Chitral Times

Jan 13, 2025

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

55 سال میں ریٹائرمنٹ کی تجویز وزیراعظم کو پیش، صرف سویلین پر اطلاق ہوگا

Posted on
شیئر کریں:

55 سال میں ریٹائرمنٹ کی تجویز وزیراعظم کو پیش، صرف سویلین پر اطلاق ہوگا

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے کی تجویز وزیراعظم کو پیش کردی گئی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی تجویز پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی ہے تاہم اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، ابھی ابتدائی تجویز ہی سامنے آئی ہے، 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ہوا تو اس کا اطلاق صرف سول ملازمین پر ہوگا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم کو 55 سال میں ریٹائرمنٹ کی حد مقرر کرنے پر مثبت رسپانس نہیں ملا، اگر ریٹائرمنٹ کے لیے پچپن سال کی عمر کا تعین کیا جاتا ہے تو اس وقت متعدد بیوروکریٹس ریٹائر ہو سکتے ہیں، بیوروکریسی 55 سال میں ریٹائرمنٹ کی خواہش مند نہیں ہے۔دوسری طرف وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حاضر سروس ملازمین کو نئے بھرتی ہونے والوں کی طرز پر کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کا حصہ بنایا جائے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر وزارت خزانہ میں حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم میں شامل کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے زائد فریز فیڈرل سیکرٹریٹ الاؤنس کو بحال کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

 

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ چارج شیٹ کر دیا گیا

 

راولپنڈی(سی ایم لنکس)لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔پاک فوج کے شعبہء تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست 2024ء کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پْرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شاملِ تفتیش ہیں، ان متعدد پْرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایماء اور ملی بھگت بھی شاملِ تفتیش ہے۔فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔

 

واضح رہے کہ پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست کو فوجی تحویل میں لیا تھا۔فیض آباد دھرنے سے متعلق فیض حمید کا نام اس وقت منظر عام پر آیا جب ان پر حکومت، ٹی ایل پی معاہدہ کروانے کی بات سامنے آئی، 27 نومبر2017 کو حکومت پاکستان، تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے آخر میں ’بوساطت میجر جنرل فیض حمید‘ لکھا گیا تھا۔2018 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے 2019 میں فیض حمید کو سربراہ آئی ایس آئی مقرر کیا، فیض حمید دو سال سے زائد عرصہ کے لیے سربراہ آئی ایس آئی رہے۔بعد ازاں تحریک لبیک سے معاہدے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلے میں ایسے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا، فیض حمید پر سیاسی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے اپنے حلف کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگا، اسی دور میں سیاسی انتقام، گرفتاریوں، وفاداریوں کی تبدیلی کے الزامات سامنے ا?ئے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی تقریروں میں فیض حمید پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے دور میں سیاسی مداخلت کے بھی الزامات سامنے آئے، کابل میں طالبان کی آمد کے 3 ہفتے بعد فیض حمید کی دورہ کابل میں کافی کپ کے ساتھ تصویر پر شدید تنقید ہوئی۔پی ٹی آئی دورِ حکومت میں فیض حمید پر پی ٹی آئی کے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے الزامات لگے، پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں قانون سازی کیلئے اسمبلی اجلاسوں میں اراکین کی حاضری پوری کروانے کا بھی الزام لگا، فیض حمید پر بجٹ منظور کروانے میں بھی ملوث رہنے کا الزام لگا، 2017 اور 2018 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے بھی فیض حمید پر مداخلت کے الزامات لگائے۔

 

 

وفاقی کابینہ نے 8 آئی پی پیز سے سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دے دی

 

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)وفاقی کابینہ نے 8 انڈیپینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دے دی ہے۔اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں 8 ا?ئی پی پیز کے ساتھ سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دی گئی۔وفاقی کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) 8 آئی پی پیز سے بجلی ٹیرف میں کمی کیلیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے رابطہ کرے گی۔کابینہ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کے بعد عام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی ہوگی، نئے معاہدے سے قومی خزانے کو 238 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت عام آدمی کیلیے بجلی قیمتوں میں کمی کیلیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہر فیصلے اور اقدام میں قومی مفاد مقدم رہنا چاہیے، ملک میں نجی شعبے اور صنعتوں کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
96579