Chitral Times

May 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ سیر گاہ ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ سیر گاہ ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

گرمیوں کے مو سم میں سیر گاہ کی اہمیت بڑھ جا تی ہے دوستوں کی ٹو لیاں سیر کا پرو گرام بنا کر پہا ڑی مقا مات کا رُخ کر تی ہیں ان ٹو لیوں کے پا س رہنے سہنے،چلنے پھر نے اور کھا نے پینے کا اپنا بندو بست ہو تا ہے ما حو لیاتی تحفظ کے ما ہرین کہتے ہیں کہ سیر گاہوں پر اگر سیاحوں کی تعداد زیا دہ ہو جا ئے تو پہا ڑی مقا مات کے صاف ستھرے ما حول کو نقصان پہنچتا ہے مگر سیر پر جا نے والے ما ہرین سے مشورہ کر کے نہیں جا تے ما ہرین کو ساتھ لیکر بھی نہیں جا تے اس لئے ہم سیر گا ہوں کا رخ کر تے وقت اپنی سہو لت کا خیال رکھتے ہیں ما ہرین کی سفا رشات پر تو جہ نہیں دیتے مجھے یا د ہے جب سکول یا کا لج اور یو نیور سٹی کے طلبہ سیر پر جا تے تھے

 

اس کو پکنک (Picnic) کہتے تھے پکنک کی دو بڑی خصو صیات ہوا کر تی تھیں پہلی خصوصیت یہ تھی کہ پکنک کے دوران اسا تذہ اور طلبہ کے درمیان جو روایتی فا صلہ ہے وہ فاصلہ مٹ جا تا تھا استا دوں نے لکڑیاں جمع کیں شا گردوں نے آگ جلا یا اسا تذہ نے بکرے کو ذبح کیا طلبہ نے گوشت پکا یا اساتذہ نے خیمہ نصب کیا طلبہ نے بستر لگا یا ہلکی پھلکی مو سیقی دونوں ملکر سنتے تھے تعلیمی ادارے کا ما حول پکنک کے دوران با لکل بدل جا تاتھا پکنک سے واپس آکر ایک بار پھر وہی استاد اور شا گرد والا فا صلہ وہی احترام وہی ”ہٹو بچو“والا ما حول لوٹ آتا تھا اس قسم کے سیر کی دوسری نما یاں خصو صیت یہ ہوتی تھی کہ اساتذہ پکنک کے اداب کا خیال رکھتے تھے طلبہ کو تلقین کر تے تھے کہ سیر گاہ پر سبزیوں اور پھلوں کے چھلکے ادھر ادھر نہ پھینکیں، شا پر ادھر ادھر نہ پھینکیں، سیر گاہ کی خو ب صورتی کو نقصان نہ پہنچا ئیں

 

سیر گاہ کے قدرتی ما حول کو مضر اشیا ء سے آلو دہ نہ کریں، جہاں بیٹھ کر کھا نے پینے کی کوئی چیز کھا ئیں یا پئیں اٹھتے وقت سارا کچرا کسی شا پر میں ڈال کر اٹھا لیں اگر قریب کوڑا دان ہو تو اس میں ڈالیں کوڑا دان نہ ہو تو سارا کچرا اٹھا کر سیر گاہ سے واپسی پر گاڑی سے اتر تے وقت کوڑے دان میں ڈال دیں اس طرح تم سیر گاہ کی حفاظت کا حق ادا کر سکوگے تم سے پہلے لو گوں نے سیر گاہ میں کچرا نہیں پھیلا یا اس لئے تمہیں سیر کی صاف ستھری جگہ مل گئی اگر تم بھی جا تے وقت اس جگہ کو صاف ستھر ی حا لت میں چھوڑ کر جا ؤ گے تو تمہارے بعد آنے والوں کو صاف ستھرا ما حول ملے گا سیر گاہوں پر سیر کے لئے جا نے والوں کی مختلف اقسام ہیں پہلی قسم وہ ہے جس میں بلند پہا ڑی چو ٹیوں کو سر کرنے کے لئے مہم جو سفر کر تے ہیں ان کے پاس ما حول کو صاف رکھنے کا با قاعدہ انتظام ہوتا ہے یہ لو گ پہا ڑوں پر جا تے وقت شہر سے اگر 20من وزن لے جا تے ہیں تو واپسی پر کم از کم 5من کچرا کرایہ دے کر شہر تک لا تے ہیں اور محفوظ طریقے سے ٹھکا نے لگا تے ہیں

 

دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو پہاڑی پگڈنڈیوں پر چلتے ہوئے پہاڑی دروں کو عبور کر تے ہیں یہ لوگ بھی اپنے سفر کا سارا کچرا واپس لا کر محفوظ طریقے سے ٹھکا نے لگا نے کا انتظام کر تے ہیں ان لو گوں سے ما حول کو کسی قسم کا خطرہ نہیں سیر گاہوں کے صاف ستھرے ما حول کو سیا حوں کی ان ٹو لیوں سے خطرہ ہے جو کسی سوچ، فکر اور تر بیت کے بغیر منہ اٹھا کر سیر کو نکل جا تے ہیں اگر کسی آبشار کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں تو وہاں کچرے کا ڈھیر لگا کر لو ٹتے ہیں اگر کسی چشمے پر سستا نے کے لئے بیٹھیں تو چشمے پر بھی چھلکے اور شا پر چھوڑ کر اٹھتے ہیں اگر کسی خوب صورت سبزہ زار میں کیمپنگ کر تے ہیں تو صبح روانہ ہو تے وقت اس جگہ چھلکوں، بوتلوں، ڈبوں اور شا پروں کا ڈھیر لگا کر جا تے ہیں ہمارے استاد کہا کرتے تھے سیر گاہ کو صاف کر کے جا ؤ اگلی دفعہ تم یہاں آؤ گے تو تمہیں صاف ستھر اما حول ملے گا ما حول کو صاف رکھئیے اپنے لئے اور دوستوں کے لئے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
75945