، تھرڈ پول کی سی ای او مسز حمیدہ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرے گا بلکہ گھریلو خواتین کو لکڑی کے دھوئیں اور مضر صحت اثرات سے بچاتے ہوئے ایک صاف ستھرا اور صحت مند ماحول فراہم کرے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ دو سالوں کے اندر پچاس ہزار گھرانوں کو یہ چولہے فراہم کیے جائیں گے، جب کہ اگلے مرحلے میں ان علاقوں تک بھی توسیع دی جائے گی جہاں بجلی کی سہولت میسر ہے۔ مزید بتایا گیا کہ اے کے آر ایس پی ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہر سال ہزاروں پودے لگانے اور گرین ہاؤسز پر بھی کام کر رہی ہے۔اور ضلعی انتظامیہ وحکومت سے ملکر کلائمیٹ چینچز کے حوالے سے مثبت قدم اُٹھانے کیلئے ہر وقت تیار ہے۔
تقریبات سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف چترال ڈاکٹر حاضراللہ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر محمد ضیا، سابق بیوروکریٹ اسلام الدین، سابق آڈیٹر جنرل شہزادہ تیمورالملک، سابق صدر اسماعیلی کونسل محمد افضل، صدر لوکل کونسل گرم چشمہ جمیل احمد اور سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد سمیت دیگر مقررین نےبھی خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’مدد الیکٹرک چولہا‘‘ موجودہ حالات میں نہایت اہم ضرورت ہے کیونکہ گلوبل وارمنگ کے باعث چترال کے **543 گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں سیلابی صورتحال معمول بن چکی ہے۔‘‘ مقررین نے کہا کہ اس منصوبے کو کامیاب بنا کر نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگیوں کو بھی محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
چترال کے دیہی علاقوں میں چولہوں کی تقسیم کے بعد مقامی خواتین نے اس منصوبے کو زبردست پذیرائی بخشی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چولہا گھریلو زندگی میں سہولت کا باعث بنے گا، لکڑی جمع کرنے کی مشقت کم ہوگی اور ایک صاف ستھرے ماحول میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔اور وقت کی بچت کے ساتھ ان کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
شرکاٗ نے آغا خان فاؤنڈیشن، اے کے آر ایس پی اور تھرڈ پول سلوشن کے اس اقدام کو بروقت اور قابلِ تحسین قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ایسے پائیدار منصوبوں کو مزید وسعت دیں اور آئندہ مرحلوں میں ہیٹنگ اور سولر سسٹمز کی فراہمی پر بھی غور کیا جائے تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی صورت میں عوام کو مزید سہولت فراہم کی جا سکے۔








