Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عبدلجہان خان قراباش: فرزند غذر۔معروف ماہر تعلیم۔امن کا سفیر…..تحریر: نورالھدیٰ یفتالیٰ

شیئر کریں:

کہتے ہیں کہ انسان اپنی قسمت خود بنا لیتا ہے،اگر نیت صاف  اورعمل میں کوئی  کھوٹ نہ ہوتو  ہر ایک نیک عمل اور ہر ایک نیک کام میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کا ساتھ دیتاہے۔اللہ  تعالیٰ نے محنت اور جدوجہد کا  ذمہ خود انسان کے ذمے  چھوڑ دیا ہے۔ اللہ بھی  اپنی  محنتی  بندوں کا ساتھ  دیتا ہے مصیبتوں پر صبر کرنا اور نعمتوں پر شکر کرنا اور  تسلسل کیساتھ محنت  کر کے اس  سماج  میں اپنا  الگ  مقام بنا  لیتے ہیں۔

گلگت بلتستان کے خوبصورت گاوں  پھنڈر کےمعروف سماجی کارکن  اور اس وقت کےڈی جی سکول کے استاد  شیر جوان خان کے گھر قراباش  خاندان  میں پیدا ہونے والا بچہ کسی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ اپنی قسمت اور خوش نصیبی اپنے ساتھ اس دنیا میں لایا ہے۔بیٹے کی پیدایش پر  والد بزرگ  اتنا  خوش تھا کہ گود میں اٹھا کر  ماتھا چوم  کر (بیٹا  تو میری  دنیا میر  ی جہان  کہہ  دیا  ) ۔اور بیٹے  کا  نام عبدالجہان خان  قراباش رکھا،باپ خوداعتمادی کا  ایک جوہر تھا  اس کو  بیٹے پر اس قدر یقین تھا کہ ایک دن اس کا بیٹا  اپنے نام جیسا عزت  و شہرت کمائے گا،والد بزرگ خود شعبہ تعلیم سے منسلک تھا، تو یہ ایک کائیناتی حقیقت تھا کہ بیٹا بھی   باپ کی قدم کے نشان پر پاوں رکھے گا  اور ہوا  بھی کچھ  اس طرح   ابتدائی   تعلیم  اپنے گاوں ہی سے حاصل کی  بچپن ہی سے محنتی اور قابل  عبدالجہان خان   نے تعلیم کے میدان میں   کامیابیان   سمیٹنا شروع کیا۔میٹرک گلگت  ایف جی  کالج کیا۔پنجاب  یونیورسٹی سے  گیریجوشن  کی ڈگری حاصل کی۔ ڈگری کالج  گلگت  میں غذر اسٹوڈنٹ  فیڈرشن کا صدرہا  اس دوران  اپنے علاقے  کے  اسٹوڈنٹ  کے تعلیمی مسائل   کے حل  کے لئے اپنی آواز بلند  کرتار ہا۔

رگوں میں جو خون  تھا وہ ایک  استاد کا تھا، اس  خون  نے باپ  کی نقش قدم  پر چلنے  کو اکسایا اعلیٰ تعلیم  کے بعد ۱۹۹۰ کی دہائی میں آغا خان ایجوکیش  سروس پاکستان  کے ساتھ  شعبہ درس تدریس  سےمنسلک ہوئے انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز مئی 1991 میں آغا خان ایجوکیشنل سروسز آف پاکستان (اے کے ای ایس پی) سے بطور استاد ایک مقدس پیشے سے کیا۔عبدلجہان خان نے آغا خان ایجوکیش  سروس  کے  علاوہ بھی پاکستان کے  دوسرے  معروف اداروں میں  کام کرنے کا وسیع  تجربہ رکھتے ہیں۔وہ (پروفیشنل ڈویلپمنٹ سینٹر گلگت بلتستان، کیساتھ مختلف عہدوں میں چودہ سال تک کام کیا جس میں ہیڈ ٹیچر ، ایجوکیشن آفیسر ، اس ادارے کی  تربیتی  فیکلٹی  کا  اہم ممبر بھی تھا۔ (پروفیشنل ڈویلپمنٹ سینٹر ، شمالی ،) اور ایف بی ٹی ڈی پی اور ایل ای اے پی پروگراموں کے لئے ماسٹر ٹرینر رہ چکے ہیں۔نیشنل رورل سپورٹ پروگرام  کے  ساتھ   بھی وہ پروگرام  آفیسر  کے طور پر بھی  اپنی بہترین خدمات انجام دی

وہ  آغا خان رورل سپورٹ پروگرام   اور گلگت رورل سپورٹ  پروگرام کے   بورڈ آٖف  گورنر کے ڈاریکٹر بھی ہیں۔

قوموں کی قسمت بدلنے میں تعلیم کا اہم کردار ہے، محض ڈگری نہیں بلکہ حقیقی شعور دینے والی تعلیم ہی  ہے جو اقوام کی زندگی میں انقلاب برپا کرے اور انہیں ترقی کی راہوں پر ڈال دے اس سوچ کی  بنیاد   رکھنے  کے لئے وہ مزید اعلیٰ  تعلیم  کے  لئے آغا خان  یونیورسٹی کراچی   کا  رخ کیا  وہا ں سے ایم الے  ایجوکیشن  کرنے  کے بعد اس کی سوچ میں اس قدر وسعت  اور گہرائی  پیدا  ہوئی    کہ اس ملک میں نظام تعلیم کو مزید  بہتر  بنانے کے لئے   دوستوں کے ساتھ مل کر   سن ۲۰۰۳میں ایک  ادارہ ماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ کےنام سے قائم کیا ۔جس کا مقصد  شمالی  علاقات جات  سمیت چترال اور ملک  کے دوسرے پسماندہ  علاقوں میں میعار تعلیم  کو حکومت پاکستان کیساتھ مل مزید بہتر بنایا جائے یہ  ادارہ  ماونٹین  انسٹیٹویٹ  فار ایجوکیشن  ڈویلپمنٹ سے قائم ہے۔عبدلجہان خان اس غیر سرکاری  تعلیمی ادارےماؤنٹین انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے بانی ہے۔اور یہ ادارہ پاکستان کے سب سے زیادہ  پسماندہ علاقوں میں  بہتر میعار تعلیم  کے لئے  کام کررہا ہے۔چترال  اور گلگت کے ہزاروں  تعلیم یافتہ  نوجوانوں کے لئے روز معاش کا زریعہ بنا۔اس پروفشنل ادارے سے اپنے کیئریئر کا شروعات کرنے والے  تعلیم یافتہ نوجوان آج کل   دنیا  کے بہتریں اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں۔

عبدلجہان خان قراباش ایک  معروف ماہر تعلیم ہونے  کیساتھ   ایک مثبت فلاحی  سوچ   کےمالک  شخصیت  ہے ۔ان کی  قابلیت اور  پسماندہ  علاقوں میں  بہتر میعار تعلیم  کے لیے  کئے گئے  خدمات   اور ان کی قابلیت  کو مد نظر رکھ  کر حکومت پاکستان نے سن  ۲۰۱۴  کےنگران  حکومت میں گللگت بلتستان کے لئے صوبائی وزیر خوراک کی قلمدان اسے سونپ دی جو کو  گلگت بلتستان  کے اس وزارت کے لئے سب سے زیادہ  قابل اور حقدار  امید وار تھا اس دوران  وہ  اپنے فرایض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دی۔عبدلجہان خان قراباش کی ان سماجی و تعلیمی  خدمات  کی بنا  پر  پاکستان آرمی نے بھی انہیں  بہتریں  ایورڈ سے نواز ہے۔

انسان کا کردار اور اسکی فکر اسکی شخصیت کے ترجمان ہوا کرتے ہیں ،وہ  اگر  انسانیت کی بے لوث خدمت کا عادی ہو   تو اللہ تعالیٰ   اسے ہر نیک کام  کے واسطے  چن لیتا ہے۔ایک بار   پھر   قراباش خاندان  کے عبدلجہان خان کو نگران سیٹ اپ کے لیے صوبائی  وزیر تعلیم و  تعمیرات    کی  قلمدان  سونپ دی گئی۔

میری اس سے ملاقات ایک  عزیز  دوست  کےواسطے سن  ۲۰۱۲  میں  اسلام آباد  میں واقع  ان کی آفس میں ہوئی اس وقت میں فریش ماینڈ کے ساتھ    یونیورسٹی سے  فارع  ہوا تھا، یوں لگ رہاتھا  کہ  میں سیدھا   اس  ادارے کا  سی آی  آو  بن جاونگا۔جہان صاحب سے پہلی  ملاقات   ہی  مجھے  متاثر کیا ان کی گفتگو کا انداز عالمانہ تھا‘ ان کی تحریروں میں دانشوری جھلکتی ہے۔ میں تو انہیں ماہر لسانیت بھی کہتا ہوں اس لیے کہ وہ زبان و بیان کے معاملے میں بہت محتاط دکھائی دیتے تھے‘ وہ محفل کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا فن جانتے تھے۔میرے  کیئریر  کے  شروعات میں  جہان  صاحب  میرے مینٹور رہ  چکے ہیں۔

میرے محسن آپ جہاں رہے شاد رہے آبادرہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
38766