Chitral Times

Jun 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

28مئی یوم تکبیر۔ میر افسر امان

شیئر کریں:

بسم اللہ الرحمان الرحیم
28مئی یوم تکبیر۔ میر افسر امان

اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے۔”اور تم لوگ، جہاں تک تمھارا بس چلے، زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے اُن کے مقابلے کے لیے مہیّا رکھو تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دُورسرے اعدا کو خوف زدہ کر دو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے۔(سورۃ الانفال۔20)اس کا مطلب ہے کہ تمھارے پاس سامان جنگ اور مستقل فوجی ہر وقت تیار رہنی چاہیے

 

۔میاں نواز شریف کی حکومت میں 28مئی1998 کوبلوچستان کے علاقے چاغی کے پہاڑوں میں پاکستان نے سات(7)ایٹمی دھماکے کر قرآن کے اس حکم پر عمل کیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج پاکستان اپنی ہزاروں کمزرویوں کے باجود، دشمنوں سے محفوظ ہے۔ نواز شریف نے قوم کے درمیان مقابلہ کروا کر اس دن کا نام”تکبیر“ متعین کیا تھا۔ پاکستانی قوم ہر سال28مئی ایٹمی دھماکوں کی خوشی میں یوم تکبیر مناتی ہے۔

 

اگر پاکستان کے دشمنوں کی بات کی جائے توخطے میں بھارت کے علاوہ پاکستان کا کوئی دشمن نہیں۔اس لیے کہ بھارت نے پاکستان کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت اپنے بچوں کو یہودیوں کی طرح پٹی پڑھا رکھی ہے کہ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان بنا کر،ہمارے گائے ماتا، یعنی ہندوستان کے دو ٹکڑے کر دیے ہیں۔ ہم پاکستان کو ختم کر کے اکھنڈ بھارت مکمل کریں گے۔ہٹلر صفت،متعصب، وزیر اعظم بھارت نرنیدرا مودی جی نے بھارت کی پارلیمنٹ کی دیوار پر اکھنڈ بھارت کا نقشہ بھی لگا دیا ہے۔ جس میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور ارد گرد کے سارے ملک اس نقشہ میں موجود ہیں۔ اسی طرح دہشت گرد اسراعیل نے بھی اپنی پارلیمنٹ کے دیوار پر نقشہ لگا رکھا ہے۔ جس میں لکھا ہے”اے اسراعیل تیری سرحدیں دریائے نیل سے دریائے دجلہ تک ہیں“ اس میں اُردن، شام، عراق سعودی عرب کے مدینہ تک کا علاقہ شامل ہے۔

 

بھارت کے ہٹلر صفت، متعصب، مسلم دشمن اور دہشت گرتنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ”آر ایس ایس“ کے بنیادی رکن ہیں۔ یہ تنظیم بھارت کو اسراعیل کی طرح ایک ہندو کٹر قوم پرست ملک بنانا پاہتی ہے۔ ہندو قوم کو دوسری قوموں سے برتر سمجھتی ہے۔ یہ دہشت گرد تنظیم بھارت سے مسلمانوں کو نکال کر خالص ہند و ملک بنانے کا ایجنڈا رکھتی ہے۔ اس پر انگریز دور میں بھی دہشت گردانہ کاروائیوں کی وجہ سے پابندی لگی تھی۔ بھارت نے پہلے بھی پاکستان کی کمزرویوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے، اسی پالیسی پر عمل کیا اور اندرہ گاندھی وزیر اعظم بھارت کے دور 1971ء میں پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے۔جب سے مسلم دشمن،ہٹلر صفت، متعصب مودی کی آر ایس ایس کے اتحاد سے حکومت بنی ہے۔ بھارت کے لیڈر کہتے ہیں پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے اب مذید دس ٹکڑے کریں گے۔ متعصب مودی بھارت کے یوم آزادی پر مسلمان مغل بادشاہوں کے بنائے ہوئے یاد گارلال قلعہ دہلی پرکھڑے ہو کر تقریر میں کہاتھا کہ مجھے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے علیحدگی پسندوں کی مد دکے لیے فون کال آرہی ہیں۔

 

پاکستان بننے کے بعد متعصب ہندو لیڈر شپ نے بعد پاکستان کے اثاثے روک لیے تھے۔جس پر گاندھی جی کو بھی مرن بھرت رکھنا پڑا تھا۔ تقسیمِ ہندوستان کے بین القوامی معاہدے کہ جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں پاکستان اور جہاں ہندوؤں کی اکثریت ہے وہاں بھارت بننا تھا۔ آزاد ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی رعایا کا خیال رکھتے ہوئے پاکستان یا بھارت میں شریک ہوں۔ کچھ ریاستوں کے حکمران مسلمان تھے، مگر ان کی رعایا ہندو تھی۔ مسلمان حکمرانوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کا فیصلہ کیا۔ مگر بھارتی حکمرانوں نے اس رائے کو ایک طرف رکھتے ہوئے جبر سے وہاں اپنے فوجیں بھیج کر قبضہ کر لیا۔ ریاست کشمیر کے مسلمانوں کی پارٹی ”مسلم کانفرنس کشمیر“ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیاتھا۔ مگر کشمیر کے ہند راجہ ہری سنگھ کی جعلی الحاق کی دستاویز پر مسلمانوں کی ریاست جو کہ پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتی تھی بھارت نے اپنے فوج بھیج کر1947ء میں اسے محکوم بنا لیا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے فوراً پاکستانی فوج کے کمانڈر جنرل گریسی کو کشمیر میں فوج بھیجنے کا حکم دیا۔ لیکن دنیا کی فوجی تاریخی روایات کو مسخ اور نفی کرتے ہوئے سپریم کمانڈر بانی پاکستان محمد علی جناح ؒ کا حکم نہیں مانا۔پھر پاکستانی قبائل کشمیری مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے کشمیر کی جنگ میں شریک ہو گئے۔ موجودہ تین سو میل لمبی اور تیس میل چوڑی آزاد جموں کشمیر کو آزاد کر لیا۔ اب تک مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت چار جنگیں ہو چکی ہیں۔

 

متعصب بھارت کے بارے میں یہ ساری تاریخ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم پاکستانیوں کو باور کرانا ہے کہ خطے میں پاکستان کی کسی بھی ملک سے لڑائی نہیں ہے۔ چین ہمارا سدا
بہار دوست رہا ہے۔سمندر سے گہری، ہمالیہ سے اُونچی اورشہد سے میٹھی دوستی کا سلوگن ہم پاکستانی سنتے رہتے ہیں۔ ایران، افغانستان پاکستان سے کوئی دشمنی نہیں۔ خطے میں صرف بھارت ہی پاکستان کا دشمن ہے۔

 

بھارت نے18مئی1974 جب پکھران میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے تو متعصب ہندولیڈروں نے آسمان سر پر اُٹھا لیا تھا۔ پاکستان کو دھمکیاں دینے لگے۔ اس پر ذوالفقار علی بھٹو چیرمین پیپلز پارٹی کا وہ تاریخی بیان کہ”ہم گھاس کھا کر گزارا کر لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے“ بھٹو سے یہ کوشش شروع ہوتی ہے اور ہر پاکستانی حکمران نے ایٹمی طاقت بننے کے لیے اپنی اپنی بسات کے مطابق کام کیا۔اس میں بڑا حصہ پاکستان کی مسلح افواج کا ہے۔ بھٹو کو امریکہ کے اُس وقت کے یہودی وزیر خارجہ ہنری کیسنگر نے دھمکی دی کہ ایٹمی بننا ختم نہ کیا اور اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ پاکستان کے صدر اسحاق خان کو بھی دھمکی دی گئی۔

 

اللہ کا کرنا کے افغانستان پر روس نے قبضہ کر لیا۔ اللہ نے امریکہ کو اُدھر مصروف کر دیا۔ امریکہ کے قانون کے مطابق امریکی صدر، کانگریس کوسالانہ سرٹیفیکیٹ دیتا رہا کہ پاکستان کی امداد جاری رکھی جائے وہ ایٹم بم نہیں بنا رہا۔ جنرل ضیا ء نے اندر ہی اندر اس پروگرام کو ایٹمی سائنس دان، ڈاکٹر عبالقدیر خان، محسن پاکستان اور اس کے ساتھی ایٹمی سائنسدانوں کے ذریعے مکمل کرتا رہا۔ پھر ایک دن آیا جب نواز شریف کی حکومت تھی۔ پاکستان کے ایٹمی سائنس دانوں نے بلوچستان کے مقام چاغی کے پہاڑوں میں 28 مئی1998ء کو بھارت کے پانچ (5)دھماکوں کے جواب میں،سات (۷) ایٹمی دھماکے کر بھارت پر برتی حاصل کر لی۔ اسلامی دنیا کے پہلے اور دنیا کے ساتویں ایٹمی قوت کو دنیا سے منوا لیا۔ نواز شریف کے سیاسی مخالف پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں کہ نواز شریف ایٹمی دھماکے نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اس میں شک نہیں کہ امریکا نے پیسوں کی لالچ بھی دی تھی۔ یہ بھی سچ ہے کہ نوائے وقت کے ایڈیٹر مجیدنظامی نے نواز شریف کو کہا تھا کہ اگر آپ نے ایٹمی دھماکے نہیں کیے تو ہم آپ کا دھماکہ کر دیں گے۔جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمدؒ کا بھی دباؤ تھا۔ کچھ بھی ہو یہ حقیقت ہے کہ جس کے دور میں شروعات ہوئیں یعنی ذوالفقار علی بھٹو چیر مین پیپلز پارٹی اور جس کے دور میں ایٹمی دھاکے ہوئے،نواز شریف صدر نون لیگ ان دونوں کو پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا کریڈٹ جاتا ہے۔چاہے ان کے سیاسی مخالف کتنا ہی پروپیگنڈہ کرتے رہیں۔
لیکن ایک حقیقت اور بھی ہے ہمارے سارے حکمران”وہن“ کی بیماری میں مبتلاہیں۔ دولت کی ہوس اور موت کا خوف میں مبتلا ہیں۔

 

اگر بھارت، مملکت اسلامی جمہوری پاکستان، جو اللہ کی طرف سے مثل مدینہ ریاست برصغیر کے مسلمانوں کو تحفہ کے طور پر ملی تھی، جو اب ایٹمی اور میزائیل طاقت ہے کو، بھارت صفہ ہستی سے مٹا کر اکھنڈ بھارت کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔ تو پاکستان کو بھی اپنا وجود قائم رکھنے پر پلانگ کرنی چاہیے۔ ہم تاریخ کے ایک طلب علم ہونے کے ناطے اپنی عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان میں بانی پاکستان قائد اعظمؒ کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ،جماعت اسلامی جس کی لیڈر شپ”وہن“ کی بیماری میں مبتلا نہیں، کو منتخب کر کے سامنے لایا جائے۔ اس پروپیگنڈے کو ایک طرف رکھ دیں کہ امریکہ پاکستان میں جماعت اسلامی کو آگے نہیں آنے دے گا۔جیسے مصر، الجزائر وغیرہ میں اسلام پسندوں کو آگے نہیں آنے دیا۔ ان کی جیت کو ان ہی کی فوجوں سے مروا کر پیچھے دکھیل دیا۔ لیکن اس دور میں یہ بھی حقیقت پاکستانیوں کے سامنے آئی ہے کہ عمران خان اور اس کے کارکنوں پر کتنے مظالم کیے گئے۔ اس کی پارٹی روز بروز آگے ہی بڑھ رہی ہے۔اپوزیش بھی اس کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ سمجھاجائے۔ جب اللہ نے فیصلہ کر لیا تو جماعت اسلامی کوکوئی بھی نہیں روک سکے گا۔ ان شاہء اللہ۔ اسلام کے دشمن تار انکبوت ثابت ہونگے۔ بس عوام آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیں۔ اللہ کی مدد ضرور آئے گی۔ مضبوط اسلامی پاکستان متعصب بھارت کو اس کی اُوقات پر لے آئے گا۔ کشمیر ٓازاد ہو کر پاکستان کے ساتھ آملے گا۔ بھارت کے مظلوم مسلمانوں پر مظالم رک جائیں گے۔ وہ سکھ کا سائنس لیں گے۔ پاکستانی عوام کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کام صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی کی منتخب اسلامی حکومت ہی کر سکتی ہے۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
89406