Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دادبیداد ……….. بجلی کے میٹر…… ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

صوبائی گورنر شاہ فر مان نے گور نر ہا وس کی ایک میٹنگ میں پشاور الیکٹرک سیبلائی کمپنی (PESCO) کے چیف ایگزیکٹیو محمد امجد کو ہدا یت کی ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ ختم کیا جائے اور جہاں میٹر نہیں لگے وہاں میٹر لگا نے کے لئے مقا می آبادی کو اعتماد میں لیا جائے گورنر نے کہا کہ حکو مت نئے ڈیموں کی تعمیر کا بیڑا اٹھا رہی ہے بجلی کی تر سیل کے نظام کو بہتر بنانے پر بھی توجہ دے رہی ہے صبح 6بجے قصہ خوانی با زار میں لاہوری مسجد کی عقبی گلی کے اندر قھوہ خانہ کی مجلس میں خبر کو زور زورسے پڑھ کر سنا یا گیا بعض لو گوں نے واہ واہ کیا بعض نے دوسرے انداز میں ستا ئش کی ایک دل جلے نے کہا واپڈا ، پیسکو ، ٹیسکو ،لیسکووغیر ہ کی مو جود گی میں نہ ڈیم بنینگے نہ بجلی کی تر سیل کا نظام درست ہو گا ”یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں “اس اجمال کی تفصیل بتاتے ہوئے مو صوف نے کہا کہ چترال کے چھوٹے دیہات میں مقا می تنظیموں نے 600کے وی اور800کے وی کے بجلی گھر تعمیر کئے ہیں پاور اور رامان نا می دیہات میں پری پیڈ بلنگ کا سسٹم ہے جدید ترین میٹر ان کو بل بھیجتا ہے مو بائل فون کی طر ح کارڈ کے ذریعے بل اد اہو تا ہے مہینہ بھر بجلی آتی ہے پیسہ ختم ہونے کے قریب ہو تو وارننگ میسج آجا تا ہے بیلنس ڈال دیا جائے تو بجلی 5سیکنڈ کے لئے بھی منقطع نہیں ہو تی صو بائی دارالحکو مت کے قریبی دیہات میں میٹر لگانے پر اتفاق نہیں ہو پا تا چترال ، دیر ، سوات اور مردان کے ضلعی ہیڈ کوار ٹر میں لو گوں کو میٹر دیکھے بغیر اندھا دھند بل بھیج دیئے جا تے ہیں دیہی تنظیم کے پا س جدید ترین سسٹم ہے جبکہ واپڈ ا ،پیسکو اور ٹیسکو کے پا س پر انا سسٹم بھی نا کارہ ہو چکا ہے چترال میں پیسکو کے دفتر میں ہر روز بجلی کے بل درست کرانے والوں کا جمگھٹا ہو تاہے 19000صارفین کو ہر ماہ (PESCO) کی طرف سے غلط بل بھیجے جا تے ہیں تین کمروں والے گھر میں 5بلب جلتے ہیں 40یونٹ کا22000روپے بل آتا ہے 10کمروں والے گھر میں ہر ماہ 300یو نٹ بجلی خرچ ہو تی ہے گزشتہ 10مہینوں سے صرف 110روپے کا بل آرہا ہے یہ بندہ عرض گزار ہے کہ میٹر دیکھو اور یو نٹ کے مطا بق بل بھیج دو، سال بعد نوے ہزار روپے کا بل آئے گا تو میں اد ا نہیں کر سکوں گا دوسرا بندہ درخواستی ہے کہ 5بلب جلتے ہیں 3پنکھے ہیں معمولی استری ہے فریج اور اے سی نہیں ہے 40یو نٹ خرچ ہو اہے 22ہزار کا بل ظلم ہے ، زیادتی ہے ،نا انصافی ہے خبر سننے والے حیران ہیں کہ پیسکو کے پا س میٹر دیکھنے ،ریڈنگ لینے اور یو نٹ گننے کا سسٹم نہیں ہے تو میٹر لگا نے کا کیا فائدہ ہو گا ؟ گورنر صاحب میٹر لگانے پر کیوں زور دے رہے ہیں
ایک وی سی نا ظم نے واپڈا کے سسٹم پر تحقیق کے بعد کچھ اعداد و شمار پیش کئے جو چشم کشا بھی ہیں حیران کن اور حیرت انگیز بھی ہیں مثلاًیہ کہ چترال کا پہلا 600کے وی بجلی گھر 1976میں مکمل ہو ا1981تک صارفین کی تعداد چھ ہزارہو گئی 81ملا زمین کا عملہ تھا پانچ کمپلینٹ آ فسز تھے 9میٹر ریڈر تھے 2018ء میں گولین گول کی بجلی آگئی اب صارفین کی تعداد انیس ہزار ہے 4کمپلینٹ آفسز بند کر دیئے گئے ہیں لائن ملا زمین کی تعداد کو کم کر کے 37کر دی گئی ہے میٹر ریڈر وں کی تعداد 9سے کم ہو کر 3رہ گئی ہے بل تیمر گرہ میں بنتا ہے اور چترال سے 300کلو میٹر دور بیٹھا ہو ابا بو یا اس کا بے جا ن کمپیو ٹر یہ نہیں جانتا کہ کونسا میٹر چھوٹے گھر میں لگا ہے کونسا بڑے گھر لگا ہے کونسا میڑ 60کمروں والے ہوٹل پر لگا ہے اور کونسا میڑ 18×10سائز کے چھوٹے سے دکان پر لگا ہے چنا نچہ اندھا دھند بلنگ ہو تی ہے اندھیرے میں تیر چلا یا جا تا ہے 2000یو نٹ خر چ کرنے والے کو 155روپے بل تھما دیا جا تا ہے جبکہ40یو نٹ خرچ کرنے والے کو 22000 روپے کا ٹیکہ لگا یا جا تا ہے اندھے کی لاٹھی ہے جس کو لگے ، جیسی لگے ! صو بائی گورنر شاہ فر مان اور صو بائی وزیر اعلیٰ محمود خان سے بجلی صا رفین کی گزا رش ہے کہ اگلی بار پیسکو چیف ملا قا ت کیلئے آئیں تو براہ کرم ان کو یہ بھی بتائیں کہ میٹر لگانے کے برابر اہم بات یہ ہے کہ میٹر دیکھ کر ریڈ نگ لیکر بل بھیجا کریں چترال سب ڈویژن کی مثال کو سامنے رکھیں جہاں 42سا لوں میں واپڈا کی ذیلی کمپنی پیسکو نے اتنا زوال دیکھا کہ اس کے پاس میٹر ریڈر بھی نہیں ہے کمپلینٹ آفس بھی نہیں ہے اگر سچ پو چھیں تو مذ کو رہ خبر میں گورنر شاہ فر مان نے خواہ مخواہ تکلف سے کا م لیکر نئے ڈیمو ں کی تعمیر اور بجلی کی تر سیل کے نظام میں بہتری کا ذکر کیا ہے حا لانکہ واپڈا میں اس کی استعدادنہیں گولین گول اور خان خوڑ کے 106میگا واٹ والے چھو ٹے منصو بے 1987میں ایکنک (ECNEC) سے منظور ہو کر آئے تھے واپڈ ا نے ان منصو بوں کی تعمیر میں 31سال کا عر صہ لگا یا اس دوران منصوبوں کی لاگت میں 10گنا اضا فہ ہو ااس رفتار سے کام کیا گیا تو دیا میر بھا شا ڈیم اورمہمند ڈیم جیسے بڑے منصوبوں پر 90سال سے زیادہ وقت لگے گا کیونکہ واپڈا کی رگوں میں غلام فا روق اور غلام اسحق خان کا خون اب نہیں رہا پیسکو اور واپڈا والے اگر میٹر دیکھ کر بل بھیجدیں تو یہ ان کا بڑا کمال ہو گا


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
13862